Tag: Mike Pompeo

  • نائن الیون کی منصوبہ بندی ایران میں ہوئی، امریکا کا الزام

    نائن الیون کی منصوبہ بندی ایران میں ہوئی، امریکا کا الزام

    واشنگٹن : امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ القاعدہ کا نیا صدر دفتر ایران ہے، نائن الیون کی منصوبہ بندی ایران میں ہوئی۔

    واشنگٹن سے جاری ایک بیان میں وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران نے نائن الیون کے حملوں میں اسامہ بن لادن کو فوجی سازوسامان فراہم کیا تھا، ایران نے ان حملوں میں القاعدہ کی مدد کی بھی کی۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ نائن الیون کی منصوبہ بندی ایران میں ہوئی،سانحہ سے قبل 8مجرموں نے تہران کا دورہ بھی کیا تھا، اب ایران میں القاعدہ کو ایک محفوظ پناہ گاہ مل گئی ہے۔

    غیر ملکی خٰبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ القاعدہ ایرانی حکومت کے تحفظ کے لئے کوشاں ہے، ایران القاعدہ کیلئے نیا افغانستان ہے۔

  • امریکی سیکریٹری خارجہ بھی کرونا سے متاثر

    امریکی سیکریٹری خارجہ بھی کرونا سے متاثر

    واشنگٹن: امریکا میں کرونا کے وار شدت کے ساتھ جاری ہے، امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو بھی قرنطینہ ہوگئے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق مائیک پومپیو سے کووڈ سے متاثرہ شخص نے ملاقات کی تھی، جس کے باعث انہوں نے حفاظتی اقدام کے تحت خود کو قرنطینہ کیا۔

    محکمہ اسٹیٹ ڈیپارنمنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ رازداری کی وجوہات کی بنا پر ہم اس فرد کی شناخت ظاہر نہیں کرسکتے، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قرنطینہ میں جانے سے قبل مائیک پومپیو کا کرونا ٹیسٹ کیا گیا، جس کا نتیجہ منفی آیا ہے، تاہم کووڈ گائیڈ لائن کے تحت وہ قرنطینہ میں رہیں گے اور ان کی صحت سے متعلق نگرانی جاری رہے گی۔Mike Pompeo quarantines after COVID-19 contactمیڈیا رپورٹ کے مطابق بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ پومپیو کا متاثرہ فرد کے ساتھ کب اور کیسے رابطہ ہوا؟۔

    دوسری جانب امریکا میں کرونا کے باعث صورت حال مزید بدتر ہوگئی ہے، جہاں عالمی وبا کے باعث ایک ہی دن میں تین ہزار سات سو افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کورونا وبا، عالمی ادارہ صحت کی اہم پیشگی اطلاع

    اسی طرح چوبیس گھنٹوں کے دوران برطانیہ میں 612 جبکہ بھارت میں کرونا کے باعث ایک ہی دن مں 355 اموات ہوئیں ہیں۔

  • امریکا کا ایران پر عائد پابندیوں میں توسیع کیلئے قرارداد پیش کرنے کا اعلان

    امریکا کا ایران پر عائد پابندیوں میں توسیع کیلئے قرارداد پیش کرنے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی سیکریٹری خارجہ کا ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے سے متعلق کہنا ہے کہ امریکا رواں ہفتے سلامتی کونسل میں ایران پر لگائی گئی پابندی میں توسیع کی قرار داد پیش کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران پر اسلحے کی خرید و فروخت کےلیے عائد پابندیاں رواں برس اکتوبر میں ختم ہورہی ہیں، جس کے خلاف امریکا اور اس کے اتحادی ممالک سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

    مائیک پومپیو نے گزشتہ روز مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ جی سی سی کا ایران کے خلاف سلامتی کونسل کو ایران پر عائد پابندیوں میں مزید توسیع سے متعلق خط بھیجنا کا جرات مندانہ اعلان ہے۔


    پومپیو کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک ایران پر عائد پابندیوں کے حق میں ہے اور توسیع کی حامی ہیں لہذا سلامتی کونسل کسی ایک کے ساتھ کھڑے ہو۔

    یاد رہے کہ 2007ء کے آغاز سے ایران پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے لیکن 2015ء میں جوہری معاہدے کے تحت مذکورہ پابندی رواں برس 18 اکتوبر کو ختم ہو جائے گئی۔

    تاہم امریکا اور اس کے اتحادی کوشاں ہیں کہ ایران پر عائد پابندیوں میں غیر معینہ مدت کےلیے توسیع کردی جائے گی۔

  • شفافیت کامطالبہ سیاست، الزام یا غنڈہ گردی نہیں، مائیک پومپیو

    شفافیت کامطالبہ سیاست، الزام یا غنڈہ گردی نہیں، مائیک پومپیو

    واشنگٹن : امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ نیشنل ہیلتھ کمیشن نے تین جنوری کو وائرس سیمپل ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست ہائے متحدہ امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین چاہتا تو لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ دنیا کی رسائی اب بھی وائرس کی حقیقت تک ممکن نہیں ہوئی، 128 دن گزرنے کے بعد بھی چین معلومات چھپا رہا ہے۔

