Tag: Miftah Ismail

  • جب عام شہری سولر سسٹم استعمال کرتا ہے تو حکمرانوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے؟ مفتاح اسماعیل

    جب عام شہری سولر سسٹم استعمال کرتا ہے تو حکمرانوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے؟ مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جب حکومت سولر والوں سے سستی بجلی خرید کر ان ہی کو مہنگی بیچے گی تو اس پر اعتراض تو ہوگا۔

    یہ بات انہوں نے بحیثیت مہمان اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر وزیر اعظم کے کوآرڈینٹر رانا احسان افضل بھی موجود تھے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سولر سسٹم سب سے مہنگا تھا تو اس وقت کی ن لیگ کی حکومت نے اس کی حوصلہ افزائی کی حالانکہ اس وقت اس کی قیمتیں گر رہی تھیں، لیکن جب آپ کو آئی پی پیز مالکان اور بڑے لوگوں کی مدد کرنی تھی تو آپ نے ان سے مہنگے داموں بجلی خریدنے کے معاہدے بھی کیے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دوسری جانب جب کوئی مڈل کلاس عام شہری ملک کے کسی بھی حصے میں اپنی جیب سے سولر سسٹم لگا کر بجلی حاصل کررہا ہے تو آپ کے پیٹ میں درد شروع ہوجاتا ہے کہ اس کو ہم کیوں پیسے دے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکومت کا کہنا ہے کہ ہم سولر سسٹم کی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے لے رہے ہیں اور اس کو بوجھ قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف .64 56 پیسے کی بجلی اسی کو فراہم کررہے ہیں۔

    اس کے علاوہ صارف سے نیٹ میٹرنگ اور گروس میٹرنگ دونوں پر ٹیکس لیا جائے گا تو سوال پھر بھی اٹھے گا کیونکہ اس کا براہ راست اثر عام شہری پر پڑ رہا پے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عوام کی کسی طرح بچت ہو نہ کہ اس پر ٹیکس پر ٹیکس لگاتے جاؤ۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں دنیا کے بہت سے ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے ایسا کیا ہے اس بجلی اور گیس میں؟ یہی اس حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

  • بجلی کیسے سستی کی جائے؟ مفتاح اسماعیل نے حکومت کو طریقہ بتا دیا

    بجلی کیسے سستی کی جائے؟ مفتاح اسماعیل نے حکومت کو طریقہ بتا دیا

    کراچی : عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت کو بجلی سستی کرنے کا فارمولا بتا دیا۔

    سابق ن لیگی رہنما اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ تو کبھی پریس کانفرنسز کے ذریعے عوام کے سب سے بڑے بجلی کے زائد بلوں مسئلے کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرواتے رہتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ پی ایس ڈی پی بجٹ جو ساڑھے گیارہ سو ارب روپے ہے اسے کم کرکے بجلی پر ریلیف دیا جاسکتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ پی ایس ڈی پی 965ارب پر لاکر ریلیف دینا ممکن ہے۔

    اپنے ایکس اکاؤنٹ کے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت ترقیاتی فنڈز کی آڑ میں اپنے لوگوں کو نوازنے کے بجائے عوام کو سہولت فراہم کرے۔

    انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عوام سے تو قربانی مانگ رہے ہیں تھوڑی سی قربانی خود بھی دے دیں۔ اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کیلئے 400 سے 500 ارب روپے اخراجات ختم کیے جائیں۔

    مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا ہے کہ جولائی سے ستمبر تک گھریلو صارفین کے بجلی بلوں میں سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس شامل نہ کیا جائے، اس سے گھریلو صارفین کا بل 24 فیصد کم ہوسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ کیپسٹی چارجز میں سے 46 فیصد رقم وفاقی حکومت کو جاتی ہے، حکومتی ملکیت کے چار ایل این جی پلانٹس ٹیکس کم کیا جائے اور گرڈ پر چلنے والے پاور پلانٹس کے ایندھن پر ٹیکس ختم کیا جائے۔

  • ‘یہ کون سی دوستی ہے کہ ہر کچھ دن بعد سعودی عرب اورچین سے پیسے مانگتے رہتے ہیں’

    ‘یہ کون سی دوستی ہے کہ ہر کچھ دن بعد سعودی عرب اورچین سے پیسے مانگتے رہتے ہیں’

