Tag: Middle Class

  • بھارت میں مڈل کلاس کو کتنا ٹیکس ریلیف ملا ؟

    بھارت میں مڈل کلاس کو کتنا ٹیکس ریلیف ملا ؟

    پاکستان کی موجودہ حکومت نے اپنے بجٹ میں نئے ٹیکسز لگا کر عوام کی کمر توڑ دی ہے لیکن پڑوسی ملک بھارت میں غریب اور متوسط طبقے کی عوام کو بڑا ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت میں گزشتہ روز سال 26-2025 کے پیش کیے گئے بجٹ میں انکم ٹیکس کے نئے سلیب متعارف کروائے گئے جس میں تنخواہ دار اور متوسط طبقے کو ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے آے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ کی میزبان ماریہ میمن نے پاکستان اور بھارت میں ٹیکس کی صورتحال کا موازنہ کرتے ہوئے اعداد و شمار بیان کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ انکم ٹیکس کے سلیب میں تبدیلی تجویز کی گئی ہے جس کے تحت 12 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔

    اس فیصلے کے نتیجے میں بھارتی معیشت کو 3 کھرب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم وہاں کے معاشی ماہرین اس کا مداوا کیسے کریں گے وہ بعد کی بات ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں محض 6 لاکھ روپے سالانہ کمانے والا شہری بھی انکم ٹیکس دینے کا پابند ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا تنخواہ دار طبقہ ہی ہے۔

    ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ سال اکتوبر 2024میں تنخواہ دار طبقے نے تاجروں سے 1500 فیصد زیادہ ٹیکس ادا کیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں اس سے قبل 2020 میں متعارف کرائے گئے نئے نظام میں بھی کٹوتی کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے تحت 16 لاکھ روپے سے 24 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدن پر 20 سے 25 فیصد ٹیکس کی شرح عائد کی گئی تھی جو پہلے کی 30 فیصد کی شرح سے کم ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی کے لیے فی کس آمدنی تقریباً 2 ہزار 700 ڈالر ہے، جس میں تقریباً ایک تہائی متوسط طبقہ سمجھا جاتا ہے۔

  • گاڑیوں کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ کیوں کیا گیا؟

    گاڑیوں کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ کیوں کیا گیا؟

    اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے نئی گاڑیوں کی خریداری پر 25 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا جس کے بعد گاڑیوں کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    متوسط طبقے کیلئے اپنی گاڑی خریدنے کا خواب پورا کرنا ناممکن حد تک مشکل ہوگیا ہے، اس اقدام کے بعد گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ اور فروخت میں کمی سامنے آرہی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آٹو انڈسٹری امور کے ماہر سنیل سرفراز منج نے آٹو انڈسٹری کو درپیش مشکلات اور اس کے سدباب پر تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 40لاکھ روپے سے اوپر لیکن 1400 سی سی سے کم انجن کپیسٹی والی تمام کاروں پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 18 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے سے ریونیو بڑھنے کے بجائے مزید کم ہوجائے گا۔ کیونکہ جب خریداری ہی رک جائے گی تو ٹیکس کیسے ملے گا؟

    انہوں نے کہا کہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی بحران کا شکار ہے اور اب ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ اس شعبے کو مزید تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ملکی سطح پر ڈھائی لاکھ کاریں تیار کی جاتی تھی جو اب کم ہوکر ڈیڑھ لاکھ رہ گئی ہے، بہت ساری فیکٹریاں بند ہوگئیں اور بے شمار لوگ بےروزگار ہوگئے۔

  • پاکستان میں دوسروں کے لیے جینے والا طبقہ شدید خطرے سے دوچار

    پاکستان میں دوسروں کے لیے جینے والا طبقہ شدید خطرے سے دوچار

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی بدحالی کے سبب مڈل کلاس کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔

    جارج برنارڈ شاہ متوسط طبقے کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ طبقہ اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے جیتا ہے، جب کہ اشرافیہ معاشرے پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لیے متوسط اور غریب طبقے کے ذہین لوگوں کو خریدنے کی کوششوں میں لگا رہتا ہے، مگر مڈل کلاس طبقہ معاشی و تعلیمی ترقی کی مساوی بنیاد پر انقلابی تبدیلیاں لاتا ہے۔

    مڈل کلاس کی اس بنیادی اہمیت کو مد نظر رکھ کر پاکستان کی صورت حال دیکھی جائے تو یہ تشویش ناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ معاشی بدحالی نے پاکستان میں مڈل کلاس کی تعداد گھٹا دی ہے، اور مڈل کلاس کی شرح 42 فی صد سے کم ہو کر 33 فی صد رہ گئی ہے۔

    30 لاکھ افراد طبقے سے باہر ہو جاتے ہیں

    ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مڈل کلاس طبقہ تیزی سے سکڑ رہا ہے، مشرف دور میں پاکستان کی مڈل کلاس آبادی 45 فی صد تھی جو اب کم ہو کر 33 فی صد رہ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی عدم استحکام مڈل کلاس کی قوت خرید میں کمی جیسے عوامل اس کی بڑی وجہ ہیں۔

    ڈاکٹر حفیظ کے مطابق کسی بھی معاشرے میں مڈل کلاس ملک کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان کی صورت حال یہ ہے کہ افراط زر سے غربت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر پاشا نے بتایا کہ ملک میں بیروزگاری میں سالانہ 10 فی صد اضافے کی وجہ سے ہر سال تقریباً 30 لاکھ افراد غریب طبقے میں شامل ہو رہے ہیں۔

    خوراک پر خرچ ہونے والا حصہ

    پاکستان میں امیر طبقہ اوسطآ اپنی آمدن کا 20 سے 30 فی صد حصہ خوراک پر خرچ کرتا ہے، دوسری جانب متوسط اور غریب طبقے کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنی آمدن کا 70 سے 80 فی صد حصہ خوراک ہی پر خرچ کرتی ہے۔

    ارسطو

    قدیم یونانی فلسفی ارسطو کامیاب معاشرے کے لیے متوسط طبقے کے افراد کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ ارسطو سمجھتا ہے متوسط طبقہ علم و ہنر کے ذریعے تمام امور ریاست بہ طریقِ احسن چلا سکتا ہے، جب کہ اشرافیہ اور آمرانہ طبقے کی اوّلین ترجیحات معاشرے میں منفی رحجانات کو پروان چڑھانا ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ بھارت میں متوسط طبقے کی اقتدار میں شمولیت اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کی بہ دولت نہ صرف بھارت بلکہ وہاں کے مڈل کلاس طبقے نے بھی تیزی سے ترقی کی ہے۔

    مڈل کلاس کیسے متاثر ہو رہی ہے؟

    ملک میں جاری معاشی بدحالی اور روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور بے روز گاری نے مڈل کلاس کو بری طرح متاثر کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان مِں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے امیر مزید امیر ہوتا جا رہا ہے۔ اگر یہی حالات رہے تو کچھ ہی عرصے میں مزید 2 کروڑ کے قریب لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

    کسی بھی معاشرے میں مڈل کلاس وہ طبقہ ہے جو معیشت اور معاشرت دونوں معاملات میں فروغ کے حوالے سے مرکزی کردار ادا کرتا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ جتنا بڑا متوسط طبقہ ہوگا اتنی ہی اس کی معیشت میں ترقی ہوگی۔