Tag: Military

  • قطر نے روسی دفاعی میزائل حاصل کیے تو فوجی کارروائی ہوگی، سعودی عرب کی دھمکی

    قطر نے روسی دفاعی میزائل حاصل کیے تو فوجی کارروائی ہوگی، سعودی عرب کی دھمکی

    ریاض : سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے قطر کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قطر نے ماسکو سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدا تو سعودی عرب فوجی کارروائی سمیت تمام ضروری اقدامات کرے گا.

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے حکام کی جانب سے قطر کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر روس سے فضائی دفاعی سسٹم خریدا گیا تو سعودی عرب قطر کے خلاف سخت ایکشن لے گا۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے اہم رکن فرانس کے صدر ایمینیئول مکرون کو سعودی حکام کی جانب سے خط ارسال کیا گیا تھا، جس میں درخواست کی ہے کہ فرانس قطری حکومت کو روسی فضائی دفاعی میزائل سسٹم ایس 400 خریدے سے باز رکھے، تاکہ خطے کا استحکام باقی رہ سکے۔

    فرانسیسی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ایمینیئول مکرون کو بھیجے گئے خط میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے دوحہ اور ماسکو کے مایبن ایس 400 میزائل سسٹم کے معاہدے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے، خط میں لکھا گیا ہے کہ اگر قطر نے میزائل سسٹم خریدا تو صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر کو بھیجے گئے خط میں سعودی عرب نے میزائل سسٹم کو تباہ کرنے کے لیے فوجی کارروائی سمیت تمام ضروری اقدامات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی اخبار کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ پر ایوان صدر کی جانب سے کوئی رد نہیں دیا گیا۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر عرب ریاستوں نے گذشتہ سال قطر پر یہ کہہ کر پابندیاں عائد کی تھیں کہ قطری حکومت دہشت گرد تنظیموں کی معاونت کررہا ہے اور اور ایرانی حکومت کا قریبی ساتھی و مدد گار بھی ہے۔

    واضح رہے کہ سنہ 1979 میں ایرانی انقلاب کے رونما ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب اور ایران روایتی حریف ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قیادت میں وجود میں آنے والے عرب اتحاد نے شدت پسندوں کی حمایت اور ایران سے تعلقات کا الزام عائد کرکے قطر پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قطری حکومت نے بھی علاقائی سطح پر تنہا ہونے کے بعد نئے دوست بنانے کا فیصلہ کیا تھا جن میں روس بھی شامل ہے۔

    قطر کے حکام کی جانب سے رواں برس کے آغاز میں اعلان کیا گیا تھا کہ قطر ماسکو سے انتہائی جدید دفاعی میزائل سسٹم ایس 400 حاصل کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • افغانستان: راکٹ حملے میں 50 سے زائد طالبان ہلاک ہوئے’ امریکی فوج

    افغانستان: راکٹ حملے میں 50 سے زائد طالبان ہلاک ہوئے’ امریکی فوج

    کابل: افغانستان میں موجود امریکی فوج کے ترجمان کرنل مارٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صوبے ہلمند میں کیے جانے والے راکٹ حملے میں 50 سے زائد طالبان ہلاک ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان صوبے ہلمند میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا تھا جہاں طالبان کے اہم کمانڈرز موجود تھے اسی دوران امریکی فورسز نے راکٹ حملہ کیا جس کے نتیجے میں درجنوں طالبان عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔

    عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی اور افغان فورسز کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ گذشتہ دنوں بھی افغان فوج نے طالبان عسکریت پسندوں پر حملے کیے تھے جس سے طالبان کو شدید نقصان پہنچا تھا۔


    افغان صوبے غزنی میں طالبان کا حملہ، افسران سمیت 14 پولیس اہلکار ہلاک


    افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان کرنل مارٹن نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہمارے خیال میں طالبان کے ہونے والے اس اجلاس میں آئندہ کی منصوبہ بندی کی جارہی تھی، تاہم خفیہ اطلاعات پر راکٹ حملے کیے جس کے باعث متعدد طالبان ہلاک ہوئے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اجلاس میں افغانستان کے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے طالبان کمانڈرز شریک تھے، فورسز کے لیے یہ کارروائی بہت اہم ہے، جس کے باعث شدت پسندوں کی نئی بنائی جانے والی حکمت عملی کو ناکام بنایا گیا ہے۔


    افغانستان: طالبان کا حملہ، گورنر سمیت درجنوں جاں بحق، علاقے پر قبضہ


    خیال رہے کہ دوسری جانب طالبان نے افغانستان میں اپنی شرپسند کارروائیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے، دہشت گردوں نے صوبہ لوگر میں قائم پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے تین سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی ہلاک کر دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمن افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کی شناخت