    انہوں نے کا کہا کہ ڈاکٹر لی نے 128 روز قبل سارس وائرس جیسے مرض میں مبتلا مریض کی اطلاع اپنے ساتھیوں سے آن لائن شیئر کی تھی جس کے بعد ڈاکٹر لی کو غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

    امریکی سیکریٹری خارجہ نے واضح کیا کہ امریکا حقیقی خطرے سے دوچار ہے، اسی لیے شفافیت کا مطالبہ سیاست، الزام یا غنڈہ گردی نہیں۔

    روناوائرس: چین اور امریکا ایک بار پھر آمنے سامنے

    خیال رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان کروناوائرس سے متعلق لفظی گولہ باری جاری ہے۔

    اس سے قبل چین نے الزام عائد کیا تھا کہ ووہان شہر میں کرونا وائرس امریکی فوجیوں کی وجہ سے پھیلا ہے بعد ازاں وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاکت خیز کرونا وائرس کو ‘چینی وائرس’ کا نام دے دیا تھا۔

  • ایران نے دوبارہ کوئی غلطی کی تو پہلے جیسا جواب دیں گے، امریکا

    ایران نے دوبارہ کوئی غلطی کی تو پہلے جیسا جواب دیں گے، امریکا

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران نے دوبارہ کوئی غلطی کی تو پچھلے ہفتے جیسا جواب دیں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ درست تھا، قاسم سلیمانی عراق میں سفارتی مشن پر نہیں تھے۔

    امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ہوتے ہوئے ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بناسکتا، تمام اقدامات بین الاقوامی قانون جنگ کے مطابق کریں گے۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا نے نہیں، ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے ثقافتی مقامات کو نقصان پہنچایا، ثقافتی مقامات سمیت ہر ٹارگٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران افغان عمل کو نقصان پہنچا رہا ہے، ایران عراق صورت حال پر یورپی یونین سے مذاکرات اسی ہفتے ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین ملتوی ، بھگڈر کے دوران 35 افراد جاں بحق

    واضح رہے بغداد ائیرپورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایران کی القدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے،جس کے بعد ایرانی حکومت نے امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

    قاسم سلیمانی کے جاں بحق ہونے کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں امریکا کے خلاف مظاہرے کیے گئے، جن میں شرکا نے امریکا سے بدلہ لینے اور ہر صورت حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین میں بھگدڑ کے دوران 35 افراد جاں بحق اور 48 زخمی ہوگئے جبکہ ہجوم کے باعث جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین بھی ملتوی کردی گئی تھی۔

  • آرمی چیف سے امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پر گفتگو

    آرمی چیف سے امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پر گفتگو

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں علاقائی صورت حال بالخصوص مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پر بات چیت کی گئی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رابطہ کیا، آرمی چیف نے کہا کہ کشیدگی ختم کرنے کے لیے بامقصد رابطے کیے جانے چاہئیں۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہر ممکن طور پر تحمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے، خطے میں امن و استحکام کے لیے سب تعمیری کردار ادا کریں۔

    پاک فوج کے سپہ سالار کا کہنا تھا کہ افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی پر بھی توجہ دی جانی چاہئے۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں صورت حال کو کشیدہ کررہا ہے، خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کررہے ہیں، امریکی مفادات، اہلکاروں، تنصیبات اور شراکت داروں کا تحفظ کریں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد دنیا بھر میں رابطے شروع کردئیے ہیں، مائیک پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی سے امریکی صدر کے اقدام سے متعلق گفتگو کی۔

    مائیک پومپیو نے فرنچ اور برطانوی ہم منصب کو بھی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنے لوگوں اور مفاد کا تحفظ کرے گا، ایران کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا باعث ہیں۔

    یاد رہے کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 9 افراد جاں بحق ہوگئے تھے ، ان کے قافلے کومیزائل سےنشانہ بنایا، پینٹاگون کا کہنا تھا کارروائی صدرٹرمپ کے حکم پرکی گئی۔

  • ‘عراقی عوام جنرل سلیمانی کی موت پرخوشیاں منارہے ہیں’

    ‘عراقی عوام جنرل سلیمانی کی موت پرخوشیاں منارہے ہیں’

    واشگنٹن : امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ عراق کےعوام جنرل سلیمانی کی موت پر امریکا کے شکر گزار ہیں اور خوشیاں منارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر اپنے بیان میں کہا عراقی عوام جنرل سلیمانی کی موت پرخوشیاں منارہے ہیں، عراق کےعوام جنرل سلیمانی کی موت پر امریکا کے شکر گزار ہیں۔

    یاد رہے بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت نو افرادجاں بحق ہوگئے تھے ، ان کے قافلے کومیزائل سےنشانہ بنایا، پینٹاگون کا کہنا تھا کارروائی صدرٹرمپ کے حکم پرکی گئی۔

    جنرل قاسم سلیمانی کونشانہ بنانے کے بعد امریکی صدرنےامریکی پرچم کی تصویرٹوئٹرپرشئیرکی، جس کے جواب میں ایران کے سوشل میڈیا صارفین نےایرانی پرچم کی تصاویر پوسٹ کردیں۔

    دوسری جانب امریکی کارروائی پرایران نے سخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے حملےکوعالمی دہشت گردی قراردیا، ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے امریکا کو نتائج کی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی، امریکی اقدام خطرناک، احمقانہ اور کشیدگی کو بڑھانے والا ہے۔

    خیال رہے جنرل قاسم سلیمانی قدس فورس کےسربراہ تھےجوصرف رہبرِ اعلی آیت اللہ خامنہ ای کوجوابدہ ہے، قدس فورس کاکام بیرون ملک خفیہ آپریشن انجام دینا ہے اور اس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ایران میں ہیرو تصور کیا جاتا تھا۔

  • عالمی برادری ایران کے ایٹمی پروگرام کو مسترد کرے، امریکی وزیر خارجہ

    عالمی برادری ایران کے ایٹمی پروگرام کو مسترد کرے، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو مسترد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایران اپنے فورڈو سینٹر میں جوہری سرگرمی بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے جو اس خدشے کو جنم دیتا ہے کہ وہ خود کو تیزی سے جوہری معاہدے سے باہر نکالنے کی کوشش کررہا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام عالم ایران کے مقاصد کو مسترد کریں اور اس پر دباؤ بڑھائیں، عالمی برادری ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا ٹویٹ ایرانی صدر حسن روحانی کے اعلان کے جواب میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران اپنے زیر زمین فورڈو سینٹر میں لگیں سینٹریفیوجز مشینوں میں گیس بھرنے کا عمل دوبارہ شروع کرے گا۔

    یاد رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران نے فورڈو سینٹر کو ایک جوہری ٹیکنالوجی مرکز میں تبدیل کرنے پر اتفاق کیا تھا، جہاں 1044 سینٹریفوجز کی افزودگی کے علاوہ سینٹر کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ امریکا پہلے ہی سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں میں ایران کو مورد الزام ٹھہرا چکا ہے۔

  • جواد ظریف کا ایرانی خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں، مائیک پومپیو

    جواد ظریف کا ایرانی خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں، مائیک پومپیو

    واشنگٹن:امریکی وزیر خارجہ نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی کارروائیوں کے دوران ان کا ملک ایران کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں بین الاقوامی معاونت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویومیں پومپیو نے باور کرایا کہ صدر ٹرمپ اور میں ذاتی طور پر سفارت کاری کو کامیاب ہونے کے لیے تمام تر مواقع دینا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ ایک فیصلہ کن موقف اختیار کرے گی۔

    پومپیو نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات کو ایرانی حملے میں کروز میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔

    انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس کافی شواہد ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ حملہ ایران کے اندر تیار کردہ میزائل سسٹم کے ذریعے کیا گیا، مجھے نہیں معلوم کہ حملے میں تہران کے ملوث نہ ہونے سے متعلق کوئی ایرانی وزیر خارجہ کے بیان کو کیوں سن رہا ہے؟ ان (جواد ظریف) کا ایران کی خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔

    انہوں نے کئی دہائیوں تک جھوٹ بولا اور پھر مستعفی ہو گئے۔ ان کی بات کی اتنی حیثیت بھی نہیں کہ اس کا جواب دیا جائے۔

  • امریکا نے افغانستان کی امداد میں کمی اعلان کا کر دیا

    امریکا نے افغانستان کی امداد میں کمی اعلان کا کر دیا

    واشنگٹن: امریکی حکومت کی جانب سے افغانستان کو دی جانے والے امداد میں کمی کا اعلان کر دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق انتطامی مسائل اور دہشت گردی کے مسئلے سے دور چار افغانستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا. امریکا کی جانب سے افغان سرکار کو ملنے والی امداد کم کر دی گئی.

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغان حکومت کرپشن کے خلاف موثر اقدامات نہیں کررہی.

    امریکی وزیرخارجہ کے مطابق افغانستان کے لئے امریکی امداد میں 16 کروڑ ڈالر کی کمی کی گئی ہے، انھوں‌ نے واضح کیا کہ افغان حکومت کرپشن کے خلاف واضح عزم ظاہر کرے، تب ہی امداد بحال ہوسکتی ہے.

    مزید پڑھیں: افغانستان میں انٹیلیجنس ایجنسی کے دفتر پر خودکش دھماکا، 10 افراد ہلاک 85 زخمی

    امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان کے ساتھ ہی امریکا نے انسداد کرپشن کے افغان ادارے کے ساتھ مشترکہ سرگرمی معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے.

    تجزیہ کاروں‌کے مطابق امریکا کا یہ اعلان افغان حکومت کی مشکلات میں‌اضافے کا سبب بن سکتا ہے.

    خیال رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان امن مذاکرات معطل ہونے کے بعد افغان فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے.