Tag: Military

  • مستقبل کے حوالے سے حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، سوڈانی عبوری کونسل

    مستقبل کے حوالے سے حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، سوڈانی عبوری کونسل

    خرطوم : سوڈان کے فوجی حکمرانوں نے کہا ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کے حوالے سے حزبِ اختلاف کے ساتھ مذاکرات کے لیے مل بیٹھنے کو تیار ہیں لیکن منگل کے بعد کوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہیے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق عبوری فوجی کونسل نے یہ انتباہ ملک کے مختلف علاقوں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں اور مظاہرین کے ٹرینیں اور پل بند کرنے کی کوششوں کے ردعمل میں جاری کیا۔

    سوڈان کی حزبِ اختلاف اور مظاہرین کے گروپ 11 اپریل کو صدر عمر حسن البشیر کی برطرفی کے بعد سے ملک میں سول حکمرانی کے لیے تحریک چلا رہے ہیں اور وہ عبوری فوجی کونسل سے جلد سے جلد اقتدار ایک شہری حکومت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    عبوری فوجی کونسل کے نائب سربراہ محمد حمدان داغلو المعروف حمیدتی نے کہا کہ ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن آج کے بعد کوئی طوائف الملوکی نہیں ہونی چاہیے، ہم نے انھیں کہہ دیا ہے۔ دھرنا جاری رکھیے لیکن ٹرین کا پہیّا ایندھن مہیا کرنے کے لیے نہیں رکنا چاہیے۔

    عبوری فوجی کونسل اور احتجاجی تحریک کو منظم کرنے والی سوڈانی پیشہ ور تنظیم کے درمیان اتوار کو مشترکہ سول فوجی عبوری کونسل کے قیام کے لیے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا جس کے بعد اس تنظیم نے ملک میں سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی اپیل کردی تھی۔

    کونسل کی قیادت نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ فوج دارالحکومت خرطوم میں وزارتِ دفاع کے باہر 6 اپریل سے دھرنا دینے والے مظاہرین کو منتشر نہیں کرے گی۔ اس دھرنے میں شریک مظاہرین پہلے مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے رہے تھے۔ان کی معزولی کے بعد انھوں نے سول حکومت کے قیام کا مطالبہ شروع کردیا تھا۔

    عبوری فوجی کونسل کے ایک رکن لیفٹیننٹ جنرل صالح عبدالخالق نے کہا کہ ہمیں دھرنا منتشر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن یہ بات سوڈانی عوام کے مفاد میں ہے کہ بند سڑکیں کھولی جائیں “۔

    انھوں نے معزول حکومت سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا کہ” ہم انقلاب کا حصہ ہیں اور ہمارا سابق نظام سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ کچھ لوگ ہمیں ایسا دیکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ عبوری کونسل کے تین ارکان کے استعفے منظور کر لیے گئے ہیں۔ سوڈانی پیشہ ور تنظیم نے ان ارکان کو مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون میں ملوّث ہونے کے الزام میں برطرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ان مستعفی ہونے والے ارکان میں عبوری فوجی کونسل کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عمر زین العابدین بھی شامل ہیں۔ دوسرے دو ارکان کے نام لیفٹیننٹ جنرل جلال الدین آل الشیخ اور لیفٹیننٹ جنرل الطیب بابکر علی فضیل ہیں۔

  • سوڈان میں سول حکومت کے قیام کا وعدہ پورا کریں گے، جنرل زین العابدین

    سوڈان میں سول حکومت کے قیام کا وعدہ پورا کریں گے، جنرل زین العابدین

    خرطوم : افریقی ملک سوڈان کی ملٹری کونسل کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ نئی حکومت سویلین ہوگی اور عمر البشیر کی جماعت کو بھی اگلے انتخابات میں شرکت کی اجازت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایک بیان میں سوڈان کی ملٹری کونسل کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ عمر زین العابدین نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

    ملٹری کونسل کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ معزول صدر عمر البشیر کی سیاسی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی کو آئندہ عام انتخابات میں شرکت کی اجازت ہو گی۔

    عمر زین العابدین کے مطابق فوجی کونسل کے سیاسی عزائم نہیں ہیں اور نہ ہی مستقبل کے لیے کوئی سیاسی حل یا نظریہ پیش کریں گے کیونکہ یہ معاملہ سوڈانی عوام نے طے کرنا ہے۔

    انہوں نے سابق صدر عمر البشیر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سپرد کرنے کو خارج از امکان قرار دیا۔

