Tag: MILITARY COURT

  • سویلین تنصیبات پر حملوں کے کیسز اے ٹی سی، فوجی تنصیبات پر حملوں کے کیسز فوجی عدالت میں چلیں گے، شہباز شریف

    سویلین تنصیبات پر حملوں کے کیسز اے ٹی سی، فوجی تنصیبات پر حملوں کے کیسز فوجی عدالت میں چلیں گے، شہباز شریف

    لاہور: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سویلین تنصیبات پر حملوں کے کیسز اے ٹی سی، فوجی تنصیبات پر حملوں کے کیسز فوجی عدالت میں چلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں امن و امان سے متعلق ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کا احوال سامنے آ گیا ہے، اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ جنھوں نے فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، ان کا کیس فوجی عدالت میں چلے گا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ جن لوگوں نے فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، ان کے لیے نئی عدالتیں نہیں بن رہی ہیں، سویلین عمارتوں پر جنھوں نے حملہ کیا، ان کا مقدمہ اے ٹی سی میں چلے گا۔

    شہباز شریف کو بریفنگ میں کہا گہا کہ 9 مئی کی دہشت گردی عمران خان کے حکم پر ہوئی، پی ٹی آئی نے ریاستی املاک کو تحریک طالبان کی طرح نشانہ بنایا، آئی جی نے بتایا ’’عمران خان نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کی ڈائریکشن دی، ہمارے پاس کچھ ایسے ثبوت ہیں جن سے یہ بات واضح ہو رہی ہے۔‘‘

    آئی جی پنجاب نے بتایا کہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کرنے والے 1800 مظاہرین کی شناخت کر لی گئی ہے، 400 مظاہرین کور کمانڈر ہاؤس کےاندر تھے جب کہ 1400 باہر تھے، عمران خان نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھی ٹارگٹ کرنے کا حکم دیا۔

    نگران وزیراعلیٰ کی جانب سے بریفنگ میں کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اُن سوشل میڈیااکاؤنٹس کا سراغ بھی لگا لیا ہے جو مہم چلا رہے تھے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ’’نو مئی پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، ایسے بے شمار ہول ناک واقعات ہوئے جو قوم کو ذہنی کوفت میں مبتلا رکھیں گے، ان واقعات کی منصوبہ بندی اور اکسانے میں ملوث افراد قانون سے نہیں بچ پائیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’اس کے لیے باقاعدہ این ایس سی میٹنگ ہوئی، جس میں فیصلہ ہوا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کا آرمی ایکٹ کے مطابق ٹرائل ہوگا، سویلین عمارتوں پر حملہ کرنے والوں کا مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلے گا۔‘

  • فوجی عدالت سے سزا یافتہ تین افسران کو جیل حکام کے حوالے کردیا گیا، آئی ایس پی آر

    فوجی عدالت سے سزا یافتہ تین افسران کو جیل حکام کے حوالے کردیا گیا، آئی ایس پی آر

    اسلام آباد : ملٹری کورٹ سے سزائیں پانے والے دو فوجی اور ایک سول افسر کو جیل منتقل کردیا گیا، آئی ایس پی آر کے مطابق جرائم کی تصدیق کے فوری بعد مذکورہ افسران کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فوجی عدالت سےسزا پانے والے تین افسران  30مئی کو سول جیل حکام کے حوالے کردیئے گئے ہیں، اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جرائم کی تصدیق کے فوری بعد افسران کو حراست میں لیا گیا تھا، تینوں افسران دوران سماعت ملٹری تحویل میں رہے۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے تینوں افسران کی سزاؤں میں گزشتہ روز توثیق کی گئی تھی، جنہیں اب باقاعدہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ان افسران کے بیرون ملک چلے جانے کی افواہیں تھیں، بعض عناصرجان بوجھ کر ایسی افواہیں پھیلارہے تھے۔

    خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو14سال قید بامشقت کی سزاسنائی گئی تھی، جب کہ بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان اور ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: آرمی چیف نے دو افسران کی سزائے موت، ایک افسر کی قید کی توثیق کردی

    سزاپانے والے افسران پر جاسوسی اور قومی سلامتی کے حساس راز افشاں کرنے کے الزامات تھے۔ اس ضمن میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ سزائیں مسلح افواج کے سخت احتساب کے نظام کا مظہر ہے، افسران کو دی گئی سزاؤں کا تعلق 3 مختلف کیسز سے ہے۔

