Tag: Middle East

  • برطانیہ کا جنگی جہاز ڈنکن بھی مشرق وسطیٰ روانہ

    برطانیہ کا جنگی جہاز ڈنکن بھی مشرق وسطیٰ روانہ

    لندن : برطانیہ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں اپنا دوسرا فوجی بحری جہاز ڈنکن خلیج بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، دوسری جانب جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور اس کے مغربی حلیف ایران سے جنگ اور تناؤ نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایک نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویومیں کہا کہ خلیج میں اپنے طویل المدت قیام کے فریم ورک میں ہم ڈنکن نامی لڑاکا بحری جہاز وہاں بھیج رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ لندن اور اس کے حلیف لڑائی نہیں چاہتے، ہم ایران سے کشیدگی بڑھانے سے اجتناب چاہتے ہیں کیونکہ یہ صورت حال خطرناک ہو سکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی بات جاری رکھتے ہوئے جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ کے مل کر [آبنائے ہرمز] ایسے اہم کوریڈور میں جہازوں کی نقل وحرکت کی آزادی کو یقینی بنانے میں تعاون کریں گے۔

    ترجمان نے بتایا کہ شاہی بحریہ میں شامل ڈنکن جنگی جہاز مسلسل سیکیورٹی اور تحفظ کے لئے خطے میں تعینات رہے گا جبکہ برطانیہ ہی کا نیوی فریگیٹ ایچ ایم ایس مونٹروز طے شدہ مرمت اور عملے کی تبدیلی میں سہولت فراہمی کے لئے ہمراہ ہو گا۔

    مزید پڑھیں: برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی ٹینکر کے قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین نے شام کو تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے جس پر ایرانی ٹینکر جبرالٹر سے شام خام تیل لے جاتے ہوئے گزشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا۔

  • ٹرمپ نے مزید فوج مشرق وسطیٰ بھیجنے کی منظوری دے دی

    ٹرمپ نے مزید فوج مشرق وسطیٰ بھیجنے کی منظوری دے دی

    واشنگٹن : جنگ کی تیاریوں کے تناظر میں ایران کی طرف سے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں بھی سامنے آئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد واشنگٹن نے اپنی فوج مشرق اوسط ارسال کی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق اوسط میں اضافی فوج کی تعیناتی کی بھی منظوری دی ہے۔

    دوسری جانب جنگ کی تیاریوں کے تناظر میں ایران کی طرف سے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوششیں بھی سامنے آئی ہیں۔ ایران نے امریکا کے ساتھ جنگ بندی کے لیے ثالثوں کے ذریعے کوششیں شروع کی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے خطرے کے پیش نظر خطے کے ممالک بھی حرکت میں آئے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق اس وقت عراق، سلطنت آف اومان، قطر، ایشیائی ممالک میںجاپان نے امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے لیے لیے ثالثی کی کوششیں شروع کی ہیں مگر دونوںملکوں کے درمیان مذاکرات کی راہ میں امریکا کہ وہ 12 شرائط حائل ہیں جن کا اعلان ٹرمپ انتظامیہ کئی ماہ قبل کر چکی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھاکہ امریکا نے ان شرائط کے ذریعے ایران کو مذاکرات کی طرف لانے کی کوشش کی تھی مگر تہران کے غیر لچک دار رویے کے باعث واشنگٹن کو جوہری سمجھوتے سے علاحدگی اور ایران پر پہلے والی پابندیوں کی بحالی کا فیصلہ کرنا پڑا۔ایرانی قیادت بھی سفارتی کوششیں کر رہی ہے۔

    صدر حسن روحانی اور ان کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف خطے میں؟ جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے مزید وقت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی برادری اور امریکا کی طرف سے ایران پر دباﺅ میں کمی لانے کی سفارتی کوشش کے باوجود ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کی جانب سے خطے میں جارحانہ کارروائیوں کی دھمکیاں جاری ہیں۔

    پاسداران انقلاب خطے میں موجود اپنی حامی ملیشیاﺅں کو متحرک کرنے اور انہیں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے منظم کر رہا ہے۔

  • امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ایران نے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ کا اپنی فوج مشرقی وسطیٰ میں منتقل کرنا بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ ہے، امریکہ نے خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران نے حُسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے غیر ملکی میڈیا کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے میں بڑھتی ہوئی امریکی موجودگی انتہائی خطرناک ہے جبکہ امن اور سلامتی کے پیش نظر اسے حل کرنا چاہیے۔