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • ایران کی القدس بریگیڈ کو نشانہ بنارہے ہیں، اسرائیلی فورسز

    ایران کی القدس بریگیڈ کو نشانہ بنارہے ہیں، اسرائیلی فورسز

    دمشق : اسرائیلی فورسز نے شام میں موجود ایرانی فورسز کے ٹھکانوں کو فضائی حملے شروع کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام میں موجود ایرانی سپاہ پاسداران کے ٹھکانوں پر غاصب صیہونی فورسز نے فضائی حملے شروع کردئیے۔

    شامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شام کے فضائی دفاعی نظام نے پیر کی صبح اسرائیلی فورسز کے ایک حملے کا ناکام بنایا ہے۔

    اسرائیلی فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شام میں کیا جانے والا آپریشن ایران کی سپاہ پاسداران کی القدس بریگیڈ کے خلاف ہے۔

    اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ اسرائیلی میزائل دمشق کے اطراف کو نشانہ بنا رہے ہیں جس سے شہریوں کی جان کو خطرہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شام دمشق میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا اندازہ تاحال نہیں لگایا جاسکتا تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کی رات سے دمشق میں دھماکوں کی آوازیں گونج رہی ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دورہ چاڈ کے موقع پر کہا تھا کہ ’ہم شام میں ایرانی ٹھکانوں کو نشانی بنائیں گے۔

  • لندن : گیٹ وک کے بعد ہیتھرو ایئرپورٹ پر بھی مشکوک ڈرونز کی پرواز، فوج طلب

    لندن : گیٹ وک کے بعد ہیتھرو ایئرپورٹ پر بھی مشکوک ڈرونز کی پرواز، فوج طلب

    لندن : برطانوی حکام نے ہیتھرو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرون کی پرواز کے بعد تفتیس کے لیے فوج کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے گیٹ وک ایئرپورٹ کے بعد دارالحکومت لندن کے قریب واقع مصروف ترین عالمی ہوائی اڈے ہیتھرو پر بھی مشکوک ڈرون کو پرواز کرتے دیکھا گیا تھا۔

    ہیتھرو ایئرپورٹ کی انتظامیہ نے مشکوک ڈرونز کی پرواز کے بعد پروازیں منسوخ کردیں تھی جبکہ تحقیقات میں پولیس کی معاونت کےلیے برطانوی فوج کو بھی طلب کرلیا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ مشکوک ڈرون کی ایئرپورٹ پر پرواز کے خلاف ’مکمل کرمنل انویسٹی گیشن‘ ہوگی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ حکام کی جانب سے ایک گھنٹے کے لیے مغربی لندن کے ہوائی اڈے پر پروازیں منسوخ کی گئی تھیں۔

    ہیتھرو ایئرپورٹ کی انتظامیہ میٹروپولیٹن پولیس کے ہمراہ حالات کو دیکھ رہی ہے اور پروازوں کی منسوخی کے باعث متاثر ہونے والے مسافروں سے معذرت کرلی ہے۔

    برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ’ہم نے میٹروپولیٹین پولیس کی درخواست پرخصوصی سامان اور فوجی دستے ہیتھرو ایئرپورٹ پر تعینات کردئیے ہیں‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے ایئرپورٹ کے ارد گرد کے علاقوں میں واقعے میں ملوث افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے پرغیرقانونی طور پر ڈرون اڑانا انتہائی خطرناک ہے، یہ اقدام طیاروں کےلیے شدید نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں، مشکوک ڈرونز اڑانے میں جو بھی ملوث پایا گیا اسے عمرقید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : گیٹ وک ایئرپورٹ: ڈرون سے ملنے والے فنگر پرنٹ کی مماثلت نہ ہوسکی

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل لندن کے انٹرنیشنل گیٹ وک ایئرپورٹ پر دو مشکوک ڈرونز کی پروازوں کے باعث مسلسل 36 گھنٹے تک پروازیں منسوخ رہی تھیں، جس کے باعث ڈیڑھ لاکھ مسافر متاثر ہوئے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق مشکوک ڈرونز کو کنٹرول کرنے پولیس کی ناکامی کے بعد حکومت نے فوج کی خدمات حاصل کی تھیں۔

    خیال رہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ نے گیٹ وک آنے والی پروازوں کا رخ ملک کے دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب موڑ دیا تھا، جن میں لندن ہیتھرو، لوٹن، برمنگھم، گلاس گلو اور مانچیسٹر بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : لندن: ڈرون اڑانے کے الزام میں گرفتار جوڑے کو عدم شواہد پر رہا کردیا گیا

