Tag: MIGRANTS

  • برطانوی حکومت کا عدالتی فیصلے کے باوجود تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا فیصلہ

    برطانوی حکومت کا عدالتی فیصلے کے باوجود تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا فیصلہ

    لندن: برطانوی حکومت نے عدالتی فیصلے کے باوجود تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے تارکین وطن کی منتقلی کے حکومتی منصوبے کو مسترد کر دیا ہے تاہم برطانوی حکومت نے تارکین وطن کو واپس بھجوانے کے لیے ایمرجنسی قانون لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں روانڈا حکومت کے ساتھ نیا معاہدہ کیا جائے گا۔

    بی بی سی کے مطابق امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے کہا کہ روانڈا کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر بات چیت آخری مراحل میں ہے، ہماری بھرپور کوشش ہے کہ موسم بہار میں روانڈا کے لیے پروازیں چلی جائیں۔ وزیر اعظم رشی سناک نے کہا کہ نیا معاہدہ روانڈا سے پناہ کے متلاشیوں کو ان کے آبائی ملک واپس بھیجنے کے خلاف تحفظ فراہم کرے گا۔

    سپریم کورٹ کے ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس بات کے واضح خدشات موجود ہیں کہ روانڈا ڈی پورٹ ہونے والے افراد کو روانڈا حکومت ان جگہوں پر بھیج سکتی ہے جہاں وہ غیر محفوظ ہوں گے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کسی ملک کو محفوظ قرار دینا عدالت کے سامنے یہ ثابت کرنے کے مترادف نہیں ہے کہ وہ حقیقی طور پر بھی محفوظ ہے۔

    برطانیہ : تارکین وطن کی بے دخلی کا منصوبہ غیر قانونی قرار

    واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایمرجنسی قانون کے ذریعے روانڈا کو محفوظ ملک قرار دیا جائے گا، نیز روانڈا کے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو واپس بھیجنے اور انھیں واپس برطانیہ آنے سے روکنے کے متنازع منصوبے پر برطانوی حکومت اب تک 140 ملین پاؤنڈز خرچ کر چکی ہے، اور اسے عدالتی چیلنجز کا سامنا ہے۔

  • میکسیکو میں خواتین تارکین وطن کو لے جانے والا ٹرک ناگہانی حادثے کا شکار ہو گیا

    میکسیکو میں خواتین تارکین وطن کو لے جانے والا ٹرک ناگہانی حادثے کا شکار ہو گیا

    میکسیکو سٹی: شمالی امریکی ملک میکسیکو میں خواتین تارکین وطن کو ایک اور بڑا حادثہ پیش آیا ہے، ٹرک اچانک الٹنے سے کیوبا کے 10 تارکین وطن ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میکسیکو کی جنوبی ریاست چیاپاس میں ایک ہائی وے پر ٹرک الٹنے سے کم از کم 10 کیوبن تارکین وطن ہلاک ہو گئے، جو کارگو ٹرک میں چھپے ہوئے تھے۔

    مقامی سیکیورٹی حکام کے مطابق یہ حادثہ گوئٹے مالا کی سرحد کے قریب پیش آیا، حادثے میں 25 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں، خوف ناک حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک کم سن بچہ بھی شامل تھا، جب کہ باقی تمام خواتین تھیں۔

    میکسیکو پولیس کے مطابق تارکینِ وطن سے بھرا ٹرک تیز رفتاری کے سبب موڑ کاٹتے ہوئے اُلٹ گیا تھا، کیوبا سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن غیر قانونی طریقے سے امریکا جانا چاہتے تھے۔

    نیشنل مائیگریشن انسٹی ٹیوٹ (INM) نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرک اتنے لوگوں کو لے جانے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا، جب کہ ڈرائیور حادثے کے بعد فرار ہو گیا۔ ایک ہفتے کے دوران خفیہ طور پر امریکا پہنچنے والے تارکین وطن کے ساتھ یہ دوسرا حادثہ ہے۔

