Tag: Military

  • امریکا نے میانمار سے تجارتی معاہدہ معطل کردیا

    امریکا نے میانمار سے تجارتی معاہدہ معطل کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے میانمار کے ساتھ تجارتی معاہدہ معطل کر دیا۔

    اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد میانمار کی فوج پر دباؤ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے میانمار کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے 2013 میں کیے گئے معاہدےکے تحت تمام سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام میانمار کی فوج پر دباؤ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

    امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے یہ اعلان پیر کے روز ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب میانمار میں شہریوں کے خلاف فوج کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔

    امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ سکیورٹی فورسز کے شہریوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    کیتھرین تائی نے کہا کہ یہ تشدد ملک میں جمہوریت کی جانب تبدیلی اور ایک پُرامن اور خوشحال مستقبل پر براہ راست حملہ ہے۔ امریکی دفتر نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری طریقے سے منتخب کردہ حکومت کی واپسی تک معاہدہ معطل رہے گا۔

    سال2013 میں دستخط کردہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ کا مقصد میانمار میں معاشی اصلاحات کی اعانت کرنا تھا۔ اس کے ذریعے تجارت اور سرمایہ کاری کے معاملات پر دونوں ملکوں کے درمیان مکالمے اور تعاون کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میانمار کی فوج کے ساتھ گہرے تعلقات رکھنے والی کمپنیوں کے خلاف پہلے ہی اقتصادی پابندیاں عائد کرچکی ہے۔

    دریں اثنا میانمار میں انسانی حقوق کے ایک مقامی گروپ کے مطابق اقتدار پر فوج کے قبضے کے بعد پیر کے روز تک کم سے کم 510 افراد ہلاک کیے جاچکے ہیں۔

  • فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی

    فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی

    سوشل نیٹ ورکنگ سروس کمپنی فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق صفحات اور اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی، میانمار نے یکم فروری کو حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوشل نیٹ ورکنگ سروس کمپنی فیس بک نے کہا ہے کہ وہ اپنی سائٹس فیس بک اور انسٹا گرام سے، میانمار کی فوج، فوج کے زیر کنٹرول میڈیا اداروں کے صفحات اور اکاؤنٹس، اور فوج سے وابستہ تجارتی تنظیموں کے اشتہارات پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔

    فیس بک کے مطابق ملک میں یکم فروری کو ہونے والے تشدد سمیت حکومت کا تختہ الٹنے کے واقعات کے تناظر میں یہ پابندی عائد کرنا ضروری ہوگیا ہے۔

    یاد رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے ملک کے اقتدار پر قبضہ کر کے ایک برس کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا، فوج نے گزشتہ برس 8 نومبر کو عام انتخابات کے دوران ووٹنگ میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں کو اپنے اقدام کے جواز کے طور پر پیش کیا تھا۔

    انتخابات میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) پارٹی نے فتح حاصل کی تھی، فوج نے کہا تھا کہ وہ جمہوری نظام کے تحفظ اور ایمرجنسی ختم ہونے کے بعد منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

    فوجی بغاوت کے بعد میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی، صدر ون منٹ اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور ان پر انتخابی دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا تھا۔

    فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف تاحال میانمار میں مظاہرے جاری ہیں، مظاہروں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں اور چار افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

    امریکا اور برطانیہ نے میانمار کی فوج سے متعلق متعدد معاملات پر پابندی عائد کردی ہے۔

  • میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی گرفتار

    میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی گرفتار

    میانمار کی فوج نے ملک کے صدر یوون منٹ اور برسر اقتدار جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کو گرفتار کرنے کے بعد ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق میانمار میں انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جس کے بعد اب فوج نے بغاوت کرتے ہوئے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    فوج نے برسر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی رہنما آنگ سان سوچی، ملک کے صدر یوون منٹ اور دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کرلیا۔

    آنگ سان سوچی کے پاس کوئی باقاعدہ سیاسی عہدہ موجود نہیں تھا تاہم وہ برسر اقتدار جماعت کی سربراہی کر رہی ہیں اور ان کی طویل سیاسی جدوجہد کے باعث انہیں ہی ملک کی حقیقی رہنما سمجھا جاتا ہے۔

    سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد میانمار کی فوج نے ٹی وی پر اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایک سال کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر رہی ہے۔ فوج کی جانب سے کہا گیا کہ کمانڈر ان چیف من آنگ ہلاینگ کو اختیارات سونپے جارہے ہیں۔

    فوج کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریاں الیکشن میں فراڈ کے نتیجے میں عمل میں لائی گئیں۔

    دوسری جانب سوموار کی صبح حکومتی جماعت کے ترجمان میو نیونٹ نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو فون پر بتایا کہ آنگ سان سوچی، صدر یوون منٹ اور دیگر رہنماؤں کو صبح سویرے حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ میں اپنے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ عجلت میں ردعمل کا اظہار نہ کریں اور قانون کے مطابق کام کریں۔

    ادھر کئی وزرائے اعلیٰ کے اہل خانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ صبح کے وقت فوجی اہلکار ان کے گھر پہنچے اور انہیں ساتھ لے کر چلے گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اس وقت دارالحکومت اور مرکزی شہر ینگون کی سڑکوں پر فوجی موجود ہیں۔ ملک کے اہم شہروں میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس منقطع کردی گئی ہے۔

    میانمار کے ریاستی نشریاتی ادارے ایم آر ٹی وی کا کہنا ہے کہ انہیں تکنیکی مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث ان کی نشریات عارضی طور پر معطل ہیں۔

    فوجی بغاوت کے بعد ملک میں بے یقینی اور خوف کی فضا طاری ہے اور پیر کا روز ہونے کے باوجود سڑکوں پر سناٹا ہے، رہائشی علاقوں کے اے ٹی ایمز پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جو غیر یقینی صورتحال کے باعث نقد رقم نکالنے وہاں جا پہنچی۔

    یاد رہے کہ میانمار یا برما پر سنہ 2011 تک فوج کی حکومت رہی ہے، ملک میں نومبر میں ہونے والے انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کے لیے درکار نشستیں حاصل کر لی تھیں تاہم فوج نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    پارلیمنٹ کے نو منتخب ایوان نے آج یعنی پیر کے روز پہلا اجلاس کرنا تھا لیکن فوج نے التوا کا مطالبہ کر رکھا تھا۔

    ایسے حالات میں اس بارے میں خدشات بڑھ رہے تھے کہ فوج بغاوت کی تیاری کر رہی ہے چنانچہ ان خدشات کے پیش نظر ہفتے کے روز میانمار کی مسلح افواج نے آئین کی پاسداری کا وعدہ بھی کیا تھا جو وفا نہ ہوسکا۔

  • امریکا میں ’ملٹری ٹریننگ‘ کے دوران حادثہ، 3 فوجی ہلاک، 3 زخمی

    امریکا میں ’ملٹری ٹریننگ‘ کے دوران حادثہ، 3 فوجی ہلاک، 3 زخمی

    جارجیا: امریکا میں ’ملٹری ٹریننگ‘ کے دوران پیش آنے والے ایک حادثے میں 3 فوجی اہلکار ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست جارجیا میں واقع فوجی علاقے فورٹ اسٹیورٹ کی تربیت گاہ میں اہلکاروں کو فوجی مشقوں کے تحت ضروری تربیت دی جارہی تھی کہ اس دوران جنگی ٹینک حادثے سے دوچار ہوگئی جس کے نتیجے میں 3 اہلکار ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی فوج کی جانب سے حادثے سے متعلق تفصیلات بتانے سے گریز کیا جا رہا ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی میڈیا کو حادثے کی نوعیت، متاثرین کی شناخت اور دیگر تفصیلات سے آگاہ کیا جاسکے گا۔

    زخمیوں کو ونارمی کمیونیٹی کے اسپتال میں علاج فراہم کیا جارہا ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی وجوہات جاننے کی کوشش کررہے ہیں، جلد حقائق منظرعام پر لائے جائیں گے۔

    چھوٹے طیارے کی سڑک پر کریش لینڈنگ، تین افراد ہلاک

    امریکی فوج کے تھرڈ انفینٹری ڈویڑن کے کمانڈر میجر جنرل ٹونی اگوٹو نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے اہلکار ’فرسٹ آمورڈ بریگیڈ‘ کی جنگی ٹیم سے تعلق رکھتے تھے اور حادثے کے وقت بریڈلی فائٹنگ وہیکل میں موجود تھے۔

  • امارات نے یمنی حکومت کی طرف سے عسکری مداخلت کے الزام مسترد کردیا

    امارات نے یمنی حکومت کی طرف سے عسکری مداخلت کے الزام مسترد کردیا

    ابوظبی : اماراتی حکام نے یمنی حکومت کے الزامات بے بنیادہیں،عرب اتحاد کو درپیش خطرات کے تدارک کا حق حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات نے یمینی حکومت کی جانب سے عسکری مداخلت کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں عرب اتحاد کو درپیش خطرات کے خلاف لڑنے اور اس کے دفاع کے لیے ہراقدام کا حق حاصل ہے۔

