Tag: military-trial

  • لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    کراچی : لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل ہوگیا ، عزیربلوچ کا ملک سے غداری اوراہم راز دیگر ملکوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل کرلیا گیا، جس کےبعد انھیں سینٹرل جیل کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق عزیربلوچ کوجیل پولیس نے ارشد پپوقتل اوردیگر مقدمات میں انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ، فاضل جج نے عزیربلوچ کےخلاف 22 اپریل کوگواہ طلب کرلئے ہیں۔

    خیال رہے عزیربلوچ کے خلاف سیکیورٹی اہلکاروں سمیت درجنوں ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات زیرسماعت ہیں۔ جبکہ ملک سے غداری اوراہم راز دیگر ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا۔

    یاد رہے رواں سال جنوری میں سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن، نثار مورائی اور لیاری گینگ وار کےعزیربلوچ کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹس عوام کےسامنےلانے کا حکم دیا تھا، درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی۔

    واضح رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ نے حساس سیکیورٹی معلومات غیر ملکی ایجنسیوں کو دی تھی۔ اسکے علاوہ
    اس کے بھارتی ایجنسی را سمیت دیگر پاکستان مخالف قوتوں سے رابطے تھے۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

  • عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کی پیشی سے متعلق  کیس میں رینجرز کا کہنا ہے کہ عزیربلوچ  کا  دہشت گردی اور غداری کے مقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، رینجرز نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا۔

    تحریری جواب میں کہاگیا ہے کہ عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے، دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا جہاں فوج سول حکومت کی مدد کے لئے آتی ہیں، وہاں ہائی کورٹ بنیادی حقوق کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔

    ایڈووکیٹ شوکت حیات نے کہا مجھے بتایا جائے کہ میرے موکل کا بیٹا عزیر بلوچ زندہ ہے یا نہیں، جس پر جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیے ‘زندہ ہے آپ اطمینان رکھیں، عزیر بلوچ کے وکیل نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں عزیر بلوچ کی ماں اور ان خاندان سے ملاقات کرائی جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے ملاقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

    کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت پر آئی جی جیل خانہ جات نےجواب جمع کرایا تھا، جس میں کہاگیاتھاعزیر بلوچ گیارہ اپریل دو ہزار سترہ سے ملٹری فورس کے پاس ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم عزیر بلوچ کو حوالے کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : عزیربلوچ کو پاک فوج نے تحویل میں لے لیا

    یاد رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