Tag: military courts

  • فوجی عدالت کیس: معاملہ لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا

    فوجی عدالت کیس: معاملہ لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے متعلق معاملہ لارجربینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دیا، وفاق کو فوری جواب جمع کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چاروں صوبوں نے عدالت عظمیٰ میں اپنا جواب جمع کرا دیا ہے، اہم وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

    عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایاکہ صرف نوٹس ملاتھا، جواب جمع کرانے کی ہدایت نہیں کی گئی، جس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے برہمی کا اظہار کرنے ہوئے وفاق کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد اپنا جواب جمع کرائے۔

    ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے استدعا کی جواب جمع کرانے کے لیے تین دن کی مہلت دی جائے ،جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    سماعت کے دوران عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا، جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ اٹھارویں ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت لارجر بینچ نے کی تھی، تین رکنی بینچ اس حوالے سے احکامات جاری نہیں کرسکتا۔

  • سپریم کورٹ کل ملٹری کورٹس کے خلاف درخواست کی سماعت کرے گا

    سپریم کورٹ کل ملٹری کورٹس کے خلاف درخواست کی سماعت کرے گا

    اسلام آباد: اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کل چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ کرے گا۔

    لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں سے جواب طلب کیا تھا۔

    کے پی کے حکومت نے اپنا جواب جمع کروادیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے۔
    فوجی عدالتیں ملک میں برھتی ہوئی دہشت گردی کی تناظر میں مقدمات کے جلد فیصلوں اورگواہوں کی حفاظت کے پیش نظر قائم کی گئی ہے۔

    جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتیں متوازی عدالتی نظام نہیں بلکہ ایک عارضی نظام ہے جو اسی ترمیم کے تحت دو سال میں خودہی ختم ہوجائے گا اس لیے اسے آئین یا عدلیہ کی آزادی سے متصادم قرار دینا درست نہیں لہذا فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستیں مسترد کی جائیں۔

    دریں اثنا سپریم کورٹ اور پاکستان بار کی جانب سے الگ درخواستیں دائرکردی گئی ہیں جبکہ پاکستان بار نے کل ملک بھرمیں فوجی عدالتوں کے قیام پر احتجاجا یوم سیاہ منانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

  • ملٹری کورٹس ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات سنیں گے

    ملٹری کورٹس ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات سنیں گے

    کراچی: وزیراعظم نےشہرمیں امن وامان کی صورت حال پراجلاس کی صدارت کی جس میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات بھی ملٹری کورٹس میں سماعت کے لئے بھیجیں جائیں گے۔

    وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار،اسحاق ڈار، گورنر،وزیراعلیٰ سندھ ، ڈی جی رینجرز،آئی جی اوردیگرشریک تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نےوزیر اعظم کوبتایا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔

    اجلاس میں خطاب کے دوران انہوں نے اس یقین کا اطہار کیا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔

  • وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کمیٹی کا اجلاس اختتام پذیر

    وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کمیٹی کا اجلاس اختتام پذیر

    اسلام آباد:وزیراعظم نوازشریف کے زیرِصدارت اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کمیٹی کا اختتام پذیر ہوگیا، اجلاس میں ایکشن پلان پرعمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان عملدرآمد اجلاس کی صدارت کی جس میں اب تک صوبوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پرغوربھی کیا گیا۔

    اجلاس میں دہشت گردی میں ملوث انتہائی نوعیت کے ملزمان کے مقدمات جلد ازجلد فوجی عدالتوں کے حوالے کرنے پربھی گفتگو کی گئی۔

    اجلاس میں وفاق نے تین جبکہ پنجاب نے 70 مقدمات فوجی عدالتوں کے حوالے کرنے کا اعلان کیا۔

    سندھ، بلوچستان اورخیبر پختونخواہ کو بھی ہدایت کی گئی کہ وہ جلد ازجلد مقدمات فوجی عدالتوں کے حوالے کریں۔

  • سپریم کورٹ کے ججزز نے ملٹری کورٹ کی مخالفت کردی

    سپریم کورٹ کے ججزز نے ملٹری کورٹ کی مخالفت کردی

    اسلام آباد: جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں مقدمات میں تاخیر پر حکومت اپنی ناکامی کا اعتراف کرے عدلیہ کو مورد الزام نہ ٹھہرائے۔