    یمنی حکومت کی طرف سے جاری کردہ بیان کے رد عمل میں ابو ظبی نے واضح کیا کہ یمنی حکومت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

    یمن میں دہشت گرد گروپوں کی طرف سے یمن میں امن کے قیام کے لیے کام کرنے والے عرب اتحاد اور سولین پرحملوں میں اضافہ کردیا ہے جس کے بعد امارات نے محدود پیمانے پر دہشت گردوں کے مراکز پر بمباری کی ہے، یہ بمباری انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق اور جنیوا معاہدوں کی روشنی میں کی گئی ہے۔

    امارات وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عدن میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی محاذ جنگ سے ملنے والی ٹھوس اور مصدقہ معلومات کی روشنی میں کی گئی ہے۔

    امارات نے یمن کی اس ملیشیا کے خلاف کارروائی کی ہے جو عرب اتحاد اور یمنی عوام کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امارات نے عدن ہوائی اڈے پرحملہ کرنے والےایک دہشت گرد گروپ کے خلاف کارروائی کی ہے جس نے ہوائی اڈے پرحملہ کرکے عرب اتحادی فوج کے متعدد اہلکار زخمی کردیئےتھے، اس لیے ہمیں عرب اتحاد کو خطرے میں ڈالنے میں ملوث ہرگروپ اور شخص کے خلاف کارروائی کا حق حاصل ہے۔

    امارات کا کہنا تھا کہ انٹیلی جس اداروں نے عدن میں دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی ہوئی تھی، یہ کارروائی گذشتہ کئی ہفتوں سے جاری ریکی کے بعد کی گئی جس میں صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عدن میں انتشار اور افراتفری سے صرف ایرانی حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں کوفائدہ پہنچ سکتا ہے۔

  • فوج میں تبدیلیوں کے خلاف احتجاجاً ترک فوج کے پانچ جنرل مستعفی

    فوج میں تبدیلیوں کے خلاف احتجاجاً ترک فوج کے پانچ جنرل مستعفی

    انقرہ : پانچوں جرنیلوں کا استعفی ملٹری شوریٰ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں پرعمل درآمد سے انکار کے بعد دیا ،ترک وزارت دفاع مذکورہ معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلح افواج کے پانچ جرنیلوں کے اجتماعی استعفے کی خبر نے ایک بھونچال پیدا کردیا مگر سرکاری سطح پر اس خبر کی تصدیق یا ترید نہیں کی گئی،ترک وزارت دفاع اس حوالے سے خاموش ہے۔

    ترکی کے ذرائع ابلاغ میں گذشتہ روز یہ خبر اچانک سامنے آئی کہ فوج کے پانچ جرنیلوں نے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، انہوں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست ملٹری شوریٰ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں پرعمل درآمد سے انکار کے بعد جاری کیا ، ان فوجی افسران نے فوجی کونسل کے فیصلوں پرعمل درآمد سے معذرت کرلی۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق مستعفی ہونے والوں میں شام میں ادلب میں کے علاقے میں تعینات جنرل احمد آرجان چوبارجی، کردوں کے خلاف عسکری کارروائیوں میں سرگرم عمرفاروق بوزدمیر اوررجب بوز دمیر شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگست کے اوائل میں فوجی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فوجی افسران کی ترقی پرغور کیا گیا، مذکورہ اجلاس میں ان افسران کو ترقی نہیں دی گئی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہناتھا کہ سنہ 2016ءکے وسط میں صدر طیب ایردوآن کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی گئی تو اس میں ترکی فوج کے ایک گروپ کو ذمہ دار ٹھہرانے کے ساتھ امریکا میں جلا وطن فتح اللہ گولن پر الزام عاید کیا گیا تھا۔

    ترک فوج میں جنرل کے عہدے کے پانچ افسران کااستعفیٰ حکومت کے لیے ایک دھچکا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترک فوج اور حکومت کےدرمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔

  • ایرانی طلبہ کو عسکری ٹیکنالوجی کی تعلیم سے روکا جائے، اسرائیلی ماہر

    ایرانی طلبہ کو عسکری ٹیکنالوجی کی تعلیم سے روکا جائے، اسرائیلی ماہر

    تل ابیب : میزائل امور کے ایک اسرائیلی ماہر نے کہاہے کہ ایرانی طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے تا کہ وہ جدید عسکری ٹیکنالوجی سیکھ کر اسے اپنے ملک منتقل نہ کر سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی ماہر عوزی روبن نے کہاکہ ایرانیوں کی جانب سے اس طریقے کار کا تجزیہ کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے مغرب اپنی جنگوں کو لڑتا ہے۔

    انہوں نے ہر ممکنہ مفروضے کے واسطے مانع اقدامات وضع کیے ہوئے ہیں ، ایرانی فوجوں کے خلاف نہیں لڑتے بلکہ وہ معاشروں کے خلاف نبرد آزما ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد اس معاشرے کو شکست دینا ہوتا ہے جو اپنی فوج کی پشت پر کھڑا ہوتا ہے۔

    ایران کی عسکری صلاحیتوں کے حوالے سے روبن نے کہا کہ تہران نے ایرانی کردستان پارٹی کے صدر دفتر پر حملے میں طویل مار کے میزائلوں کا استعمال کیا۔ اگرچہ ایک چوتھائی میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہے تاہم بقیہ میزائل اپنی منزل تک پہنچے اور انہوں نے مذکورہ پارٹی کے میٹنگ روم کو نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے پاس اچھی انٹیی جنس ہے اور اس کا یہ ٹکنالوجی استعمال کرنا انتہائی متاثر کن امر ہے۔

    ڈرون طیاروں کے استعمال کی حکمت عملی کے حوالے سے اسرائیلی ماہر نے واضح کیا کہ یہ ٹکنالوجی سستی ہے اور نیچی پرواز کرنے کے سبب ان کا ریڈار کی نظر میں آنا مشکل ہوتا ہے۔ ایرانیوں کی جانب سے میزائل سسٹم پر حملے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ یہ سسٹم غیر مامون شمار ہوتے ہیں۔

    تیل کی پائپ لائنوں کو نشانہ بنانے کے امکان کے حوالے سے روبن کا کہناتھا کہ اگر یہ (تیل کی پائپ لائن) 100 کلو میٹر کی دوری پر ہے تو اسے نشانہ بنانے کے لیے بہت زیادہ رابطہ کاری اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

    ڈرون کے بارے میں روبن نے مزید کہا کہ یہ ہتھیار اپنے طور پر ایک کمزور ٹکنالوجی شمار ہوتی ہے مگر اس کے استعمال کا طریقہ جدید سمجھا جاتا ہے۔

    اسرائیلی ماہر کے مطابق اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ایران درحقیقت نیا سوویت یونین ہے۔ اس کے خلاف دباو اور اقتصادی دھمکی بہترین حکمت عملی ہے جیسا کہ سوویت یونین کے خلاف ہوا اور پھر اس کے بعد وہ ٹوٹ گیا۔

    روبن نے زور دیا کہ ایرانیوں کو عسکری پیش رفت کے ذریعے سے محروم کیا جانا چاہیے، اس مقصد کے لیے ان ایرانی طلبہ کو روکا جانا چاہیے جو بیرون ملک اعلی ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پھر اپنے وطن لوٹ جاتے ہیں۔ یہ اسی طرح ہو جیسے سرد جنگ کے دوران روسیوں کو بھی مغربی اداروں میں تعلیم کے حصول سے روکا گیا۔

    روبن نے سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو ایک المیہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سمجھوتے نے دنیا میں سب سے زیادہ شدت پسند نظام کو قانونی حیثیت عطا کر دی۔

  • روس نے چار فوجی سیٹلائٹ خلاء میں بھیج دئیے

    روس نے چار فوجی سیٹلائٹ خلاء میں بھیج دئیے

    ماسکو : روس نے چار عسکری سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیئے، روسی حکومت کےترجمان نے ان سیٹلائٹ کی قسم اور ان کے آئندہ کردار کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے خلا میں چار عسکری سیٹلائٹ چھوڑدیئے ، ان چاروں سیٹلائٹ کو ملک کے شمال میں واقع پلیسٹیک خلائی مرکز سے روانہ کیا گیا۔

    اس سلسلے میں ریاستی نیوز ایجنسی نے روسی فوج کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ خلائی فورسز کے ایک یونٹ نے سویوز راکٹ کو بھیجنے کا کامیاب تجربہ کیا جو چار سیٹلائٹ کا حامل ہے۔ یہ سیٹلائٹ وزارت دفاع کی ضروریات کے واسطے مخصوص ہیں۔

    ترجمان نے ان سیٹلائٹ کی قسم اور ان کے آئندہ کردار کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس سال 2011 سے وہ واحد ملک بن چکا ہے جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ٹیموں کو بھیجنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کے کئی اسکینڈلوں اور متعدد ناکام تجربات نے روسی خلائی سیکٹر پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر راساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں ماہ کی بیس تاریخ کو مقررہ پروگرام کے مطابق ایک نئی ٹیم بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجی جائے گی۔ ٹیم میں امریکا، روس اور اطالیہ شامل ہیں۔

  • اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا حزب اللہ سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا حزب اللہ سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ

    بیروت : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ لبنان کی نئی حکومت اقتصادی صورت حال کی بہتری پر توجہ دے رہی ہے، حزب اللہ کا اسلحہ غیر قانونی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے عالمی ادارے کی ششماہی رپورٹ میں لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ سے غیر مسلح ہونے اور شام میں اپنی عسکری سرگرمیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ لبنان کی نئی حکومت اقتصادی صورت حال کی بہتری پر توجہ دے رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم ہے کہ وہ قومی تزویراتی اور دفاعی حکمت عملی کو بھی تبدیل کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسلحہ صرف لبنانی ریاست کے پاس ہونا چاہیے اور اسلحے کے استعمال کا حق بھی ریاست ہی کے پاس ہو، لبنان کے سیاسی استحکام کے لیے مسلح گروپوں کا غیر مسلح ہونا ضروری ہے۔

    یو این جنرل سیکرٹری انتونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی عناصر کے پاس اسلحہ اور ملک میں مسلح ملیشیاﺅں کی سرگرمیاں لبنان کے امن استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کا عسکری آلات، ہتھیار اور اسلحہ رکھنا غیر قانونی ہے۔ لبنان میں ریاست سے ہٹ کر کسی گروپ کا اسلحہ رکھنا بڑی تشویش کا باعث ہے۔

    انتونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ شام کی خانہ جنگی میں پوری طرح شریک ہے، اس نے لبنان کو علاقائی خانہ جنگی میں دھکیل کر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔

    انتونیو گوٹیرس کا مزید کہنا تھا کہ لبنان میں حزب اللہ سمیت دیگر تمام جماعتوں کو اندرون اور بیرون ملک اپنی عسکری سرگرمیاں ختم کر کے ”معاہدہ طائف“ اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1559 مجریہ 2004ءپر عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔

  • وینزویلا میں فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں، مائیک پومپیو

    وینزویلا میں فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں، مائیک پومپیو

    واشنگٹن : امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وینزویلا میں فوجی کارروائی زیر غور ہے‘ صدر اس حوالے سے بالکل واضح ہیں اگر ضرورت پڑی تو فوجی کارروائی ممکن ہے اور امریکا ایسا کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے وینزویلا کی صورت حال پر روس اور کیوبا کی مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے فوجی کارروائی ممکن ہے، امریکی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں پومپیو کا کہنا تھا کہ وینزویلا میں فوجی کارروائی زیر غور ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو فوجی کارروائی ممکن ہے اور امریکا ایسا کرے گا۔

    وینزویلا میں جاری اپوزیشن کے احتجاج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ اپنی جمہوریت کے دفاع کے لیے سڑکوں پر ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیوبا پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کی حمایت کر رہا ہے جس سے حالات مزید کشیدہ ہوسکتے ہیں اور اگر وینزویلا کی فوج حالات کو قابو کرنے میں ناکام رہی تو ملک کو پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    ٹرمپ کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے کیوبا کے تعاون کو روکنے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں اور اس حوالے سے مزید کام جاری رکھیں گے۔

    سیکریٹری اسٹیٹ نے روس کو بھی صورتحال کا مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہم اسی طرح کے اقدامات روس کے ساتھ بھی کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کو اس اقدام کی قیمت چکانی پڑے گی، اس لیے جو کچھ ہم کر سکتے ہیں اسی پر ہماری توجہ ہے کیونکہ وینزویلا کے منتخب صدر جووان گوئیڈو کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    گوئیڈو کی حمایت کا عزم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مدورو ملک چھوڑ کر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں روس اور کیوبا کی جانب سے روکا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور کیوبا کی جانب سے وینزویلا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے۔

    دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مائیک پومپیو کی جانب سے وینزویلا کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سرگئی لاروف اور مائیک پومپیو کے درمیان فون پر رابطہ ہوا تھا جس کے لیے پہل امریکا کی جانب سے کی گئی تھی۔