Tag: Miftah Ismail

  • مشکل فیصلوں کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں، وزیر خزانہ

    مشکل فیصلوں کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں، وزیر خزانہ

    اسلام آباد : وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا عام پاکستانی کی حالت سری لنکا جیسے کریں گے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، مشکل فیصلوں کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا جب سےامریکاسےآیاہوں اتنامشکل وقت نہیں دیکھا،م مسائل کم کرنےکی کوشش نہیں کی گئی۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ 100ارب یونٹ بجلی بنا کردیتے ہیں، جس پر 11روپےفی یونٹ سبسڈی دیتےہیں، ہماری ترسیلی نقصانات بہت زیادہ ہیں ان پر کام نہیں ہورہا ہے، 1100ارب روپے کا وفاق کو نقصان ملک کو لے ڈوبے گا، ہماری معیشت اتنا بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سبسڈی وہ شخص دے رہا ہوتا ہے جس کی آمدن50ہزارمہینہ سےکم ہوتی ہے، ہم گیس سب کودیں گےاس سے برآمدات ہوتی ہیں کاروبار ہوتا ہے، 1600ارب روپےکاگردشی قرض ہے۔

    ایسے خرچے نہیں اٹھا سکتے، جن کی ضرورت نہیں ہے

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کو انتظامی طور پر ٹھیک کرنا ہوگا، اپنے حالات ٹھیک نہ کرنے پر ہمیں دیگر ممالک کے پاس جانا پڑتا ہے، ایسے خرچے نہیں اٹھا سکتے، جن کی ضرورت نہیں ہے، گزشتہ حکومت کا سبسڈی دیناایساتھاکہ اکاؤنٹ میں پیسے نہ ہوں اورچیک دے دیں۔

    وزیرخزانہ نے کہا عام پاکستانی کی حالت سری لنکا جیسےکریں گےتوتاریخ معاف نہیں کرےگی، مشکل فیصلوں کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں۔

    تاریخ کے 4 بڑے نقصان عمران خان نے کیے

    سابق حکومت کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ تاریخ کے 4 بڑے نقصان عمران خان نے کیے، ڈیٹ سروسنگ پر4ہزارارب روپے دے رہے ہیں، کمپنی کی طرح چلیں تو یس اوای کے لاسز بھی بکس میں لینے پڑیں گے۔

    مشکل فیصلے لے رہے ہیں تو ایک ایک چیزپر تنقید نہ کریں

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہےکہ ہم بنگلادیش سے آگے نہیں ہوسکتے، ہم ایک دور میں ترقی میں بھارت سے بھی آگےتھے، مشکل فیصلے لے رہے ہیں توایک ایک چیزپرتنقیدنہ کریں ، مشکل فیصلے کرکے پیسے اپنے گھر نہیں لے جارہے۔

    کوشش کی ہے کہ امیر بھائیوں سے تھوڑا زیادہ ٹیکس لیں

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے پاورسیکٹراورگیس سیکٹرکی سبسڈی کاٹی ہے، ٹیکس بڑھاتے ہیں تو دیکھنا چاہیےکہ اس کے نتائج کیاہیں، کوشش کی ہے کہ امیر بھائیوں سے تھوڑا زیادہ ٹیکس لیں۔

    عالمی سطح پرخوردنی تیل اتنا مہنگا ہوگیا ہے کہ افورڈ نہیں کرسکتے

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عالمی سطح پرخوردنی تیل اتنا مہنگا ہوگیا ہے کہ افورڈ نہیں کرسکتے، ہمارےملک میں خوردنی تیل کی پیدوار نہیں جیسے بڑھائیں گے، یہ اقدام بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا اب اس کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔

    اس سال مشکل فیصلوں کی وجہ سےتکلیف اورمشکلات ہوں گی

    انھوں نے مزید بتایا کہ اوورسیزپاکستانیوں کی جائیدادوں پرایک فیصدٹیکس بڑھادیاہے، پرسنل انکم ٹیکس کم کرنےکی کوشش کی ہے، اس سال مشکل فیصلوں کی وجہ سےتکلیف اورمشکلات ہوں گی۔