    جواد ظریف نے کہا کہ جب تک امریکا جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرنے کے ذریعے ایران کا احترام نہ کرے تب تک ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو تقویت دینے کے ذریعے ایک خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے خلیج فارس میں طیارے بردار بحری بیڑے اور بمبار طیارے تعینات کرنا انتہائی خطرناک ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس چھوٹے علاقے میں ان تمام فوجی ساز و سامان کو تعینات کرنا خود حادثے کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ایران کبھی بھی دباؤ کے ذریعے مذاکرات کو نہیں مانے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران سے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

  • امریکا کا مشرق وسطیٰ میں 5 ہزار فوجیوں کی تعیناتی پر غور

    امریکا کا مشرق وسطیٰ میں 5 ہزار فوجیوں کی تعیناتی پر غور

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تعینات کیے جانے والے امریکی فوجیوں کی حیثیت دفاعی فوج کی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت دفاع ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے بعد تہران کی طرف سے لاحق خطرات کے تدارک کے لیے مشرق وسطیٰ میں پانچ ہزار افضافی فوج تعینات کرنے پر غور کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کے دو سینیر عہدیداروں نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ میںجاری موجودہ کشیدگی اور ایران کی طرف سے لاحق خطرات کے تدارک کے لیے 5000 اضافی فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے پر غور ہورہا ہے۔

    امریکی عہدیداروں کے مطابق سینٹرل کمانڈ نے پینٹاگون کو پانچ ہزار اضافی فوجیوں کی تعیناتی کی تجویز دی ہے تاہم یہ معلوم نہیںہوسکا کہ آیا محکمہ دفاع اس درخواست پر غور کرے گا یا نہیں۔

    ایک عہدیدار نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں تعینات کیے جانے والے امریکی فوجیوںکی حیثیت دفاعی فوج کی ہوگی۔

    قبل ازیں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پینٹاگون کے سینئرعہدیداروں کی طرف سے قومی سلامتی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کےساتھ جاری موجودہ کشیدگی کے پیش نظر ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوج کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ حالیہ ایام میں امریکا اور ایران کے درمیان سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ امریکا اور ایران ایک دوسرے کے خلاف جنگ کے دھانے پر کھڑے ہیں۔

  • خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے، اماراتی وزیر خارجہ

    خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے، اماراتی وزیر خارجہ

    ابوظبی : اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش کا کہنا ہےکہ ہم خطے میں کم سے کم کشیدگی چاہتے ہیں مگر خطے میں کشیدگی میں کمی بیشی ایرانی کردارپر منحصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے اس بیانیے سے متفق ہے کہ خطے کو بدامنی سے دوچار کرنے میں ایران کا کلیدی کردار ہے۔ ہمارے اس موقف کو سعودی عرب کی تائید بھی حاصل ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق ابوظہبی میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران انور قرقاش نے ایران پر زور دیا کہ وہ خطے اور عالمی برادری سے تعلقات کی بہتری کے لیے اپنی پالیسی تبدیل کرے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کے خطے کے بارے میں بیانات اور افعال میں کھلا تضاد ہے۔ایران کو یہ توقع ہرگز نہیں تھی کہ عالمی پابندیوں کی اسے اتنی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

    اماراتی وزیر مملکت نے کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ کے بیان کی تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انور قرقاش نے کہا کہ امارات کے قریب خلیجی پانیوں میں تیل بردار بحری جہازوں پر تخریب کاری کے حملوں کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، آئندہ چند ایام میں ان تحقیقات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امارات صبرو تحمل کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، ہم خطے میں کم سے کم کشیدگی چاہتے ہیں مگر خطے میں کشیدگی میں کمی بیشی ایرانی کردارپر منحصر ہے۔

    لیبیا کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے اماراتی وزیرمملکت برائے خارجہ نے کہا کہ لیبی فوج کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر نے طرابلس پر چڑھائی سے قبل ہم سے مشورہ نہیں لیا۔

    انہوں نے کہا کہ طرابلس میں بعض خلاف قانون تنظیمیں موجود ہیں اور عالمی برادری نے طرابلس کی حکومت تسلیم کر رکھی ہے۔ تاہم بعض دہشت گرد گروپوں کوعالمی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔

    قضیہ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انور قرقاش نے کہاکہ ان کا ملک ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتا ہے جس میں مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو۔

  • امریکا کا بحری بیڑی کے بعد بمبار طیارے بھی مشرق وسطیٰ‌ روانہ کرنے کا فیصلہ

    امریکا کا بحری بیڑی کے بعد بمبار طیارے بھی مشرق وسطیٰ‌ روانہ کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکا مستقبل میں مشرق وسطیٰ میں بھیجے جانے والے طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کی مبیّنہ دھمکیوں کے توڑ کے لیے مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھیجنے کے بعد اب مزید چار بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کیا جائے گا۔

    امریکی عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ بمبار طیارے بی 52 ہوسکتے ہیں اور انھیں مشرقِ اوسط کی جانب ابھی روانہ نہیں کیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی دھمکیوں اور پریشان کن اشاروں کے ردِعمل میں طیارہ بردار بحری جہاز مشرقِ اوسط میں لنگر انداز کرے گی اور ایک بمبار ٹاسک فورس بھیجے گی۔

    جان بولٹن کا کہنا تھا کہ اس سے امریکا یہ بھی ظاہر کردے گا کہ وہ کسی بھی حملے کا تباہ کن طاقت سے جواب دے گا۔امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناہن نے انے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑے کو ایران سے قابل اعتبار خطرے کے ردعمل میں بھیجا گیا ہے۔

  • جو لوگ دیوار بنا رہے وہ دیوارکے اندر ہی قید ہوجائیں گے، پوپ فرانسس

    جو لوگ دیوار بنا رہے وہ دیوارکے اندر ہی قید ہوجائیں گے، پوپ فرانسس

    ویٹی کن سٹی : پوپ فرانسس نے تارکین وطن کے ساتھ ناروا سلوک کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ امریکا تارکین وطن سے آباد ہوا آج انہیں روکا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے رومن کیتھولک فرقے کے سربراہ پوپ فرانسس نے تارکین وطن کے معاملے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ دیوار بنا رہے ہیں وہ دیوار کے اندر ہی قید ہوجائیں گے۔

    پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ حضرت عیسیٰ بھی مہاجر تھے، ہم سب مہاجر ہیں۔

    پوپ فرانسس نے مشرق وسطیٰ میں بچوں کی موت کا ذمہ یورپ اور امریکا دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان، شام اور یمن میں معصوم بچے امریکا اور یورپ کی وجہ سے مر رہے ہیں۔

    مسیحی پیشوا کا کہنا تھا کہ اگر یہ امیر ممالک جنگ کےلیے ہتھیار ہی فراہم کریں تو معصوم لوگوں اور بچوں جانیں بچ سکتی ہیں۔

    [bs-quote quote=”حضرت عیسیٰ بھی مہاجر تھے، ہم سب مہاجر ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”پوپ فرانسس” author_job=”مذہبی پیشوا مسیحی برادری” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2019/04/pope-francis-60×60.jpg”][/bs-quote]

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کی سرحد سے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والی تارکین وطن کو روکنے کےلیے امریکا اور میکسیکو کے درمیان واقع سرحد پر دیوار تعمیر کروا رہے ہیں۔

    امریکی صدر میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے کانگریس سے فنڈ جاری کروانے کےلیے ملک میں امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بھی کروایا تھا جبکہ ایمرجنسی نافذ کرکے فنڈ جاری کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔

    یاد رہے کہ مارچ کے اختتام میں دورہ مراکش کے دوران پوپ فرانسس نے جنونیت کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں مستقبل کے لیے مذہبی رہ نما اصولوں کی مناسب تیاری کی ضرورت ہے۔

    پوپ فرانسس نے ضمیر کی آزادی اور مذہبی آزادی کا انسانی وقار کے بنیادی حق کے طور پر دفاع کیا ہے۔

    مسیحوں کے روحانی پیشوا نے مختلف عقیدوں کے پیروکاروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ باہمی بھائی چارے کے ساتھ مل جل کر رہیں۔

  • مشرقِ وسطیٰ میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور پاکستان

    مشرقِ وسطیٰ میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور پاکستان

    براعظم ایشیا میں تیل کی دولت سے مالا مال اوریورپ کی جانب جانے والے راستوں کا مرکز ہونے کے سبب مشرقِ وسطیٰ چین اور امریکا دونوں کے لیے یکساں اہمیت کا حامل ہے اور یہی اعزاز پاکستان کو بھی حاصل ہے کہ چین جو کہ دنیا میں معاشی اور عسکری طاقت کے ایک نئے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے، اس کا روڈ اینڈ بیلٹ منصوبہ پورے طور پر پاکستان پر منحصر ہے۔

