Tag: Mian Saqib Nisar

  • خواجہ آصف کی پریس کانفرنس پر ثاقب نثار کا ردعمل

    خواجہ آصف کی پریس کانفرنس پر ثاقب نثار کا ردعمل

    اسلام آباد : سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیر خواجہ آصف کے بیان پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف قانون اور اخلاقیات کی حد میں رہیں۔

    اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ جھوٹ بولنے میں خواجہ آصف اور ن لیگ گوئبلز کو بھی پیچھے چھوڑ گئے، اگر میں نے سچ بول دیا تو خواجہ آصف اور ان کے رفقاء منہ چھپاتے پھریں گے۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ آصف جھوٹ بول رہے ہیں مجھے نواز شریف نے سیکرٹری قانون اور جج بنایا، نواز شریف نے مجھے سیکرٹری بنایا اور نہ ہی جج۔،

    سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہتر ہے خواجہ آصف آئین، قانون اور اخلاقیات کی حد میں رہیں ،
    وہ پہلے ہی پارلیمنٹ کے فلور پر کہہ چکے ہیں کہ ہمارا چیف جسٹس آرہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کسی جماعت کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کا ہوتا ہے جو آئین کے تحت حلف اٹھاتا ہے، یہ اپنی لوٹ مار کو چھپانے کے لیے دوسروں پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر 2018 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی تو انہوں نے اسے عدالت میں چیلنج کیوں نہیں کیا؟ اتنے برس گزر جانے کے بعد کیوں واویلا کر رہے ہیں۔

    ثاقب نثار نے جو کیا اس کے ثبوت سامنے آگئے، خواجہ آصف

    یاد رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آڈیو لیک سے ثاقب نثار ہی نہیں بلکہ تحریک انصاف کی لیڈر شپ بھی بے نقاب ہوگئی ہے، مافیا تو یہ ہے جو ٹکٹ کے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے پکڑ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کا بیٹا ایک کروڑ 20 لاکھ میں ٹکٹ بیچ رہا تھا ثاقب نثار نے ٹی وی پر تسلیم کیا یہ ان کے بیٹے کی آڈیو ہے، وہ نوازشریف کی دشمنی میں بہت دور نکل گئے۔

  • عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اعزاز کی بات ہے میں نےملک کے لئے کام کیا، جوڈیشری میں کرپشن انصاف کا قتل ہے ،ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا۔

    تٍفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے اپنے اعزازمیں دیئے گئےفل کورٹ ریفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کہا اس عدالت نےکئی معرکتہ الآرا فیصلےدیے، سب سےپہلےگلگت بلتستان کافیصلہ ہے، ملک میں پانی کی کمی کا نوٹس لیا، پوری قوم نےپانی کےلئےعطیات دیئے، دوسرامسئلہ عدالت نےآبادی میں اضافے کااٹھایا۔

    [bs-quote quote=”ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس ثاقب نثار "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کےتحت حق زندگی، تعلیم، صحت کےمسائل حل کرنےکی کوشش کی، ججوں کاکام انتہائی مشکل ہے، جوڈیشری میں کرپشن انصاف کا قتل ہے ، ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا اعزازکی بات ہے میں نے ملک کے لئے کام کیا، بڑے لوگوں کو معاشرہ اورعدالتیں عزت دیتی ہیں۔

    اس سے قبل نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلےہوں، میری رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہاہے، آخری دم تک لڑوں گا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بہت مشکل حالات میں عدالت چلائی، سیاسی،سماجی،معاشرتی اورآئینی سمیت کئی طرح کی مشکلات کاسامناکیا، چیف جسٹس کی انسانی حقوق کے حوالے سے خدمات یاد رکھی جائیں گی۔

    کوشش کی کہ قانون اور ضابطے کے اندر رہتے ہوئے فیصلے دوں، چیف جسٹس کے آخری ریمارکس

    یاد رہے چیف جسٹس نے آج اپنی ریٹائرمنٹ کے روز عدالت برخاست کرتے ہوئے ریمارکس دئیے سب کاشکرگزارہوں یہ میراآخری کیس تھا، بیس سال سے زائد میں نے اعلیٰ عدلیہ کےلئےگزارے، کوشش کی کہ قانون اور ضابطے کے اندر رہتے ہوئے فیصلے دوں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار آج ریٹائرڈ ہورہے ہیں، چیف جسٹس نے دوران منصبی ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مفادعامہ کے معاملات پر کئی ازخود نوٹسز لئے۔.

  • ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس

    ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ججز اپنے گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، ایک خاتون کو 61 سال بعد گھر واپس ملا، ہم سب کو اپنی نا اہلیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار وہ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ایک جج یومیہ 55 ہزار کا پڑتا ہے، کیا ہم اتنی ذمے داری ادا کر رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”پاکستان نہ ہوتا تو شاید میں بینک کلرک یا چھوٹا موٹا وکیل ہوتا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا ’بابا رحمتے کی بات کو مذاق میں لیا گیا، ان کا کردار معاشرے میں ایک منصف کا کردار ہے، جوڈیشری کا مقام ایک بزرگ کی طرح ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان جیسا ملک نصیبوں والوں کو ملتا ہے، پاکستان نہ ہوتا تو شاید میں بینک کلرک یا چھوٹا موٹا وکیل ہوتا، میں پہلے اپنے گریبان میں جھانک رہا ہوں، ملک کے حقوق جو ذمے داریوں میں شامل ہیں شاید میں ادا نہیں کر رہا، ملک نہ ہوتا تو ہم بڑے بڑے عہدوں پر نہ ہوتے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججز کئی کئی دن تک شنوائی نہیں کرتے، تاریخیں دے دی جاتی ہیں، بد قسمتی سے آج کے دور میں بھی ہم زبانی ثبوت مان رہے ہیں، ماڈرن ڈیوائسز آ گئی ہیں جن سے سچ اور جھوٹ کا پتا چل سکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”بابا رحمتے کی بات کو مذاق میں لیا گیا، ان کا کردار معاشرے میں ایک منصف کا کردار ہے” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں شخصی آزادی اور پراپرٹی پر رائٹس معلوم ہونے چاہئیں، جن معاملات پر ایکشن لیا وہ صرف روشناس کرانے کے لیے تھے، ریاست کو ذمے داری سے آگاہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ ایکشن لیتی ہے، کیا ریاست کی ذمے داری نہیں کہ کوما میں موجود بچے کو اس کا حق دے۔

    انھوں نے کہا کہ 32 روپے کی منرل واٹر کا خام مال ایک پیسے کا چوتھائی ہوتا ہے، بواسیر والا بہترین اسپتال اور کینسر والے کو کوئی نہیں پوچھتا، لوگوں کو رعایت دلانا، نا انصافی ختم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، ہیرنگ نہیں ہوتی مگر ہمارے ایگزیٹو آفیسر فیصلہ کر دیتے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  لوگ چیخ چیخ کر مر جاتے ہیں مگر انصاف نہیں ملتا، اب سب ججز کا احتساب ہوگا، چیف جسٹس


    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی کو ڈیڑھ ماہ پہلے ٹاسک دیا، لاپتا افراد سے متعلق ایجنسیز، اداروں سے تفصیلات مانگیں، لاپتا افراد آپ کے پاس نہیں تو لکھ کر دیں، اگر آپ کا حلف نامہ غلط ثابت ہوا تو کارروائی ہوگی، لاپتا شخص کا مارا جانا ماورائے عدالت قتل ہے، مقدمہ ہونا چاہیے۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار کا گلگت میں ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا گلگت میں ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص

    گلگت : چیف جسٹس ثاقب نثار نے گلگت میں ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص کیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار تعطیلات کے دوران نجی دورے پر گلگت بلتستان میں ہیں ، جہاں انھوں نے سیاحتی مقامات کا دورہ کیا۔

    اس دوران چیف جسٹس خوشگوارموڈمیں نظر آئے اور گلگت کا ثقافتی لباس پہن کر روایتی رقص کرنے والوں میں شامل ہوگئے۔