    افسران کو ان کےجرائم پرسخت ترین سزائیں دی گئیں، یاد رہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران400افسران کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں، جس میں برطرفیاں بھی شامل ہیں۔

  • شجاع خانزادہ خودکش حملہ کیس فوجی عدالت میں منتقل کر دیا گیا

    شجاع خانزادہ خودکش حملہ کیس فوجی عدالت میں منتقل کر دیا گیا

    راولپنڈی: نیشنل ایکشن پلان کے تحت شجاع خانزادہ خودکش حملہ کیس اے ٹی سی سے فوجی عدالت میں منتقل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 2015 میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں سابق وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد سیکیورٹی حکام کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

    قبل ازیں شجاع خانزادہ حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوا کرتی تھی جبکہ نیشل ایکش پلان کے تحت اب کیس ملٹری کورٹ میں منتقل کیا گیا ہے۔


    راولپنڈی:شجاع خانزادہ حملے میں ملوث ملزم کا 14روزہ جسمانی ریمانڈ


    شجاع خانزادہ اگست 2015 میں اٹک خودکش حملے میں جاں بحق ہوئے تھے، اس وقت وہ وزیر داخلہ پنجاب تھے، سی ٹی ڈی نے کیس میں ایک ملزم قاسم معاویہ کو گرفتار بھی کیا تھا۔

    مذکورہ کیس تین سال اے ٹی سی میں چلتا رہا، خیال رہے کہ وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ اٹک کے علاقے شادی خان میں اپنے ڈیرے پر موجود تھے جہاں ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑالیا، جس کے نتیجے میں وزیر داخلہ اور ایک ڈی ایس پی سمیت 19افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔


    شجاع خانزادہ پرخودکش حملے کی تفتیش مکمل ہوگئی


    صوبائی وزیر داخلہ بہنوئی کے انتقال پر تعزیت کے لیے آئے لوگوں سے ملاقات کررہے تھے کہ خودکش دھماکہ ہوگیا، دھماکا اتنا طاقتور تھا کہ کنکریٹ سے بنی ڈیرے کی پچاس بائی پچاس فٹ کی چھت لمحہ بھر میں زمین بوس ہوگئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • معروف قوال امجد صابری قتل کا مقدمہ فوجی عدالت بھیجنے کا فیصلہ

    معروف قوال امجد صابری قتل کا مقدمہ فوجی عدالت بھیجنے کا فیصلہ

    کراچی :معروف قوال امجد صابری قتل کا مقدمہ فوجی عدالت بھیجنے کا فیصلہ کرلیا گیا، سندھ حکومت نے منظوری دیدی ۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں امجد صابری قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران پولیس نے عدالت کو بتایا کہ حکومتِ سندھ نے امجد صابری کیس کے مرکزی ملزمان کے مقدمات فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور منظوری دیدی ہے۔

    پولیس نے اسحاق بوبی،عاصم کیپری کیسزسے متعلق عدالت کو آگاہ کردیا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ امجد صابری قتل کیس کا معاملہ اپیکس کمیٹی کو ارسال کردیا گیا ہے، ایپکس کمیٹی کی منظوری کے بعد کیس فوجی عدالت میں بھیجا جائے گا۔

    بعد ازاں عدالت نے سماعت چوبیس اگست تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں جاں بحق


    واضح رہے کہ گزشتہ برس رمضان میں لیاقت پل کے نزدیک معروف قوال امجد صابری کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ ایک نجی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن میں شرکت کیلئے جارہے تھے۔

    جس کے بعد اسحاق بوبی،عاصم کیپری کو گرفتار کیا گیا، ملزمان کیخلاف امجدصابری سمیت بائیس مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 4مزید دہشت گردوں کو پھانسی دیدی گئی

    فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 4مزید دہشت گردوں کو پھانسی دیدی گئی