    واضح رہے کہ میکسیکو میں تارکین وطن پر مشتمل سڑک حادثات بہت عام ہیں، جہاں بہت سے لوگ غیر قانونی اور خراب گاڑیوں میں میکسیکو سے گزرتے ہیں۔ چند قبل بھی تارکین وطن کو لے جانے والا ایک اور ٹرک الٹ گیا تھا جس میں 2 تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے۔ اگست کے آخری عشرے میں بھی ایک ٹرک الٹنے سے 16 تارکین وطن ہلاک ہوئے تھے۔ مختلف ممالک سے ہزاروں تارکین وطن میکسیکو کے راستے بسوں، ٹرالرز اور مال بردار ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں تاکہ امریکا پہنچ سکیں۔

  • ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں

    ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں

    واشنگٹن: ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری دو بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح تارکین وطن کی دو بسیں شمال مغربی واشنگٹن ڈی سی میں نائب صدر کملا ہیرس کی رہائش گاہ کے باہر اتار دی گئیں۔

    بسوں میں تقریباً 100 تارکین وطن سوار تھے جن کا تعلق بنیادی طور پر وینزویلا سے تھا، جو ڈیل ریو، ٹیکساس کے علاقے سے صبح 7 بجے سے پہلے پہنچے تھے، اور مین گارڈ گیٹ کے قریب ہیریس کی سرکاری رہائش گاہ، یو ایس نیول آبزرویٹری کے باہر اتارے گئے۔

    رپورٹس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ اورٹرمپ کے حامی ریبپلکن گورنر میں سخت کشیدگی پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے گورنر ٹیکساس نے تارکین وطن کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

    گورنر ٹیکساس گریگ ایبٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری ریاست پر بوجھ بڑھ رہا ہے اس لیے یہ اقدام کیا، بائیڈن ہیرس انتظامیہ ہماری جنوبی سرحد پر تاریخی بحران کو نظر انداز کر رہی ہے، جس نے ٹیکساس کی کمیونٹیز کو تقریباً دو سالوں سے خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    گورنر کا کہنا تھا کہ نائب صدر کملا ہیرس نے ابھی تک سرحد کا دورہ نہیں کای، تاکہ وہ کھلی سرحد کی پالیسیوں کے اثرات کو خود ہی دیکھ سکیں، جن پر عمل درآمد میں انھوں نے مدد کی ہے، گورنر نے مزید کہا کہ یہ عمل جاری رہے گا۔

    دوسری طرف میئر واشنگٹن نے اس معاملے پر بائیڈن انتظامیہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ریبپبلکن گورنر تارکین وطن کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

  • جاپان کا یوکرینی پناہ گزینوں کو ویزا دینے کا اعلان

    جاپان کا یوکرینی پناہ گزینوں کو ویزا دینے کا اعلان

    ٹوکیو: جاپان نے یوکرین کے پناہ گزینوں کے ایک سال کا ویزا دینے کا اعلان کیا ہے جس میں وہ کام بھی کرسکیں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جاپانی حکومت جاپان آنے والے یوکرینی پناہ گزینوں کو ایک سال کا ویزا حاصل کرنے کا اختیار دینے کی پیشکش کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں وہ کام کرنے کے اہل ہوں گے۔

    سرکاری حکام نے کہا ہے کہ وہ روسی حملے سے بچ کر فرار ہونے والے یوکرینی باشندوں کو فعال طور پر قبول کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اتوار کے روز تک جاپان پہنچنے والے 47 یوکرینی باشندوں کو پہلے ہی 90 دن کی مختصر مدت کے ویزے دیے جا چکے ہیں۔

    وزیر انصاف فوروکاوا یوشی ہیسا نے منگل کے روز کہا کہ یوکرینی شہری اگر چاہیں تو نامزد سرگرمیوں کے ویزے کی حیثیت اختیار کر سکتے ہیں، جس سے انہیں جاپان میں ایک سال تک رہنے اور کام کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔

    وزیر کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت یوکرین سے آنے والوں کے لیے ضروری اعانت فراہم کرنے کے مقصد سے انتظامی نائب وزیر کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مجموعی طور پر وسیع پیمانے کی حامل مدد کی پیشکش کرنی چاہیئے جو ہر فرد کی مخصوص ضروریات کو پورا کرے۔

  • یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کی اموات میں اضافہ

    یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کی اموات میں اضافہ

    پناہ گزینوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے مانیٹرنگ گروپ واکنگ بارڈرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مختلف سمندری راستوں سے غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    گزشتہ برس کے دوران صرف اسپین میں داخلے کی کوشش کے دوران 44 سو افراد سمندر میں لاپتہ ہوئے جن میں کم از کم 205 بچے بھی شامل تھے۔

    پناہ گزینوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے مانیٹرنگ گروپ واکنگ بارڈرز کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2021 میں اسپین پہنچنے کے لیے سمندر میں کھو جانے والے افراد کی تعداد گزشتہ برس کی نسبت دو گنا رہی۔

    واکنگ بارڈرز نے پناہ گزینوں کے لاپتہ ہونے کی وجہ خطرناک سمندری راستوں اور کمزور کشتیوں کو قرار دیا ہے۔

    اسپین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 کے دوران 3 ہزار 900 غیر قانونی تارکین وطن سمندری اور زمینی راستوں سے ملک میں داخل ہوئے، حکام کے مطابق اتنی ہی تعداد میں غیر قانونی پناہ گزین اس سے پچھلے برس بھی اسپین میں داخل ہوئے تھے۔

    واکنگ بارڈرز کے مطابق زیادہ تر پناہ گزین بحر الکاہل میں اسپین کے جزیرے کینرے والے روٹ سے داخلے کی کوشش میں ہلاک یا لاپتہ ہوئے۔

    افریقی ساحل سے اس جزیرے کی جانب رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی زیادہ تر کشتیوں کو حادثات پیش آتے رہے۔ افریقہ، ایشیا اور یورپ کے درمیان بحیرہ روم کے راستے سے اسپین میں داخلے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد کم ہے۔

    واکنگ بارڈرز کی بانی ہیلینا مالینو کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اعداد و شمار پناہ گزینوں کے لیے قائم ہاٹ لائن اور مشکلات میں گھری کشتیوں کے رابطوں اور اور لاپتہ پناہ گزینوں کے اہل خانہ سے اکھٹے کیے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گروپ نے ہر کشتی کی منزل یا قسمت کا پتہ لگانے کی کوشش کی اور ان تحقیقات میں یہ اخذ کیا گیا کہ جو پناہ گزین ایک ماہ تک سمندر میں لاپتہ رہے ان کو مردہتصور کیا جائے۔

    اقوام متحدہ کی تنظیم برائ ے پناہ گزین کے مطابق اسپین کے کینرے جزیرے کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی صرف ایک کشتی میں 955 افراد مارے گئے تھے۔ تنظیم نے کہا کہ سمندر میں مرنے والے پناہ گزینوں کی اصل تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔

    دوسری جانب اسپین کی حکومت اپنے ساحلوں کی جانب آنے کی کوشش میں مرنے والے پناہ گزینوں کا ریکارڈ مرتب نہیں کرتی اور وزارت داخلہ نے اس حوالے سے تازہ اعداد و شمار پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔

  • تارکین وطن کا عالمی دن

    تارکین وطن کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تارکین وطن کا دن منایا جا رہا ہے، یہ دن منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر تارکین وطن کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔

    سنہ 1990 میں 18 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تمام تارکین وطن کارکنوں اور ان کے اہلخانہ کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ایک قرارداد منظور کی۔ اس کے بعد سنہ 2000 میں اس دن کو تارکین وطن کے دن کے طور پر منانے کا آغاز ہوا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد تارکین وطن کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ کئی ممالک میں انہیں بنیادی ضرورتیں بھی میسر نہیں ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر 30 میں سے 1 شخص تارک وطن ہے۔

    پاکستان بھی ایک طویل عرصے سے لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، افغانستان پر سوویت یونین کے حملے، بعد میں ہونے والی خانہ جنگی اور امریکی حملے کے بعد سے اب تک لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان آئے۔

    پاکستان میں پناہ گزینوں کی تعداد 40 لاکھ سے بھی زیادہ ہے جو دنیا کے کسی بھی دیگر خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

    علاوہ ازیں ملک کے مختلف قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف ہونے والے آپریشنز کی وجہ سے اندرونی طور پر بھی بے شمار لوگوں نے ہجرت کی ہے جنہیں انٹرنلی ڈس پلیسڈ پرسنز کہا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق تارکین وطن جس ملک میں جا بستے ہیں اس ملک اور اپنے آبائی ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لہٰذا ان کی اہمیت کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔

  • لیبیا میں تارکین وطن پر فائرنگ، 6 ہلاک

    لیبیا میں تارکین وطن پر فائرنگ، 6 ہلاک

    طرابلس: لیبیا میں تارکین وطن کے لیے قائم حراستی مرکز میں افراتفری کے دوران گارڈز نے 6 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، اقوام متحدہ نے تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی اور ناروا سلوک کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لیبیا میں تارکین وطن کے لیے قائم کردہ حراستی مرکز کے گارڈز نے افراتفری کے دوران کم از کم 6 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    اقوام متحدہ حکام نے ہفتے کے روز بتایا کہ شمالی افریقی ملک میں تارکین وطن کے خلاف زیادتیوں کی بھرپور مذمت کی گئی ہے، لیبیا میں گزشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں 5 ہزار سے زائد تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی تنظیم برائے تارکین کے مطابق یہ فائرنگ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے مغرب میں مبانی حراستی مرکز میں جمعے کو ہوئی، حکام کی جانب سے رواں ماہ کے آغاز میں 4 ہزار 187 نئے قیدیوں کو جن میں 511 خواتین اور 60 بچے شامل تھے، اس کیمپ میں بھیجا گیا تھا۔

    لیبیا کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    تشدد کی فوری وجہ معلوم نہیں ہو سکی تاہم وسطی بحیرہ روم میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے خصوصی ایلچی ونسینٹ کوشیل کا کہنا ہےکہ لیبیا کے بھیڑ بھرے حراستی مراکز میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر انسانی حالات اس کا سبب بنے۔

    کوشیل نے یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے نتائج کے بعد تارکین وطن سے زیادتیوں میں ملوث افراد پر پابندیاں عائد کی جائیں۔

    لیبیا کے حکام نے اس کریک ڈاؤن کو غیر قانونی نقل مکانی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف سیکیورٹی آپریشن قرار دیا۔ ادھر لیبیا میں آئی او ایم کے مشن کے سربراہ فیڈریکو سوڈا نے کہا کہ کم از کم 6 تارکین وطن کو محافظوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    بتایا جاتا ہے کہ آن لائن وائرل فوٹیج میں سینکڑوں تارکین وطن کو حراستی مرکز سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جن میں کچھ افراد زخمی ساتھیوں کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

    دیگر ویڈیوز میں تارکین وطن کی بڑی تعداد دارالحکومت طرابلس کی سڑکوں پر دوڑتی دیکھی جاسکتی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بیان دیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی اور ناروا سلوک انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

  • بائیڈن انتظامیہ کے لیے امیگریشن بحران درد سر بن گیا

    بائیڈن انتظامیہ کے لیے امیگریشن بحران درد سر بن گیا

    واشنگٹن: امریکی ریاست ٹیکسس کی سرحد پر 14 ہزار مہاجرین نے خیمے قائم کرلیے، اگست میں 2 لاکھ سے زائد افراد نے غیر قانونی طور پر سرحد پار کی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے لیے امیگریشن بحران درد سر بن گیا، ریاست ٹیکسس کی سرحد پر 14 ہزار مہاجرین نے خیمے بنالیے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ماہ سرحد سے غیر قانونی داخلے کے واقعات میں 300 فیصد اضافہ ہوا، اگست میں 2 لاکھ سے زائد افراد نے غیر قانونی طور پر سرحد پار کی۔

    ری پبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے ڈی پورٹیشن فلائٹس منسوخ کردیں تاہم ہوم لینڈ سیکیورٹی کا دعویٰ ہے کہ وسطیٰ امریکا کو ڈی پورٹیشن فلائٹس جا رہی ہیں۔

  • امریکی سرحد پر250 کی گنجائش کے حراستی مرکز میں 4 ہزار افراد موجود

    امریکی سرحد پر250 کی گنجائش کے حراستی مرکز میں 4 ہزار افراد موجود

    میکسیکو : حالیہ ہفتوں میں مختلف ممالک سے غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے ہزاروں افراد اپنے بچوں کے ساتھ میکسیکو کی سرحد پر پہنچے جنہیں حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔

    میکسیکو کی سرحد پر قائم اس ڈٹینشن سینٹر کی حالت نہایت خستہ اور یہاں بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں جس کے باعث نئے امریکی صدر جوبائیڈن پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

    گزشتہ روز صحافیوں کے ایک گروپ نے امریکہ میں واقع ایک ڈٹینشن سینٹر کا دورہ کیا، جب بائیڈن انتظامیہ نے پہلی بار مرکزی سرحدی حراستی سہولت کے اندر صحافیوں کو جانے کی اجازت دی۔

    صحافیوں نے وہاں دیکھا کہ کیمپ میں چار ہزار سے زائد لوگوں کو ایک خیمے میں رکھا گیا ہے، اس میں بچوں کے لئے الگ خانہ بنایا گیا ہے اور سونے کے لئے زمین میں میٹ بچھائی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں ہزاروں خاندان اپنے بچوں کے ساتھ امریکہ کے میکسیکو کی سرحد پر پہنچے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن پر دباؤ رہا ہے کہ وہ ڈٹینشن سینٹر میں شفافیت لائیں۔

    ایسے میں امریکی کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے دو صحافیوں اور سی بی ایس کے ایک نمائندہ کو ٹیکساس کے ڈوننا میں واقع ڈٹینشن سہولت کا دورہ کرنے کی اجازت دی۔

    اس ڈٹینشن سینٹر میں41 سو افراد کو رکھا گیا ہے جبکہ اس کی گنجائش محض250 افراد کی ہی ہے، زیادہ تر بچوں کو پہلے خیموں میں رکھا جاتا ہے پھر کارروائی پوری ہونے کے بعد انہیں محکمہ صحت اور انسانی خدمات کے زیر اتنظام پناہ گاہوں میں ان کے کنبے یا رشتے دار کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔

    خیمے میں الگ الگ خانے بنائے گئے ہیں۔ بچوں کے لئے آٹھ حصے مختص ہیں اور ہر کا سائز 3200 مربع فٹ یعنی297 مربع میٹر ہے اور اس طرح ایک حصے میں500 سے زائد بچے رکھے گئے ہیں۔

  • پناہ گزینوں کی مدد کے لیے سعودی عرب نے شاہی خزانوں کے منہ کھول دیے

    پناہ گزینوں کی مدد کے لیے سعودی عرب نے شاہی خزانوں کے منہ کھول دیے

    ریاض: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی بے تحاشہ مدد کر رہا ہے، شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے ادارے کو 53 ملین ڈالر فراہم کیے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جی سی سی ممالک میں پناہ گزینوں کے بین الاقوامی ادارے کے نمائندے خالد خلیفہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب دنیا بھر میں پناہ گزینوں کے عالمی منصوبوں کو عطیات دینے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔

    خالد خلیفہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا ماتحت ادارہ برائے پناہ گزین سعودی عرب کی شراکت سے دنیا بھر میں پناہ گزینوں کے لیے فلاحی پروگرام چلا رہا ہے۔

    نمائندے کا کہنا ہے کہ شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے عالمی ادارے کو 53 ملین ڈالر دیے جبکہ سعودی ترقیاتی فنڈ نے یمن میں بے گھر شہریوں نیز شام، صومالیہ، افغانستان اور روہنگیا کے پناہ گزینوں کے فلاحی منصوبوں کو فنڈ فراہم کیے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سنہ 2019 کے آخر میں پناہ گزینوں کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا 1 فیصد تھی. گزشتہ برس کے آخر میں 79 ملین سے زائد افراد اپنے گھر، کاروبار، شہروں، بستیوں کو چھوڑنے پر مجبور کیے گئے۔

    یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کے ماتحت پناہ گزینوں کی ہائی کمشنری کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں، ان میں سے 85 فیصد ایسے ہیں جو اپنے ملکوں سے فرار ہو کر ترقی پذیر پڑوسی ممالک میں رہ رہے ہیں۔

    خالد خلیفہ نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب کے ساتھ ادارے کی شراکت جاری رہے گی اور مملکت کے تعاون کی بدولت دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت کا سلسلہ جاری رہے گا۔