Tag: MIGRANTS

  • یورپی ممالک میں مہاجرین کا اگلا بحران 2015سے بھی بڑا ہوگا: جرمنی کا انتباہ

    یورپی ممالک میں مہاجرین کا اگلا بحران 2015سے بھی بڑا ہوگا: جرمنی کا انتباہ

    برلن: جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے خبردار کیا ہے کہ یورپی ممالک میں مہاجرین کا اگلا بحران 2015 سے بھی بڑا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکام نے مکنہ بحران سے بچنے کے لیے مطالبہ کیا ہے کہ یورپی یونین ترکی کی مزید مدد کرے، جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ نے مہاجرین کی بڑی تعداد میں یورپ آمد کے بارے میں یہ تنبیہ یونانی جزائر کے دورے کے دوران کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی کمیشن کی آئندہ صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کے ہمراہ یونانی جزائر کا دورہ کرتے ہوئے زیہوفر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت بڑی تعداد میں مہاجرین کو ترکی سے بحیرہ روم کے سمندری راستے عبور کر کے یونان کا رخ کرنے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    اس ضمن میں انہوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ آئندہ ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے ترکی کی مزید مدد کرے۔ گفتگو کے دوران خاص طور پر اسپین اور اٹلی کا حوالہ دیتے ہوئے جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحد کی پٹرولنگ کے لیے ہمیں اپنے یورپی ساتھیوں کی مزید مدد کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہمیں سن 2015 کی طرح یا شاید اس سے بھی زیادہ تعداد میں مہاجرین کی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تارکین وطن سے نفرت، جرمنی کی سرحدوں پر مسافروں کی اچانک چیکنگ میں اضافہ

    ان کا یہ بھی کہا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی یورپ نے مہاجرین کے کسی ممکنہ بحران کے لیے تیاری نہیں کی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ہورسٹ زیہوفر کے مابین مہاجرین کے حوالے سے اختلافات کی خبریں عام رہتی ہیں تاہم زیہوفر کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر انہیں چانسلر میرکل کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

    جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ترکی میں موجود لاکھوں مہاجرین کی مدد کرنے کے لیے یورپی یونین کو ترکی کی معاونت کرنا ہوگی۔ زیہوفر کے مطابق ترکی مہاجرین کے لیے بہت کچھ کر رہا ہے اور یہ ہمارے مفاد میں بھی ہے، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ترکی مستقبل کے بحران کو ماضی کے وسائل سے حل نہیں کرسکتا۔

  • اٹلی کے وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مہاجرین کی خودکار تقسیم پر متفق ہوگئے

    اٹلی کے وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مہاجرین کی خودکار تقسیم پر متفق ہوگئے

    پیرس: اٹلی اور فرانس نے ایک نئے نظام پر اتفاق کا عندیہ دیا ہے، جس کے تحت مہاجرین اور تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی اور فرانس کے درمیان اس نئے نظام کے حوالے سے اتفاق رائے ایک ایسے موقع پر ہوا ہے، جب یورپی وزرائے داخلہ اگلے ہفتے مالٹا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں اور اطالوی وزیراعظم جوزیپے کونٹے نے کہا کہ یورپی یونین کو ایک نیا نظام متعارف کروانا چاہیے، جس کے تحت یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کو خودکار طریقے سے یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جا سکے۔

    اٹلی میں مہاجرین مخالف سابقہ حکومت کے دور میں فرانس اور اٹلی کے درمیان تعلقات میں اس موضوع کی وجہ سے کشیدگی رہی ہے، تاہم اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اس تناؤ سے باہر نکل آئے ہیں۔

    اٹلی ایک طویل عرصے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ حالیہ کچھ برسوں میں اٹلی پہنچنے والے لاکھوں تارکین وطن کا بوجھ بانٹنے میں روم حکومت کی مدد کریں، تاہم مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان عدم اتفاق رہا ہے۔

    اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    کونٹے کے ساتھ روم میں ملاقات کے بعد میکروں نے کہا کہ یورپی یونین نے مہاجرین کے بحران سے متاثرہ ممالک خصوصا اٹلی کے ساتھ یک جہتی ظاہر نہیں کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھاکہ فرانس ڈبلن معاہدے میں اصلاحات کرتے ہوئے ایک نئے فریم ورک کے لیے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم مہاجرین کی تقسیم کے ایک خودکار نظام پر متفق ہو سکتے ہیں، جو یورپی یونین کے لیے قابل عمل ہو۔