    سپریم کورٹ کے مختلف مقدمات میں جسٹس آصف سعیدکھوسہ، جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا بیان تکلیف دہ ہے۔ ملٹری کورٹس کے قائم کی ضرورت نہیں تھی ملٹری کو رٹس میں اعلی عدلیہ سے زیادہ قابل اور اہل جج نہیں ہوں گے۔ عدالت کا کام صرف سزا دینا نہیں بلکہ انصاف فراہم کرنا ہوتا ہے۔

    جیل اصلاحات ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کھوسہ نے کہا کہ جیل کے انتظامی معاملات دیکھنا حکومت کا کام ہے عدلیہ کا نہیں۔ عدلیہ نے یہ نوٹس حکومت کو جگانے کے لیے ہی لیا تھا، وزیراعظم کا بیان پڑھ کر دکھ ہوا، ملک میں سترہ لاکھ مقدمات زیرسماعت ہیں جبکہ ججوں کی تعداد صرف چوبیس سو ہے، حکومت سے مزید ججوں کو تعینات کرنے کو کہا جائے تو فنڈ اور اسٹاف کی کمی کا عذر پیش کیا جاتا ہے۔

     اٹارنی جنرل کی جانب سے اصلاحات کی یقین دہانی پر مقدمے کی کارروائی نمٹا دی گئی جبکہ جھوٹے مقدمات کے اندراج کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر مقدمات کی سماعت میں تاخیر ہوتی ہے یا ایک لاکھ مقدمات میں سے چونسٹھ ہزار بری ہوجاتے ہیں تو یہ استغاثہ کی کمزوری ہے۔ ضرورت انتظامی اصلاحات اور عدالتوں کے مسائل حل کرنے کی ہے۔

    عدالت نے ناقص چالان کی بنیاد پر اب تک بری ہونے والے ملزمان کی تعداد ، پیش کیے گئے نامکمل چالان کی تعداد اور ایسے چالان پیش کرنے والوں کے خلاف ہونے والی کارروائی کی رپورٹ آئندہ سماعت سے قبل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت چھبیس جنوری تک ملتوی کردی۔

  • فوجی عدالتوں کا قیام: چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا

    فوجی عدالتوں کا قیام: چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس نے فوجی عدالتوں کے قیام کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے لئے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک نے آج دوپہر ایک بجے فل کورٹ اجلاس طلب کیا ہے جس میں فوجی عدالتوں کی قانونی حیثیت اوران کے قیام کے دیگر پہلووٗں کا جائزہ لیاجائے گا۔

    اس موقع پرجسٹس جواد کا کہنا ہے کہ عدالتوں پر مقدمات کی پیروی میں تاخیر کا الزام لگانا درست نہیں ہے ججز کی تعداد میں کمی کے باعث مقدمات کی پیروی سست روی کا شکارہوتی ہے اور جب کبھی حکومت سے ججز کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو وہ فنڈز کی کمی کا رونا رونا شروع کردیتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اپنی ناکامی کا اعتراف عوام کےسامنے کرے۔

  • گلگت بلتستان، آزاد کشمیرمیں بھی ملٹری کورٹس قائم کرنے کا فیصلہ

    گلگت بلتستان، آزاد کشمیرمیں بھی ملٹری کورٹس قائم کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نوازشریف کے زیرِصدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان اورآزاد کشمیر میں بھی 21 ویں ترمیم کے تحت ملٹری کورٹس قائم کئے جائیں۔

    اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے میٹنگ منعقد کی گئی جس میں گلگت بلتستان اورآزاد کشمیر میں ملٹری کورٹس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

    میٹنگ کے دوران وزیرِاعظم نے دہشت گردی کے خاتمے تک سکون سے نا بیٹھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ دشت گرد عناصر کے لئے ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔

    اس موقع پروزیراعظم کو نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لئے اٹھائے گئے آئینی اورانتظامی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔

    میٹنگ میںوفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان، مشیر خصوصی بیرسٹرظفر اللہ اور وزیر اعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔

  • فوجی عدالتوں کے لیے سندھ سے 27 مقدمات حکومت کو ارسال

    فوجی عدالتوں کے لیے سندھ سے 27 مقدمات حکومت کو ارسال

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کے ستائیس مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے لیے حکومت کو فراہم کردیں۔

