Tag: military courts

  • سینیٹ : فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل منظور

    سینیٹ : فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل منظور

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق 28 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ سے منظور کرلیا گیا، 78 ارکان نے بل کے حق میں اور 3 نے مخالفت میں ووٹ دیا، جے یو آئی (ف) نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

     تفصیلات کے مطابق سینیٹ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کا بل منظور کر لیا ہے، بل کےحق میں 78 اور مخالفت میں 3 ووٹ آئے، بل 2 تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا۔

    پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے مذکورہ بل کی مخالفت کی جبکہ جے یو آئی (ف) نے رائے شماری میں ہی حصہ نہیں لیا۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی:‌ 28 ویں آئینی ترمیم منظور، فوجی عدالتوں‌ کی مدت میں 2 سالہ توسیع

    صدر پاکستان کی منظوری کے بعد یہ بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔ ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع ہو جائے گی۔ فوجی عدالتوں کی مدت میں ہونے والی توسیع 7 جنوری 2017ء سے شمار ہو گی۔

    یاد رہے کہ  21مارچ 2017کو قومی اسمبلی نے بھی 28 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں دو سالہ توسیع کی منظوری دے دی تھی۔

    ترمیم کے مطابق دہشت گردی میں ملوث ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں لازمی پیش کیا جائے گا، اس کے علاوہ ملزم کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔

  • فوجی عدالتوں سے دہشت گردی کےخاتمے میں مدد ملی ہے‘زاہد حامد

    فوجی عدالتوں سے دہشت گردی کےخاتمے میں مدد ملی ہے‘زاہد حامد

    اسلام آباد: وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے باعث دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملی ہے تاہم ابھی بھی مکمل کامیابی نہیں‌ملی ہے.

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کا کہنا ہے کہ ملک میں فوجی عدالتوں سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملی ہے، تاہم اب بھی ملک میں غیرمعمولی صورتحال برقرار ہے تاحال قومی سلامتی کو دہشت گردی سے خطرہ ہے.

    اس صورتحال میں خصوصی اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بل پارلیمانی کمیٹی میں زیربحث ہیں، اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے 15اجلاس ہوئے ہیں جس میں،ترامیم پر اتفاق ہوا ہے۔

    واضح رہے گذشتہ روز قومی اسمبلی نے 28 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں دو سالہ توسیع کی منظوری دے دی تھی، آئینی ترمیم کے تحت دہشت گردی میں ملوث ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں لازمی پیش کیا جائے گا، ملزم کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہشت گردوں کے حملے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام کا سلسلہ پارلیمیٹ کی رضامندی کے ساتھ عمل میں آیا تھا، دو سال گزرجانے کے باوجود یہ سلسلہ تاحال جاری ہے.

  • فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل آج ایوان میں پیش کیا جائے گا

    فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل آج ایوان میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آاباد : فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کیلئے اٹھائیسویں آئینی ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت آج شام چار بجے ہوگا، اجلاس میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کیلئے ترامیم کا بل آج ایوان میں پیش کی جائے گا، بل پر ایوان میں بحث آج ہوگی اور پارلیمانی کمیٹی کیلیے قرارداد بھی آج ہی پیش ہوگی ۔

    فوجی عدالتوں کے بل پر ووٹنگ منگل کو ہوگی اور ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی منگل کو ہوگا۔

    خیال رہے کہ پیپلز پارٹی نے حکومت کے مجوزہ بل کی مخالفت کی تھی، مگر جامع اور تفصیلی ملاقاتوں کے بعد اتفاق رائے پیدا کرنے کی غرض سے پی پی پی نے اپنی 2 اہم شرائط واپس لے لی تھیں، جس کے بعد حکومت اور حزب اختلاف نے 16 مارچ کو فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سالہ توسیع پر اتفاق کرلیا تھا۔

    ایاز صادق کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر ڈیڑھ ماہ تک مشاورت کا عمل جاری رہا اور تمام جماعتیں متفق ہوگئیں، قومی اسمبلی میں قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی اور نیشنل سیکیورٹی پر پارلیمانی لیڈرز کی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : فوجی عدالتوں میں‌ توسیع، ایوان میں رائے شماری ہوگی، اسحاق ڈار


    گذشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پارلیمانی رہنماؤں کے اتفاق رائے کے بعد فوجی عدالتوں کے بل میں ترمیم کر کے اُسے کل ایوان میں پیش کیا جائے گا اور اس پر بحث بھی کی جائے گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں قومی سلامتی کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے پارلیمانی رہنما کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔

  • فوجی عدالتوں میں‌ توسیع، ایوان میں رائے شماری ہوگی، اسحاق ڈار

    فوجی عدالتوں میں‌ توسیع، ایوان میں رائے شماری ہوگی، اسحاق ڈار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے بل پر قومی اسمبلی میں رائے شماری منگل کو کی جائے گی، آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں مزید ترامیم کی گئی ہیں جس کا بل پیر کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پارلیمانی رہنماؤں کے اتفاق رائے کے بعد فوجی عدالتوں کے بل میں ترمیم کر کے اُسے پیر کے روز ایوان میں پیش کیا جائے گا اور اس پر بحث بھی کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لیے قرار داد بھی پیر کے روز اسمبلی میں پیش کی جائے گی، جبکہ ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منگل کے روز ہوگا جس کی صدار ت وزیراعظم خود کریں گے۔

    وفاقی وزیر نے مزیدکہا کہ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں قومی سلامتی کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے پارلیمانی رہنما کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔

  • سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تین دہشت گرد تختۂ دار کے حوالے

    سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تین دہشت گرد تختۂ دار کے حوالے

    اسلام آباد:سیکیورٹی فورسز پر حملے میں ملوث تین دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کی سزا کے تحت پھانسی دے دی گئی، دہشت گردوں کو ہائی سیکیورٹی جیل ساہیوال میں پھانسی دی گئی.

    پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں سےسزا پانے والے مزید 3 دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی ہے، ان تین دہشت گردوں کو ہائی سیکیورٹی جیل ساہیوال میں پھانسی دی گئی ہے.

    پھانسی پانے والوں میں سید زمان‘ شوالے اورمحمد ذیشان شامل ہیں، تینوں دہشت گرد سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں پرحملوں میں ملوث تھے۔

    آئی ایس پی آرنے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سیدزمان اورذیشان کاتعلق کالعدم حرکت الجہاد اسلامی سے تھا، شوالے کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سےتھا، تینوں دہشت گردوں نےاپنےجرائم کااعتراف کیا تھا۔

    فوجی عدالتوں کا قیام

    واضح رہے کہ آئی ایس پی آر کے اعداد و شمار کے مطابق فوجی عدالتوں نے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ دو سالہ مدت کے دوران 274 مقدمات کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلے سنائے ہیں، جن میں سے 161 مقدمات میں مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی اور 113 مقدمات میں مجرموں کو قید کی سزا ہوئی۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو سانحہ پشاور کے بعد سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے کے تحت آئین میں ترمیم کرکے فوجی عدالتوں کے قیام کی راہ ہموار کی تھی تاکہ ملک سے مکمل طور پر جلد از جلد دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے.

  • پیپلزپارٹی کو فوجی عدالتوں پرتحفظات ہیں، اعتزازاحسن

    پیپلزپارٹی کو فوجی عدالتوں پرتحفظات ہیں، اعتزازاحسن

    اسلام آباد : سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ حکمران جماعت عددی برتری کی بنیاد پر فوجی عدالتوں میں توسیع کی پارلیمنٹ سے منظور ی حاصل کرلے مگر پیپلز پارٹی کو فوجی عدالتوں پر تحفظات ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں ادبی کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا کے نمائندون سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے فوجی عدالتوں پر تحفظات موجود ہیں، جس کا اظہار پارلیمنٹ کے اجلاس میں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ سے فوجی عدالتوں کو عددی برتری سے منظور کرواسکتی ہے مگرہم اپنا موقف ضرور پیش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضیاءالحق کے مارشل لاء کے دوران ترقی پسندوں پر عذاب اترے اور مذہبی انتہا پسندی نے فروغ پایا ۔

    مزید پڑھیں : فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر تحفظات ہیں: بلاول بھٹو زرداری

    اعتزاز احسن نے کہا کہ معاشرے میں مذہب و مسلک اور عورت کی بحث زوروں پر ہے، ترقی پسند مصنفین کو قوم کی رہنمائی کرنی چاہئیے۔

    مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں، 9 مطالبات پیش کردیے، زرداری

    کانفرنس سے خطاب میں پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے رہنما ڈاکٹر مبشر حسن نے کہا کہ قوم میں اب اپنے مؤقف پر ڈٹ جانے والے ختم ہوتے جارہے ہیں۔ اس موقع پر ترقی پسند مصنفین میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے گئے۔

    مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں کی توسیع‘پیپلزپارٹی کےعلاوہ تمام جماعتیں متفق

     

  • فوجی عدالتوں میں توسیع کامعاملہ،پارلیمانی رہنماؤں کااجلاس کل ہوگا

    فوجی عدالتوں میں توسیع کامعاملہ،پارلیمانی رہنماؤں کااجلاس کل ہوگا

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی رہنما کل پیپلز پارٹی کی نو تجاویز پر سوچ بچار کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق تمام پارلیمانی رہنما فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر ایک بار پھر کل سر جوڑیں گے، اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا میں نے پیپلزپارٹی کے مسودے کی کاپی حکومت تک پہنچا دی ہے، کل کی میٹنگ میں پی پی پی کی تجاویز پر تبادلہ خیال ہوگا۔

    ایاز صادق کا کہنا ہے کہ تمام جماعتیں پیپلزپارٹی کی تجاویز پر اپنی اپنی آراء دیں گی، ہر جماعت سمجھتی ہے ملک حالت جنگ میں ہے، موجودہ حالات میں سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں کی ضرورت کو سمجھتی ہیں، فوجی عدالتوں کی مدت اوراختیارات پر پیپلز پارٹی کےاعتراض کےباعث معاملہ رواں سال جنوری سے تاحال حل نہیں ہوسکا۔


    مزید پڑھیں : فوجی عدالتوں کے مخالف نہیں، 9 مطالبات پیش کردیے، زرداری


    خیال رہے کہ پیر کو سابق صدر آصف زرداری نے فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع سے متعلق نو تجاویز دی تھیں، اپنے 9 نکات کی تفصیلات بتاتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردی کے خلاف لڑتی رہی ہے اورلڑتی رہے گی تاہم فوجی عدالتوں کے حوالے سے ہمارے کچھ مطالبات جو آج پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کے سامنے رکھ رہے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

    1- فوجی عدالتوں میں توسیع ایک سال کے لیے کی جائے۔

    2- گرفتار ملزمان کو 24 گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔

    3- ملزم کو وکیل اور کونسل کا حق حاصل ہوگا۔

    4- دہشت گردی کی وضاحت کے لیے قانون بنایا جائے جس میں دہشت گردی کی تعریف وضع کی جائے۔

    5- ملزم کو ریمانڈ کے لیے پیش نہ کیا جائے تووہ لاپتا افراد میں شامل ہو گا۔

    6- چیف جسٹس فوجی عدالتوں کے لیے ججز کی نامزدگی کریں۔

    7- فوجی عدالت کی سربراہی فوجی افسر کےساتھ سیشن یا ایڈیشنل جج کرے۔

    8- ملزم کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔

    9- آئین کا حصہ قانون شہادت بھی لاگوہوگا۔

  • فوجی عدالتوں کی توسیع کا فیصلہ اتفاق رائے سے کریں گے، اسحاق ڈار

    فوجی عدالتوں کی توسیع کا فیصلہ اتفاق رائے سے کریں گے، اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت ایک سال ہو یا دو سال فیصلہ مشاورت سے کریں گے۔ پیپلزپارٹی کی تجاویز مل گئیں ملٹری کورٹس پرکل یاپرسوں پھربیٹھک ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اسحاق ڈار نے کہا کہ اٹھائیس فروری کو تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اجلاس میں فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلہ ہوا تھا، اجلاس میں پیپلزپارٹی نے شرکت نہیں کی تھی۔

    پیپلزپارٹی نے 4 مارچ کو فوجی عدالتوں سے متعلق سیاسی جماعتوں کو اے پی سی کی دعوت دی تھی، اب میڈیا سے پتہ چلا ہے پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں پر9 تجاویز دی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اورحکومت کو پیپلزپارٹی کی تجاویز مل گئی ہیں، ان کی تجاویز پر غور کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کی توسیع پرتمام جماعتوں کا اتفاق رائے موجود ہے جبکہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے قوم بھی متحد ہے۔