    چیف جسٹس کو روایتی رقص کرتے دیکھ کر گلگت کے عوام نے انتہائی خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جعلی پولیس مقابلہ: سپریم کورٹ نےواقعے میں ملوث اہلکاروں کوطلب کرلیا

    جعلی پولیس مقابلہ: سپریم کورٹ نےواقعے میں ملوث اہلکاروں کوطلب کرلیا

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی پولیس مقابلے میں ملوث اہلکاروں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 7 اپریل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی مقابلہ کیس کی سماعت کی، اس دوران متاثرہ خاتون صغریٰ بی بی نے کہا کہ پولیس نے مجھے اوربیٹے کواغوا کے مقدمے میں ملوث کیا۔

    متاثرہ خاتون نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ10ماہ بعد بری ہوئی، بیٹے کوجعلی پولیس مقابلے میں ماردیا گیا، صغریٰ بی بی نے سوال کیا کہ جج صاحب، مجھے انصاف کہاں سے ملے گا، پولیس کب تک ماؤں کی گود اجاڑتی رہے گی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اگرحق کی بات ہوگی تو انصاف ملے گا، انصاف شورڈالنے سے نہیں حقائق پرملے گا، انہوں نے بیرسٹرسلمان صفدرکوخاتون کا وکیل مقررکردیا اور متاثرہ خاتون کوتحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران پراسیکیوٹرجنرل پنجاب احتشام قادرشاہ نے واقعے سے متعلق چیف جسٹس کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی جوڈیشل انکوائری میں یکطرفہ کارروائی کی گئی۔

    پراسیکیوٹرجنرل پنجاب احتشام قادرشاہ نے بتایا کہ انکوائری میں فیصلہ خاتون کے خلاف کیا گیا جبکہ دوسری جوڈیشل انکوائری میں فیصلہ خاتون کے حق میں آیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملزمان کے وکیل کی سرزنش کی اور انہیں دلائل دینے سے روک دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ایڈیشنل آئی جی ابوبکرخدابخش کومعاونت کے لیے آئندہ سماعت پرطلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 اپریل تک ملتوی کردی۔


    جعلی پولیس مقابلہ: ہلاک ہونے والے نوجوان کی ماں نے چیف جسٹس کی گاڑی روک لی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز سیالکورٹ پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے بیٹے کے لیے ماں نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر احتجاج کیا تھا اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی گاڑی روک لی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسےکی گئیں‘ چیف جسٹس

    ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسےکی گئیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کو بروقت ٹیسٹ نہ کرنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ڈی ٹی ایل میں پرائیویٹ سیکٹرزسے بھاری تنخواہوں پربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کوبروقت ٹیسٹ نہ کرنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسے کی گئیں؟ انہوں نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    انہوں نے سوال کیا کہ حکومتی اداروں کےاستعداد کارکوکیوں نہیں بڑھایا جا رہا، ڈی ٹی ایل میں کتنے ادویات کے نمونوں کوٹیسٹ نہیں کیا گیا؟ جس پرڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے افسر نے جواب دیا کہ 1300ادویات کے ٹیسٹ نہیں کیے جا سکے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بروقت ٹیسٹ نہ ہونے سے اسپتالوں میں ادویات ہی دستیاب نہیں جبکہ وہی ادویات رجسٹرڈ نہ ہونے کے باوجود مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرز وہی غیررجسٹرڈ ادویات مریضوں کوتجویزکررہے ہیں، 1300 ادویات سرکاری اسپتالوں کو میسرہی نہیں آرہی، انہوں نے کہا کہ ادویات ٹیسٹ میں تاخیرکی وجوہات سے تحریری طور پرآگاہ کیا جائے۔


    فارمولا ملک کیس کی سماعت


    چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فارمولا ملک کیس کی سماعت کی جس میں نجی کمپنیوں کی جانب سے فارمولہ ملک کا اشہار پیش کیا گیا۔

