Tag: MIGRANTS

  • جرمنی میں تارکین وطن کی آمد کے لیے نئے نرم قوانین، بارہ لاکھ کارکن درکار

    جرمنی میں تارکین وطن کی آمد کے لیے نئے نرم قوانین، بارہ لاکھ کارکن درکار

    برلن : رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ماہر کارکنوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے جرمنی کو تارکین وطن پر ہی انحصارکرنا ہوگا جس کے لیے حکومت نے مہاجرین کے لیے قوانین میں مزید نرمی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کو کم از کم بھی مزید بارہ لاکھ ماہر کارکنوں کی ضرورت ہے۔ جرمن معیشت کو اس وقت کم از کم بھی مزید 1.2 ملین ماہر کارکنوں کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تارکین وطن پر ہی انحصار کرنا ہو گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حالات کی ایک مثال جرمنی کے مشرقی صوبے تھیورنگیا کا چھوٹا سا شہر زوہل ہے، جو وفاقی صوبے ہیسے کے سرحد کے قریب واقع ہے۔

    قریب تین عشرے قبل دیوار برلن کے گرائے جانے کے بعد سے اب تک اس شہر کے ایک تہائی باسی وہاں سے رخصت ہو چکے ہیں۔ اب وہاں صرف 35 ہزار افراد رہتے ہیں، جن کی اکثریت بزرگ شہریوں پر مشتمل ہے۔

    میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زوہل میں اس وقت عام شہریوں کی اوسط عمر 50 سال سے زائد بنتی ہے اور یوں یہ شہر جرمنی کا، اگر کہا جا سکے، تو اپنی آبادی کی وجہ سے سب سے بوڑھا شہر ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں ایسے غیر ملکیوں کی تعداد تقریبا 11 ملین ہے، جو جرمن شہری تو نہیں ہیں لیکن یہاں قانونی طور پر رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر سال 10 ہزار سے زائد غیر ملکی جرمن شہریت بھی حاصل کر لیتے ہیں۔

    ان اعداد و شمار کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ جرمن ریاست خود کو ماضی میں عام طور پر کوئی ایسا ملک نہیں سمجھتی تھی، جہاں روایتی طور پر بڑی تعداد میں تارکین وطن آ کر آباد ہوتے ہوں، لیکن آج کے جرمنی کا نیا سچ یہ ہے کہ یہ ملک، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، واقعی ایک امیگریشن سوسائٹی بن چکا ہے۔

    جرمنی نے اپنے ہاں ماہر کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے جو نئی قانونی ترامیم کی ہیں، انہیں بہت سے ماہرین ملکی امیگریشن قوانین میں تاریخی حد تک نرمی کا نام دے رہے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قوانین میں ترامیم کے بعد جو کوئی بھی تعلیم یافتہ ہو اور مناسب پیشہ ورانہ اہلیت رکھتا ہو، اور جرمن زبان بول سکتا ہو، وہ روزگار کے کسی معاہدے کے بغیر بھی جرمنی آ سکتا ہے اور یہاں آ کر اپنے لیے روزگار تلاش کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پہلے یہ قانون صرف یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہنر مند کارکنوں پر ہی لاگو ہوتا تھا۔ اب لیکن یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔

  • غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 7 تارکین وطن ہلاک

    غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 7 تارکین وطن ہلاک

    انقرہ: غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، بحیرہ اینجیئن میں کشتی کی غرقابی سے 7 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بہتر مستقبل اور ترقی کی خواہش لیے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن غیرقانونی طور پر پسماندہ ممالک سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے باعث سینکڑوں تاریکن وطن کشتی ڈوبنے یا پھر بارڈر سیکیورٹی اہلکاروں کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بحیرہ ایجیئن میں سات تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے، ڈوبنے والوں میں سے دو خواتین تھیں اور پانچ بچے شامل ہیں۔