    15دن میں کچھ معمولی تبدیلیاں ہوںگیں

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کوشش کی ہےانکم ٹیکس اورفکس ٹیکس میں لوگوں کو لائیں، ہم ریٹیلرزکوبھی ٹیکس نیٹ میں لےکرآرہےہیں اور 25لاکھ دکان داروں کواس سال ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، 15دن میں کچھ معمولی تبدیلیاں ہوںگیں اور ہمیں اپنےخرچےکم کرنے ہوں گے۔

    مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے اخراجات میں ہرجگہ کٹ لگانے کی کوشش کی ہے، کوشش ہےکہ غریبوں پربوجھ کم ڈالیں ،امیروں سے زیادہ لیں۔

    لگ نہیں رہاہےکہ اس سال تیل کی قیمتیں کم ہونگی

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت انتہائی مشکل صورتحال میں پھنسی ہے، لگ نہیں رہاہےکہ اس سال تیل کی قیمتیں کم ہونگی، تنخواہیں کے لیے پیسے بچ رہے ہیں اس لیےتنخواہوں میں اضافہ کیا۔

    ملک کےانتظامی امورپربہتری نہ کی توملک چلنا مشکل ہوگا

    گیس اور بجلی پر سنسڈی کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں سال ہم نے گیس پر 1400ارب اور بجلی پر1100ارب کی سبسڈی دی ہے، ملک کےانتظامی امورپربہتری نہ کی توملک چلنا مشکل ہوگا۔

    12سے14بڑی سرکاری کمپنیوں کو نجکاری کی طرف لے کر جا رہے ہیں

    نجکاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے لیے پلان کرناچاہیے، 12سے14بڑی سرکاری کمپنیوں کو نجکاری کی طرف لے کر جا رہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ ایک سے دو کمپنیوں کی نجکاری کر بھی دیں۔

    آئندہ مالی سال 4598ارب روپےکے مالی خسارے کا سامنا ہوگا

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئندہ مالی سال 4598ارب روپےکے مالی خسارے کا سامنا ہوگا، سبسڈی دیناعمران خان کی جعلی چیک کاٹ کربھاگ جانے والی حرکت ہے۔

    تمام کاروباری حضرات کوایف بی آرکیسزختم کرنےکی پیشکش

    انھوں نے مزید بتایا کہ ہماری ترجیحات یہ نہیں کہ کیسزبنائیں ، تمام کاروباری حضرات کوایف بی آرکیسزختم کرنےکی پیشکش ہے، آئیں اےڈی سی آرمیں بیٹھ کرہم سےبات کریں۔

    جون سے ہی مستحقین کو2ہزارروپے دیں گے

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں جتنے وسائل ہیں ان کا 5 فیصد بھی استعمال نہیں کرتے، ہم نے بینکنگ کمپنیوں پرمعمولی ٹیکس لگایاہے اور جون سے ہی مستحقین کو2ہزارروپے دیں گے۔

    بجٹ بنانے میں کردار ادا کرنے والے تمام افسران اور وزارتوں کا شکریہ

    مفتاح اسماعیل نے بجٹ بنانے میں کردار ادا کرنے والے تمام افسران اور وزارتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ان کے کام کی وجہ سے ان کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ درست فیصلہ ہے، اس وقت جو حالات ہیں ایسے حالات کا پاکستان کو کبھی سامنا نہیں رہا۔

    بجلی کی قیمتوں کے تعین کا نظام درست نہ ہونے کی وجہ سے بجلی مہنگی

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں آئندہ مالی سال میں 1100 ارب کی سبسڈی توانائی کے شعبے میں ہے، 500 ارب روپے گردشی قرضے کو کم کرنے کیلئے ہے، بجلی کی قیمتوں کے تعین کا نظام درست نہ ہونے کی وجہ سے بجلی مہنگی ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ گیس کے شعبے میں 400 ارب کی سبسڈی اور گردشی قرضہ 1400 ارب ہے، 2 ارب روپے ایس این جی پی ایل نے گزشتہ سال سردیوں میں نقصان کیا ہے، ایل این جی کی عدم خریداری کی وجہ سے گیس کے سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا جبکہ پی ایس او نے 500 ارب روپے کی وصولیاں کرنی ہیں۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم اڑھائی ارب روپے کی گیس ہوا میں اڑا دیتے ہیں، مارچ میں سبسڈی دی گئی وہ آئی ایم ایف معاہدےکےخلاف تھی، پٹرول پر سبسڈی دے کر عمران خان نے باؤنس چیک دیا ہے۔