    فوجی عدالتوں سے متعلق مشاورت کے ساتھ نئی تجاویز پرغور ہوگا اور کوشش ہوگی کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پراتفاق رائے ہو، اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے فوجی عدالتوں کے معاملے پر 2 دن میں اجلاس بلائیں۔

  • اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی کے زیرِاہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

    اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی کے زیرِاہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کی کل جماعتی کانفرنس آج ہورہی ہے، کانفرنس میں شرکت کیلئے ن لیگ کے سوا تمام جماعتوں کو دعوت دی گئی، تاہم ایم کیو ایم نے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پاکستان پیپلزپارٹی کے زیرِاہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو مشترکہ طور پر آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت کرینگے۔

    پاکستان پیپلزپارٹی نے آج ہونے والی کثیر الجماعتی کانفرنس کا ایجنڈا جاری کر دیا ہے، کثیر الجہتی کانفرنس میں مسلم لیگ(ن) کو مدعو نہیں کیا گیا، ، پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نئیر بخاری کا کہنا ہے کہ حکومت کبھی بھی فوجی عدالتوں، فاٹا ریفارمز اور دیگر معاملات میں سنجیدہ نہیں رہی، اگر حکومت سنجیدہ ہوتی تو اے پی سی بلاتے ہی نا۔

    کانفرنس کے چار نکاتی ایجنڈے میں نیشنل ایکشن پلان، فوجی عدالتوں کی بحالی، فاٹا اصلاحات اور چیئرمین کی اجازت سے کوئی اور موضوع پیش کرنا شامل ہے۔

    پیپلز پارٹی کی قیادت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے مسئلے کو عددی اکثریت کی بجائے اتفاق رائے سے حل کیا جائےتاہم ایم کیو ایم پاکستان نے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے پیپلزپارٹی کو آگاہ کر دیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے بھی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ پیپلز پارٹی نے 4 مارچ کو نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ اور فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے۔


    مزید پڑھیں : فوجی عدالتوں کی توسیع‘پیپلزپارٹی کےعلاوہ تمام جماعتیں متفق


    خیال رہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام جماعتیں متفق ہوگئیں ہیں۔

    وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امید ہے پیپلزپارٹی 4مارچ تک اتفاق رائے کرلے گی اورفوجی عدالتوں میں توسیع کی حمایت کرے گی، فوجی عدالتوں کےمعاملے پرکوئی سیاست نہیں ہوگی۔

  • دو سال میں دہشت گردی میں کتنی کمی آئی ہے‘ فاروق ستار کاسوال

    دو سال میں دہشت گردی میں کتنی کمی آئی ہے‘ فاروق ستار کاسوال

    اسلام آباد: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستارکا کہنا ہے کہ حکومت نے سول عدالتوں کی بہتری کے لئے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے،انہوں نے کہا کہ ہم فوجی عدالتوں کے قیام کے مخالف نہیں ہیں.

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سول عدالتیوں کو بہتربنانے کے لئےکسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں۔

    مزید پڑھیں:حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    ان کا کہنا تھا کہ ہم فوجی عدالتوں سے متعلق تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کریں گے، پہلے بھی ہم نے وزیراعظم کی یقین دہانی کے بعد عدالتوں کی حمایت کی تھی۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی راہ ہموارکرنے میں ہمارا کلیدی کردارتھا،ہم فوجی عدالتوں کے قیام کے مخالف نہیں ہیں.

    مزید پڑھیں:پاکستان میں 11 سالوں میں 17،255 دہشت گردی کے واقعات ہوئے: رپورٹ

    ،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر کب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ چلے گی؟

    مزید پڑھیں:دس سال تک دہشت گردی کے واقعات ہوں گے، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو

    فاروق ستار نے حکومت سے پوچھا کہ ہمیں بتایا جائے کہ دو سال میں دہشت گردی میں کتنی کمی آئی ہے؟ حکومت کو اتنی آسانی سے راہ فرار اختیار نہیں کرنے دیں گے.

    ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہمارا سنجہدہ مطالبہ ہے کہ قوم کو اب  ریلیف ملنا چاہئے۔