Tag: MIGRANTS

  • یورپی یونین کا سربراہی اجلاس، بریگزٹ اور مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال

    یورپی یونین کا سربراہی اجلاس، بریگزٹ اور مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال

    برسلز: یورپی یونین کے ہونے والے سربراہی اجلاس میں بریگزٹ سمیت مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کا سربراہی اجلاس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا، جس میں بریگزٹ کے علاوہ مہاجرین کے مسئلے پر گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یورپی یونین اور برطانیہ اپنے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو جلد ختم کرے تاکہ بریگزٹ پر عمل درآمد ممکن بنایا جاسکے۔

    اس سمٹ میں یورپی رہنماؤں نے مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر اضافی رقوم فراہم کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی تاکہ مسائل کا حل ممکن بنایا جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی برسلز میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا تھا۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا تھا کہ بریگزٹ معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں، اگلا مہینہ اس کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    یورپی سربراہی اجلاس، بریگزٹ معاملے پر اختلافات بدستور برقرار

    دو روزہ اجلاس میں بریگزٹ کے علاوہ دیگر اہم موضوعات زیر بحث آئے تھے، جن میں مہاجرت کا سنگین مسئلہ اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام بھی شامل تھا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا تھا کہ تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

  • نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کا مہاجرین سے متعلق اہم اعلان

    نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کا مہاجرین سے متعلق اہم اعلان

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں سالانہ کی بنیاد پر 1500 مہاجرین کو پناہ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ کے مختلف ممالک میں جہاں مہاجرین کا مسئلہ سنگین دکھائی دے رہا ہے وہیں نیوزی لینڈ کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر اہم قرار دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ سالانہ بنیادوں پر ایک ہزار مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دیتا ہے، لیکن وزیراعظم نے اب اعلان کیا ہے کہ وہ تعداد بڑھا کر 1500 کردیں گے۔

    جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں مہاجرین کے حوالے سے بہتر پالیسی اپناتے ہیں اسی لیے ہمیں جرمنی یا یورپ کے دیگر ملکوں کی طرح مسائل کا سامنا نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نسل پرست گروہ کی جانب سے سخت رویہ اپنایا جاتا رہا ہے، گذشتہ دنوں جرمن حکام نے متعدد افغان مہاجرین کو اپنے ملک سے افغانستان ڈیپورٹ بھی کیا تھا۔

    مہاجرین کے خلاف نفرت، جرمن وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    جرمنی کے مختلف علاقوں میں چاقو کے وار سمیت متعدد دہشت گرد حملوں میں تارکین وطن کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ہوسٹ سیہوفر نے کہا تھا کہ مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے، اگر جرمن حکومت اپنی مہاجرین کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرتی تو جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتوں کی عوامی مقبولیت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔

    واضح رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن وزیر داخلہ ہوسٹ سیہوفر دونوں مہاجرین سے متعلق الگ الگ موقف رکھتے ہیں، مرکل کی پالیسی مہاجرین دوست رہی ہے۔

  • مہاجرین کے خلاف نفرت، جرمن وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    مہاجرین کے خلاف نفرت، جرمن وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    برلن: جرمنی میں موجود تارکین وطن کے خلاف نفرت انگیز رویے پر جرمن وزیر داخلہ ہوسٹ سیہوفر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ ہوسٹ سیہوفر مہاجرین کے خلاف اپنا موقف رکھتے ہیں، وہ تارکین وطن کے خلاف متعدد بار نفرت بھری تقریر بھی کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے این جی اوز گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ جرمن وزیر داخلہ اپنا رویہ تبدیل کریں یاتو ایک ہفتے کے اندر استعفیٰ دیں۔

    سو سے زائد این جی اوز کے اس اتحاد ’نیو جرمنز‘ نے ہوسٹ سیہوفر کے نام کھلا خط میں کہا ہے کہ وہ اپنے منصب سے ہٹیں اور دوسرے کو موقع دیں، اس ملک میں نسل پرستی اور نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

    مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے: جرمن وزیر داخلہ

    خط میں وزیر داخلہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں تفرقہ پیدا کیا ہے، اب جرمنی میں تارکین وطن خوب کے سائے تلے رہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ہوسٹ سیہوفر نے کہا تھا کہ مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے، اگر جرمن حکومت اپنی مہاجرین کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرتی تو جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتوں کی عوامی مقبولیت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔

    واضح رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن وزیر داخلہ ہوسٹ سیہوفر دونوں مہاجرین سے متعلق الگ الگ موقف رکھتے ہیں، مرکل کی پالیسی مہاجرین دوست رہی ہے۔

  • مہاجرین کا معاملہ، 17 افغان تارکین وطن جرمنی بدر کردیے گئے

    مہاجرین کا معاملہ، 17 افغان تارکین وطن جرمنی بدر کردیے گئے

    برلن: جرمنی میں مہاجرین کے ہاتھوں دہشت گردی کے واقعات سنگین ہوگئے، جرمن حکام نے 17 افغان تارکین وطن کو ملک بدر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکام نے 17 افغان مہاجرین کے ایک گروہ کو جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیا ہے جو اپنے ملک کے دارالحکومت کابل پہنچ چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن کے ہاتھوں جرائم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، تاہم حکام نے غیر قانونی طور پر جرمنی میں داخل ہونے ان 17 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا ہے۔

    خیال رہے کہ دسمبر سن 2016 سے اب تک جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیے جانے والے تارکین وطن کا یہ سولہواں گروپ ہے، اعداد وشمار کے مطابق اب تک تقریباً 366 افغان مہاجرین ڈی پورٹ کیے جاچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں جرمن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مقامی شہری کے قتل کے شبے میں دو افغان باشندوں کو گرفتار کیا تھا۔

    جرمنی: قتل کے شبے میں دو افغان باشندے گرفتار

    دونوں گرفتار افغان شہریوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بائیس سالہ جرمن شہری کو گذشتہ روز جرمنی کے شہر کوٹھن میں قتل کیا تھا۔

    دوسری جانب جرمن شہری کی ہلاکت کے بعد بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں کی جانب سے سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے، اور ایک بڑے مظاہرے کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ایک جرمن خاتون کو چاقو سے وار کرکے قتل کردیا گیا تھا، اس حملے میں بھی ایک ایران تارکین وطن کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئیں تھے۔

  • جرمنی میں مہاجر مخالف حملوں میں کمی آئی ہے: جرمن وزارت داخلہ

    جرمنی میں مہاجر مخالف حملوں میں کمی آئی ہے: جرمن وزارت داخلہ

    برلن: جرمن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی میں مہاجرین مخالف حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں مہاجرین کے خلاف سخت رویہ رکھا جاتا تھا اور انہیں حملوں کا بھی نشانہ بنایا جاتا تھا تاہم ماضی کے مقابلے میں مذکورہ حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران مہاجرین یا تارکین وطن افراد پر حملوں کی تعداد 627 رہی جبکہ مراکز پر کیے جانے والے ان حملوں کی تعداد 77 رہی۔

    وزارت خارجہ کے مطابق گزشتہ برس ان حملوں کی تعداد تقریباً دو ہزار دو سو کے قریب رہی تھی جبکہ سن دو ہزار سولہ میں ایسے ساڑھے تین ہزار سے زائد واقعات رونما ہوئے تھے۔


    جرمنی سے معاہدہ، اسپین تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے راضی


    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے نسل پرستانہ حملوں میں کمی واقع ہونا خوش آئند ہے اور خطے کے لیے بھی بہت اہم ہے، مستقبل میں مثبت نتائج نکلیں گے۔

    علاوہ ازیں تارکین وطن کے معاملے پر جرمن چانسلر کا مؤقف ہے کہ جرمنی اور اسپین تارکین وطن سے متعلق بحران کو حل کرنے کے لیے تعاون جاری رکھیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا معاہدہ مہاجرین کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی کی چانسلر اینجیلا مرکل نے گذشتہ روز اسپین کے وزیر اعظم سے ہسپانوی شہر شلوقہ میں ملاقات کی تھی اور یورپ کو غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے درپیش مسائل کی طرف نشاندہی بھی کی تھی۔