  • بھارت میں مسلمان مہاجرین کیلئے حراستی کیمپوں کی تعمیر شروع

    بھارت میں مسلمان مہاجرین کیلئے حراستی کیمپوں کی تعمیر شروع

    نئی دہلی: بھارتی ریاست آسام میں مودی سرکار کی جارحیت کی وجہ سے دربدر ہونے والے مسلمان مہاجرین کے لیے حراستی کیمپوں کی تعمیر شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ کے آخر میں مودی سرکار نے بھارتی ریاست آسام میں بنگلا دیشی مہاجرین کی آڑ میں 19 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہریت سے محروم کر دیا تھا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ شہریت کی حتمی فہرست کے مطابق محروم ہونے والے افراد کو اپیل کے لیے 4 ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

    ریاست آسام میں 19 لاکھ مسلمانوں کے لیے 10 حراستی کیمپوں کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے، آسام میں بھارتی حکومت بڑے پیمانے پر حراستی کیمپ قائم کر رہی ہے جس میں غیر قانونی قرار دیئے گئے مسلمانوں کو منتقل کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ بھارت میں 2014 میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد مودی حکومت نے نیشنل رجسٹر فار سٹیزن شپ کو مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا اور بی جے پی کے رہنما امیت شاہ نے بنگلا دیش سے ہجرت کر کے بھارت آنے والے مہاجرین کو دیمک قرار دیتے ہوئے ان کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

    بھارت نے آسام میں مقیم 19 لاکھ مسلمانوں کی شہریت واپس لے لی

    واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ بدترین سلوکی کے بعد اب انہیں بھارتی شہریت سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔

  • جرمنی میں تارکین وطن کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جائیں گے

    جرمنی میں تارکین وطن کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جائیں گے

    برلن: جرمنی میں تارکین وطن اور مہاجرین کی ملک بدری کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جانے کا مکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں جرمن پارلیمان نے مہاجرین سے متعلق سخت ترین قوانین کی منظوری دی تھی جس پر مکمل طور پر عمل درآمد جلد کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں پاس ہونے والے قوانین کے تحت تارکین وطن کی جرمنی میں زندگیاں مزید تنگ کردی جائیں گے جبکہ ملک بدری میں بھی اضافہ ہوگا۔

    نئے قوانین کے تحت پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر تارکین وطن کو فرار ہونے سے قبل ہی گرفتار کرلیا جائے گا اور انہیں خصوصی طور پر قائم کی گئی جیل کے ساتھ انہیں عام جیلوں میں بھی قید کیا جاسکتا ہے۔

    حکام نے پناہ کی درخواست مسترد ہونے کی وجہ معلوماتی دستاویزات نہ ہونا بتایا ہے، جبکہ حراست میں لیے گئے تارکین وطن کی رہائی کا فیصلہ بھی صرف عدالت کرسکتی ہے۔

    جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    ایک اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک جرمنی میں دو لاکھ چالیس ہزار غیر ملکی ایسے تھے جنہیں لازمی طور پر جرمنی سے چلے جانا چاہیے تھا لیکن وہ پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے باوجود ملک میں رہے، لیکن اب ایسے غیر ملکی باشندوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • لیبیا: تارکین وطن کی دو کشتیاں حادثے کا شکار، 150 افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ

    لیبیا: تارکین وطن کی دو کشتیاں حادثے کا شکار، 150 افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ

    ٹریپولی: لیبیا کی سمندری حدود میں ایک بار پھر تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں جس کے نتیجے میں ڈیڑھ سو افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈوبنے والی دونوں کشتیوں میں تقریباً تین سو تارکین وطن سوار تھے جن میں سے 150 لاپتہ ہیں جبکہ باقیوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے 120 کلومیٹر یا 75 میل کے فاصلے پر کھلے سمندر میں پیش آیا، جس پر ریسکیو عملے نے کشتیوں میں سوار نصب افراد کو بچا لیا جبکہ دیگر لاپتہ ہوگئے۔