    یاد رہے کہ سینتالیس سالہ پاؤل گئیت،57 سالہ ایلائنی کرک کو برطانوی پولیس نے شک کی بنیاد پر جمعے کی شب 10 بجے گرفتار کیا تھا جنہیں ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث رہا کردیا گیا تھا۔

  • برطانوی حکام نے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی

    برطانوی حکام نے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی

    لندن : برطانوی حکام نے مشکوک ڈرونز سے نمٹنے کے لیے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مصروف ترین انٹرنیشنل ایئرپورٹ گیٹ وک پر مشکوک ڈرونز کی پروازوں کی روک تھام کےلیے ہوائی اڈے پر تعینات کیے مسلح افواج کے اہلکاروں کو واپس بلالیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی وزارت دفاع نے فوج واپس بلانے کی تصدیق کر دی ہے۔

    خیال رہے کہ 20 دسمبر 2018 کو گیٹ وک ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز کی پرواز کے باعث سیکڑوں پروازیں منسوخ کردی گئیں تھی جس کے بعد برطانوی حکام نے فوج کو سیکیورٹی کے لیے طلب کیا تھا۔

    گیٹ وک ایئرپورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے نمٹنے کےلیے 50 لاکھ پاؤنڈ خرچ کرکے سیکیورٹی سسٹم کو مزید بہتر کیا ہے تاہم ایئرپورٹ حکام نے سیکیورٹی سسٹم کی نوعیت نہیں بتائی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے 23 دسمبر کو عالمی ہوائی اڈے کے رن وے کے قریب مشکوک ڈرونز اڑانے کے شبے میں ایک جوڑے کو گرفتار کیا تھا تاہم انہیں عدم ثبوت کی بنیاد پر رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد سے اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    مزید پڑھیں : لندن: ڈرون اڑانے کے الزام میں گرفتار جوڑے کو عدم شواہد پر رہا کردیا گیا

    یاد رہے کہ سینتالیس سالہ پاؤل گئیت،57 سالہ ایلائنی کرک کو برطانوی پولیس نے شک کی بنیاد پر جمعے کی شب 10 بجے گرفتار کیا تھا جنہیں ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث رہا کردیا گیا تھا۔

    برطانوی پولیس نے گیٹ وک ایئرپورٹ کے قریب سے ایک ناکارہ ڈرون برآمد کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں: گیٹ وک ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز اڑانے والا جوڑا گرفتار

    واضح رہے کہ گیٹ وک ایئرپورٹ پر پروازیں مسلسل 36 گھنٹے تک منسوخ رہی تھیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق مشکوک ڈرونز کو کنٹرول کرنے پولیس کی ناکامی کے بعد حکومت نے فوج کی خدمات حاصل کی تھیں۔

    خیال رہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ نے گیٹ وک آنے والی پروازوں کا رخ ملک کے دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب موڑ دیا تھا، جن میں لندن ہیتھرو، لوٹن، برمنگھم، گلاس گلو اور مانچیسٹر بھی شامل ہیں۔

  • ایران: فوجی پریڈ پر حملہ، 24 افراد جاں بحق، 30 زخمی

    ایران: فوجی پریڈ پر حملہ، 24 افراد جاں بحق، 30 زخمی

    تہران : ایران کے شہر احواز میں سیکیورٹی فورسز کی پریڈ کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 30 افراد زخمی 24 جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے جنوب مغربی شہر احواز میں پریڈ کے دوران مسلح حملہ آوروں نے بے دریغ فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں درجنوں شہری زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد دینے کے لیے اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

    ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حملے کے نتیجے میں ایک خاتون اور بچے سمیت 30 افراد دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے ہیں، حملے کے نتیجے میں سپاہ پاسداران کے 8 اہلکاروں سمیت24  افراد کے جاں بحق ہوئے ہیں۔

    ایرانی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملہ موٹر سائیکل پر سوار خاکی وردی میں ملبوس 2 دہشت گردوں نے (ایرانی وقت کے مطابق) صبح 9 بجے پریڈ پر حملہ کیا تھا، حکام نے بتایا ہے کہ فائرنگ دونوں مسلح دہشت گردوں کو موقع پر ہی ہلاک کردیا جبکہ دو گرفتار کرلیے گئے۔