    جرمن افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کی شناخت

    برلن : جرمنی کی وزارت داخلہ کی حالیہ دنوں جاری رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کے 89 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے اہم رکن ملک جرمنی کی افواج میں دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے انتہاپسندوں کی شناخت ہوئی ہے جو ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک بات ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن کی افواج میں مسلمان اور دائیں بازوں کے نظریات رکھنے والے انتہا پسندوں میں 89 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    ملک کے خفیہ ادارے کی جانب سے ان شدت پسند فوجیوں کی تلاش کے دوران 24 مسلمان انتہا پسندوں کی بھی شناخت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی میں شدت پسندی کا رحجان سنہ 2011 کے بعد سے وسعت پکڑنا شروع ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ جرمن افواج پر نازیوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے افراد کو تلاش کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق فوج میں انتہاپسندوں کی موجودگی کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک لیفٹینیٹ کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ وہ شامی تارک وطن کے حلیّے میں دہشت گردانہ حملے کرنے منصوبہ بندی کررہا ہے۔

    جرمنی کے خفیہ سیکیورٹی ادارے ’ایم اے ڈی‘ کا کہنا تھا کہ جرمنی کی فوج میں حالیہ دنوں انتہا پسندی کا رحجان ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ کیوں کہ سنہ 2011 کے بعد سے فوج میں بھرتیوں کے دوران سخت قوانین اختیار کیے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے جرمنی کی پیرا ملٹری کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی کی افواج میں نازیوں سے ہمدردی رکھنے والے افراد کی کوئی گنجائش نہیں ہے لہذا ایسے افراد کو بھرتی کے ابتدائی مراحل میں ہی خارج کردیا جائے تو بہتر ہوگا۔

    جرمنی کے خفیہ اداروں نے افواج میں انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیوں میں پہلے سے زیادہ اضافہ کردیا اور جن افراد کے فارم فوج میں بھرتی کے لیے آتے ہیں ان کی خاص طور پر جانچ پڑتال کی جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پرپاک فوج کے تحفظات، 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب

    جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پرپاک فوج کے تحفظات، 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب

    اسلام آباد : آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کی کتاب پر فوج کے تحفظات سامنے آ گئے، اسد درانی کو پوزیشن واضح کرنے کیلئے 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل (ر) اسد درانی اور بھارتی خفیہ ایجنسی راکے سابق چیف کی مشترکہ کتاب پر پاک فوج نے تحفظات کا اظہار کردیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مذکورہ کتاب میں بہت سے موضوعات حقائق کے برعکس پیش کیےگئے ہیں۔

    یہ کتاب ‘دی سپائے کرونیکلز:  را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس’آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے سابق ‘را’ چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر لکھی ہے۔ اس کتاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم حساس اور خفیہ معاملات پر بات کی گئی ہے۔

    کتاب میں جن معاملات پر روشنی ڈالی گئی، اُن میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔

    اس حوالے سے جنرل (ر)اسد درانی کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کیلئے 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے، ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر پوزیشن واضح کرنا ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ اگر پاک فوج کا کوئی سابق افسر بھی ملکی مفاد کے خلاف کوئی بات کرے گا تو اس کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: اسد درانی نے کس کی اجازت سے سابق را چیف سے مل کر کتاب لکھی، رضا ربانی

    علاوہ ازیں اس کتاب کی اشاعت پر سینیٹ اجلاس میں اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کتاب کسی سویلین یا سیاستدان نے بھارتی ہم منصب سے مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر ہوتا، کتاب لکھنے والے سیاستدان پرغدار کے فتوے لگ رہے ہوتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان: ملکی فورسز کا مدرسے پر فضائی حملہ، 20 جاں بحق، متعدد زخمی

    افغانستان: ملکی فورسز کا مدرسے پر فضائی حملہ، 20 جاں بحق، متعدد زخمی

    کابل: افغانستان کے صوبہ قندوز میں واقع مدرسے پر افغان فورسز کی جانب سے بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان فورسز کی جانب سے جس وقت بمباری کی گئی اس لمحے طالبان سمیت سینکڑوں عام شہری مدرسے میں موجود تھے جبکہ ملکی فورسز نے طالبان کے اہم رہنماؤں کی موجودگی کی اطلاع پر فضائی کارروائی کی جس کے نیتجے میں درجنوں ہلاکتیں سامنے آئیں۔

    ترجمان افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بمباری افغان فورسز نے اہم اطلاعات پر کی، یہ حملہ طالبان کے تربیتی مرکز پر کیا گیا جس میں 20 طالبان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    افغانستان: ریسلنگ اسٹیڈیم کے قریب کار بم دھماکا، 14 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی ہوگئے

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ قندوز کے ضلع دشت ارچی میں واقع مدرسے میں طالبان معمول کے مطابق اپنی سرگرمیاں انجام دیتے تھے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں طالبان کے ریڈ یونٹ کے کمانڈر اور کوئٹہ شوریٰ کا ایک اہم رکن بھی شامل ہے تاہم کارروائی کے دوران فورسز محفوظ رہے۔

    دوسری جانب واقعے سے متعلق طالبان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 150 سے زائد مذہبی اسکالر اور عام شہری جاں بحق ہوئے، تاہم حملے کے وقت ہمارا کوئی جنگجو وہاں موجود نہ تھا، افغان فوسز نے مدرسے کے عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔

    افغانستان میں گلبدین حکمت یار کی ریلی کے قریب دھماکا، 3 افراد جاں بحق، 9 زخمی

    خیال رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی افواج نے واقعے سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ فضائی کارروائی افغان فورسز کی جانب سے کی گئی البتہ اس میں امریکی فوج کا کوئی عمل دخل نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