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے سوال کیا کہ یہ کون سی دوستی ہے کہ ہر کچھ دن بعد سعودی عرب اورچین سے پیسے مانگتے رہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہبازحکومت کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیر نے تو اعلانیہ کہا جو لوگ پیسے مانگنے آتے ہیں وہ خود بھی تو کچھ کریں۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یہ کون سے دوستی ہے کہ ہرکچھ دن بعد سعودی عرب اورچین سے پیسےمانگتےرہتےہیں۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ 75سال میں صرف3 سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، چادر دیکھ کر پاؤں نہیں پھیلاتے، سیاست صرف اقتدارکی جنگ بن چکی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اشرافیہ کی وجہ سےملک بہت پیچھے رہ گیا،ہماری سمت ہی غلط ہے تو یہ سمت بدلنا ہوگی۔

    گذشتہ ہفتے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک خطاب کے دوران کہا تھا کہ سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، ملک کی معاشی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت بد ترین بحران سے گزر رہا ہے،اس بحران میں ہمیں مزید 2 سے 3 سال گزارنے ہوں گے ، وقت آگیا ہے کہ اب حکومتی اسٹرکچر کو تبدیل کیا جائے۔

  • سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، مفتاح اسماعیل

    سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، مفتاح اسماعیل

    کراچی : سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا، ملک کی معاشی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال پر بہت زیادہ خراب ہے، دیہی علاقوں میں غذائی اشیاکی مہنگائی کی شرح 50 فیصد اور شہری علاقوں میں غذائی اشیاکی مہنگائی کی شرح 47 فیصد ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 60 فیصد لوگ ایسے ہیں جن کی آمدن 35ہزار روپے سے زائد نہیں، مڈل کلاس کو بھی اپنے اخراجات پورا کرنے میں مشکلات آرہی ہیں۔

    سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ اب سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر ، کسی اور سے مزید پیسے لے کر کام نہیں چلے گا، پاکستان اس وقت بد ترین بحران سے گزر رہا ہے،اس بحران میں ہمیں مزید 2 سے 3 سال گزارنے ہوں گے ، وقت آگیا ہے کہ اب حکومتی اسٹرکچر کو تبدیل کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری برآمدات ویتنام اور بنگلہ دیش سے کم ہیں، اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا ہوگا۔

    مفتاح اسماعیل نے مزید بتایا کہ مشرف کے دور میں گردشی قرضہ 100 ارب روپے تھا ، پیپلز پارٹی کے دور میں گردشی قرضہ 500 ارب روپے ہوگیا اور جب ن لیگ کی حکومت آئی تو گردشی قرضہ 1100 ارب روپے جبکہ تحریک انصاف کے دور میں گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہو گیا۔

    سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ صوبوں میں نوکریاں دینے کے لئے محکمہ تعلیم کام کررہا ہے، ہمارا اصل مسئلہ غیر فعال حکومتی مشینری ہے، جب تک ٹیکس وصولی کی شرح نہیں بڑھتی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑےگا۔

  • پیٹرول پر سبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی،  مفتاح اسماعیل  نے بتادیا

    پیٹرول پر سبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی، مفتاح اسماعیل نے بتادیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا پیٹرول پر سبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کون ساملک پاکستان کوقرض دےرہاہےاب یہ تواللہ ہی جانتاہے، پاکستان میں یہ سال تبدیلی ہے، الیکشن ہوں گے تو نئی حکومت آئے گی۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام ہے، اسی لیے دوست ممالک اس کو بھی دیکھ رہےہیں، میرےخیال سےآئی ایم ایف کیساتھ معاہدےکےقریب پہنچ گئے، سعودی عرب کی یقین دہانی کے باوجود 3،4 ارب ڈالر مزید چاہئیں، 3،4 ارب ڈالر ملنے کے بعد ہم آئی ایم ایف سے مزید بات کرسکیں گے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام جون میں ختم ہو رہا ہے ، آئی ایم ایف بھی سمجھتا ہے پاکستان کو پیسہ دینا انتہائی ضروری ہے، آئی ایم ایف ڈالر نہیں دے گا تو انہیں بھی پتہ ہیں پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول پر سبسڈی سےمتعلق حکومت نےجلدبازی کامظاہرہ کیاتھا، آئی ایم ایف نے پی ڈی ایل اورسیلزٹیکس سےمتعلق بھی پوچھاکہ کیاہوگا، پیٹرول پرسبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی، پیٹرول پر سبسڈی سے متعلق آئی ایم ایف کو سمجھانا ضروری ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کو ہم پر اعتماد نہیں تھا اسی لیے انہوں نے فوری قسط نہیں دی۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے سابق وزیر کا کہنا تھا کہ فل کورٹ بنتا تو میراخیال ہےکوئی جج 90 دن کی حد سے باہر نہ جاتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے تو حکومت کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔

  • بی ایم ڈبلیو نہیں لی، پیٹرول بھی خود خریدتا تھا، مفتاح اسماعیل

    بی ایم ڈبلیو نہیں لی، پیٹرول بھی خود خریدتا تھا، مفتاح اسماعیل

    کراچی : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میں نے کوئی بی ایم ڈبلیو نہیں لی اور اپنی وزارت میں پیٹرول بھی خود خریدتا تھا۔

    کراچی لٹریچر فیسٹیول میں پاکستان کی معاشی صورتحال کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    سیشن کے دوران شرکاء کے سوالات پر مفتاح اسماعیل غصے میں آگئے، ایک موقع پر چیخ کر سوال کرنے والے شخص کو چپ کروا دیا، ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی بی ایم ڈبلیو نہیں لی، ان کا کہنا تھا کہ اپنی وزارت کے دنوں میں پیٹرول بھی خود خریدتا تھا۔

    انہون نے کہا کہ ضیاءالحق نے 11سال اور ایوب خان نے دس سال حکومت کی لیکن تبدیلی نہیں آئی، کوئی بھی حکومت دس بارہ سال رہے یا دو سال لیکن بہتری نہیں آتی، آج بھی پاکستان میں لاکھوں بچے بھوکے سوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ہو نون لیگ یا پیپلزپارٹی ان کی حکومتوں میں بہتری نہیں آئی، سولہ سال سے کم عمر آدھے بچے بھی میٹرک نہیں کرپاتے، پاکستان میں اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے نظام بہتری اس وقت آئے گی جب اقتدار نچلی سطح تک منتقل ہوگا، پاکستان میں ایک ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ ہوتے ہیں اور بہتری پھر بھی نہیں آرہی، تاہم پنجاب اورخیبرپختونخوا میں تعلیمی معیار قدرے بہتر ہے

    انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے محکمہ تعلیم نوکریاں دینے کیلئے استعمال ہورہے ہیں، پاکستان میں دو سے ڈھائی فیصد بچے اے لیول اور اولیول سے پاس ہوتے ہیں

    ان کا کہنا تھا کہ امیر لوگوں کو حکومتوں کے آنے یا جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، قوم کو لسانیت سے نکل کر پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا، ری امیجننگ پاکستان کا مقصد پاکستان کو سوچنے کی نئی سمت دینا ہے۔

    پاکستان کے اپنے مسائل حل نہیں ہورہے ہمیں افغانستان کے مسائل میں نہیں الجھنا چاہیے، بھارت میں سیاسی جماعتوں کو پاکستان مخالف سیاست پر ووٹ ملتا ہے، ہندوستان پاکستان سے تجارت میں سنجیدگی نہیں دکھاتا۔

  • ملک میں اہل 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں: مفتاح اسماعیل

    ملک میں اہل 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں: مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک میں 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں، ملک خسارے میں ہے، پنجاب میں اسمبلی جوڑ توڑ کا کھیل ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جب مجھے ہٹایا گیا تو پاکستان کی معیشت کی آج سے بہتر حالت تھی، ہمیں اس وقت پاکستان کے مستقبل کی فکر کرنا ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس میں آئی ایم ایف کی جانب سے کافی آسانی دی گئی، آئی ایم ایف کی ڈیل پر کوئی بھی پورا نہیں اترا، جب آئی ایم ایف سے دوبارہ معاہدہ کرنا تھا تو مجھے فارغ کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں، پاکستان ٹھیک نہیں چل رہا اس میں آئی ایم ایف، چین یا سعودی عرب کا قصور نہیں، ہم ہر ملک سے پیچھے جاتے جا رہے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک خسارے میں ہے، پنجاب میں اسمبلی جوڑ توڑ کا کھیل ہو رہا ہے، ملک کی معیشت خطرے میں ہے اور عدم اعتماد کھیلا جا رہا ہے۔