    ایرانی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں پریڈ میں موجود عام شہریوں پر فائرنگ کی تھی اور اعلیٰ سیکیورٹی افسران کوگولیوں کا نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ نامعلوم حملہ آور نے پریڈ کا معائنہ کرنے والے شہریوں پر عقب سے فائرنگ کی تھی جو 10 منٹ تک جاری رہی تاہم سیکیورٹی فورسز نے حالات پر قابو پالیا ہے۔

    ایران کے سرکاری نیوز ایجنسی کا کہناہے کہ حملہ عسکریت پسندوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق سنہ 1980 میں عراقی آمر صدام حسین کی جانب سے ایران پرمسلط کی گئی جنگ کے 38 برس مکمل ہونے کے حوالے سے احواز سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پریڈ جاری ہیں۔

    واضح رہے کہ احواز ایران کے ان شہروں میں سے ایک ہے جہاں گذشتہ برس عوام کی جانب سے اشیاء مہنگی ہونے پر حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

    ایسے حملوں کے ذمہ دار امریکی حکام ہیں، جواد ظریف

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ غیر ملکی طاقتوں کے بھرتی دہشت گردوں نے حملہ کیا۔

    وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ حملے کے زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، امریکی حکام ایسے حملوں کے ذمہ دار ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ عوام کی حفاظت کے لئے تیز رفتاری سے مؤثر جواب دیں گے۔


    مزید پڑھیں : پاکستان ایران میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے، دفتر خارجہ


    پاکستان ایران میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے، دفتر خارجہ

    پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایرانی شہر احواز میں فوجی پریڈ کے دوران دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں جاں بحق افراد کے خاندانوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔

    پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جار ی بیان میں کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کرتا ہے۔

  • چین نے افغانستان میں اپنی فوج کی تعیناتی سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا

    چین نے افغانستان میں اپنی فوج کی تعیناتی سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا

    بیجنگ: چین نے افغانستان میں اپنی فوج کی تعیناتی کے الزامات مسترد کردیے، حکام نے ایسی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے متعلق یہ الزامات عائد کیے جارہے تھے کہ وہ اپنی فوجی دستے افٖغانستان میں تعینات کر رہا ہے تاہم حکام نے ایسی تمام خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترجمان چینی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی افغانستان ميں چينی فوجی اڈے کے قيام اور افواج کی تعيناتی سے متعلق افواہيں بے بنياد ہيں۔

    وزارت دفاع کے مطابق دفاعی صلاحيت بڑھانے اور انسداد دہشت گردی کے سلسلے ميں کابل حکومت کو معاونت فراہم کی جا رہی ہے، تاہم اپنی فوجی دستے افغانستان میں تعینات نہیں کر رہے۔

    افغانستان میں سیکیورٹی فورسزاورطالبان میں جھڑپ، 73 طالبان ہلاک

    دوسری جانب افغانستان میں طالبان کے حملے جاری ہیں، دو روز قبل افغان صوبے فریاب میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں مبینہ طور پر 73 طالبان ہلاک جبکہ 31 زخمی ہوئے تھے، دو طالبان کمانڈر بھی حملے میں مارے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے افغان طالبان نے اپنی کارروائیوں کا دائر ہ کار افغانستان کے متعدد علاقوں میں پھیلا دیا ہے اور عید الاضحیٰ کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جنگ بندی کی مشروط پیشکش کو بھی مسترد کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ طالبان کا مطالبہ ہے کہ وہ 17 سال سے جاری اس جنگ کے لیے افغان حکومت کےبجائے براہ راست امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے کہ وہی اس جنگ کا اصل محرک ہیں۔

  • برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    نیو یارک : اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم سے متعلق شائع کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں برما کے 6 اعلیٰ فوجی افسران پر عالمی کرمنل کورٹ میں مقدمہ چلانے کی تجویز پیش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی پر جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برما کی فوج نے مسلم اکثریتی والے علاقے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں جو عالمی قوانین کی نظر میں جرم ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، مذکورہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں ادارے نے برما کی فوج کے 6 اعلیٰ افسران کے نام شائع کیے گئے ہیں جن پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور انسانیت سوز مظالم پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ برما کی سربراہ و نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام روکنے میں ناکام رہیں ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے برماکی ریاست رخائن اور دیگر مسلم اکثریتی والے علاقوں میں ہونے والے مظالم کو عالمی کرمنل کورٹ بھیجنا چاہیے۔

    رپورٹ میں کچن، شان اور رخائن میں ہونے والے جرائم کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہاں قتل و غارت، قید، اذیت، ریپ، جنسی قیدی اور دیگر ایسے جرائم شامل ہیں

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ برمی حکومت اور فوج جن جرائم کو معمول کی کارروائی کے طور پر مسلسل انجام دے رہے ہیں، جس کے باعث گزشتہ 12 ماہ کے دوران میانمار میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

  • چینی صدر کی فوجی افسران کو اپنے نجی کاروبار مکمل بند کرنے کی ہدایت

    چینی صدر کی فوجی افسران کو اپنے نجی کاروبار مکمل بند کرنے کی ہدایت

    بیجنگ : چینی صدر نے فوجی افسران کو اپنے نجی کاروبار رواں سال کے آخر تک مکمل بند کرنے کی ہدایت کردی، احکامات فوج میں کرپشن ختم کرنےکی مہم کا حصہ ہیں۔

    چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے فوجی افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے نجی کاروبار رواں سال کے آخر تک مکمل بند کردیں اور جنگی تیاریوں پر توجہ دیں۔

    چینی صدر کا کہنا تھا کہ ان کے احکامات سے  نہ کوئی مستثنیٰ نہیں ہوگا اور نہ کسی کو رعایت ملے گی ۔

    میڈیا کے مطابق کہ صدر شی جن پنگ کے احکامات فوج میں کرپشن ختم کرنےکی مہم کا حصہ ہیں اور وہ اپنی فوج کو عالمی معیار کی لڑاکا فورس بنانا چاہتے ہیں۔

    گوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فوج کے 94 فیصد نجی منصوبے پہلے ہی ختم کیے جاچکے ہیں جبکہ چین کا سینٹرل ملٹری کمیشن رواں سال کے آخر تک اپنے سارے کاروبار بند کردے گا۔

    رپورٹ کے مطابق چینی فوج  جو کاروباری ادارے چلارہی ان  میں نرسری تعلیم، کمیونیکیشن ،بیرکس پروجیکٹس، پریس اینڈ پبلیکیشنز، کلچر اور کھیل،، پرسنل ٹریننگ، اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن، رئیل اسٹیٹ، میڈیکل کیئر اور سائنٹیفک ریسرچ وغیرہ شامل ہیں۔

    یاد رہے چینی صدر نے 3 سال قبل چینی فوج کی  پیڈ سروسز  ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا ، جس کے بعد رواں سال جون چینی فوج کی جانب سے ایک لاکھ سے زائد پیڈ سروسز کو ختم کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چینی فوج نے 70 کی دہائی میں کمرشل سرگرمیاں شروع کی تھیں جبکہ 1998 سے چینی فوج کو کاروباری سرگرمیوں سے دور کرنے کا مطالبہ  کیا جارہا تھا ۔

    خیال رہے کہ چینی فوج کا شمار دنیا کی طاقتور ترین افواج میں ہوتا ہے اور چین دنیا میں دفاع پر خرچ کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، جو تیزی سے اپنی فوج ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کو جدید بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

  • شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقیں معطل کرنے پر متفق

    شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقیں معطل کرنے پر متفق

    واشنگٹن: شمالی کوریا کے معاملے اور کم جونگ ان سے دونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد امریکا اور جنوبی کوریا جلد اپنی فوجی مشقیں معطل کرنے کا اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقوں کو معطل کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں، یہ فوجی مشقیں اس شرط کے ساتھ معطل کی جائیں گی کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے وعدے پر قائم رہے۔

    جنوبی کوریائی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا اپنی مشترکہ فوجی مشقیں اسی ہفتے ختم کرنے کا اعلان کریں گے اور یہ اس عمل سے مشروط ہوگا کہ شمالی کوریا خود کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے دعدے پر قائم رکھے۔


    شمالی کوریا معاملہ، صدر ٹرمپ کا تقریباً مسئلہ حل کرنے کا دعویٰ


    جنوبی کوریائی میڈیا کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ جنگی مشقیں روک دیں گے، جس پر عمل درآمد جلد ہونے والا ہے۔

    واضح‌ رہے کہ ٹرمپ نے 12 جون کو سنگاپور کے جزیرے سینتوزا میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے تاریخی ملاقات کی تھی اس موقع پر دونوں‌ ملکوں‌ کے درمیان اہم دستاویز پر دستخط بھی کئے گئے تھے۔


    اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں، ڈونلڈ‌ ٹرمپ


    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گذشتہ دنوں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات نے دنیا کو جوہری آفت سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا، اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