    اقوام متحدہ نے اتنی زیادہ ہلاکتوں کو بحیرہ روم میں اس سال کا سب سے بڑا المیہ قرار دیا ہے۔ جبکہ ریسکیو کیے گئے تارکین وطن کو لیبیا میں قائم ایک حراستی کیمپ میں رکھا گیا ہے۔

    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    یورپ جانے کی خواہش لیے ہر سال سینکڑوں تارکین وطن اسی طرح سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوجاتے ہیں، حال ہی میں ترکی کے مغربی ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 13 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • امریکا میں تارکین وطن سے متعلق مزید سخت قوانین لانے کی تیاری

    امریکا میں تارکین وطن سے متعلق مزید سخت قوانین لانے کی تیاری

    واشنگٹن: امریکا نے تارکین وطن کی فوری طور پر بے دخلی کے لیے نئے اور سخت قوانین لانے کی تیاری کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے نئے قانون کے تحت بے دخلی پر تارکین وطن کو امیگریشن عدالتوں سے بھی رجوع کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئے قوانین کے تحت کاغذات نہ رکھنے والے ایسے تارکین وطن جو امریکا میں اپنی مسلسل 2 سال سے موجودگی کو ثابت کرنے میں ناکام ہوں گے انہیں فوری طور پر بے دخل کیا جاسکتا ہے۔

    امریکی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کے لیے نئی پالیسی کا اعلان جلد متوقع ہے جو فوری طور پر ملک بھر میں نافذ العمل ہوگی۔

    امریکا کے قائم مقام مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ پالیسی میں تبدیلی بارڈر پر کچھ بوجھ اور گنجائش کے مسئلے کو کم کرنے میں مدد دے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کے حالیہ بحران پر یہ ایک ضروری جوابی اقدام تھا، نئے قوانین بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کے تعاقب میں مدد دیں گے۔

    ٹرمپ کی تارکین وطن مخالف پالیسی، میکسیکو کے پناہ گزین باپ بیٹی کی لاش نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل بارڈر پر 100 میل کےاندر لوگوں کو پکڑا گیا اور امریکا میں کم از کم 2 ہفتے گزارنے والوں کو ڈی پورٹ کیا جاسکتا تھا۔

    پہلے ملک میں 2 ہفتے سے زائد گزارنے والے تارکین وطن کو قانونی معاونت کے لیے عدالتوں تک رسائی حاصل ہوتی تھی لیکن نئے قوانین کے تحت تارکین وطن ملک میں جہاں کہیں بھی ہیں اور انہیں جہاں پکڑا گیا، بلا کسی قانونی معاونت کے بے دخل کیا جاسکتا ہے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین نے حکومتی پالیسی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

  • مہاجرین کو تمام یورپی ریاستوں میں برابر سے تقسیم کیا جائے، جرمنی

    مہاجرین کو تمام یورپی ریاستوں میں برابر سے تقسیم کیا جائے، جرمنی

    ویانا/برلن : آسٹریا کے سابق وزیر اعظم نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی تارکین وطن کو پناہ دینے کی بجائے واپس ان کے وطن روانہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر داخلہ ہائیکو ماس نے زور دیا ہے کہ بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے مہاجرین کو یورپی یونین کی تمام ریاستوں میں منصفانہ طور پر تقسیم کیا جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن وزیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب مہاجرین کی متعدد کشتیاں اٹلی میں لنگر انداز ہونے کی منتظر ہیں لیکن اطالوی حکومت انہیں اجازت نہیں دے رہی تاہم دوسری طرف آسٹریا کے سابق وزیراعظم سباستیان کرس نے جرمن وزیرداخلہ ماس کی تجویز کو مسترد کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ان مہاجرین کو یورپ میں پناہ دینے کے بجائے واپس روانہ کر دینا چاہیے۔ قدامت پسند پیپلز پارٹی کے رہنما کرس ستمبر میں ہونے والے آئندہ الیکشن میں فیورٹ قرار دیے جا رہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انتظامیہ نے اس کا ذمہ دار تارکین وطن کو قراد دیا ہے، جرائم پیشہ افراد کا تعلق افغانستان یا پر شام سے بتایا جاتا ہے۔