    مشرقِ وسطیٰ میں مختلف ممالک میں دو دہائیوں سے جاری جنگوں کے سبب جہاں ان ممالک کی سیاسی صورتِ حال اضطراب کا شکار ہے جس کی مثال ہم کچھ سال قبل ’عرب بہار‘ کی شکل میں دیکھ چکے ہیں، وہیں ان حالات نے مڈل ایسٹ کو معاشی طور پر بھی نقصان پہنچایا ہے جس کے سبب وہ اپنی تاریخ میں پہلی بار اپنی معیشت کو تیل سے ہٹ کر کچھ دوسرے خطوط پر بھی استوار کرنے کی سر توڑ کوششوں میں مشغول ہیں ۔ ان کی انہی کوششوں کے سبب چین کےلیے یہ سب سے بہترین موقع ہے کہ وہ بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، ایران اورمصر میں اور پورے مشرقِ وسطیٰ میں اپنا معاشی اثر و رسوخ بڑھا کر اس خطے پر پچاس سال سے زائد عرصے سے جاری امریکی اجارہ داری کا خاتمہ کردے اور چین اس وقت صدر  ژی جنگ پن کی قیادت میں اپنے اس معاشی توسیعی منصوبے پر انتہائی انہماک سے عمل پیرا ہے۔

    [bs-quote quote=”عرب ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدے چین کی جانب سے امریکا کے لیے ایک چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چین اس خطے میں جہاں ایک جانب اپنا معاشی ، تجارتی اور سفارتی اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے تو دوسری جانب عرب ممالک کے ساتھ ہونے والے دفاعی معاہدے بھی عالمی سیاست کی بساط پر چین کی جانب سے ایک ایسا چیلنج ثابت ہوں گے جن سے سب سے زیادہ مشکلات امریکا کے لیے کھڑی ہوسکتی ہیں جو کہ اس سے قبل خطے میں تنہا اثر و رسوخ کا حامل تھا۔

    یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ امریکا کے لیے اس خطے میں سب سے زیادہ پرکشش شے یہاں کے تیل کے ذخائر ہیں جو کہ امریکا کی سب سے اہم ضرورت بھی ہیں ، تاہم کچھ عرصے سے امریکا اپنی تیل کی ضرورت کے لیے بیرونی ذرائع پر کم از کم انحصار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کی وجہ سے اس کی یہاں توجہ میں بہر حال کمی آئی ہے ۔ دوسری جانب چین جو خود بھی توانائی کے حصول کے لیے خود انحصاری کا خواہاں ہے، وہ تاحال سعودی عرب ، عراق اور ایران کے تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے ، یہی وہ صورتِ حال ہے جو عرب ممالک کو چین کے مزید قریب ہونے میں مدد دے رہی ہے۔

    دریں اثنا عرب ممالک بھی اپنی معیشت کا دار  و مدار صرف تیل کے بجائے دوسرے ذرائع پر منتقل کرنے کے خواہش مند ہیں جس کے سبب ان کی جانب سے چین کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہا جارہا ہے۔ سعودی عرب اور اردن دونوں خواہش مند ہیں کہ بیجنگ ان کے ترقیاتی پلان کو اپنے رو ڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ کرے اور وہ بھی اس عظیم الشان عالمی منصوبے سے مستفید ہوسکیں۔ اسی طرح چین مصر کے ساتھ سوئز کینال منصوبے پر بھی بات چیت کے مراحل میں ہے تو اومان میں بھی دس ارب ڈالر مالیت سے زائد کا ’سینو اومان انڈسٹریل سٹی ‘تعمیر کررہا ہے۔

    [bs-quote quote=”سعودی عرب اور اردن خواہش مند ہیں کہ عظیم الشان عالمی منصوبے سے مستفید ہونے کے لیے بیجنگ ان کے ترقیاتی پلان کو اپنے رو ڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    یہی نہیں بلکہ چین اسرائیل میں بھی پورٹ اینڈ ریل ویز کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرکے اسرائیل کے ہائی ٹیک سیکٹر میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے ، دوسری جانب تمام تر امریکی پابندیوں کے باوجود خطے میں اسرائیل کے روایتی حریف ایران کے ساتھ بھی چین کے بے مثال تجارتی تعلقات ہیں۔ ان تمام ممالک کے ساتھ چین کے یہ خصوصی تجارتی اور سفارتی تعلقات اسے خطے کے مستقبل میں ایک منفرد حیثیت دے رہے ہیں جس کے اثرات عن قریب دیکھنے میں آئیں گے۔