     سندھہ ہائی کورٹ نے ستائس مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے وفاقی حکومت کو بھیج دیے ذرائع کے مطابق اسکروٹنی کے بعد وفاقی حکومت مقدمات کو فوجی عدالتوں کو بھیجےگی۔ذرائع کے کہنا ہے ستائس مقدمات میں سے سترہ مقدمات بم دھماکوں سےمتعلق ہیں۔

     ان مقدمات میں کراچی ایئرپورٹ حملے، مہران بیس اور دیگر سرکاری تنصیبات پر حملے کے مقدمات بھی 27 مقدمات میں شامل ہیں، باقی دیگر مقدمات بھی دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں اور ان مقدمات کے ملزمان سندھ کی مختلف جیلوں میں قید ہیں ملزمان کا تعلق تحریک طالبان سمیت دیگر کالعدم تنظیموں سے ہے۔

     سندھ کی جیلوں میں کالعدم تنظیموں کے چودہ مجرموں کی اپیلیں سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں، ٹی ٹی پی، کالعدم لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ، جنداللہ اور القاعدہ کے ملزمان کی اپیلیں بھی زیر سماعت ہیں۔

  • ملٹری کورٹس کا ناجائزاستعمال نہیں ہونے دیں گے، زرداری

    ملٹری کورٹس کا ناجائزاستعمال نہیں ہونے دیں گے، زرداری

    لاہور:بسابق صدر آصف زرداری نےچوہدری برادران نے ملاقات کی جس میں ملٹری کورٹس سمیت ملک کی سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ ملاقات بلاول ہاوٗس لاہورمیں ہوئی جس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے رہنماؤں نے ملٹری کورٹس کے قیام کے اغراض و مقاصد پو گفتگو کی۔

    ملاقات میں صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ملکی حالات سیاسی قیادت کے تحمل کا امتحان ہے ملٹری کورٹس مجبوراً قائم کی جارہی ہیں ان سے متعلق ابہام پیدا نہ کیا جائے ملٹری کورٹس کا ناجائز استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا دہشت گردوں کے مقابلے کے لیے پوری قوم متحد ہےسیاسی اختلافات ختم کرکے ایک ہونا ہوگا۔

    سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ ملٹری کورٹس کے قیام پر مولانا فضل الرحمن کے تحفظات کو دور کرنا چاہیے۔

  • ملک میں9فوجی عدالتیں قائم ہوں گی، آئی ایس پی آر

    ملک میں9فوجی عدالتیں قائم ہوں گی، آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: اکیسویں ترمیم کی منظوری کے بعد دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت کیلئے ملک بھر میں 9 فوجی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں 3 ،پنجاب میں 3سندھ میں 2اور بلوچستان میں ایک ایک فوجی عدالت قائم کی جا ئیگی قانونی معاملات کو دیکھنے کے لیے آرمی میں پہلے سے قائم جیگ "جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ”کو "لا افئیر ڈائریکٹوریٹ کا نام دیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہناہے فوجی عدالتوں میں جج کی ذمہ داریاں لیفٹیننٹ کرنل رینک کے افسر سنبھالیں گے،دو سے تین مزید آفیسر بھی ان کی معاونت کے لیے موجود ہوں گے ،ملزم کو وکیل فوج کی طرف سے فراہم کیا جائے گالیکن اگر وہ اپنی مرضی کا سول وکیل رکھنا چاہے تو اسے اجازت دی جائے گی ۔ملزم کو شک کا فائدہ دیاجائے گااور شفافیت کا مکمل بندوبست کیا جائے گا۔ فوجی عدالتوں کی سکیورٹی فوج ہی کے سپرد ہو گی،  یہ فوج کے زیرِ انتظام کینٹ کے ایریا میں قائم کی جائیں گی ۔سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی۔

    ذرائع کا کہناہے بے نظیر قتل کیس سمیت کسی بھی مقدمے کو عدالت بھیجنے کا اختیار حکومت کو ہے، حکومت اگر اس بنیاد پر بے نظیر قتل کیس فوجی عدالت بھیجنا چاہے کہ اس میں ہارڈ کوردہشت گرد ملوّث ہیں تو یہ مقدمہ بھی بھیج سکتی ہے ۔