  • چھ سو سے زائد تارکین وطن سرحدی باڑ کاٹ کر اسپین میں داخل ہوگئے

    چھ سو سے زائد تارکین وطن سرحدی باڑ کاٹ کر اسپین میں داخل ہوگئے

    میڈرڈ: افریقہ کے چھ سو سے زائد تارکین وطن براستہ مراکش اسپین کی سرحد پر پہنچے اور باڑ کاٹ کر زبردستی اسپین کے علاقوں میں داخل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینکڑوں افریقی تارکین وطن ہسپانوی علاقے سبتہ ميں مراکش کے راستے داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اس دوران مہاجرین مراکش اور سبتہ کی مضبوط سرحدی باڑ کو آریوں اور قینچیوں سے کاٹا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپین کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صبح کے وقت قریب چھ سو سے زائد مہاجرین نے سرحدی باڑ کاٹ کر اسپین کی سرحد میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دوران بارڈر پولیس اور مہاجرین کے درمیان مزاحمت بھی ہوئی، تارکین وطن نے سرحد پار کرنے کے لیے بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش بھی کی۔


    اسپین میں تارکین وطن کےحق میں مظاہرے


    قبل ازیں رواں برس جون میں ایک این جی او کے بحری جہاز پر موجود چھ سو تارکین وطن کو اس وقت اسپین میں داخلے کی اجازت دی تھی جب مالٹا اور اٹلی کی حکومتوں نے ان مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    دوسری جانب اسپین کی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی آمد میں حالیہ اضافے کی وجہ سے ان کے لیے رہائش کا بندوبست اور پناہ کے عمل پر کارروائی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ اسپین میں غیر قانونی مہاجرت میں گزشتہ ایک برس میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور حالیہ چند ہفتوں میں گرم موسم کی آمد کے ساتھ ہی سمندر کے راستے اسپین پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    روم: یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن سے متعلق واضح حکمت عملی تیار ہونے تک اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی حکام کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک یورپی یونین تارکین وطن سے متعلق واضح طور پر حکمت عملی تیار نہیں کر لیتی اس وقت تک اٹلی تارکین وطن کو اپنے خطے میں قبول کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی نے بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے، اب تارکین وطن اٹلی میں رہیں گے۔

    یورپی یونین اس بابت ایک حکمت عملی واضح نہیں کرتی اور ان تارکین وطن کو مناسب انداز سے مختلف یورپی ریاستوں میں تقسیم کرنے پر اتفاق نہیں ہو جاتا، اٹلی تب تک ان تارکین وطن کو قبول کرتا رہے گا۔


    تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا


    قبل ازیں اٹلی اور یورپی یونین کے بیانات میں تضاد پایا جاتا تھا، اٹلی حکام نے مزید تارکین وطن کو اپنے خطے میں قبول کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔

    علاوہ ازیں اٹلی کے وزیر خارجہ اینزو ماؤیرو کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کے حوالے سے یورپی یونین جلد اپنا فیصلہ کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی پونین کی جانب سے اہم فیصلہ کیا جائے گا کہ آنے والے تارکین وطن کو کن کن یورپی ریاستوں میں تقسیم کرنا ہے، اس دوران اٹلی بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ہاں رکھے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی، 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی، 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    طرابلس: یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پناہ کی تلاش میں آنکھوں میں خوشحال مستقبل کے خواب سجائے محفوظ مقام کی جانب سفر کرنے والے مہاجرین کی کشتی ڈوب جانے کے باعث سولہ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد لاپتہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی اس کشتی میں 150 مہاجرین سوار تھے، جن میں سے سولہ کی موت واقع ہوئی اور متعدد لاپتہ ہوئے جبکہ کئی کو زندہ بچا لیا گیا۔


    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق


    ترک اور قبرصی ساحلی محافظوں کے مشترکہ آپریشن کی بدولت سو سے افراد کو زندہ بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ لاپتہ افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال بحیرہ روم میں یورپ جانے کی کوشش میں مہاجرین کی 3 کشتیاں ڈوب جانے کے باعث 250 پناہ گزین ہلاک ہو گئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، تمام افراد تین الگ الگ کشتیوں میں سوار تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مہاجرین غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل نہ ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

    مہاجرین غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل نہ ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجرین غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل نہ ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ہم تارکین وطن کے بحران سے نکلنا چاہتے ہیں تو مہاجرین کو چاہیے کہ وہ غیر قانون طور پر امریکا نہ آئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات ایک ایسے وقت پر کہی ہے کہ جب امریکی عدالتوں کی طرف سے ٹرمپ انتظامیہ کی تارکین وطن کو حراست میں رکھنے کی پالیسی کے خلاف ایک سے زائد فیصلے سنائے جا چکے ہیں۔


