Tag: militancy

  • جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامیوں کی تعداد میں‌ ہوشربا اضافہ

    جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامیوں کی تعداد میں‌ ہوشربا اضافہ

    برلن : انٹیلی جنس ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامی اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھے جانے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر چھبیس ہزار پانچ سو ساٹھ ہو گئی ہے، ایک سال پہلے یہ تعداد پچیس ہزار آٹھ سو دس تھی۔

    جرمنی کے کے اخبارنے یہ اعداد و شمار شائع کرتے ہوئے ایک سالانہ سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیا ، یہ رپورٹ داخلی سلامتی کے ذمے دار جرمن انٹیلیجنس ادارے بی ایف وی نے تیار کی ۔

    رپورٹ کے مطابق جرمنی پہلے کی طرح اب بھی جہادی تنظیموں کے نشانے پر ہے ،اس کے علاوہ جہادی تنظیم داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادار ے کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں نومبر 2015میں پیرس میں کیے گئے پیچیدہ دہشت گردانہ حملوں کی طرح کی کوئی کارروائی بھی خارج از امکان نہیں۔

  • غربت کے سبب افریقی نوجوان شدت پسند بن رہے ہیں

    غربت کے سبب افریقی نوجوان شدت پسند بن رہے ہیں

    رسلز : اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افریقی ممالک میں غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان شدت پسندی کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے صومالیہ، نائجیریا، کینیا، سوڈان، نائجر اور کیمرون میں سرگرم عسکری گروپوں کے تقریبا 5 سو اراکین کے انٹرویو کے بعد کہا گیا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے افریقہ میں عسکری کارروائیاں کرنے والے گروپوں میں اضافہ غربت اور بے روزگاری کی باعث ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ براعظم افریقہ دنیا کا دوسرا بڑا اعظم ہونے کے علاوہ دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا براعظم بھی ہے۔

    نائیجیریامیں بوکوحرام کا مسجد پرحملہ‘100 افراد ہلاک

    افریقا کے نمایاں شدت پسند گروہوں میں القائدہ افریقا‘ بوکو حرام‘ الشباب‘ انصار الشریعہ اور البرکات جیسے گروہ شامل ہیں ‘ ان میں سے بوکو حرام اپنی سفاکانہ کارروائیوں کے ساتھ سرفہرست ہے ‘ جس نے ایک طویل عرصے تک نائجیریا میں دہشت اور بربریت کا باز ار گرم رکھا تاہم اب وہاں کی حکومتی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں یہ تنظیم دفاعی جنگ لڑنے تک محدود ہوگئی ہے‘ دوسری جانب عراق اور شام میں برسرِ پیکار داعش نے بھی افریقا میں اپنے پنجے گاڑنا شروع کردیے ہیں ۔

    غربت کی شرح زیادہ ہونے کے سبب افریقہ کے 5 سے 14 سال کی درمیانی عمر کے 40 فیصد بچے مزدوری کرتے ہیں اور ان کا شمار چائلڈ لیبر میں ہوتا ہے‘ ان کی اوسط آمدن بھی انتہائی کم ہوتی ہے ۔یہی بچے دہشت گرد تنظیموں کا آسان شکار ہوتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