    راولپنڈی : فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 4مزید دہشت گردوں کو خیبرپختونخوا کی جیل میں پھانسی دیدی گئی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے چار مزید دہشت گردوں کو پھانسی دیدی گئی ہے ، جن چار ہدشت گردوں کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا ہے ان میں رحمان الدین ولد معمبر ، مشتاق خان ولد عمر سلیم ، عبیدالرحمان ولد فضل ھادی اور ظفر اقبال ولد محمد خان شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے ایک ترجمان کے مطابق چاروں دہشت گرد دہشت گردی کے سنگین واقعات میں ملوث تھے ، انہوں نے بے گناہ شہرہوں سمیت سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے کرکے ان کا خون بہایا اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا ۔

    چاروں دہشت گردوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے جہاں دوران سماعت دہشتگردوں نے مجسٹریٹ کےسامنے اپنے جرائم کااعتراف کیا تھا، جس کے بعد ان کو سزائے موت سنائی گئی۔

    دہشتگردوں آج صبح خیبرپختونخوا کی جیل میں پھانسی دی  گئی، چاروں مجرمان کاتعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔


    مزید پڑھیں : فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 5 دہشت گردوں کو پھانسی


    یاد رہے گذشتہ ماہ بھی  سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث 5 دہشت گردوں کو کوہاٹ جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی، تمام دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں سے سزا سنائی گئی تھی۔

    دہشت گردوں میں شوکت علی، امداد اللہ، صابر شاہ، خندان اور انور علی شامل ہیں، یہ دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھے، تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے۔

  • عزیربلوچ کا بھارتی اور ایرانی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کا انکشاف

    عزیربلوچ کا بھارتی اور ایرانی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کا انکشاف

    کراچی: پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کا بھارتی اور ایرانی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے، عزیر بلوچ کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق لیاری گینگ وار کے اہم رکن اور پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے "را” اور ایرانی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد عزیر بلوچ کے مقدمات فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


    Uzair Baloch turns out to be a spy, military… by arynews

    عزیربلوچ کی گرفتاری

    نئے انکشافات کے مطابق عزیر بلوچ بلوچستان میں کالعدم علیحدگی پسند جماعتوں کی معاونت کیا کرتا تھا جس کے لیے وہ را اور ایرانی انٹیلی جنس ادارے کے ساتھ بھی رابطے میں تھا۔

    واضح رہے کہ 30 جنوری 2016 کو سندھ رینجرز نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو تحویل میں لے لیا تھا۔

    عزیر بلوچ کی گرفتاری سے متعلق ترجمان رینجرز کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ کو کراچی میں داخل ہوتے ہوئے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جو ارشد پپو قتل کیس سمیت دہشت گردی، قتل اور بھتہ خوری کے 20 سے زائد مقدمات میں مطلوب تھا۔

    واضح رہے کہ امن کمیٹی کے سربراہ 37 سالہ عزیر بلوچ کو لیاری میں پیپلزپارٹی کا سیاسی نمائندہ تصور کیا جاتا ہے جب کہ عزیر بلوچ سابق صوبائی وزراء سمیت پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماؤں سے بھی قریبی تعلقات تھے اور اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مزرا نے بھی عزیر بلوچ سے دیرینہ تعلقات کا اعتراف کیا تھا۔

    یاد رہے کہ عزیر بلوچ کو مسقط سے بذریعہ سٹرک جعلی دستاویزات پر دبئی جاتے ہوئے انٹر پول نے 29 دسمبر 2014 کو گرفتار کیا تھا اور کئی عرصے تک وہ دبئی پولیس کی تحویل میں رہنے کے بعد کراچی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار ہوئے تھے۔

  • حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے، عدالتوں کے قیام کا باضابطہ اعلان قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہو گئے ہیں، فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کل منعقد ہو گا۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام کا باضابطہ اعلان کل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ فوجی عدالتوں کی دوسالہ میعاد ختم ہونے کے بعد ان کے مستقل قیام کیلئے وزارت داخلہ کا تیار کردہ قانونی مسودہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔

    سانحہ اے پی ایس کے بعد7 جنوری 2015 کو ملک بھر میں اسپیڈی ٹرائلز کے لیے آرمی ایکٹ اور 21ویں ترمیم کے ذریعے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔

    مزید پڑھیں : فوجی عدالتیں 3 روزبعد ختم، مقدمات اے ٹی سی منتقل ہونے کا امکان

    فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں کے مقدمات کی تیزی سے سماعت (اسپیڈی ٹرائل) کرکے سال 2016ء میں 161 مجرمان کو سزائے موت اور 113 کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ 12 دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔

  • شروع سے ہی فوجی عدالتوں کا مخالف ہوں، رانا ثناء اللہ

    شروع سے ہی فوجی عدالتوں کا مخالف ہوں، رانا ثناء اللہ

    لاہور : وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم کے کارکن کو الیکشن لڑنے کی اجازت حکومت نے نہیں الیکشن کمیشن اورعدلیہ نے دی ہے، فوجی عدالتیں مخصوص مدت کے لیے بنائی گئیں تھیں، اب اُن کی ضرورت نہیں رہی۔ میں شروع دن سے ہی فوجی عدالتوں کا مخالف رہا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہورمیں محکمہ تعلقات عامہ کے دفترمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پران کے ہمراہ صوبائی وزیر انسداد دہشت گردی کرنل (ر) ایوب خان بھی موجود تھے۔

    وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ کسی کالعدم تنظیم کے کارکن کو الیکشن لڑنے کی اجازت حکومت نے نہیں، الیکشن کمیشن اور عدلیہ نے دی ہے۔

    اس حوالے سے صحافی کے سوال پر طیش میں آ کر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس طرح کے سوال پوچھنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔ جب ان سے کہا گیا کہ سوال آپ سے نہیں سی ٹی ڈی کے وزیر سے کیا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ نہیں اس سوال کا جواب وہی دینگے۔

    پروفیسر سلمان حیدر کے اغواء کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ انہیں آئندہ 24 گھنٹوں میں بازیاب کروا لیا جائے گا۔

    ملٹری کورٹس کے قیام کے حوالے سے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ فوجی عدالتیں مخصوص مدت کے لیے بنائی گئیں تھیں، اب اُن کی ضرورت بھی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اوّل دن سے ہی فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال سے فوجی عدالتوں کی جو کارکاردگی رہی ہے میں ان سے بھی مطمئن نہیں ہوں، انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو مزید مضبوط کریں گے۔

    یاد رہے کہ حکومت نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مدت میں توسیع کرنے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، مذکورہ عدالتوں کی دو سالہ مدت دو روز قبل ہی ختم ہوئی تھی۔

  • نہتےفلسطینی کو قتل کرنیوالا اسرائیلی فوجی مجرم قرار

    نہتےفلسطینی کو قتل کرنیوالا اسرائیلی فوجی مجرم قرار

    تل ابیب : اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے نہتے اور زخمی فلسطینی کو قتل کرنے پر اسرائیلی فوجی کو مجرم قرار دے دیا ہے۔ جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے ملزم کو معاف کرنے کا مطالبہ کیاہے۔  مذکورہ فوجی نے زخمی فلطسینی عبد الفاتح الشریف کو سرمیں گولی مار کر شہید کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بیس سالہ اسرائیلی فوجی سارجنٹ الور ازاریہ نے 21 سالہ فلسطینی عبدالفتح الشریف کو اس وقت سر میں گولی مار کر شہید کر دیا تھا جب عبدالفتح الشریف غیر مسلح سڑک پر پڑے ہوئے تھے اوروہ ہلنے کے قابل بھی نہیں تھے۔

    soldier-2

    ملزم فوجی پر الزام ہے کہ اس نے ایک زخمی فلسطینی حملہ آور کی مرتے ہوئے ویڈیو بنائی تھی حالانکہ اس وقت حملہ آور سے چاقو چھین لیا گیا تھا اور وہ غیر مسلح ہو چکا تھا۔

    یہ واقعہ غرب اردن کے قصبے الخلیل (ہیبرون) میں مارچ 2016 میں پیش آیا تھا جس میں ایک دوسرے اسرائیلی فوجی کو چاقو کے وار سے زخمی کر دیا گیا تھا۔

    سماعت کے دوران سارجنٹ الورازاریہ کا موقف تھا کہ مجھے شک تھا کہ عبدالفتح الشریف نے خوش کش جیکٹ پہن رکھی تھی لیکن استغاثہ کا کہنا تھا کہ سارجنٹ ازاریہ نے عبدالفتح الشریف کو گولی مارنے کا قدم انتقام کے جذبے سے اٹھایا۔

    اس مقدمے میں استغاثہ کا مؤقف تھا کہ ‘ایک ایسے وقت میں جب دہشت گرد زخمی حالت میں زمین پر پڑا ہوا تھا، اس وقت سارجنٹ ازاریہ نے فوجی قواعد سے روگردانی کی اور ایک ایسی کارروائی کی جس کا کوئی جواز نہیں تھا.

    تین فوجی ججوں پر مشتمل پینل نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سارجنٹ ازاریہ کی یہ اپیل مسترد کر دی کہ انہوں نے عبدالفتح الشریف کو گولی اس لیے ماری تھی کیونکہ وہ اس وقت بھی ان کے لیے خطرہ تھے۔

    علاوہ ازیں اسرائیلی فوجی کو ایک زخمی غیرمسلح فلسطینی حملہ آورکو قتل کرنے کا مجرم قرار دیئے جانے کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسے معاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اسرائیلی وزیرِاعظم نے فوج کے اس معاملے سے نمٹنے کے طریقۂ کار کا دفاع کیا لیکن اس کے ساتھ ہی سارجنٹ عازاریہ کے گھر فون کر کے ان کے خاندان کے ساتھ افسوس کا بھی اظہار کیا۔

  • جےیو آئی کےرہنماخالد سومرو قتل کیس فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ

    جےیو آئی کےرہنماخالد سومرو قتل کیس فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ

    کراچی : جے یو آئی کے رہنما خالد سومرو قتل کیس فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ ہوگیا، وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ نے سمری منظورکرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے خالد سومرو کیس فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سمری منظور کرلی ہے جبکہ قتل کے خلاف جے یو آئی کا دھرنا روکنے کیلئے حکومت سندھ نے سرتوڑ کوششیں شروع کردیں اور مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب نےجےیو آئی کااہم مطالبہ تسلیم کرنے کی تصدیق کردی۔

    حکومت سندھ آج ہی وزارت داخلہ کو خط ارسال کرے گی، مرتضی وہاب نے امید ظاہر کی مطالبات تسلیم ہونے پر جے یو آئی دھرنا نہیں دیں گی۔


     

    مزید پڑھیں : خالدسومرو قتل کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے


     

    دوسری جانب علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے گذشتہ شب رابط کیا تھا، ہمارا دھرنا شیڈول کے مطابق ہے، مقدمہ فوجی عدالت بھیجنے کی تصدیق اور لیٹر ملنے کے بعد جے یو آئی کے رہنما مشاورت کریں گے، جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے نائب صدر قاری محمد عثمان نے کہا کہ علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے کیس میں سندھ حکومت کی ہٹ درمی کے خلاف وزیر اعلی ہاوس پر کفن پوش دھرنے کی تیاریاں مکمل ہیں۔

    انکا مزید کہنا ہے کہ لاڑکانہ سے 200 سکھرسے 190 گھوٹکی سے 210 جیکب آباد کشمور اور کندہ کوٹ سے 400 گاڑیوں کے قافلے شرکت کریں گے ،پاکستان کے پسماندہ ترین ضلع تھر پار کر سے 50 گاڑیوں کا قافلہ شریک ہوگا،اسی طرح سندھ کے دیگر اضلاع سے 700 کے لگ بھگ گاڑیوں کے قافلے جمعرات کو مقررہ وقت پر کراچی پہنچیں گے ،کراچی کے تمام اضلاع سے 800 سے زائد گاڑیوں کے قافلے نمائش چورنگی پہنچیں گے۔

    اندرون سندھ اور کراچی کے تمام قافلے مقررہ وقت پر سروں پر کفن باندکر نمائش چورنگی جمع ہوں گے جہاں سے وزیر اعلٰی ہاوس کی جانب کفن پوش مارچ شروع ہو گا،جے یو آئی کا کفن پوش مارچ اور وزیر اعلی ہاوس پر دھرنا بالکل پر امن ہوگا حکومت نے اگر تشدد اور رکاوٹیں کھڑی کر نے کی کوشش کی تو حالات کی خرابی کی ذمہ دار سندھ حکومت ہوگی۔


     

    جمعیت علماء اسلام سندھ کے رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو قاتلانہ حملے میں جاں بحق


     

    واضح رہے کہ جے یو آئی رہنما کو انتیس نومبر دوہزار چودہ کو سکھر میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