Tag: Military coup

  • افریقی ملک ’گابون‘ فوجی بغاوت کے بعد ایک اور مشکل میں

    افریقی ملک ’گابون‘ فوجی بغاوت کے بعد ایک اور مشکل میں

    وسطی افریقی ممالک کی اقتصادی تنظیم ایکواس نے گابون کی رکنیت آئین کی بحالی تک معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن اسٹیٹس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئین کی دوبارہ بحالی تک گابون کی رکنیت معطل رہے گی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق تنظیم کے رکن ممالک نے ایکواٹوریئل گینی میں ایک اجلاس کے دوران گابون میں فوجی بغاوت پر تفصیلی غوروخوص کیا۔

    اجلاس کے دوران اراکین نے فیصلہ کیا کہ گابون کی اقتصادی تنظیم میں رکنیت ملک کے آئین کی بحالی تک معطل رکھی جائے گی۔

    یاد رہے کہ وسطی افریقی ممالک کی اقتصادی تنظیم کا قیام گابون میں سال 1983 میں لایا گیا تھا جن میں انگولا، برونڈی، وسطی افریقی جمہوریہ،چاڈ، کونگو، ساو تومے اور پرنسیپ، ایکواٹورئیل گینی ،گابون اور روانڈا شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ وسطی افریقی ملک گابون میں اقتدار پر قبضہ جمانے کے بعد فوجی انتظامیہ نے ملک کی برّی، فضائی اور بحری حدود کو کھول دیا ہے۔ فوجی جنتا کے رہنما جنرل برائس نگوما نے عبوری صدر کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔ گبون میں 30 اگست کو فوجیوں کے ایک گروپ نے قومی ٹی وی کی عمارت میں داخل ہو کر اقتدار پر قبضے کا اعلان کیا تھا۔

  • فوجی بغاوت : سوڈان میں ہنگامی حالت کے خاتمے کا اعلان

    فوجی بغاوت : سوڈان میں ہنگامی حالت کے خاتمے کا اعلان

    خرطوم : سوڈان کے فوجی رہنما جنرل عبدالفتاح البرہان نے اتوار کو ایک حکم نامے کے ذریعے ملک میں ہنگامی حالت کے خاتمے کا اعلان کیا ہے جو انہوں نے گزشتہ برس 25 اکتوبر کو فوجی بغاوت میں اقتدار پر کنٹرول کے بعد نافذ کی تھی۔

    عرب نیوز کے مطابق عبوری خود مختار کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ نتیجہ خیز اور بامعنی مذاکرات کے لیے مناسب ماحول فراہم کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے تاکہ عبوری دور میں استحکام حاصل کیا جاسکے۔

    سلامتی اور دفاعی کونسل نے اس سے قبل ایمرجنسی کے خاتمے اور اس کے تحت گرفتار تمام نظر بند افراد کو رہا کرنے کی سفارش کی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں سوڈان میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں سوڈانی فوج کے جنرل عبدالفتاح برہان کی قیادت میں اقتدار پر قبضہ کرلیا گیا تھا۔

    فوج کے اس اقدام کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، فوج اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں متعدد افراد ہلاک اور کم از کم درجنوں دیگر زخمی ہوئے تھے۔

    بغاوت کے بعد عبدالفتاح برہان نے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے ملک کا عبوری انتظام چلانے والی حکمراں خود مختار کونسل کو تحلیل کردیا تھا۔

    مذکورہ کونسل میں فوجی اور سویلین سیاست داں دونوں شامل تھے، سوڈان کے بیشتر کابینہ کے وزراء اور حکومت نواز پارٹی کے رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ گرفتار کیے جانے والوں میں وزیراعظم عبداللہ حمدوک بھی شامل تھے۔