  • اسحاق ڈار ہر بات کا الزام مجھ پر نہیں لگا سکتے،  مفتاح اسماعیل پھر برس پڑے

    اسحاق ڈار ہر بات کا الزام مجھ پر نہیں لگا سکتے، مفتاح اسماعیل پھر برس پڑے

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار ہر بات کا الزام مجھ پرنہیں لگا سکتے،سب کو پتا ہے وہ غلطی کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی چینل پر گفتگو میں کہا کہ اسحاق ڈار ہر بات کا مجھ پر الزام نہیں لگا سکتے۔

    سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے غلط کہا، چھتیس ارب ڈالر کا پورا انتظام ہورہا تھا تبھی آئی ایم ایف نے قسط دی، سب کو پتا ہے اسحاق ڈار غلطی کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے قسط جاری کردی تو ڈیفالٹ سے بچا جا سکتا ہے، دنیا کو بیچنے کیلئے کچھ نہیں تو کچھ خریدنا بھی نہیں چاہییے۔

    آئی ایم ایف کو ساتھ رکھنا ہے توایکس چینج ریٹ اپنی مرضی کا نہیں رکھ سکتے۔

    مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا کہ ایکسپورٹ میں کمی سے ہم پاکستان کو دیوالیہ کے قریب لے گئے، جنہوں نےسرمایہ کاری کاوعدہ کیاوہ بھی اب آگےپیچھے ہورہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ بدلیں،صوبےکچھ جمع نہیں کررہے،لوکل گورنمنٹ کوبااختیاربنائیں صرف دوآپشن ہیں، آئی ایم ایف کےپاس جائیں یا ری اسٹرکچر کریں۔

    سابق وزیر نے کہا کہ 15 فیصد ٹیکس ٹوجی ڈی پی اور 15 فیصد ایکسپورٹ ٹوجی ڈی پی کرلیں، پھر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا ورنہ زندگی بھر ایسے ہی رہیں گے۔

  • ڈاکٹر مفتاح اسماعیل  کا بطور وزیر خزانہ حکومت  سے تنخواہ نہ لینے کا انکشاف

    ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کا بطور وزیر خزانہ حکومت سے تنخواہ نہ لینے کا انکشاف

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ کہ بطور وزیر خزانہ سرکار سے تنخواہ نہیں لی ، نہ پٹرول اور نہ ہی سرکاری گاڑی استعمال کی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے اےآروائی نیوزسے بات چیت میں کہاکہ وزارت کے دوران ملک کا مفاد ہر وقت ملحوظ خاطر رکھا اور ملک کی خاطر سیاست کی بجائے ریاست کو ترجیح دی۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد فنڈز کے لیے دن رات محنت کی، عالمی امدادی ادارےکوسیلاب میں 6ارب ڈالرفراہم کرنےپرآمادہ کیا۔

    سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ عالمی بینک سے 2ارب ڈالر سیلاب کے لیے مل سکتے ہیں اور ایشیائی ترقیاتی بینک سےڈیڑھ ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔

    شہباز شریف کے دورہ امریکا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا وزیراعظم کا دورہ امریکا انتہائی کامیاب رہا، وزیر اعظم نےآئی ایم ایف کو رعایت دینے پر منایا ہے، آئی ایم ایف سےآئندہ2 قسطیں اکٹھی مل سکتی ہیں۔

    ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بطور وزیر خزانہ سرکار سے تنخواہ لی نہ پٹرول اور نہ ہی سرکاری گاڑی استعمال کی۔

  • شرمندہ ہوں میری وزارت میں مہنگائی ہو رہی ہے: مفتاح اسماعیل

    شرمندہ ہوں میری وزارت میں مہنگائی ہو رہی ہے: مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ شرمندہ ہوں میری وزارت میں مہنگائی ہو رہی ہے، سری لنکا میں پیٹرول 3 ہزار روپے میں مل رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ شرمندہ ہوں میری وزارت میں مہنگائی ہو رہی ہے، ملک کے 47 سالوں میں یہ سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سری لنکا میں پیٹرول 3 ہزار روپے میں مل رہا ہے، گیس ختم ہو رہی ہے اور وہاں پیٹرول پمپس پر طویل قطاریں لگی ہوتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر میں اقدامات نہ اٹھاتا تو 2 ماہ میں پاکستان کا دیوالیہ ہوجاتا، شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے سے قبل پیٹرول کی قیمتوں پر بریفنگ دی تھی، واضح کردیا تھا کہ یہ سب اقدامات اٹھانے لازمی ہیں۔

    مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ کہہ دیا تھا کہ اگر یہ سب نہیں کر سکتے تو کیئر ٹیکر حکومت کو بیٹھنے دیں۔