    چین کی دفاعی رسائی


    ایک جانب چین معاشی میدان میں مشرقِ وسطیٰ میں اپنی گرفت مضبوط کررہاہے تودوسری جانب گزشتہ کئی سال سے وہ اس خطے میں اہم ملٹری پوزیشن حاصل کرنے کا بھی خواہاں ہے۔ اسی سلسلے میں چینی بحریہ سفارتی معاہدوں کے ذریعے بحیرہ عرب کے پانیوں میں آبنائے ہرمز، سوئس کینال اور باب المندب تک رسائی حاصل کرنے میں کام یاب ہوچکی ہے اور یہ رسائی چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے میں پاکستان کے سی پیک روٹ کے بعد سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

    چین اب مشرق وسطیٰ میں ایسے ہتھیار بھی فراہم کررہا ہے جو کہ اس سے قبل صرف اور صرف امریکا کی جنگی برآمدات کا حصہ ہوا کرتے تھے ، جیسا کہ یو اے ای کو جدید ڈرون طیاروں کی فراہمی ، جن کے لیے خیال کیا جاتا ہے کہ ان ڈرون طیاروں کی مدد سے یمن میں اہم حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”چین مشرقِ وسطیٰ میں امریکا سے ہتھیاروں کی مارکیٹ بھی چھین رہا ہے۔ جن جدید ڈرون طیاروں سے یمن میں اہم حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا وہ متحدہ عرب امارات کو چین نے فراہم کیے۔ چین سعودی عرب کے ساتھ ڈرون سازی کا معاہدہ بھی کر چکا۔” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چین نے حال ہی میں سعودی عرب کے ساتھ مل کر ڈرون سازی شروع کرنے کے معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ یہ خطہ اس سے قبل ہتھیاروں کے حصول کے لیے امریکا پر انحصار کرتا تھا تاہم اب ان کا جھکاؤ چین کی جانب بڑھ رہا ہے جس کا سبب چین کے ہتھیاروں کا زیادہ جدید، مہلک اور نسبتاً سستا ہونا ہے۔

    یہ ساری صورتِ حال اگر کسی کے لیے پریشان کن ہے تو وہ امریکا ہے جس کے پاس بیجنگ کے اس معاشی توسیعی منصوبے کے سامنے اپنی بقا کے لیے فی الحال کوئی مضبوط منصوبہ نہیں ہے۔ واشنگٹن کے لیے سب سے آسان ہے کہ وہ چین کی اس پیش رفت کو نظرانداز کرکے اپنی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کرے لیکن ایسا کرنا بھی سنگین غلطی ہوگی کہ اگر واشنگٹن نے جلد از جلد اہم اقدامات نہیں کیے تو اس کے لیے مشرقِ وسطیٰ پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھنا خواب بن کر رہ جائے گا۔

    پاکستان کا کردار


    چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے میں پاکستان کلیدی کردار کا حامل ملک ہے کہ اس روٹ کی سب سے اہم شاہ راہ چین سے شروع ہوکر خنجراب کے راستے پاکستان میں داخل ہوتی ہے اور پورے ملک سے گزرتی ہوئی چینی مصنوعات کو گوادر کے ذریعے بحیرہ عرب تک رسائی دے دیتی ہے جہاں سے آگے یورپ کی منڈیوں تک رسائی کا آسان اور سستا ترین راستہ کھلتا ہے۔ پاکستان میں ان دنوں سی پیک کے تحت کئی ترقیاتی منصوبے انتہائی تیزی سے جاری ہیں اور بہت سے مستقبل میں شروع ہوں گے ، معاشی ماہرین کی جانب سے سی پیک کو پاکستان کے درخشاں معاشی مستقبل کی نوید قرار دیا جارہا ہے۔

    [bs-quote quote=”یہی وقت ہے کہ خطے میں لڑی جانے والی معاشی جنگ میں زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے کے لیے پاکستان مشرقِ وسطیٰ کے ساتھ اپنا رشتہ از سرِ نو استوار کرے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایسے میں پاکستان کے لیے سب سے بہترین راستہ یہ ہے کہ جہاں پاک فوج نے انتہائی جاں فشانی سے ملک میں جاری دہشت گردی پر قابو پایا ہے اور اس تجارتی شاہ راہ کے لیے ایک پرسکون ماحول یقینی بنایا ہے، ایسے ہی پاکستان کی حکومت خارجہ محاذ کو دل جمعی سے سنبھالے اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک بالخصوص سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور ایران کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے لیے سرمایہ کاری کے زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل کرسکے۔

    مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کے سوا تمام ممالک مسلمان ہیں اور ان کی حکومتوں نے ہمیشہ پاکستان کی اہمیت اور اس کی دفاعی صلاحیتوں کو نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ وقتاً فوقتاً فوائد بھی حاصل کیے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اس معاشی جنگ میں بھرپور طریقے سے آگے بڑھے اور مڈل ایسٹ میں واقع تمام ممالک سے اپنے رشتے از سرِ نو استوار کرتے ہوئے دنیا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والی اس تجارتی جنگ میں اپنے لیے زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے میں کام یابی حاصل کرے کہ یہی وقت کی ضرورت ہے ، مضبوط معیشت ہی مضبوط ریاست کی آخری ضمانت ہے۔

  • سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں آج عیدالاضحیٰ منائی جارہی ہے

    سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں آج عیدالاضحیٰ منائی جارہی ہے

    مکہ مکرمہ : سعودی عرب اورخلیجی ممالک سمیت مشرق وسطیٰ اور یورپ و امریکا میں عید الاضحیٰ مذہبی جوش وخروش کے ساتھ منائی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور عراق سمیت تمام خلیجی ممالک کے مسلمان آج عیدالاضحیٰ مذہبی جوش وخروش سے منا رہے ہیں۔

    مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں نماز عید کے بڑے اجتماعات ہوئے، دبئی میں نمازعید کا سب سے بڑا اجتماع شیخ زید مسجد ابوظہبی میں ہوا، فلسطین میں نماز عید کا بڑا اجتماع مسجد اقصی میں ہوا جبکہ انڈونیشیا میں نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع جکارتا میں ہوا۔

    نماز عید کی ادائیگی کے بعد سنت ابراہیمی کی پیروی میں قربانی میں مصروف ہیں۔

    امریکا، کینیڈا اور یورپی ممالک کے رہنے والے مسلمان بھی آج عید الضحیٰ منارہے ہیں، مسلم کمیونٹی سنیٹرز میں عید کی نماز اور قربانی کا اہتمام کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان، بھارت اوربنگلا دیش میں عیدالاضحیٰ کل منائی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب،خلیجی ممالک سمیت کئی مغربی ملکوں میں عید آج منائی جارہی ہے

    سعودی عرب،خلیجی ممالک سمیت کئی مغربی ملکوں میں عید آج منائی جارہی ہے

    ریاض: سعودی عرب،خلیجی ممالک سمیت کئی مغربی ملکوں میں عید آج منائی جارہی ہے۔

    Eid celebrations in Dubai The faithful offer prayer
    Eid in Afghanistan

     

    مسجد نبوی اور مکہ مکرمہ میں نماز عید ادا کی گئی جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی، دنیا کے بیشتر ملکوں میں ماہ صیام اختتام کو پہنچا، سعودی عرب،خلیجی اور یورپی ممالک سمیت امریکی ریاستوں میں آج عید الفطر منائی جارہی ہے۔

    مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں نماز عید ادا کی گئی، جس میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز سمیت لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ مسجد نبوی میں بھی نماز عید ادا کی گئی اورامت مسلمہ کی سلامتی کے لئے دعائیں کی گئیں۔

    The faithful offer prayers at Al Karama Mosque
    The faithful offer prayers at Al Karama Mosque

    انڈونیشیا، ملائشیا، عراق، اردن میں آج عید الفطر منائی جارہی ہے جب کہ ترکی، آسٹریلیا، جاپان، فلپائن اورجرمنی میں بھی مسلمان آج عید منا رہے ہیں، برطانیہ میں کچھ علاقوں میں آج عید ہے۔ افغانستان، بنگلہ دیش اورکچھ بھارتی ریاستوں میں بھی عید آج منائی جارہی ہے۔

    امریکہ بھر کی ریاستوں میں دو عیدیں منانے جانے کا امکان ہے، امریکہ میں سعودی عرب اور مشرق وسطٰی کے علمائے کرام نے سعودیہ عرب کےساتھ آج عید منانے کا اعلان کیا ہے جبکہ جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے علماء پر مشتمل رویت ہلال کمیٹی آج رات چاند دیکھنے بیٹھے گی، چاند نظر نہ آنے کی صورت میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہفتے کو عید منائے گے۔

    امریکی صدربراک اوباما نے دنیا بھرکے مسلمانوں کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عید ہرعقیدے اورمذہب کے احترام کا درس دیتی ہے۔