    ترک کوسٹ گارڈز کی جانب سے بروقت کارروائی کے نتیجے میں پانچ تارکین وطن کو بچا لیا گیا تاہم ان کی حالت غیر ہے، مقامی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ کشتی ڈوبنے کا واقعہ شمال مغربی ترکی کے ساحلی قصبے ایوالیک کے قریب پیش آیا، کشتی پر کُل سترہ افراد سوار تھے، باقی چار مہاجرین اور انسانوں کے ایک اسمگلر کی تلاش جاری ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش جان لیوا ثابت ہوئی تھی، لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • جرمن چانسلر افریقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوگئیں

    جرمن چانسلر افریقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوگئیں

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا میرکل مغربی افریقی ممالک کے تین روزہ دورے پر روانہ ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل افریقی ممالک کا دورہ کررہی ہیں جہاں وہ حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں کریں گی اس دوران خطے کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر پہلے مرحلے میں شام برکینا فاسو کے دارالحکومت پہنچ گئیں، جہاں میزبان ملک کے صدر نے ان کا استقبال کیا۔

    برکینا فاسو کے علاوہ میرکل مالی اور نائجر بھی جائیں گی، اس دوران جرمن چانسلر علاقائی جی فائیو یا ساحل کہلانے والے گروپ کی سمٹ میں بھی شرکت کریں گی۔

    میرکل مالی میں تعینات جرمن فوجیوں سے آج (جمعرات کو) کو ملیں گی، جرمن چانسلر اس دورے پر ان ممالک میں جمہوری حکومتوں کی حمایت کا اظہار کریں گی اور انہیں لاحق دہشت گردی جیسے چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی حکومت کی جانب سے تین شمالی افریقی ممالک کو محفوظ قرار دینے سے متعلق پیش کیا گیا تھا جس میں سے ایک قانونی مسودہ ملکی پارلیمان کے ایوانِ بالا نے مسترد کر دیا تھا۔

    اس قانونی مسودے کے مطابق شمالی افریقی ممالک سے ہجرت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ان کے آبائی ممالک کو محفوظ قرار دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

    جرمنی میں رواں برس 3لاکھ پناہ گزینوں کی آمد کا امکان

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اسے سے قبل بھی افریقی ممالک کا دورہ کرچکی ہیں، جولائی 2011 میں انہوں نے اہم دورہ کیا تھا۔

  • جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    برلن : جرمنی کی وزارت داخلہ نے درخواست مسترد ہونے والے پناہ گزینوں کی ملک بدری کےلیے نئے قوانین پر کابینہ کی منظوری لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ و براعظم افریقہ سے غیر قانونی طور پر ہجرت کرکے دیگر یورپی ممالک سمیت جرمنی پہچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کو ملک سے بےدخل کرنے کا قانون منظور کرالیا ہے، نئے قوانین کا مقصد جرمنی سے غیر قانونی مہاجرین کی بے دخلی کو یقینی بنانا ہے، جرمنی میں جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بدھ 17 اپریل کی شام وزیر داخلہ نے ’منظم وطن واپسی کا قانون‘ وفاقی کابینہ میں پیش کیا تھا جس پر مخلوط حکومت کی تمام جماعتوں نے اسے اکثریت رائے منظور کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن وزیر داخلہ کی جانب سے نئے قانون کے مسودے کو ایوان بالا میں پیش کیا جائے گا، امید ہے کہ نیا قانون موسم گرما سے قبل منظور ہوجائے۔

    مزید پڑھیں : غیرقانونی طور پر جرمنی میں داخلے کی کوشش، 2018 میں 38 ہزار مہاجرین کی گرفتاریاں

    یاد رہے کہ جرمنی کی وفاقی پولیس نے 2018 میں غیرقانونی طور پر جرمنی کے حدود میں داخلے کی کوشش کرنے پر 38 ہزار مہاجرین کو گرفتار کیا۔

    خیال رہے کہ بہتر روزگار اور خوشحال زندگی گزارنے کا خواب لیے ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کبھی ان کا یہ خواب موت نگل لیتی ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے: یورپی کمشنر کا مطالبہ

    شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے: یورپی کمشنر کا مطالبہ

    برسلز: یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمترس اوراموپولوس نے مطالبہ کیا ہے کہ شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق شینگن زون میں چھبیس یورپی ممالک شامل ہیں، کسی ایک ملک کا ویزا حاصل کرنے والا شخص سرحدوں پر کسی قسم کی چیکنگ کے بغیر ان تمام ممالک میں گھوم پھر سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمترس اوراموپولوس نے جرمنی اور دیگر چار یورپی ریاستوں سے شینگن زون کے اندر سرحدوں پر نگرانی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شینگن زون کے نگران کمشنر کے طور پر وہ اس کے حق میں نہیں ہیں کہ سرحدوں پر سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کے عمل میں توسیع کی جائے۔

    جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور فرانس نے غیری قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے سرحدوں پر نگرانی شروع کی تھی۔واشنگٹن میں ایک اجلاس کے موقع پر اوراموپولوس نے مزید کہا کہ تاہم اب اس نگرانی کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی۔

    ہرسال لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن بہتر مستقبل کی خواہش لیے غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرتے ہیں، جس کے باعث یورپی حکام نے سخت حکمت عملی بھی تیار کی۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    دریں اثنا متعدد بار تارکین وطن غیر قانونی طور پر یورپ داخلے کا خواب لیے دوران سفر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، حال ہی میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں مہاجرین مارے گئے تھے۔

  • لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    تریپولی: غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش جان لیوا ثابت ہوئی، لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کی ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، ہلاک ہونے والوں میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں، جبکہ کئی مہاجرین تاحال لاپتہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مہاجرین بحیرہ روم پاکرکے غیرقانونی طور پر یورپی ملک اٹلی میں داخل ہونا چاہتے تھے، تاہم ان کی کوشش ناکام ہوگئی اور متعدد تارکین وطن مارے گئے۔

    دوسری جانب اٹلی حکام نے ساحل پر مہاجرین کو ریسکیو کرنے والی کشتیاں بھی ہٹالیں، اور غیرقانونی طور پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔

    ان پابندیوں کے باوجود ہرسال ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن اٹلی داخل ہونے کی غیرقانونی کوشش کرتے ہیں، اس دوران حادثات میں ہزاروں جانے بھی جاچکی ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    جبوتی: تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں، 38 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • میکسیکو میں ٹریفک حادثہ، 25 سے زائد تارکین وطن ہلاک

    میکسیکو میں ٹریفک حادثہ، 25 سے زائد تارکین وطن ہلاک

    میکسیکوسٹی: شمالی امریکی ملک میکسیکو میں ٹریفک حادثے کے نتیجے میں 25 سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی میکسیکو میں درجنوں تارکین وطن ٹرک میں سوار تھے کہ اچانک ٹرک بےقابو ہوکر حادثے کا شکار ہوگیا جس کے باعث پچیس سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں 29 تارکین وطن زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے مقامی اسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے۔

    تارکین وطن کا ٹرک فرانسسکو سرابیا کے مقام پر سڑک سے اتر گیا اور قلابازی کھاتا ہوا دور جاگرا، پولیس نے حادثے کی تحقیقات شروع کردی۔

    اس واقعے ميں ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد وسطی امريکی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن تھے۔ یہ تارکین وطن اسی ٹرک میں سوار تھے، جس پر کوئی نمبر پلیٹ نہیں لگی ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ دسمبر 2017 میں میکسیکو میں سیاحوں کی بس تیز رفتاری کے باعث الٹ گئی جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک جبکہ 18 زخمی ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ 21 دسمبر 2015 کو جنوبی میکسیکو کے گاؤں لاس لیمونز کے قریب سیاحوں سے بھری بس ایک مسافر کوچ ٹکرا گئی تھی، حادثے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

  • جبوتی: تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں، 38 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    جبوتی: تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں، 38 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    جبوتی: افریقی ملک جبوتی کے ساحل پر تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوبنے سے اڑتیس مہاجرین ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کشتیاں ڈوبنے کے باعث 130 کے قریب تارکین وطن لاپتہ ہیں، ریسکیو عملے نے کئی مہاجرین کو زندہ بچا لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جبوتی کا ساحل صومالیہ اور اتھوپیا کے مہاجرین کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے، جہاں سے سیکڑوں تارکین وطن بہتر روزگار کے لیے جزیرہ عرب کا رخ کرتے ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ ان کشتیوں پر زیادہ تر ایتھوپیا کے باشندے سوار تھے اور یہ سمندر میں طغیانی کی سبب ڈوبیں، جبوتی کے کوسٹ گارڈز ڈوبنے والوں کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    یمن میں جاری خانہ جنگی اور انسانیت کی پامالی کے باوجود سال 2017 میں 2 ہزار 900 کے قریب اتھوپیا اور صومایہ کے مہاجرین نے یہاں کا روخ کیا تھا۔

    بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی، 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    اگست 2017 میں بھی جبوتی کے ساحل پر درجنوں تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    دوسری جانب گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • غیرقانونی طور پر جرمنی میں داخلے کی کوشش، 2018 میں 38 ہزار مہاجرین کی گرفتاریاں

    غیرقانونی طور پر جرمنی میں داخلے کی کوشش، 2018 میں 38 ہزار مہاجرین کی گرفتاریاں

    برلن: وفاقی پولیس نے 2018 میں غیرقانونی طور پر جرمنی کے حدود میں داخلے کی کوشش کرنے پر 38 ہزار مہاجرین کو گرفتار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال جنوری سے نومبر کے درمیان جرمن وفاقی پولیس نے غیرقانی طور پر جرمنی کے حدود میں داخل ہونے والے اڑتیس ہزار تارکین وطن کو گرفتار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 28 ہزار تارکین وطن نے زمینی راستوں کے ذریعے جرمنی میں داخلے کی کوشش کی، جبکہ 10 ہزار تین سو مہاجرین کا تعلق آسٹریا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دستاویزات نہ ہونے پر مہاجرین کو گرفتار کرکے واپس بھیج دیا گیا، ان ہزاروں تارکین وطن کی بہت بڑی اکثریت نے جرمنی کی آسٹریا کے ساتھ سرحد پار کر کے اس ملک میں داخلے کی کوشش کی۔

    یورپ میں تارکین وطن کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی جائیں: اقوامِ متحدہ کی ہدایت

    ان تارکین وطن میں درجنوں مختلف ممالک کے شہری شامل تھے لیکن ایک بہت بڑی تعداد کا تعلق افغانستان، نائجیریا، عراق، شام اور ترکی سے بھی تھا۔

    خیال رہے کہ بہتر روزگار اور خوشحال زندگی گزارنے کا خواب لیے ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کبھی ان کا یہ خواب موت نگل لیتی ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • تارکین وطن کا ایک اور قافلہ امریکی سرحد پر پہنچ گیا

    تارکین وطن کا ایک اور قافلہ امریکی سرحد پر پہنچ گیا

    میکسیکوسٹی: امریکا میں بہتر روزگار اور خوشحال مستقبل کے حصول کے لیے تارکین وطن کا ایک اور قافلہ امریکی سرحد پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں پناہ کے حصول کیلئے تارکین وطن کا قافلہ ٹرک میں سوار ہوکر میکسیکو کے ساتھ لگنے والے امریکی بارڈر پر پہنچا، قافلے میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وسطی امریکا سے تعلق رکھنے والے اس کارواں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، ان میں اکثریت ہنڈورس کے تارکین وطن کی ہے۔

    امریکا کے شمال میں واقع ملک میکسیکو نے مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے، تاہم تارکین وطن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے بہتر مسقبل کیلئے امریکا میں پناہ کے خواہاں ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مہاجرین کے امریکا داخلے پر شدید غم وغصے کا اظہار کرچکے ہیں، انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ میکسیکو تارکین وطن کی روک تھام کے لیے کوئی اقدام نہیں کرتا جس کے باعث وہ غیرقانونی طور پر امریکا میں داخل ہوجاتے ہیں۔

    مہاجرین کے خلاف سخت حکمت عملی، غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی عائد

    اسی بابت امریکی صدر میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کا مطالبہ کررہے ہیں، انہوں نے مہاجرین کو ملکی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پڑوسی ملک میکسیکو کی سرحد سے غیرقانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ میکسیکو کی سرحد سے غیرقانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ میکسیکو کی سرحد سے دراندازی کرنے والے امریکی فوج پر حملہ کرنے والوں پر گولیاں چلائی جائیں گی۔