    اعتراز احسن نے کہا کہ دودھ کے ڈبے پر تحریرہے یہ 6 ماہ سے بڑے بچے کے لیے فارمولا ہے، ڈبے پر یہ بھی لکھا ہے کہ ماں کا دودھ بہترین غذا ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا نعم البدل کیسے ہوسکتا ہے؟ جس پر اعترازاحسن نے جواب دیا کہ ہم نےآپ کے حکم کے مطابق ڈبے پرہدایات لکھیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کہا کہ واضح طور پر ڈبے پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جب تک یہ نہیں لکھا جائے گا ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوارکی مدد کی ہےتو کارروائی ہوگی‘ چیف جسٹس

    معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوارکی مدد کی ہےتو کارروائی ہوگی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ راؤ انوار سپریم کورٹ آجائے تو بچ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کررہا ہے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ میں ان کیمرہ بریفنگ کے لیے تیار ہوں جس پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ بجے آپ سے بریفنگ لیں گے۔

    چیف جسٹس نے گورنر اسٹیٹ بینک سے استفسار کیا کہ راؤانوارکے بینک اکاؤنٹس سیل کردیے گئے؟ جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نےجواب دیا کہ راؤانوارکے دونوں بینک اکاؤنٹس سیل کردیے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کیا راؤانوارکی تنخواہ اکاؤنٹس میں آرہی ہے جس پر گورنراسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ تنخواہ تو آرہی ہے لیکن وہ تنخواہ نکلوا نہیں سکتے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ راؤانوار سپریم کورٹ آجائے تو بچ جائیں گے، عدالت آگئے توراؤ انوارکو پروٹیکشن دیں گے، معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوار کی مدد کی ہے تو کارروائی ہوگی۔


    راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی سندھ پولیس کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق رپورٹ پیر تک جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے‘ چیف جسٹس

    مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے‘ چیف جسٹس

    کراچی: سپریم کورٹ میں واٹرکمیشن کی عبوری رپورٹ پر سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے میئرکراچی وسیم اختر سے سوال کیا کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے؟۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں واٹرکمیشن کی عبوری رپورٹ پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کیا کہ واٹرکمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، سندھ میں کیا ہو رہا ہے ہمارے سامنے بڑی بھیانک تصویرآ رہی ہے۔

    چیف سیکرٹری سندھ نے جواب دیا کہ کچھ فوری اورکچھ طویل مدتی پلاننگ ہے، سپریم کورٹ اورواٹرکمیشن کی کارروائی پربہتری آرہی ہے، کچھ ٹھیکیداروں کومنصوبے شروع ہونے سے پہلےرقم دی گئی۔

    چیف جسٹس نے میئرکراچی وسیم اختر سے سوال کیا کہ گندگی ہٹانا اورصفائی کس کاکام ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں، عدالت فیصلہ دےچکی لیکن سندھ حکومت عمل نہیں کررہی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہےوسیم اخترٹھیک کہہ رہے ہیں، چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ کچرا اٹھانے کا کام شروع کردیا، نظام کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔

    میئرکراچی نے کہا کہ نالےبند ہیں کچرے کے ڈھیرہیں، کراچی میں کتوں کی بھرمارہے، شہر کا برا حال ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ یہ کام توکے ایم سی کا ہے ، وسیم اخترنے جواب دیا کہ ملازمین کےایم سی کےاورٹھیکہ چینی کمپنی کو دے رہے ہیں۔

    چیف سیکرٹری نے کہا کہ کراچی میں ایسی سڑکیں ہیں جہاں 6 ماہ سے جھاڑو تک نہیں لگی، صورت حال کوتسلیم کرتےہیں مگراب بہتری آرہی ہے جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آپ توڈی ایم سیزکوفنڈزہی نہیں دے رہے۔

    جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ ایک وقت تھا جب صبح صبح سڑکوں کی صفائی ہوتی تھی، چیف سیکرٹری نے کہا کہ کراچی کے 6 میں سے 4 اضلاع کوآؤٹ سورس کیا گیا ہے۔

