Tag: midterm elections

  • امریکی مڈ ٹرم الیکشن: سینیٹ میں ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس کی نشستیں برابر

    امریکی مڈ ٹرم الیکشن: سینیٹ میں ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس کی نشستیں برابر

    واشنگٹن: امریکی مڈ ٹرم الیکشن میں سینیٹ میں ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس کی نشستیں برابر ہوگئیں، نائب صدر کے ٹائی بریکنگ ووٹ کے باعث ڈیمو کریٹس کو اکثریت کے لیے مزید 1 نشست درکار ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی مڈ ٹرم الیکشن میں سینیٹ میں ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس کی نشستیں برابر ہوگئیں۔

    سوئنگ اسٹیٹ ایریزونا میں کامیابی سے ڈیمو کریٹس کے ووٹ بڑھ کر 49 ہوگئے، ریاست نیواڈا کے نتائج فی الحال واضح نہیں ہوئے جبکہ جارجیا میں انتخابی معرکہ 6 دسمبر کو ہوگا۔

    سینیٹ میں ڈیمو کریٹس کو اکثریت کے لیے 1 اور ری پبلکنز کو 2 سیٹیں درکار ہیں۔

    سنیٹ کی 100 نشستوں میں سے دونوں جماعتوں کے پاس 49، 49 نشستیں ہیں، نائب صدر کے ٹائی بریکنگ ووٹ کے باعث ڈیمو کریٹس کو مزید 1 نشست درکار ہے۔

  • وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن سے چھن گیا

    وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن سے چھن گیا

    واشنگٹن: امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے بعد نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک کے موصول ہونے والے نتائج کے مطابق سینیٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کو برتری حاصل ہے تاہم ایوان نمائندگان ان کے ہاتھ سے نکل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وسط مدتی انتخابات میں کانگریس کی سینیٹ کی 35، ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ری پریزینٹیٹوز) کی تمام 435 نشستوں اور 36 امریکی ریاستوں میں گورنرز کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی۔

    اب تک کے موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 24 ریاستوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی ری پبلکن اور 19 میں ان کی مخالف ڈیمو کریٹس کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

    سینیٹ کی 100 میں سے 94 نشتوں کے نتائج جاری کردیے گئے ہیں جس کے مطابق سینیٹ میں ری پبلکنز پارٹی نے 51 نشستیں جیت کر سادہ اکثریت حاصل کرلی۔

    اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ووٹ دینے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

    امریکی سینیٹ میں ڈیمو کریٹس پارٹی 43 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔

    ایوان نمائندگان ری پبلکن سے چھن گیا

    دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی 435 میں سے 416 نشستوں کے نتائج جاری کردیے گئے۔ یہاں پر ڈیموکریٹس کا پلہ بھاری رہا اور ڈیمو کریٹس نے 222 نشستیں اپنے نام کرلیں۔

    ایوان نمائندگان میں ڈیمو کریٹس نے ری پبلکنز کی 13 نشستیں چھین لیں جس کے بعد ری پبلکنز نے 199 نشستیں حاصل کیں۔

    امریکی تاریخ میں پہلی بار انتخابات میں خواتین کی بھی بڑی اکثریت کامیاب ہوئی اور 92 نشستوں پر خواتین نے فتح حاصل کرلی۔

    خیال رہے کہ امریکا میں وسط مدتی انتخابات کا انعقاد صدارتی انتخابات کے 2 سال بعد ہوتا ہے۔

    مڈ ٹرم انتخابات میں کانگریس کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ری پریزینٹیٹوز) کے لیے نمائندے چنے جاتے ہیں۔

    سینیٹرز کو 6 سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے جبکہ ایوان نمائندگان کے ارکان 2 سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔

    حالیہ انتخابات میں ملک بھر سے 60 سے زائد مسلمان بھی انتخابی امیدواروں میں شامل ہیں۔

  • امریکا مڈ ٹرم الیکشن، غیر حاضر ووٹر کے لیے پہلے ووٹنگ کی سہولت

    امریکا مڈ ٹرم الیکشن، غیر حاضر ووٹر کے لیے پہلے ووٹنگ کی سہولت

    ورجینیا: امریکا  میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں  الیکشن کے روز ملازمت یا دیگر مصروفیات کی بنا پر غیر حاضر ہونے والے ووٹرز کے لیے پیشگی حق رائے دہی استعمال کرنے کا انتظام کیا گیا۔

    نمائندہ اے آر وائی جہاں زیب علی کے مطابق امریکا میں چھ نومبر کو وسط مدتی انتخابات (مڈٹرم الیکشن) کا انعقاد کیا جائے گا جس کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، الیکشن کے دن مصروف یا غیر حاضر رہنے والے شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا شروع کردیا۔

    حکام کے مطابق 6 نومبر کو مصروفیات کے باعث متعدد شہری ووٹ نہیں کاسٹ کرسکیں گے جن کو سہولت دینے کے لیے ورجینیا کی فیئر فیکس کاؤنٹی سینٹر میں Early Voting  کا عمل شروع ہوچکا۔

    فیئرفیکس کاؤنٹی سینٹر میں ری پبلکن اور ڈیموکریٹس کے امیدواروں کے پوسٹرز بمعہ تفصیلات آویزاں ہیں اور  دونوں جماعتوں کے کارکنان ووٹرز  کو متاثر کرنے کے لیے وہاں موجود ہیں۔

    ووٹنگ سینٹر کے جنرل رجسٹرار گیری سکاٹ کا کہنا تھا کہ انتخابات سے پہلے ووٹ کاسٹ کرنے والے افراد کو پہلے حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے وجہ بتانا ضروری ہے۔ ایک سوال پر رجسٹرار کا کہنا تھا کہ ’ووٹنگ کا یہ طریقہ انتہائی شفاف ہے کیونکہ مشین انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہوتی‘۔

    یاد رہے کہ امریکا میں قبل از وقت اور غیر حاضر ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، ہزاروں ووٹرز ایسے بھی ہیں جو اپنا حق رائے دہی ڈاک کے ذریعے استعمال کریں گے۔

    انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا مقصد ووٹنگ ٹرن آؤٹ بڑھانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ امریکا کا ہر شہری اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کرے۔