    امریکا: تارکین وطن بچوں کو علیحدہ کرنے کا حکم، عدالتوں میں چلینج


    صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اس سنگین مسئلے کا حل ممکنہ تارکین وطن کو یہ بتانا ہے کہ انہیں غیر قانونی کے بجائے قانونی طور پر امریکا آنے کی کوشش کرنا چاہیے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کے تحت تارکین وطن کو اپنے خطے میں داخلے پر حراست میں لے لیا جاتا ہے اور ان کے بچوں کو والدین سے جدا رکھا جاتا ہے۔


    امریکا نے تارکین وطن کے خلاف مقدمات عارضی طور پر روک دئیے


    اس امریکی پالیسی کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھرپور احتجاج بھی کیا جاچکا ہے، عالمی رہنماؤں کی جانب سے بھی اس حکمت عملی پر تنقید کی جاچکی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ایک وفاقی عدالت کے جج نے غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر امریکا آنے والے بچوں کو طویل مدت کے لیے حراستی مراکز میں رکھنے کی حکومتی پالیسی مسترد کر دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یونان اور اسپین تارکین وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار

    یونان اور اسپین تارکین وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار

    برسلز : اسپین اور یونان نے جرمنی کی تجویز پر اتفاق رائے کرتے ہوئے جرمنی سے لوٹائے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ملک میں پناہ دینے کی یقین دہانی کروادی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ شب بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے یوپی یونین کے سربراہی کانفرنس کے دوران اسپین، جرمنی اور یونان کی حکومتوں کے درمیان معاہدہ طے ہوا ہے کہ جرمنی سے واپس لوٹائے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ملک میں قبول کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے ترجمان شٹیفن زائنرٹ نے جمعے کے روز سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا تھا کہ مہاجرین کے معاملے پر اسپین اور یونان نے جرمنی کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا ہے۔

    انجیلا میرکل کے ترجمان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ جرمنی اور آسٹریا کی مشترکہ سرحد سے واپس بھیجے جانے والے تارکین وطن کو اسپین اور یونان کی حکومتیں اپنے ملک میں پناہ دینے کو تیار ہیں۔

    زائبرٹ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں صرف ان مہاجرین کو قبول کریں گی، جنہوں نے پہلے سے اسپین اور یونان میں سیاسی پناہ کے خواہش مند ہوں گے اور یورپ کے ڈیٹا بیس سسٹم ’یورو ڈیک‘ میں ان کے فنگر پرنٹس درج ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق اسپین اور یونان میں موجود سیاسی پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند تارکین وطن کی اکثریت جرمنی میں رہائش کی قانونی حیثیثت حاصل کرنا چاہتی ہے، کیوں کہ ان کے عزیز و اقارب جرمنی میں مقیم ہیں۔

    جرمن چانسلر کے ترجمان زائبرٹ کا کہنا تھا کہ انجیلا میرکل اور دونوں یورپی ممالک کے درمیان یہ عہد و پیمان ہوا ہے کہ جرمن حکومت اسپین اور یونان میں موجود تارکین وطن کو ان کے اہل خانہ سے ملانے کے لیے قانونی کارروائی میں تیزی لائے گا۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین کے اجلاس میں سربراہان کا تارکین وطن سے متعلق ’یورپی ممالک میں مہاجرین کے تمام کیمپ بند کرکے یورپ سے باہر پناہ گزین کیمپ لگانے‘ پر اتفاق ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ انجیلا میرکل کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا، کیوں کہ پناہ گزنیوں کے معاملے پر یورپی یونین میں مشترکہ حل کے بغیر میرکل کی حکومت کو شدید خطرات لاحق تھے۔

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر اور جرمن وزیر داخلہ ہورست زیہوفر کے درمیان تارکین وطن سے متعلق معاملات پر شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔ ہورست زیہوفر کا مؤقف ہے کہ جرمنی کے علاوہ یورپ کے کسی اور ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے، جبکہ میرکل مستقل ان کی مخالفت کرتی آرہی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں