Tag: military base

  • صومالیہ میں نماز پڑھتے ہوئے فوجیوں پر فائرنگ، 5 ہلاک

    صومالیہ میں نماز پڑھتے ہوئے فوجیوں پر فائرنگ، 5 ہلاک

    افریقی ملک صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں 10 فروری کے روز ایک فوجی اڈے کو دہشت گردوں نے ٹارگٹ کیا، جس کے باعث کم از کم پانچ فوجی جان سے گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یو اے ای کی وزارت دفاع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس کی مسلح افواج کے تین ارکان اور ایک بحرینی افسر اس حملے میں مارے گئے ہیں، وہ لوگ صومالی مسلح افواج کو تربیت دینے کے لیے وہاں موجود تھے۔

    متحدہ عرب امارات کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں کچھ فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہے اور صورتحال کا تعین کرنے کے لیے صومالی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ جبکہ حملے سے متعلق مزید تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔

    ایک افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ حملہ آور ایک نیا تربیت یافتہ صومالی فوجی تھا جس کو یو اے ای کے زیر انتظام گورڈن نامی فوجی اڈے پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

    رات بھر رفح پر اسرائیلی فضائی و سمندری حملے، 63 فلسطینی شہید

    اس افسر کا کہنا تھا کہ فوجی نے اماراتی ٹرینرز اور صومالی فوج کے اہلکاروں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ نماز ادا کررہے تھے، حملے میں چار اہلکار زخمی جب کہ 5 فوجی ہلاک ہوگئے۔

  • خطے میں ایک امریکی فوجی بھی برداشت نہیں کریں گے، روس

    خطے میں ایک امریکی فوجی بھی برداشت نہیں کریں گے، روس

    ماسکو : آج کل بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑچکی ہے کہ روس نے امریکا کو افغانستان سے نکلنے کے بعد افغانستان کی صورت حال اور نگرانی کے لئے اپنے فوجی اڈے جو تاجکستان اورکرغستان میں موجود ہے استعمال کرنے کی پیشکش کی ہے۔

    یہ خبر ایک روسی اخبار نے یہ الزام لگاتے ہوئے شائع کی ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ان کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والی ملاقات کے دوران افغانستان میں تنازعہ سے متعلق معلومات کے تبادلے کے امکان اور جنگ زدہ ملک کی صورتحال کی نگرانی کے لئے روسی فوجی اڈوں کے استعمال کی پیش کش کی تھی۔

    ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے کہا کہ دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ہونے والی گفتگو میں صدر پوتن کی جانب سے امریکی صدر کو تاجکستان اور کرغزستان میں روسی فوجی اڈوں کو استعمال کرنے کی تجویز بھی شامل تھی. اس خبر کو عالمی میڈیا نے اپنی سرخیوں کی زینت بنایا، تاہم دوسری طرف اس معاملے پر روس کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

    اخبار کے مطابق اس روسی پیشکش کا امریکہ نے ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس بات کی تصدیق کی کہ جون کے اجلاس کے ایجنڈے میں افغانستان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی لیکن اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا کہ آیا روس کے وسطی ایشیائی اڈوں کو امریکا کو دینے کی پیش کش کی گئی یا نہیں؟

    دوسری جانب سے اس تناظر میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ جب صدر پوتن نے گذشتہ ماہ جنیوا میں صدر بائیڈن سے ملاقات کی تھی تب ماسکو نے یہ پیغام اس وقت واشنگٹن کو پہنچایا تھا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے لئے امریکی مستقل فوجی موجودگی کی بحالی قابل قبول نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا پر یہ واضح کر دیا تھا کہ روس کے قریب یا اس کے اتحادی ممالک میں امریکی فوجی موجودگی ہرگز قبول نہیں کریں گے۔

    انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے امریکیوں کو براہ راست اور دو ٹوک انداز میں بتایا ہے کہ اس خطے میں بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں، اس کے علاوہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ہمارے خیالات میں بہت سی چیزیں بدل جائیں گی۔ اس لیے یہ گمان کرنا احمقانہ سوچ ہوگی کہ امریکی فوجی موجودگی کو ہم وسطی اشیا کے ممالک میں برداشت کریں گے۔

     

  • واشنگٹن ڈی سی فوجی چھاؤنی بن گیا، سخت حفاظتی انتظامات

    واشنگٹن ڈی سی فوجی چھاؤنی بن گیا، سخت حفاظتی انتظامات

    نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی 20جنوری کو ہونے والی تقریب حلف برداری سے قبل دارالحکومت کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے، واشنگٹن ڈی سی اور اطراف کے علاقوں میں بڑی تعداد میں فوجی اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں۔

    تقریب حلف برداری کے موقع پر کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلیے سیکیورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے چھ جنوری جیسی کسی بھی قسم کی کارروائی نہ کی جاسکے۔

    سیکیورٹی کے پیش نظر دارالحکومت اور اس کے دفاتر کی عمارتوں اور سپریم کورٹ کے ارد گرد سات سات فٹ تک رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق نیشنل گارڈ کے تقریباً پچاس ہزار فوجی تعینات کیے جائیں گے اور ان میں سے بہت سے اسلحے سے لیس ہوں گے، فوجیوں نے دارالحکومت کے تقریبا ہر گوشے میں پڑاؤ ڈال رکھا ہے۔

    یاد رہے کہ 6جنوری کو صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس کی کارروائی کے دوران پرتشدد ہنگامہ آرائی کی گئی تھی، ان جھڑپوں کے دوران ایک پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک ہوئے۔

  • قطرمیں ترک فوجی اڈے کا دورہ کرنے والی خاتون صحافی کا اردوآن کو ٹیلی فون

    قطرمیں ترک فوجی اڈے کا دورہ کرنے والی خاتون صحافی کا اردوآن کو ٹیلی فون

    دوحہ/انقرہ : ترکی کی خاتون صحافی ھند فرات کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں ترکی کے نئے فوجی اڈے کا انکشاف کرنے والے ترک خاتون صحافی ھند فرات اس وقت ترکی میڈیا کی توجہ کا خاص مرکز ہیں۔ ھند فرات نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں دورہ قطر اور دوحا میں ترکی کے بڑے اور نئے فوجی اڈے کے دورے کا احوال بیان کیا،اس نے قطر میں موجود ترک فوجی افسران کے ساتھ لی گئی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔

    ھند فرات کو وسط جولائی 2016ء کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی تھی جب اس نے صدر رجب طیب ایردوآن کو ٹیلیفون کرکے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا، اس رات ترک فوج کے ایک گروپ نے بغاوت کرکے حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی جب کہ ایردوآن کا ساتھ دینے والوں میں ھند فرات بھی شامل تھی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور امیر قطر اس کا افتتاح کریں گے،ترک خاتون صحافی ھند فرات نے اخبار میں شائع اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ترکی قطر میں اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور عسکری ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    ترک صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس نے دوحہ کا دورہ کیا تھا جہاں اس کی ترک حکام سے طارق بن زیاد چھاؤنی میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ اور برّی فوج کے چیف کرنل مصطفیٰ ایدن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ ترک فوج دوحا میں قطر۔ ترکی مشترکہ فورسز کے نام سے ایک فوجی مشن شروع کررہا ہے، عنقریب قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

    اس کا کہنا ہے کہ جلد ہی آپ ایک ایسے مقام پر ہمارے فوجیوں کے اڈے کے بارے میں سنیں گے جہاں کا درجہ حرارت 47 درجے سینٹی گریڈ ہے۔ ترکی اور قطر کے دو طرفہ عسکری تعلقات کی بنیاد کا مقصد خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

    واضح رہے کہ قطر میں طارق بن زیادہ فوجی چھاؤنی 2015ءکو قائم کی گئی تھی، دسمبر 2017ء سے قطر۔ ترکی مشترکہ فوجی کمان کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے۔

  • افغان صوبے ہلمند میں فوجی اڈے پردہشت گردوں کا حملہ

    افغان صوبے ہلمند میں فوجی اڈے پردہشت گردوں کا حملہ

    کابل : افغانستان کے صوبے ہلمند میں فوجی اڈے پر دو درجن سے زائد دہشت گردوں نے حملہ کردیا، تاہم ابھی تک کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق حملہ افغانستان کے صوبے ہلمند کے جنوبی حصّے میں واقع افغان افواج کی 215 میوند فورس کے بیس پر ہوا، حملے کے نتیجے میں تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے لیکن دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ جاری ہے۔

    گورنر آفس سے جاری کردہ بیان میں ترجمان کا کہنا ہے کہ جنوبی ہلمند میں صبح 4 بجے دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں 7 خودکش بمبار سمیت 27 مسلح شدت پسند شامل ہیں، تاحال کسی انتہا پسند گروہ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں ہے۔

    افغان میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے جھڑپ کے دوران تین خودکش بمبار سمیت 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔

    مزید : افغانستان میں فوجی اڈے کے قریب خودکش حملہ، 12 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ دہشت گردوں نے گزشتہ ماہ افغانستان کے صوبے وردک میں بھی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا تھا، فوجی اڈے کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک جبکہ 27 زخمی ہوئے تھے۔

    تحریک طالبان افغانستان نے فوجی اڈے پر خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’طالبان کے ایک گروپ نے دھماکے کے بعد فوجی اڈے پر حملہ بھی کیا ہے‘ تاہم افغان حکام کی جانب سے فوجی اڈے پر گروپ حملے کی تردید کی گئی ہے۔

  • شام:ایرانی فوجی اڈے پر اسرائیل کا فضائی حملہ، 9 غیرملکی فوجی جاں بحق

    شام:ایرانی فوجی اڈے پر اسرائیل کا فضائی حملہ، 9 غیرملکی فوجی جاں بحق

    دمشق : اسرائیلی افواج کی جانب سے شام کے شہر قصویٰ میں قائم ایرانی فوجی اڈے پر میزائل حملے کیے گئے ہیں، فضائی حملوں میں 9 غیر ملکی جنگوؤں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ کے اہم خطے شام کے سرکاری نشریاتی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز دارالحکومت دمشق میں صیہونی ریاست اسرائیل کی دفاعی افواج کی جانب سے فوجی مرکز پرمیزائل حملے کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شام کے فضائی دفاعی سسٹم نے منگل کے روز شامی شہر قصویٰ کے میں اسرائیل کی جانب سے داغے گئے دو میزائلوں کو تباہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ میزائل حملوں میں کسی کے زخمی یا جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں، البتہ مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ شامی صدر بشار الااسد کی حامی جنگجؤ گروپس کے 9 حملے میں جاں بحق ہوئے ہیں جس میں ایرانی حمایت یافتہ جنگجو بھی شامل ہیں۔

    شامی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی منگل کے روز ہی افواج کے بیس کیمپ پر میزائل حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی صدر بشار الااسد کی حمایت میں لڑنے والے گروپ کے ایک کمانڈر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ گذشتہ روز داغے گئے میزائلوں کا مقصد شام کے فوجی مرکز کو نشانہ بنانا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ حالیہ حملوں میں شامی افواج کے اسلح ڈپو کو ہدف بنایا گیا تھا۔

    برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری کا کہنا تھا کہ حالیہ حملوں میں ایران کی سپاہ پاسداران اور شیعہ جنگجو گروپ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کی جانب سے اسرائیلی افواج پر لگائے گئے الزامات کا صیہونی حکام نے کوئی جواب نہیں دیا ہے، البتہ اسرائیل نے شام میں ایرانی افواج کی موجوگی کو اسرائیل کے خلاف مورچہ بندی کہا تھا۔

