Tag: Mice

  • چوہوں، مینڈک اور بھنورے نے سانپ کی سواری کر لی، حیرت انگیز ویڈیو وائرل

    چوہوں، مینڈک اور بھنورے نے سانپ کی سواری کر لی، حیرت انگیز ویڈیو وائرل

    کوئنزلینڈ: آسٹریلوی ریاست کوئنزلینڈ میں ایک حیرت انگیز واقعہ رونما ہوا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، لوگوں نے اسے دیکھا تو آنکھوں دیکھے پر یقین نہ آیا، کیوں کہ نظر آنے والا منظر جانی دشمنوں پر مبنی تھا۔

    اس حیرت انگیز منظر میں چوہوں، مینڈک اور بھنورے کو سانپ کی سواری کرتے دیکھا جا سکتا ہے، ایسے مناظر عام طور سے دکھائی نہیں دیتے لیکن کوئنز لینڈ میں حالیہ سیلاب نے جانی دشمن جانوروں (سانپ، مینڈک اور چوہے) کو زندہ رہنے کے لیے ایک ٹیم کی طرح پر کام کرنے پر مجبور کیا۔

    یہ وائرل کلپ مغربی کوئنز لینڈ میں بارش کے پانی کے ٹینک کی ہے، جب ریاست میں شدید بارش ہوئی تھی۔

    ویڈیو میں اتھلے پانی میں ایک لمبے سانپ کو اپنی پیٹھ پر چند ‘دوستوں’ (مشترکہ مصیبت میں دشمن بھی دوست بن سکتے ہیں) اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    امدادی کارکنوں نے جب مینڈکوں کو باہر نکلنے میں مدد کے لیے ایک لوہے کی ایک پیلی پائپ نیچے ڈالی تو اس کی وجہ سے سانپ نے اپنے لیے خطرہ محسوس کرتے ہوئے بچاؤ کے لیے تیزی سے تیرنا شروع کر دیا۔

    ایک لمحے میں ایک چوہا سانپ کی پیٹھ سے نیچے گر گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے لوگوں نے ان سب جانوروں کو ٹینک سے نکال لیا تھا۔

    لوگ ایک شکاری یعنی سانپ اور اس کے شکاروں کے غیر متوقع ٹیم ورک پر حیران رہ گئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کو ایک دوسرے کی مدد کرتے دیکھنا حیرت انگیز ہے۔

  • کرونا وائرس کے بعد طاعون پھیلنے کا خدشہ

    کرونا وائرس کے بعد طاعون پھیلنے کا خدشہ

    کینبرا: دنیا بھر میں کرونا وائرس نے بری طرح پنجے گاڑ رکھے ہیں ایسے میں آسٹریلیا میں طاعون پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، مشرقی آسٹریلیا میں ہزاروں چوہوں نے مقامی افراد کو پریشان کر دیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مشرقی آسٹریلیا میں طاعون پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، مقامی آبادی گھروں میں گھستے اور فصلوں کو تباہ کرتے ہزاروں چوہوں سے پریشان ہے۔

    ماحول میں ہر طرف پھیلی چوہوں کی بدبو نے جینا مشکل کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسپتالوں میں مریض بھی چوہوں کے کاٹنے سے محفوظ نہیں، یہاں بھی چوہوں کی خوب افزائش ہو رہی ہے۔

    شہری متوقع طوفانی بارشوں کو چوہوں کی آفت سے نجات کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں۔ آسٹریلیا کی بڑی آبادی پہلے ہی سیلاب سے متاثر ہے اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کے چیمبر میں چوہوں کے ڈیرے،  اسٹاف پریشان

    وزیراعلیٰ سندھ کے چیمبر میں چوہوں کے ڈیرے، اسٹاف پریشان

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے چیمبر میں چوہوں کے ڈیروں سے اسٹاف پریشان ہیں، اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے سیکریٹری سندھ اسمبلی کوانتباہی خط لکھ دیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ چوہوں کے خاتمے کے لیےگولیاں رکھی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق کروڑوں روپے کے فنڈز کے اجرا کے باوجود وزیراعلیٰ کا دفتر زبوں حالی کا شکار ہے، وزیراعلیٰ سندھ کے چیمبر میں چوہوں کے ڈیروں نے اسٹاف کو پریشان کردیا ہے۔

    وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے سیکریٹری سندھ اسمبلی کوانتباہی خط لکھ دیا ہے ، خط میں کہا گیا سندھ اسمبلی میں وزیراعلیٰ چیمبر کی مرمت کیوں نہیں کی گئی، وزیراعلیٰ چیمبر کا فرنیچر،پردے اور الیکٹرانکس آئٹم غیرمعیاری ہیں۔

    خط میں مزید کہا گیا خطوط کےباوجودوزیراعلیٰ چیمبرکی مرمت نہ ہوناافسوسناک ہے،وزیراعلیٰ ہاؤس وزیراعلیٰ چیمبر کی مرمت اور  تزئین و آرائش کے لیے محکمہ خزانہ کروڑوں جاری کر چکا ہے، بتایا جائے کہ وزیراعلیٰ چیمبر کی مرمت کیوں نہیں کی گئی۔

    خط کے متن میں کہا گیا وزیراعلیٰ چیمبر میں چوہوں کے خاتمے کے لیےگولیاں رکھی جائیں۔

    مزید پڑھیں : سندھ اسمبلی میں چوہوں نے مائیک کی تاریں کاٹ دیں

    یاد رہےسندھ اسمبلی میں چوہوں نے الیکٹرک کی تاریں کاٹ دیں تھیں،  جس کے سبب ایوان کے ساؤنڈ سسٹم نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

    ارکان سندھ اسمبلی نے عارضی انتظامات کے تحت لائے گئے مائیک پر اظہار خیال کیا، اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ کسی نے چوہے ایوان میں چھوڑ دئیے ہیں۔

    انتظامیہ کا کہنا تھا  کہ چوہوں کے لیے روٹی و دیگر چیزیں رکھ دی گئی ہیں تاکہ وہ اس میں آکر پھنس جائیں لیکن وہ جھانسے میں نہیں آرہے۔

  • امریکی سائنسدان چوہے سے ایچ آئی وی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب

    امریکی سائنسدان چوہے سے ایچ آئی وی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب

    واشنگٹن : سائنسدانوں نے پہلی بار ادویات اور جین ایدیٹنگ کی مدد سے لیبارٹری کے چوہے کے پورے جینوم میں ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق جینوم میں ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیابی سے سائنسدانوں کو توقع ہے کہ اس 2 نکاتی طریقہ کار کی مدد سے اس لاعلاج مرض کے شکار انسانوں کے لیے پہلی بار علاج تشکیل دیا جائے گا اور انسانوں پر اس کی آزمائش اگلے سال سے شروع ہوگی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اب تک صرف 2 افراد کے ایچ آئی وی کا علاج ہوسکتا ہے جو کہ دونوں بلڈ کینسر کا شکار تھے اور ایک خطرنک بون میرو ٹرانسپلانٹ کے عمل سے گزر کر دونوں بیماریوں سے نجات پانے میں کامیاب ہوئے۔مگر یہ طریقہ کار ہر ایک پر کام نہیں کرتا بلکہ کچھ کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مریض ایچ آئی وی اور کینسر دونوں بیماریوں کا شکار ہوں۔

    امریکا کی نبراسکا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایچ آئی وی سے نجات دلانے والے نئے طریقہ کار کو دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کی جو کہ 5 سال سے اس پر کام کررہے تھے۔

    اس طریقہ کار میں انہوں نے آہستی سے اثر کرنے والی ادویات اور جین ایڈیٹنگ کرسپر کاس 9 کا استعمال کیا اور اس کے نتیجے میں لیبارٹری کے ایک تہائی چوہوں کے مکمل جینوم سے ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیاب رہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس کامیابی پر ہمیں یقین ہی نہیں آیا، پہلے تو ہمیں لگا کہ یہ اتفاق ہے یا گرافس میں کوئی گڑبڑ ہے، مگر کئی بار اس عمل کو دہرانے کے بعد ہمیں یقین آیا ہے کہ ہم نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ طبی جریدوں نے بھی ہم پر یقین نہیں کیا اور کئی بار ہمارے مقالے کو مسترد کیا گیا اور ہم بڑی مشکل سے یقین دلانے میں کامیاب ہوئے کہ ایچ آئی وی کا علاج اب ممکن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایچ آئی وی سے نجات اس لیے لگ بھگ ناممکن ہوتی ہے کیونکہ یہ وائرس جینوم کو متاثر کرتا ہے اور خود کو خفیہ مقامات پر چھپا کر کسی بھی وقت دوبارہ سر اٹھالیتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ویسے اس وقت ایسی انتہائی موثر ادویات موجود ہیں جو اس وائرس کو دبا دیتی ہیں اور مریض میں یہ وائرس ایڈز کی شکل اختیار نہیں کرپاتا جس سے صحت مند اور لمبی زندگی گزارنا ممکن ہوجاتی ہے، تاہم یہ ادویات ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔

    اب محققین اس نئے طریقہ کار کو بندروں پر آزمائیں گے اور توقع ہے کہ اگلے سال موسم گرما میں انسانوں پر اس کا ٹیسٹ شروع ہوگا۔محققین کا کہنا تھا کہ ابھی اسے مکمل علاج قرار نہیں دیا جاسکتا ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ کم از کم یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ ایچ آئی وی کا مکمل علاج ممکن ہے۔

  • ارجنٹائن کی پولیس نے چوہوں پربھنگ کھانے کا الزام عائد کردیا

    ارجنٹائن کی پولیس نے چوہوں پربھنگ کھانے کا الزام عائد کردیا

    بیونس آئرس : ارجنٹائن کی عدالت نے چوہوں پر بھنگ کھانے کا الزام عائد کرنے پر پولیس کمشنر سمیت آٹھ اعلیٰ افسران کو برطرف کرکے 540 کلو منشیات گمشدگی کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاطینی امریکا کے ملک ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس پولیس افسران نے دعویٰ کیا ہے پولیس ہیڈکوارٹر کے گودام میں محفوظ کی گئی 6000 کلو منشیات میں سے 540 کلو بھنگ چوہے کھا گئے۔

    شہر کے سابق پولیس کمشنر جاویئرسمیت آٹھ پولیس افسران کو 540 کلو گرام منشیات کے غائب ہونے کا الزام چوہوں پر عائد کرنے پر معطل کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    سابق پولیس کمشنر جاویئر نے مقامی عدالت میں جج کے سامنے مؤقف اختیار کیا تھا کہ غائب شدہ منشیات کسی نے چوری نہیں کی بلکہ چوہوں نے کھائی ہے۔ تفتیس کاروں نے پولیس گودام سے 5،460 کلو گرام منشیات برآمد کی ہے۔

    بیونس یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ’چوہے اگر بھنگ کو خوراک سمجھ کر کھالیتے تو پولیس اہکاروں کو گودام میں ان کی لاشیں نظر آتیں‘، پولیس افسران کے بیان پر حیرانگی ہے کہ انہوں نے ایسی احمقانہ بات کہی ہے۔

    منشیات گمشدگی کی سماعت کے دوران جج ایڈرائن گونزالویز کا کہنا تھا کہ ’چوہے کبھی بھی منشیات کو خوراک کے طور پر نہیں کھا سکتے، وہ بھی اتنی زیادہ مقدار میں ہرگز نہیں اور اگر ایسا ہوتا تو چوہے گودام میں مردہ حالت میں پائے جاتے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو برس قبل محفوظ کی گئی 6000 کلو گرام منشیات کا پولیس گودام سے بھاری مقدار میں غائب ہونا افسران اور ہلکاروں کی ’غفلت اور لاپرواہی‘ کا نتیجہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ جاویئر کی برطرفی کے بعد تعینات کیے گئے پولیس کمشنر ایمیلیو پورٹیرو کو عہدہ سنبھالنے کے کچھ روز بعد ہی بڑی مقدار میں منشیات کی گمشدگی کا علم ہوگیا تھا۔


    دلکش اور سنہرے رنگ کا سانپ منظرعام پر آگیا، ویڈیو وائرل


    جس کے بعد پولیس کمنشر نے اہلکاروں کو گودام کی تلاشی لینے کا حکم دیا، پولیس گودام کی تلاشی کے دوران افسران کو5،460 کلومنشیات برآمد ہوئی۔

    ایمیلیو پورٹیرو نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ منشیات کی گمشدگی میں سابق کمشنر جاویئر ملوث ہیں، کیوں کہ انہوں نے اپریل 2017 میں عہدہ چھوڑتے ہوئے ڈرگز کی فہرست پر دستخط نہیں کیے تھے۔

    واضح رہے کہ سابق پولیس کمشنر کے خلاف پہلے ہی اپنی آمدنی کے ذرائع چھپانے پر تحقیقات جاری تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خلا میں جانے والے چوہوں پر کیا بیتی؟

    خلا میں جانے والے چوہوں پر کیا بیتی؟

    کیا آپ جانتے ہیں خلا میں اب تک صرف انسان ہی نہیں بلکہ جانور بھی جا چکے ہیں؟ آج سے 60 سال قبل روسی خلائی اسٹیشن لائیکا نامی ایک کتے کو خلا میں بھیج چکا ہے جسے خلا میں جانے والے پہلے جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

    تاہم اب خلا میں جانوروں پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مزید جانوروں کو خلا میں بھیجا جارہا ہے اور اس ضمن میں خاص طور پر چھوٹے جانوروں کا انتخاب کیا جارہا ہے۔

    عالمی خلائی اسٹیشن پروگرام کے سربراہ جولی رابنسن اس بارے میں ان حالات سے آگاہ کرتے ہیں جو جانوروں کو خلا میں بھیجے جانے کے بعد ان پر بیتے۔

    ابتدا میں جب خلا میں جانوروں کو بھیجنے کا آغاز کیا گیا تو پہلے ممالیہ جانوروں جیسے کتا، بلی اور بندروں وغیرہ کو بھیجا گیا۔ تاہم وہاں پہنچ کر ان کی حالت خراب ہوگئی۔ یہ جانور کشش ثقل کے بغیر خلا میں زیادہ نہیں جی سکے اور بہت جلد ہلاک ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: خلا کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

    چنانچہ اب ان کے بعد غیر ممالیہ اور چھوٹے جانوروں کو خلا میں بھیجا گیا تاکہ تحقیقاتی عمل مکمل کیا جاسکے۔ ان جانوروں میں چوہے اور مچھلیاں سرفہرست تھیں۔

    چوہے کے خلا میں پہنچنے کے بعد چوہے اور وہاں موجود خود خلا باز بھی تناؤ کا شکارہوگئے۔ ابتدا میں چوہے پریشان رہے کہ بنا کشش ثقل یہاں کیسے زندگی گزاری جائے، تاہم بہت جلد انہوں نے اس ماحول سے مطابقت کرلی اور وہ عام انداز میں خلا میں تیرنے، کھانے پینے اور سونے لگے۔

    خلا بازوں نے جب چوہوں کو پرسکون دیکھا تو انہوں نے بھی اطمینان کی سانس لی۔

    ان کے برعکس مچھلیوں نے بہت جلد خلا کے ماحول سے مطابقت کرلی۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خلا میں جانے کے بعد چوہوں میں کم و بیش وہی طبی و جسمانی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں جو انسانوں میں نظر آتی ہیں۔ زمین پر واپس آنے کے بعد بھی وہ انہی مسائل کا شکار ہوگئے جن سے انسان ہوتے ہیں جیسے ہڈیوں اور جوڑوں یا پٹھوں میں کمزوری اور وزن گھٹ جانا وغیرہ۔

    جولی رابنسن کا کہنا ہے کہ اس تحقیقاتی مطالعے کو وسیع کرنے کے لیے بہت جلد مزید جانور بھی خلا میں بھیجے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بارودی سرنگیں ہٹانے والے ہیرو چوہے

    بارودی سرنگیں ہٹانے والے ہیرو چوہے

    چوہوں کے اندر چیزیں سونگھنے کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں بارودی سرنگ تلاش کرنے کی تربیت دی گئی جس کے بعد پہلا تجربہ افریقی علاقے موزمبیق میں کیا گیا۔

    چوہوں نے اپنی سونگھنے کی صلاحیت اور دی جانے والی تربیت کی مدد سے ہزاروں بارودی سرنگیں نکالیں اور زمین میں نصب ہونے والے بارودی مواد کی نشاندہی کی جس کے بعد 270 مربع میل کا علاقہ کلئیر کرواکے کاشت کاروں کے حوالے کردیا گیا۔

    mouse-6

    افریقی علاقے کی اس زمین پر 1980 میں بارودی سرنگیں بچھائی گئی تھیں جس کے بعد سے یہ غیر آباد تھی تاہم اب افریقی حکومت نے چوہوں کی مدد سے اس زمین کو کلئیر کرلیا ہے۔

    ایک بارودی سرنگ لگانے پر 30 ڈالر کے اخراجات آتے ہیں جبکہ اسے نکالنے یا ناکارہ بنانے پر 300 سے 1000 ہزار ڈالر تک خرچ ہوتے ہیں تاہم اب یہ کام چوہوں کی مدد سے بالکل مفت بلکہ کوڑیوں کے دام کیا جارہا ہے۔

    mouse-7

    ایک چوہا 100 مربع میٹر کے علاقے میں بارودی مواد تلاش کرنے کا کام 16 سے 25 منٹ میں ختم کرلیتا ہے جب کہ میٹل ڈیٹیکٹر کے ساتھ ایک انسان کو اس کے لیے 2 سے تین دن تک لگ سکتے ہیں۔

    mouse-5

    میٹل ڈیٹیکٹر کی مدد سے صرف دھاتی خول میں بند بارود کا پتا لگایا جاسکتا ہے جب کہ چوہا پلاسٹک کی بارودی سرنگوں کی بھی نشاندہی کر دیتا ہے جسے بصورت دیگر ڈھونڈنا کا فی دشوار ہوتا ہے۔

    mouse-3

    چوہے کو قدرت کی جانب سے سونگھنے کی طاقت ور حس عطا کی گئی ہے جس کی بدولت وہ اپنا شکار بھی تلاش کرلیتا ہے، اس خوبی کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیت کاروں نے چوہوں کی تریبت کا عمل شروع کیا اور یہ کامیاب رہا۔

    mouse-4

    جنگلی چوہوں کے تحفظ پر کام کرنے والے بیلجئم کےایک ماہر برٹ نامی نوجوان نے اس کامیاب تجربے پر کہا کہ ’’یہ کام کتوں سے بھی لیا جاسکتا ہے مگر کتوں کی تربیت پر 40 ہزار ڈالر تک اخراجات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ کتا اپنے مالک کے بغیر یہ کام نہیں کرے گا‘‘۔

    mouse-8

    انہوں نے کہا کہ ’’چوہے بارودی سرنگ کو تلاش کرنے کا کام صرف مونگ پھلی یا کیلے کے حصول کے لیے کرتے ہیں کیونکہ یہ دونوں چیزیں ان کی پسندیدہ غذائیں ہیں‘‘۔ چوہوں کی تربیت کرنے والے برٹ کا کہنا ہے کہ چوہے کی تربیت کا عمل 6 ماہ میں مکمل ہوجاتا ہے جس کے بعد یہ بہت اچھے کھوجی کا کام کرسکتا ہے۔


    پڑھیں: ’’ پشاور کینٹ میں چوہے کے سرکی قیمت300روپےمقرر ‘‘


    ان چوہوں کو ہیرو کا نام دیا گیا ہے جو تنزانیہ سمیت ، موزمبیق، انگولا، کمبوڈیا، لاؤس اور تھائی لینڈ میں بارودی سرنگیں ہٹانے کا کام کرچکے ہی کچھ عرصے سے امریکا میں بھی چوہوں کو جانوروں کی غیرقانونی تجارت کاکھوج لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔


    مزید پڑھیں: ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    یہ بھی پڑھیں: ’’ انسانی خون کی منتقلی کے بعد بوڑھے چوہوں میں حیران کن تبدیلی ‘‘


    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کے جنگ اور شورش زدہ علاقوں میں 11 کروڑ سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں، جن کی زد میں آکر ہر سال پانچ ہزار کے لگ بھگ لوگ ہلاک اور اس سے کہیں زیادہ زخمی ہوجاتے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ بارودی سرنگیں براعظم افریقا میں ہیں اور انہیں ہٹانے کے لیے اربوں ڈالر درکار ہیں۔

  • انسانی خون کی منتقلی کے بعد بوڑھے چوہوں میں حیران کن تبدیلی

    انسانی خون کی منتقلی کے بعد بوڑھے چوہوں میں حیران کن تبدیلی

    کیلی فورنیا: امریکی سائنسدانوں نے ایک دلچسپ تجربہ کرتے ہوئے بوڑھے چوہوں میں جوان انسانی خون شامل کیا جس کے نتیجے میں آنے والے نتائج  دیکھنے کے بعد سائنسی ماہرین خود بھی حیران رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کیلی فورنیا کی بایوفارماسیوٹیکل کمپنی ’’الکاہسٹ‘‘ کے سائنسدانوں نے تجربے کے تحت 18 سالہ صحت مند نوجوان کے جسم سے خون حاصل کرکے اس میں سے بلڈ پلازما علیحدہ کیا اور اس کی کچھ مقدار انجکشن کے ذریعے مختلف چوہوں کے جسموں میں داخل کیں۔

    سائنسی ماہرین نے یہ تحقیقات اُن چوہوں پر کیں جن کی عمریں 1 سال کے قریب تھیں، چوہوں کے حساب سے یہ عمر ادھیڑ عمری یا بڑھاپے میں شمار کی جاتی ہے جو انسانی عمر کے 50 سال کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ جن چوہوں کے جسموں میں ایک ہفتے میں دو بار خون منتقل کیا گیا تھا اُن میں 15 روز بعد جوانی کے آثار واضح طور پر نظر آنے لگے اور وہ اُسی طرح چاق و چوبند بھی نظر آئے تاہم اس دوران چوہوں کی کارکردگی بھی انسانوں کی طرح نظر آنے لگی تھی۔

    الکاہسٹ کے ماہرین نے تجربے میں کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ جو نتائج حاصل ہوئے وہ انتہائی مثبت ہیں تاہم اب اس تجربے کو بوڑھے انسانوں پر آزمایا جائے گا جس کے بعد حتمی نتائج مرتب کیے جاسکتے ہیں۔