    شہری نے عدالت میں کراچی کے علاقے باتھ آئی لیند کی تصاویر پیش کیں جن میں کچرا نظر آرہا ہے، ڈاکٹرنواز نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں ایک لاکھ سے زائد افراد چکن گونیا میں مبتلا ہورہے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے، وسیم اخترنے کہا کہ یہ مسئلہ 10سال کاہے، ہرضلع میں کچرےکے پہاڑبن رہے ہیں، سندھ حکومت نے ٹیکسزکے ذرائع اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ یہاں سیاسی بات نہیں، سیاست سے بالاترہوکربات کررہا ہوں، ریونیوکے ذرائع بلدیاتی اورسوک اداروں کومنتقل کیے جائیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تنازع میں نہیں پڑیں گے سیاست سے بالاہوکرسب سوچیں، جس کی جو ذمہ داری ہے اسے ادا کرنا ہوگی، مشترکہ کاوشوں سے کراچی کوبہتربنایا جا سکتا ہے۔


    راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ


    خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی سندھ پولیس کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق رپورٹ پیر تک جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پہلےلوگ چھپ کرخدمت کرتے تھے اب عوامی پیسوں سےتشہیر کرتے ہیں‘ چیف جسٹس

    پہلےلوگ چھپ کرخدمت کرتے تھے اب عوامی پیسوں سےتشہیر کرتے ہیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے لیپ ٹاپ اسکیم، ہیلتھ کارڈز پرشہبازشریف کی تصاویرشائع کرنے پرازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ وزیراعلی ٰپنجاب کی تصویر ہر جگہ کیوں آجاتی ہے؟۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں لیپ ٹاپ اسکیم،ہیلتھ کارڈزپرشہبازشریف کی تصاویرشائع کرنے پرازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پیسہ عوام کا اور تصاویر وزیراعلیٰ پنجاب کی کیوں لگائی جا رہی ہیں۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے جواب دیا کہ لیپ ٹاپ اسکیم اورہیلتھ کارڈ وزیراعلی پنجاب کی کاوش ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال کیا کہ بتایا جائے لیپ ٹاپ اسکیم پرکتنے اخراجات آئے ہیں ؟۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعت اپنے پیسے سے تشہیرکرے عوام کے ٹیکس سے نہیں، چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ وزیراعلی ٰپنجاب کی تصویر ہر جگہ کیوں آجاتی ہے؟۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے لوگ چھپ کرخدمت کرتے تھے اب عوامی پیسوں سے تشہیر کرتےہیں، انہوں نے چیف سیکریٹری پنجاب سے کہا کہ شہبازشریف سے دونوں معاملات پروضاحت لے کررپورٹ پیش کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشلمیڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی‘ چیف جسٹس

    ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آج ملک میں عدلیہ پہلے سے بہترانداز میں کام کررہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا، میں نے معاشرے کی لعنت کے خلاف جنگ شروع کررکھی ہے۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے اور قانون کی عملداری کے لیے مضبوط جوڈیشل سسٹم ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ محنت اور دیانت ہی ترقی کا زینہ ہے تاہم ہم بدقسمتی سے اپنی سمت سے ہٹ گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جج صاحبان کو نتائج سے قطع نظر ہوکرعدالتی فیصلوں کو میرٹ کی بنیاد پر کریں، ایک قاضی کے لیے تین چیزیں زہرِ قاتل ہیں جن میں ڈر، مصلحت اور مفاد شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا اب تک 43 ریفرنسز نمٹا چکے ہیں تاہم جون تک تمام ریفرنسز کونمٹا دیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے شرکا سے خطاب میں بھرپور انداز میں خوش آمدید کہنے پراظہار تشکرکرتے ہوئے کہا کہ انہیں تقریب میں غیرمعمولی عزت سے نوازا گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں منافق نہیں ہوں، جو سمجھ آتا ہے وہی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جج کی ڈانٹ کو نیک نیتی سےلیں ، دل پر نہ لیں

    انہوں نے خطاب کے اختتام پر جج اور وکلا کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو سخت محنت کے ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی کرنی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