Tag: Mike Pompeo

  • ایران کے اقدامات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، مائیک پومپیو

    ایران کے اقدامات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، مائیک پومپیو

    ریاض/واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے اقدامات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا ، تیل تنصیبات پر حملہ جنگی اقدام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دنیا کی سب سے بڑی سعودی آئل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر حملے کے بعد سعودی عرب کے دورے پرریاض پہنچے ہیں جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران کہا کہ امریکا سعودی عرب کی خام تیل کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بعد اس کے حقِ دفاع کی حمایت کرتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مائیک پومپیو نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ تیل تنصیبات پر حملہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ امریکی شہریوں اور دنیا میں تیل کی رسد کے لیے بھی خطرہ تھے۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہناتھا کہ ’ایران کا مذکورہ حملہ ایک جنگی اقدام ہے‘۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا حکم دے دیتے ہوئے وزیر خزانہ کو ایران پر پابندیوں میں اضافے کا کہہ دیا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جوابی اقدام کےلیے امریکا کے پاس بہت سی آپشنز ہیں، ایک آخری آپشن ہے اور اس کے علاوہ بھی آپشنز موجود ہیں، ہماری پوزیشن بہت مضبوط ہے۔

  • طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، امریکی وزیر خارجہ

    طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، ہمیں سخت فیصلوں سے بتانا ہے کہ کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے۔

    یہ بات انہوں نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا طالبان سے مذاکرات کی معطلی کا فیصلہ درست ہے۔

    طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، طالبان نے حالیہ حملے میں ایک امریکی فوجی کو ہلاک کیا ہے۔

    مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ افغان طالبان کے ایسے رویے پر انہیں نوازا نہیں جاسکتا، افغان امن عمل میں اچھی پیش رفت ہوچکی تھی، مذاکراتی عمل کے ساتھ ہمیں امریکی مفادات کابھی تحفظ کرناہے، ہمیں سخت فیصلوں سے بتانا ہے کہ کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے سخت چیلنجز کا سامنا ہے، افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں کو روکنا ہوگا، دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ طالبان اپنے وعدوں پر کس طرح عمل کرتے ہیں۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ افغانستان سے صرف امریکی فوجیں نکالنا ہی ہمارا مقصد نہیں، امریکا کی قومی سلامتی یقینی بنانا اولین ترجیح ہے، مذاکراتی شرائط سے امریکی محفوظ نہیں بنتے تو معاہدہ نہیں کریں گے، طالبان کا رویہ ٹھیک ہونے تک ان پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔

  • امریکی وزیرخارجہ کا طالبان سے امن معاہدے پر دستخط سے انکار

    امریکی وزیرخارجہ کا طالبان سے امن معاہدے پر دستخط سے انکار

    واشنگٹن : امریکی میگزین ٹائم کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیونے طالبان سے امن معاہدے پردستخط سے انکارکردیا ہے۔امریکی وزیرخارجہ طالبان کوقانونی سیاسی اکائی کے طورپرتسلیم کرنا نہیں چاہتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اورطالبان کے درمیان افغان امن معاہدہ ہونے کے قریب ہے لیکن امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیونے امن معاہدے پردستخط سے انکارکردیا ہے۔

    امریکی میگزین ٹائم کی رپورٹ میں کہا گیا امریکی وزیرخارجہ نے ممکنہ معاہدے سے متعلق خدشات کے باعث دستخط سے انکارکیا، مائیک پومپیومعاہدے پردستخط کرکے طالبان کوبطورسیاسی اکائی تسلیم نہیں کرنا چاہتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق معاہدہ ہوا توافغانستان سے پانچ ہزارچارسوامریکی فوجیوں کا انخلا شروع ہوجائے گا، پانج فوجی اڈوں سے انخلا ایک سوپینتیس دن میں مکمل ہوگا، سمجھوتے کی خلاف ورزی پر فوجیوں کاانخلارک جائے گا جبکہ افغان حکام کا کہنا ہے معاہدہ امید پر مبنی ہے،اعتماد موجود نہیں۔

    دوسری جانب افغان حکومت نے بھی امریکا،طالبان معاہدے پرتشویش کا اظہارکردیا، افغان صدراشرف غنی کے ترجمان صدیق صدیقی نے بیان میں کہا کہ افغان حکومت معاہدے کی دستاویزکی مزید وضاحت چاہتی ہے تاکہ خطرات اورمنفی نتائج کا جائزہ لیا جائے اورخدشات دور کئے جائیں۔

    مزید پڑھیں : طالبان سے افغانستان میں امن کیلئے معاہدے پراصولی اتفاق ہوگیا ہے، زلمے خلیل زاد

    یاد رہے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ طالبان سے افغانستان میں امن کیلئے معاہدے پراصولی اتفاق ہوگیا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری تک معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں۔

    واضح رہے کہ افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ قطر میں جاری امریکا طالبان مذاکرات میں فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے، افغان میڈیا کے مطابق مذاکرات مثبت سمت کی جانب جا رہے ہیں تاہم کچھ معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ طے کرنے لیے قطر میں گیارہ دن سے جاری امریکا طالبان مذاکرات میں جمعے کو ایک دن کا وقفہ کیا گیا تھا۔

  • ایرانی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے مہلت ختم ہونے کے قریب ہے، پومپیو

    ایرانی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے مہلت ختم ہونے کے قریب ہے، پومپیو

    واشنگٹن : مائیک پومپیو نے ٹویئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ایران پوری دنیا میں 40 سال سے دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر دی گئی مہلت کے خاتمے کا وقت قریب آگیا ہے۔

    انہوں نے امریکی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ ایرانی رجیم پر دباؤ بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کریں تاکہ ایران کو خطے میں عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کو ناکام بنایا جاسکے۔

    مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے دی گئی مہلت ختم ہونے کے قریب ہے۔

    ایران کی سمندر پار کارروائیوں کی ذمہ دار ملیشیا کے سربراہ قاسم سلیمانی کے آزادانہ سفر پابندی کے لیے دی گئی مہلت عن قریب ختم ہوجائے گی۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس لیے ہم اپنے اتحادی ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالیں تاکہ تہران خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں کامیاب نہ ہوسکے۔

    مائیک پومپیو کی طرف سے ٹویٹر پر جاری بیان سے امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک باضابطہ بیان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران کے ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہو رہی ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران پوری دنیا میں 40 سال سے دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ ایران کا خطے میں گھٹیا کردار پوری دنیا کے سامنے ہے اور وہ بلا جھجھک دہشت گردوں کی معاونت کر رہا ہے۔

  • کشمیر کی صورتحال پر رکن کانگریس کا امریکی وزیر خارجہ کو خط

    کشمیر کی صورتحال پر رکن کانگریس کا امریکی وزیر خارجہ کو خط

    واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس تھامس سوزی نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے رکن تھامس سوزی نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھا ہے۔ تھامس سوزی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کشمیر میں دہائیوں سے انتشار کی صورتحال ہے۔

    کانگریس رکن تھامس سوزی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے کشمیر سے متعلق حالیہ اقدامات پر تشویش ہے، مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ کشمیر امریکی انتظامیہ کی توجہ کا لازمی مرکز بننا چاہیئے۔

    اپنے خط میں کانگریس رکن نے کہا کہ پاکستان اور امریکا دہشت گردی کے خلاف ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، بھارتی حکومت کے کشمیر میں اقدامات پر ہمیں بھی توجہ دینی چاہیئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے ہزاروں فوجی کشمیر میں تعینات کر دیے ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    واشنگٹن :امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو تاحال امید ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ تجربے کے باوجود جوہری مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا۔

    انہوں نے کہاکہ امریکا، شمالی کوریا کی صورت حال کو قریب سے دیکھ رہا ہے لیکن اگلے چند ہفتوں میں مذاکرات کے ایک نئے دور کو جاری رکھنے کی منصوبہ بندی ہوری ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ حالیہ تجربے درمیانی فاصلے کے میزائلوں کے ہوئے ہیں لیکن جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہوکر آئے تھے تو شمالی کوریا طویل فاصلے پر مار کرنے والے راکٹ اور جوہری ہتھیاروں کے تجربے کر رہا تھا۔

    امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک روز قبل ہی شمالی کوریا نے مختصر فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے 2 میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔

    شمالی کوریا نے اس سے قبل بھی 2 تجربے کیے تھے جس کے بعد ایک ہفتے میں یہ چوتھا میزائل تجربہ تھا جبکہ امریکی صدر نے ان تجربوں کو جاپان اور جنوبی کوریا کے لیے کوئی خطرہ قرار نہیں دیا تھا۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے واشنگٹن اور سیؤل کے درمیان جاری مشترکہ مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے چند منٹ بعد ہی اپنے ملک کے میزائل تجربے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    مشترکہ مشقوں کے حوالے سے وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا ان مشقوں کو قبضہ کرنے کی مشق کے طور پر دیکھتا ہے۔

    شمالی کوریا نے واضح کیا تھا کہ پیانگ یانگ مذاکرات چاہتا ہے لیکن اگر اتحادیوں نے اپنی پوزیشن تبدیل نہ کی تو ہم ایک ‘نیا راستہ’ اپنا سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدر منتخب ہونے کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دھمکی آمیز بیانات دیے تھے، تاہم بعد ازاں دونوں رہنماﺅں کے درمیان دو مرتبہ مذاکرات ہوئے تھے۔

    ویت نام میں ہونے والے مذاکرات کے کا آخری دور اچانک مختصر ہوگیا تھا جس کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ بعض اوقات ایسا کرنا پڑتا ہے جبکہ دونوں رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی نہیں کی تھی تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

  • ایران سے کشیدگی میں کمی کے لیے تہران جانا پڑا توجاﺅں گا، امریکی وزیرخارجہ

    ایران سے کشیدگی میں کمی کے لیے تہران جانا پڑا توجاﺅں گا، امریکی وزیرخارجہ

    واشنگٹن : امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران اور امریکا میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اگر انہیں مذاکرات کے لیے تہران جانا پڑا تو جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے کشیدگی میں کمی کے لیے تہران جانا پڑا تو جاﺅں گا۔

    اس سے قبل گزشتہ روز ایرانی صدر حسن روحانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا جبکہ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا تھا کہ مذاکرات اس صورت ہوں گے جب اسے ہماری شکست نہ سمجھا جائے۔

    ایران سے غیرمشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، امریکی وزیرخارجہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے انٹرویو میں ایران پر دہشت گردی کی حمایت اور علاقے میں خطرناک سرگرمیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ میزائل پروگرام اورعلاقے میں تہران کی سرگرمیوں کے لیے غیرمشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی متعدد بار غیر مشروط طور پر ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی گزشتہ برس اس وقت پیدا ہوگئی تھی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2015ء میں طے پایا جوہری معاہدہ منسوخ کرنے کے ساتھ ایران پرعائد سابقہ پابندیاں بحال کردی تھیں۔

  • ایران سے غیرمشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، امریکی وزیرخارجہ

    ایران سے غیرمشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، امریکی وزیرخارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران کو دہشت گردی کی حمایت اور علاقے میں جاری خطرناک سرگرمیاں ترک کرنا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے انٹرویو میں ایران پر دہشت گردی کی حمایت اور علاقے میں خطرناک سرگرمیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ میزائل پروگرام اورعلاقے میں تہران کی سرگرمیوں کے لیے غیرمشروط طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی متعدد بار غیر مشروط طور پر ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا تھا۔

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے 26 جون کو عدلیہ کے سربراہ، ججوں اور دیگر عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے مذاکرات کی امریکی پیشکش کو ایک فریب قرار دیا تھا۔

    آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکی حکام ایرانی عوام کی طاقت کے عوامل سے خوفزدہ ہیں اور آگے آنے سے ڈرتے ہیں۔

    امریکا نے آبنائے ہرمز میں ایران کا ڈرون مار گرایا، ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی بحریہ نے آبنائے ہرمز میں ایرانی ڈرون کو مار گرایا ہے۔

  • قریشی، پومپیو رابطہ: جنوبی ایشیا میں امن کے لئے کشیدگی کا خاتمہ ضروری قرار

    قریشی، پومپیو رابطہ: جنوبی ایشیا میں امن کے لئے کشیدگی کا خاتمہ ضروری قرار

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں‌ دو طرفہ تعلقات اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق دونوں رہنماؤں میں ہونے والے اس رابطے میں جنوبی ایشیامیں امن کے لئے کشیدگی کا خاتمہ ضروری قرار دیا گیا۔

    شاہ محمودقریشی نے وزیر خارجہ پومپیو کو نیشنل ایکشن پلان پرپاکستان کےاقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن کے لئے پاک امریکا تعلقات اہمیت کے حامل ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے امریکا کا کردار قابل ستائش ہے، امریکا،پاک بھارت مذاکرات کے آغاز کے لئے کردار ادا کرے۔

    شاہ محمود قریشی نے بھارتی پائلٹ کی حوالگی، کشیدگی کم کرنے کے لئے کاوش سے آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں: شاہ محمودقریشی اور جہانگیرترین کا تنازع: وزیراعظم نے وفاقی وزرا کو بیان بازی سےروک دیا

    دونوں رہنماؤں نے افغان امن عمل پر تعاون جاری رکھنے پراتفاق کیا، افغان امن عمل میں پاکستان کی طرف سےسہولت کاری پربھی گفتگو ہوئی۔ فریقین کا افغان امن عمل پر اب تک ہونے والی پیش رفت کا تبادلہ کرنے پراتفاق ہوا۔

    شاہ محمود قریشی نے امریکی، پاکستانی قیادت کے روابط کے فروغ پرزور دیتے ہوئے انٹراا فغان مذاکرات کو مفاہمتی عمل کا اہم جزو ٹھہرایا۔

  • امریکی اتحادی فورسز نے شام و عراق کے تمام علاقے واگزار کرالیے ہیں، مائیک پومپیو

    امریکی اتحادی فورسز نے شام و عراق کے تمام علاقے واگزار کرالیے ہیں، مائیک پومپیو

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ شام و عراق میں داعش کے زیر قبضہ تمام علاقے آزاد کرالیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شام اور عرق میں اپنا اثر و رسوخ رکھنے اور بے گناہ افراد کو قتل کرکے ان کے لاشوں کی بے حرمتی کرنے والی شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف امریکی اتحادی فورسز نے سو فیصد کامیابی حاصل کرلی۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کی اتحادی افواج نے داعش کی حکومت کا خاتمہ ہوچکا ہے، فورسز نے تمام علاقے واگزار کرالیے ہیں۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف کامیابی پر امریکی اور شام میں اتحادی فورسز کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، دہشت گردوں سے لاحق خطرات کے مکمل خاتمے کے لیے ابھی مزید کام باقی ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایک ہفتے میں دولت اسلامیہ (داعش) کا خاتمہ کرکے شام اور عراق کو مکمل طور پر آزاد کرالیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ایک ہفتے میں شام و عراق سے داعش کا مکمل خاتمہ کردیں گے، ٹرمپ

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