    نوازشریف نے جتنے بھی قرضے لیے اس سے ڈبل عمران خان نے لیے

    پی ٹی آئی حکومت کے قرضوں سے متعلق انھوں نے کہا کہ نوازشریف نے جتنے بھی قرضے لیے اس سے ڈبل عمران خان نے لیے، ماضی کےجتنے بھی وزرائے اعظم نے قرضے لیے اس کا 80 فیصدعمران خان نے لیا۔

  • ” یہ ایک ماہ بعد بجٹ واپس لینگے ورنہ حکومت چھوڑ دینگے”، ماہر معاشیات کا دعویٰ

    ” یہ ایک ماہ بعد بجٹ واپس لینگے ورنہ حکومت چھوڑ دینگے”، ماہر معاشیات کا دعویٰ

    سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے دعویٰ کیا ہے کہ امپورٹڈ حکومت ایک ماہ بعد اس بجٹ کو واپس لے گی یا حکومت چھوڑ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی پوسٹ بجٹ کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ماہر معاشیات مزمل اسلم نے کہا کہ یہ بجٹ اناڑیوں کا ہےانہوں نےاس میں دھوکا دینےکی کوشش کی ہے،ان کےبجٹ میں آمدن اور خرچوں کا کوئی توازن نہیں۔

    مزمل اسلم نے کہا کہ بجٹ میں حکومت کےتخمینے ہی غلط ہیں، ایک بی کام کا طالب علم بھی غلطیاں نکال دےگا، موجودہ بجٹ سے زیادہ اور غلطیوں والا بجٹ پہلےکبھی نہیں آیا۔

    یہ بھی پڑھیں: مزمل اسلم نے شہباز حکومت کا بڑا جھوٹ پکڑلیا

    سابق ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ حکومت نے شرح سود کی مد میں ایک ہزار ارب روپے کم دکھائے، مفتاح غلط بیانی کررہے ہیں کہ پیسے بچا کر صوبے ان کو800ارب دیں گے، اس طرح کے جھوٹے دعوے کئے گئے جس کے بعد آئی ایم ایف نام نہاد بجٹ کو مسترد کردے گا۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں مزمل اسلم نے دعویٰ کیا کہ میراخیال ہے کہ اگست ستمبر میں پور ابجٹ ہی دوبارہ آجائےگا، یا تو ایک مہینےبعد یہ بجٹ واپس لیں گے یاحکومت چھوڑ دیں گے۔

  • مفتاح اسماعیل کا قہقہہ اورعوام کی  دوڑ

    مفتاح اسماعیل کا قہقہہ اورعوام کی دوڑ

    عوام ابھی حکومت کی جانب سے خود پر دو بار’ پٹرول بم’ گرائے جانے اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ ہمارے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کے ایک پُراسرار قہقہے نے انہیں‌ ایک بار پھر دوڑ لگانے پر مجبور کر دیا ہے۔

    وزیر کا قہقہہ اور عوام کی دوڑ کا آپس میں کیا تعلق ہے، یہ ہم ابھی واضح کر دیں گے۔ آج کے اس دور میں خالی پیٹ اور سوکھی جیب والوں کیلیے یہ نسبتاً دھیما قہقہہ بھی کسی بم سے کم ثابت نہیں‌ ہوا۔ مہنگائی کی اس چلچلاتی دھوپ میں عوام کو کچھ لمحے تو فرحت کے محسوس ہوتے ہیں، لیکن حکمرانوں کو شاید یہ بھی گوارا نہیں کہ غریب بلکہ ان کی نظر میں بھکاری عوام کچھ وقت چہرے پر مسکان ہی سجا سکیں۔ جبھی تو وزیر خزانہ نے ایک ایسا قہقہہ لگایا جس نے کراچی تا خیبر عوام کے ہونٹوں سے باقی ماندہ مسکان کیا چھینی بلکہ تفکر کی نئی لکیریں اور ڈال دیں جو پہلے ہی سے مارے ہوئے تھے ان کو "مرے کو مارے شاہ مدار” یا ” دس درے اور مارنے” کے مترادف مفتاح نے اپنے شاہانہ قہقہے سے نواز دیا، گو کہ اب تک اس قہقہے کی حقیقت یا خدوخال واضح نہیں ہوئے لیکن پہلے کے ڈسے عوام نے آؤ دیکھا نہ تاؤ صرف جیب میں پڑے چند روپے دیکھے اور پھر دوڑ لگا دی۔ اب پڑھنے والے اس الجھن میں ہوں گے کہ مفتاح اسماعیل صاحب نے ایسا کون سا قہقہہ لگایا جس پر عوام کی دوڑ لگ گئی۔

    تو جناب عالی یہ کوئی خالی خولی قہقہہ نہیں بلکہ اس میں پاکستانی عوام کی مزید کھال کھینچنے کا منظر نامہ پوشیدہ تھا، تھی تو اسلام آباد میں بزنس کمیونٹی کی تقریب اور وہاں موصوف نے حسب سابق انہیں اپنی دو ماہ پرانی مگر تاحال نئی نویلی دلہن کی طرح برتاؤ کرتی شہباز اسپیڈ حکومت کی کارکردگی اور سابق حکومت کی چھوڑی گئی پریشانیوں کی روداد سنانی تھی لیکن نہ جانے انہیں اس موقع پر عوام سے مذاق کرنے کی کیا سوجھی کہ پہلے مسکرائے بلکہ باقاعدہ قہقہہ لگایا پھر کہا کہ "پٹرول” تو سننے اور دیکھنے والے اس خوش فہمی کا شکار ہوئے کہ شاید حکومت کو عوام کا کچھ خیال آگیا ہے اور شاید ان کے لیے اس قہقہے میں کوئی خوشی کی خبر ہو لیکن حکمرانوں کے بارے میں خوش گمان عوام کے لیے اگلا لمحہ بڑا سنگین تھا جب ہمارے وزیر خزانہ نے اپنا جملہ پورا کیا کہ پٹرول ابھی تھوڑا اور مہنگا ہوگا اور یہ تھوڑا مہنگا تو سب کو پتہ ہے کہ شہباز اسپیڈ کی حکومت میں 30 روپے تھوڑا کم ہی اضافہ ہوتا ہے۔

    اب بھلا یہ بھی کوئی قہقہہ لگا کر بھری دوپہر میں سنانے والی بات تھی اچانک رات گئے ٹی وی پر آتے اور بم گرا دیتے، عوام نے ان کا کیا بگاڑ لینا تھا وہ پہلے سے ہی زخم خوردہ ہیں زیادہ سے زیادہ یہ ہونا تھا کہ ان کے زخموں پر مزید نمک چھڑک جاتا تکلیف بڑھتی پھر اللہ اللہ خیر صلّا، لیکن ہوا یہ کہ دن دیہاڑے اس حکومتی قہقہے نے عوام کو چوکنا کردیا اور انہوں نے پٹرول پمپوں کی طرف دوڑ لگا دی پمپس والے بھی حیران اور پریشان کہ ایسا کیا ہوگیا کہ عوام کا رش ٹوٹ پڑا، یہ منظر دیکھ کر عام شہریوں کو بھی تشویش ہوگئی۔ بعد میں‌ وزیر موصوف کو عوام کی اس بھاگ دوڑ کا علم ہوا تو ان کی جانب سے وضاحت کردی گئی اور کہا گیا کہ ایسا کچھ نہیں‌ ہونے جارہا اور ان کی بات کو غلط سمجھا گیا ہے۔

    خیر، اب بیچاری اس غریب عوام کو سمجھ میں آگیا ہے کہ جس طرح امریکا میں کوئی ڈنر مفت نہیں ہوتا اس طرح پاکستان میں سیاستدانوں بالخصوص حکمرانوں کے قہقہے بھی خالی خولی نہیں ہوتے ان میں بھی عوام کے لیے کچھ نہ کچھ ہوتا ہے تو پیارے عوام تیار رہیں کہ یہ پہلا قہقہہ ہے جو قہر بن کر عوام پر ٹوٹنے والا ہے دعا کریں کہ یہ آخری قہقہہ ہو ورنہ عوام فیض احمد فیض کو یاد کرتے ہوئے یہ گنگنانے پر مجبور ہوں گے۔

    یہ داغ داغ اجالا، یہ شب گزیدہ سحر
    وہ انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں

  • مذاکرات سے واپسی پر مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے پُر عزم

    مذاکرات سے واپسی پر مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے پُر عزم

    اسلام آباد: دوحہ مذاکرات سے واپسی پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے پُر عزم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ، قطر میں آئی ایم ایف وفد کے ساتھ سات روزہ مذاکرات ختم ہونے پر وزیر خزانہ پاکستان نے ٹویٹس میں مذاکرات کے حوالے سے چیدہ چیدہ نکات کی وضاحت کی۔

    مفتاح اسماعیل نے لکھا کہ میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد دوحہ سے واپس آ گیا ہوں، ہمارے وفد کی آئی ایم ایف کے ساتھ بہت مفید اور تعمیری بات چیت ہوئی ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ ہم نے مالی سال 2023 کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا، اور مالی سال 2022 میں دی گئی ایندھن سبسڈی، بڑھتے افراط زر، اور گرتے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر پر مذاکرات ہوئے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے پیش نظر مالیاتی پالیسی مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی، اور حکومت مالی سال 23 میں بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔

    گزشتہ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سبسڈی دی: آئی ایم ایف مشن چیف

    انھوں نے کہا ہم آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور ملک پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے پُر عزم ہیں، آئی ایم ایف ٹیم نے ایندھن اور بجلی کی سبسڈی واپس لینے کی اہمیت پر زور دیا، یہ سبسڈی گزشتہ حکومت نے اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دی تھی۔

    مفتاح اسماعیل نے ٹویٹ میں لکھا ‘ہم نے مالی سال 23 کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا، جہاں، بلند افراط زر، گرتے ہوئے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑے خسارے کی روشنی میں، ہمیں ایک سخت مالیاتی پالیسی اور اپنی مالی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہوگی۔’

  • پیٹرولیم مصنوعات پر150 روپے بڑھانے پڑیں گے، مفتاح اسماعیل

    پیٹرولیم مصنوعات پر150 روپے بڑھانے پڑیں گے، مفتاح اسماعیل

    وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان اور شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا، اس معاہدے کے تحت ڈیڑھ سو روپے پیٹرولیم مصنوعات پر بڑھانے پڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان ہر دور میں ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، وہ ہمیشہ ذاتی مفاد کو ملکی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں،پی ٹی آئی کا لانگ مارچ بھی فرح خان کو بچانے کیلئے ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آخری مرحلے پر دوحہ جارہا ہوں۔

    مفتاح اسماعیل کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ پیسے چھوڑ کرگئے تو ہمیں بتادیں کدھرچھوڑ کرگئے؟ شوکت ترین کوئی پیسہ چھوڑ کرنہیں گئے، یہ جھوٹ بولتے ہیں۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام قیمتوں میں اضافے کی متحمل نہیں ہوسکتی، سابق حکمران ہر جگہ بارودی سرنگیں بچھا کر گئے ہیں، ہم نے سبسڈی کو ایک مہینے تک کھینچا ہے۔

    عمران خان نے21ارب ڈالر قرض لیا جو ہمیں واپس کرنا ہے، یہ آئی ایم ایف سے معاہدہ جان بوجھ کر کرکے گئے تاکہ ہم پھنس جائیں، ہم نے ان سے کوئی مدد نہیں مانگی، جو ملک کا نہ ہوسکے وہ کسی کا نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف آیا ہےاس لئے وہ ٹماٹر،آٹے کی قیمتوں پر نظر رکھے گا،4سال عمران خان رہے،70روپے کلوتک چینی نہ آسکی، شہباز شریف کے آنےسےاب چینی70روپے کلو تک ہوگئی ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بزدار صاحب نے پنجاب میں16سیمنٹ کے لائسنس بیچے، شہبازشریف نے پنجاب میں10سال میں ایک بھی سیمنٹ لائسنس نہ دیا، عمران خان نے190ملین پاؤنڈ کسی کوکیوں واپس کردیے؟

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ جب لاہور بی آرٹی بنی تھی تو عمران خان کہتے تھےاس میں چوری کی گئی ہے، پشاور بی آرٹی 100ارب روپے میں بنی تواس کا بھی حساب دو۔ رنگ روڈمیں تبدیلی کیوں کی گئی؟فرح خان بیرون ملک کیوں گئی؟

    عمران خان جواب دیں کہ ملک میں گیس کی کمی اور بجلی لوڈشیڈنگ کیوں ہے؟ وینٹی لیٹر جو حکومت خریدتی ہےاس پر20فیصد ٹیکس کیوں لگانا پڑتاہے؟ آج پاکستان میں کوئلے،ایل این جی اور ایندھن کی کمی ہے۔

    مجھ سے پہلےآئی ایم ایف کوپتہ تھا آپ کا دھرنا ہونا ہے، انشااللہ آئی ایم ایف سے کچھ اچھی خبرلے کرآؤں گا، 2014کے دھرنے میں عمران خان نے چینی صدر کا دورہ منسوخ کرایا۔

    ہمیں شاید شرح سود بھی بڑھانی پڑے گی، پہلے سال اسدعمر نے9.1ارب روپے ڈیفیسیٹ دیا، پہلےگندم ہم ایکسپورٹ کرتے تھے،آج امپورٹ کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو باتیں شوکت ترین مان کر گئے تھے وہ مفتاح اسماعیل نہیں مانے گا، مصدق ملک آج کراچی آرہے ہیں، ایس ایس جی سی سمیت مختلف سربراہان سےملاقات کریں گے، کچھ نہ کچھ بہتری ضرور آئے گی، گیس کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوگی، ان لوگوں نے بجلی کے پلانٹس کی مینٹیننس نہیں کرائی۔

  • وفاقی حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مہنگائی کا ادراک ہے عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، حکومت کا پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سابق وزیر شوکت ترین سبسڈی کے پیسے کہاں رکھ کرگئے ہیں مجھے نظر نہیں آرہے، براہ کرم مجھے بتادیں۔

    انہوں نے کہا کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ ہم سبسڈی ختم کریں گے لیکن ہم سبسڈی ختم نہیں کریں گے ،آئی ایم ایف جا رہا ہوں ان سے بات چیت کریں گے۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف مشن18تاریخ کو قطر آرہا ہے،ان سے بات کریں گے، مہنگائی کا ادراک ہے عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھادیں، وزیر اعظم نے کہا پیٹرول کی قیمت مزید نہیں بڑھائیں گے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب ہم آئے تو ساڑھے 5ہزار میگا واٹ پلانٹ فیول کے پیسے نہ ہونے پر بند تھے 2ہزار میگاواٹ کے پلانٹ مرمت کیلئے بند تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی سے بتارہا ہوں کہ لوگ پیٹرول پمپس پر گرمی میں لائنیں نہ لگائیں، اس وقت حکومت کا پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں،

    مستقبل میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کہیں نہ کہیں ایڈجسٹ کریں گے، آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی نوبت نہیں آئی، ہم عوام کی زندگی آسان بنانے کیلئے آئے ہیں اور اس کیلئے کوشاں ہیں۔

    سابق وزراء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدا کے لئے ہمیں معیشت کے بارے میں نہ سکھائیں ،جو آپ نے حال کیا وہ سب کو پتہ ہے

    انہوں نے آئی ایم ایف کو ٹھکرایا، ہم تو ان کے پروگرام میں جائیں گے، اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف سے بات چیت کیلئے جاؤں گا۔

  • مفتاح اسماعیل ناکامی چھپانے کی خاطر بہانے تلاش کر رہے ہیں، حماد اظہر

    مفتاح اسماعیل ناکامی چھپانے کی خاطر بہانے تلاش کر رہے ہیں، حماد اظہر

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر برائے توانائی و بجلی حماد اظہر نے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل اپنی ناکامی چھپانےکی خاطر مختلف بہانے تلاش کر رہے ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل کی حالیہ پریس کانفرنس کے ردعمل میں انہیں اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    حماداظہر نے کہا کہ مفتاح صاحب اپنی ناکامی چھپانے کی خاطر بہانے تلاش کر رہے ہیں، معیشت ایسے غیرسنجیدہ اور ہلکے پھلکے بیانات سے نہیں چلتی۔؛

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ سے معاملات سنبھل نہیں رہے تو قوم پر مسلط رہنے کی بجائے عام انتخابات کروائیں، میں آج ان کے جعلی پروپیگنڈے کو بے نقاب کروں گا۔

  • ہر ماہ پیٹرول کی مد میں 102ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، مفتاح اسماعیل

    ہر ماہ پیٹرول کی مد میں 102ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت پیٹرول پرفی لیٹر30روپےنقصان برداشت کررہی ہے، ہر ماہ پیٹرول کی مد میں 102ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بوجھ ہم پر نہیں پاکستان کےعوام پر ڈالا ہے، جوبھی اضافی پیسہ خرچ ہوتا ہے وہ ہماری نہیں عوام کی جیب سے جاتا ہے۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہرماہ حکومت کے پاس سے102ارب روپے جائیں گے، ہرماہ پوری حکومت چلانے کا خرچ 45ارب روپے ہے، 102ارب روپے ہر ماہ پیٹرول کی مد میں نقصان ہورہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ 102ارب روپے ہمیں مارکیٹ سے قرض لینا پڑتے ہیں، یہ پیسے ہم لے لیتے ہیں تو نجی سیکٹر کے پاس سرمایہ کاری کے لیے پیسے نہیں رہتے، ایل سی نہیں کھلتی تو دالیں ،خوردنی تیل اورضروری اشیاء مہنگی ہوجاتی ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ 3ہزارمیگاواٹ ایندھن اور2ہزارمیگاواٹ پاورپلانٹس کی مرمت نہ ہونے سے بند تھے، پی ایس او کو500ارب روپے سے زیادہ پیسے دینے ہیں، ایس این جی پی ایل میں3سال میں 200ارب سے زائد کانقصان کرچکے ہیں۔،

    انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت اپنی نااہلی کی وجہ سے بہت مسائل چھوڑ کرگئی ہے، ہم پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور لیوی عائد نہیں کریں گے، عمران خان کے قول وفعل میں تضاد تھا، تاحال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانےکا فیصلہ نہیں ہوا۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گیس سیکٹر میں انہوں 1500 ارب کی کمی چھوڑی ہے، میں کہاں سے یہ 1500ارب روپے دوں گا۔ ہم کوشش کریں گےکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقراررکھیں، عمران خان کےآئی ایم ایف سے معاہدوں کا بوجھ ہم اٹھارہے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے معاہدے کے تحت پیٹرول کی قیمت245روپے ہونی چاہیے تھی، پیٹرول کی قیمت بڑھنےکے اثرات اشیائے خورونوش پر بھی ہوتے ہیں، عمران خان نے آئی ایم ایف سے پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھانے کا معاہدہ کیا تھا۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزارت خزانہ کے پاس دینے کے لیے مخصوص رقم ہی ہوتی ہے،انہوں نے ایک منصوبہ نہیں لگایا اور 2600 ارب کاخسارہ کردیا۔ پوچھنا چاہیے کہ گیس سیکٹر میں 1500 کاخسارہ ہے وہ کہاں سے پوراہوگا؟

    انہوں نے کہا کہ شرح سود بڑھنےکے ساتھ مہنگائی بھی بڑھتی ہے، چینی کی قیمت آج ہول سیل میں 70روپے سے بھی کم ہوگئی ہے، شہباز شریف نے ایسا اس لیے کرلیا کیونکہ ان کی نیت صاف ہے، آپ سے 4 سال میں ایسا کیوں نہیں ہوسکا ؟

    میرے پاس پاس گاڑی ہے 80 لیٹر پیٹرول آتا ہے، اس میں 80لیٹرپیٹرول پر2400کی سبسڈی عوام دے رہے ہیں،ہر بڑی گاڑی والے کو بھی سبسڈی مل رہی ہے، ان کے پاس ٹارگٹڈ سبسڈی کی سوچ ہی نہیں تھی۔

  • ڈاکٹر مرتضیٰ سید گورنر اسٹیٹ بینک کاعہدہ سنبھالیں گے، مفتاح اسماعیل

    ڈاکٹر مرتضیٰ سید گورنر اسٹیٹ بینک کاعہدہ سنبھالیں گے، مفتاح اسماعیل

    مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کی مدت ختم ہو گئی، ڈاکٹر مرتضیٰ سید نئے گورنر اسٹیٹ بینک کا عہدہ سنبھالیں گے۔

    مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کی تین سالہ مدت پوری ہونے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے قوم کو آگاہ کیا ہے کہ ڈاکٹر مرتضیٰ سید نئے گورنر اسٹیٹ بینک کا عہدہ سنبھالیں گے۔

     

    مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کی تین سالہ مدت ختم ہوگئی سینئر ترین ڈپٹی گورنر اس وقت تک ان کا عہدہ سنبھالیں گے۔

    انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ نئے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید آئی ایم کا بھرپور تجربہ رکھتے ہیں اور ان کے نئے کردار کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گورنر اسٹیٹ بینک کو تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک تبدیل؟

    وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ کل گورنراسٹیٹ بینک رضا باقرکی 3 سالہ مدت پوری ہوگی۔ میں نے رضا باقر سے بات کی اور انکو حکومتی فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

  • وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوز سے معافی مانگ لی

    وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوز سے معافی مانگ لی

    اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوز سے معافی مانگ لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اے آر وائی نیوز کی ٹیم پر لیگی کارکنوں کے حملے کے بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک ٹویٹ کر کے کہا ہے کہ میں یقین دلاتاہوں اس معاملے پر پارٹی تحقیقات کرے گی اور قصور وار لوگوں کو نوٹس دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا ہمارے لیڈر اے آر وائی سے معذرت کے لیے ان کے دفتر چلے گئے ہیں، میں چاند نواب سے بھی معافی مانگتا ہوں، اور کراچی پہنچ کر انشا اللہ چاند نواب کے گھر پر خود حاضری دوں گا۔

    واضح رہے کہ کراچی میں ن لیگی کارکنان نے اے آر وائی نیوز پر حملہ کر کے نمائندے چاند نواب کو زد و کوب کیا، لیگی کارکنوں نے اے آر وائی نیوز کی لائیو کوریج وین پر لاتیں ماریں، ڈنڈے برسائے، اور اے آر وائی نیوز کے خلاف نعرے بازی کی۔

    چاند نواب کا کہنا ہے کہ لیگی کارکنوں کے دھکوں سے انھیں اندرونی چوٹیں آئی ہیں، کیمرہ مین سے کیمرہ چھیننے کی کوشش بھی کی گئی، پولیس نے آ کر بچایا۔

    صحافتی تنظیموں اور پریس کلبز کی جانب سے اے آر وائی نیوز پر حملے کی سخت مذمت کی گئی ہے، پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے ذمہ داروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے، جنرل سیکریٹری ناصر زیدی نے میڈیا اداروں پر حملے ناقابل برداشت قرار دے دیے۔

    ن لیگی کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے رپورٹر، کیمرہ مین اور وین آپریٹر پر تشدد

    نائب صدر لالہ اسد پٹھان نے اے آر وائی کے کارکنان پر تشدد کو دہشت گردی قرار دیا، سابق صدر افضل بٹ نے کہا اے آر وائی نیوز کو سچ دکھانے کی سزا دی جا رہی ہے، غنڈہ گردی سے میڈیا اداروں کو دبایا نہیں جا سکتا۔

    کراچی یونین آف جرنلسٹ اور کراچی پریس کلب نے بھی اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ہراساں کرنے کی مذمت کی، سیکریٹری رضوان بھٹی نے کہا آزادی اظہار پر قدغن کسی طور پر بھی قبول نہیں، حیدر آباد، سکھر، نوابشاہ، ٹھٹھہ، بہاولپور، ملتان سمیت ملک بھر کے پریس کلبز نے بھی اے آر وائی نیوز پر حملے کی مذمت کی۔