    واضح رہے کہ ایرانی حکومت گذشتہ سات برس سے جاری شام کی خانہ جنگی میں بشار الااسد کی حکومت کا ساتھ دے رہی ہے، اور شامی حکومت کی حمایت کے لیے ہزاروں فوجی اہکار اور مشیر تاحال شام میں ہی موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا خیال ہے کہ اسرائیل نے منگل کے روز جس جگہ میزائل حملے کیے ہیں ان مقامات پر ایران نے فوجی چھاونیاں قائم کررکھی تھی۔

    یاد رہے کہ سنہ 2017 میں برطانوی خفیہ اداروں نے غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا تھا کہ قصویٰ میں ایرانی افواج نے فوجی اڈا بنارکھا ہے جسے شامی افواج استعمال کررہی ہے۔

    شامی شہر قصویٰ میں گذشتہ روز ہونے والے حملے کے رد عمل میں ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے شام میں قائم کیے گئے فوجی اڈوں پر حملے کا انتقام ضرور لے گا۔

    خیال رہے کہ ایران اور صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان کشیدگی اس وقت اضافہ ہوا جب اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا کہ شام کے پہاڑی سلسلے گولان میں ایران کی جانب سے غیر معمولی آمد و رفت کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل کا قبضہ ہے، جس کے باعث صیہونی افواج نے مذکورہ علاقے کو ریڈزون بنایا ہوا ہے اور وہاں بارودی سرنگیں بھی بچائی ہوئی ہیں۔

    اسرائیلی افواج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا تھا کہ ’اسرائیلی ریاست کے خلاف کی گئی ہر کارروائی کا سخت رد عمل دیا جائے گا‘۔

    اسرائیلی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ سنہ 1948 کے بعد سے پہلی مرتبہ حکومت نے گولان میں بسنے والے اسرائیلی شہریوں کو متنبے کیا تھا کہ محفوظ پناہ گاہیں تیار رکھیں اور حملے کی صورت میں فوری اس میں منتقل ہوجائیں۔

    خیال رہے کہ شامی حکومت کی جانب سے فوجی چھاونیوں پر میزائل حملوں کا انکشاف ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب عالمی سطح پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے کو منسوخ کرنے کی وجہ پہلے ہی انتشار پھیلا ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے امریکا کے یورپی اتحادی بالخصوص فرانس، برطانیہ اور جرنی مسلسل ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری معاہدے کی منسوخی سے روکنے کے لیے کوششیں کررہے تھے، لیکن ٹرمپ نے کہا تھاکہ ’میں ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کروں گا اور جو ملک ایران کی مدد کرے گا اس پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی‘۔

    اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدوں کے باعظ خطے میں ایران کی اشتعال انگیزیوں میں مزید اضافہ ہوجاتا جارہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کابل: بم دھماکےمیں8افرادہلاک،200سےزائد زخمی

    کابل: بم دھماکےمیں8افرادہلاک،200سےزائد زخمی

    کابل: افغانستان میں فوجی اڈے کے قریب بم دھماکے سے 08 افرادہلاک 200سے زائد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں فوجی اڈےکےقریب بارودی مواد سے بھرا ٹرک دھماکے سےاڑادیاگیا۔

    افغان سیکیورٹی حکام کےمطابق دھماکے میں کابل کے وسطی علاقے شاہ شاہد میں واقع افغان سیکیورٹی فورسز کےکمپاؤنڈ کونشانہ بنایاگیاہے۔

    دھماکےکے باعث اطراف کےگھروں کےشیشےٹوٹ گئےاورخوف و ہراس پھیل گیا۔

    امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کرامدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔

    دھماکےکے نتیجے میں خواتین اوربچوں سمیت 200سےزائدافرادبھی زخمی ہوئےجنھیں اسپتال منتقل کردیاگیاہے۔