  • جرمنی: تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے

    جرمنی: تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے

    لائپزگ: تارکین وطن کو جرمنی سے زبردستی ملک بدری کے خلاف سینکڑوں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور حکومتی پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن شہر لائپزگ میں سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جس کے باعث کئی افراد معمولی زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن حکام ملک میں ہونے والے جرائم میں مہاجرین کے ملوث ہونے کا الزاما عاید کرتے ہیں، جو ان کی ملک بدری کا سبب ہے۔

    حال ہی میں جرمنی میں ایک شامی مہاجرین نے جرمن خاتون کو چاقو سے وار کرکے ہلاک کردیا تھا، جبکہ رواں سال کے آغاز میں بھی درجنوں افغان شہریوں کو ملک بدر کیا گیا ہے۔

    لائپزگ میں سینکڑوں افراد نے ایک تارک وطن کی جبری ملک بدری کے خلاف مظاہرہ کیا جو پرتشدد رنگ اختیار کر گیا۔ جبکہ تیس افراد نے پولیس کی اس وین کو روکنے کی کوشش کی تھی، جس کے ذریعے تارک وطن کو ملک بدر کیا جا رہا تھا۔

    اس دوران پولیس نے لاٹھی چارج کیا جبکہ مظاہرین نے پولیس کی جانب کانچ کی بولتیں پھینکیں۔

    جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    خیال رہے کہ جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری ہے، گذشتہ سال دسمبر میں ایسے مزید 14 افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا گیا تھا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

  • ترکی: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 13 افراد ہلاک

    ترکی: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 13 افراد ہلاک

    انقرہ: ترکی کے مغربی ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی جس کے باعث 13 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کشتی ڈوبنے کا واقعہ ترکی کے مغربی ساحل کے قریب پیش آیا، جبکہ ترک کوسٹ گارڈ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے کئی مہاجرین کو باحفاظت بچا لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پیش آنے والے اس واقعے کے بعد 31 افراد کو بچا لیا گیا، جبکہ کشتی میں عورتوں سمیت بچے بھی سوار تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ بودرم کے علاقے میں ڈوبنے والی اس کشتی کے مسافروں کی تلاش کا عمل جاری ہے اور اب تک دو افراد کی لاشیں سمندر سے نکالی جا چکی ہیں۔

    اس سے قبل بھی کشتی غرقابی کے واقعات پیش آچکے ہیں، یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن ترکی سے بذریعہ کشتی غیر قانونی طور پر یونانی جزائر تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • یورپی عدالت نے تارکین وطن کے حوالے سے اہم اعلان کردیا

    یورپی عدالت نے تارکین وطن کے حوالے سے اہم اعلان کردیا

    برسلز: یورپی عدالت نے سنگین جرائم میں ملوث مہاجرین کو ملک بدر نہ کرنے کا اعلان کردیا، جرمنی اپنے ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم کا ذمہ دار تارکین وطن کو قرار دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی عدالت انصاف نے ملک بدری کے حوالے سے اہم فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنگین جرائم میں ملوث تارکین وطن کو بھی مخصوص حالات میں ملک بدر نہیں کیا جاسکے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی قوانین کی رو سے کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا جنیوا کنونشن کے تحت پناہ کے حق اور یورپی یونین کے بنیادی قوانین سے تعلق نہیں بنتا۔

    ملک بدری کے حوالے سے کیس کی سماعت کے موقع پر ججز نے ریمارکس دیئے کہ یورپی قوانین کی رو سے کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا جنیوا کنونشن کے تحت پناہ کے حق اور یورپی یونین کے بنیادی قوانین سے تعلق نہیں بنتا۔

    اس سلسلے میں تین تارک وطن نے یورپی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا۔ بیلجیم اور چیک ریپبلک نے سنگین جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان تینوں کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انتظامیہ نے اس کا ذمہ دار تارکین وطن کو قراد دیا ہے، جرائم پیشہ افراد کا تعلق افغانستان یا پر شام سے بتایا جاتا ہے۔

    جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    گذشتہ سال جرمنی نے درجنوں افغان شہریوں کو جرائم میں ملوث ہونے کے شبہے میں ملک بدر کیا تھا۔