Tag: military courts

  • فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں،جنرل راحیل شریف

    فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں،جنرل راحیل شریف

    اسلام آباد : چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں پاک فوج کی نہیں  بلکہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہیں۔صورتحال بہترہونے پرسب معمول پرآجائے گا۔

    ان خیالات کا اظہارآرمی چیف نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں خصوصی اجلاس  سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس کے فیصلے مستقبل کا تعین کریں گے۔

    آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ی کے خلاف جنگ میں اہم ترین موڑپرپہنچ چکے ہیں، ہم یہ جنگ جیتیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت غیرمعمولی فیصلوں کی ضرورت ہے۔

    دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہارنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ کُل جماعتی کانفرنس میں طے پانے والے اتفاق رائے کے فیصلوں پرعملدرآمد ہوناچاہئے۔

  • ایم کیو ایم نےنیشنل کاونٹر ٹیریزم پالیسی پر سفارشات پیش کردی

    ایم کیو ایم نےنیشنل کاونٹر ٹیریزم پالیسی پر سفارشات پیش کردی

    کراچی: ایم کیو ایم نےنیشنل کاونٹر ٹیریزم پالیسی پر سفارشات کوحتمی شکل دیدی، فاروق ستار کہتے ہیں فوجی عدالتیں مسئلے کا مستقل حل نہیں،فروغ نسیم نے کہا عدالتیں آئین کے خلاف بنیں تو سپریم کورٹ کالعدم قراردے گا۔

    ایم کیو ایم نے قومی انسداد دہشت گردی پالیسی پر اپنی سفارشات پیش کردی ۔سفارشات میں فوجی عدالتیں عارضی اور معیاد مقرر کرنے کا مطالبہ سمیت دہشت گردی کے خلاف کامیابی کے لیے مقامی حکومتیں ، کمیونٹی پولیس،چوکیداری نظام، پولیس اور قومی نصاب میں اصلاحات،مدرسہ ریفارمز ،آزاد عدلیہ اور ذمے دار میڈیا کا نظام وضع کرنے ،نیکٹا کو فعال کرکے پارلیمینٹ کو اسے پالیسی گائیڈ لائن دینے کے لیے اقدمات کرنے ، نئے صوبوں کا قیام، پاکستان کو اسلحے سے پاک کرنے، صوبائی و وفاقی ایجنسیوں میں تعاون اور مردم شماری کو اہم قرار دیا گیا ہے۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے سب سے پہلے دہشت گردی کیخلاف آواز بلند کی اور اس وقت حکومت کو کراچی میں طالبانائزیشن سے آگاہ بھی کیا لیکن ان کی بات پر غور نہیں کیا گیا، اگر اس وقت صحیح اقدام کرلئے جاتے تو سانحہ پشاور سے بچا جا سکتاتھا، ضرب عضب دیر سے شروع کیا گیا لیکن فوجی عدالتیں مسئلے کا مستقل حل نہیں۔

    قمر منصور نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد ملک کے تمام اسکول خطرے میں ہیں، 16دسمبر کا واقعہ پاکستان کی تاریخ میں نائن الیون ہے اور اب تو مائیں سوچتیں ہیں کہ اپنے بچوں کو سکول بھیجیں یا نہیں۔

    پریس کانفرنس سے خطاب میں بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پولیس اور تفتیش کے نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، فروغ نسیم نے کہا اگر آئین کے خلاف ملٹری کورٹس بنے تو سپریم کورٹ اسے کالعدم قرار دے گیا۔

  • فوجی عدالتوں کا قیام آئیڈیل صورتحال نہیں، سراج الحق

    فوجی عدالتوں کا قیام آئیڈیل صورتحال نہیں، سراج الحق

    لاہور: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام آئیڈیل صورتحال نہیں، معاملہ ابھی اسمبلی میں آئے گا، کہیں خامیاں ہوئیں تو دور کر لی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ لاہور میں مسیحی برادری کے اعزاز میں ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    سراج الحق نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام آئیڈیل صورتحال نہیں ہے، فوجی عدالتیں صرف دہشت گردی کے معاملات دیکھیں گی، اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن بھی فوجی عدالتوں کے زمرے میں آتا ہے تو اسے دیکھنا چاہیئے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین بھی معاملے کو فوجی عدالتوں میں لے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود سانحہ ماڈل ٹاؤن کو دیکھے اور اسے انصاف سے حل کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا معاملہ ابھی اسمبلیوں میں آئے گا، کہیں خامیاں ہوئیں تو دور کر لی جائیں گی۔ سراج الحق نے کہا کہ وی آئی پی کلچر ختم کئے بغیر ترقی ممکن نہیں۔

    دہشت گردی فرد، گروہ یا حکومت کرے، جماعت اسلامی قبول نہیں کرے گی، وہ سیاسی دہشت گردی کو بھی مسترد کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان کے ساتھ مسلسل بے وفائی اور غداری کی گئی، جس سے مسلمان اور غیر مسلمان دونوں غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔

  • سیاست دان بالاخر’جمہوری مارشل لاء‘کے لئے راضی ہوگئے، فیصل رضا عابدی

    سیاست دان بالاخر’جمہوری مارشل لاء‘کے لئے راضی ہوگئے، فیصل رضا عابدی

    کراچی: سابق سینیٹراور مشہور سیاست دان فیصل رضا عابدی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے تمام رہنماء بالاخر مارشل لاء کی مجازی قسم پرراضی ہوہی گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوزکے ٹاک شو ’اب تک ‘میں ملٹری کورٹس کے قیام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’’پاکستان کے خود ساختہ حکمران دہشت گردوں کو سزائیں دینے سے کتراتے رہے اور اب مجبوراً عوام کے دباؤ ملٹری کورٹ قائم کئے جارہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے جمہوری حکومت کے اس عمل کو ’جمہوری مارشل لاء ‘سے تعبیر کیا، یہ ایک نظریہ ہے جس کی وہ گزشتہ ایک سال سے ترویج کررہے ہیں۔

    انہوں ہیومن رائٹس کی تنظیموں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج دہشت گردوں کی سزاؤں کے خلاف بولنے والی یہ تنظیمیں اس وقت کہاں تھیں جب یہ دہشت گرد معصوم عوام کو ماررہے تھے۔

    یہاں یہ بات قابلِ ذکرہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے بدھ کے روز ایک جامع انسدادِ دہشت گردی منصوبے پر اتفاق کیا تھا جس کے تحت ملٹری کورٹس کا قیام، دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا، انکی امداد اورآمدورفت کو روکنا شامل ہیں۔