Tag: Mills

  • ملک میں چینی بحران اور قیمت میں اضافے کا خدشہ

    ملک میں چینی بحران اور قیمت میں اضافے کا خدشہ

    لاہور: پنجاب میں 26شوگر ملوں نے چینی کی پیداوار بند کردی، شوگر ملیں بند ہونے سے چینی کی قیمت میں اضافے کا خدشہ سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر ملز مالکان نے مزید ملوں کو بند کرنے کا بھی عندیہ دے دیا۔ مالکان کا کہنا ہے کہ کاشتکار گنا فراہم نہیں کر رہے، اس لیے ملز بند کرنا پڑیں، صورت حال برقرار رہی تو دیگر 14شوگر ملیں بھی بند ہوجائیں گی۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کاشت کار 190 کی بجائے 250روپے فی ٹن گنا فروخت کرنا چاہتے ہیں۔

    ادھر چیئرمین کسان اتحاد کا کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں گنے کی قیمت سرکاری نرخوں سے بڑھی تھی، شوگر ملز مالکان نے زیادہ گنا اکٹھا کرنے کے لیے قیمت بڑھائی، حکومت نوٹس لے، ورنہ صوبے میں چینی کے بحران کا اندیشہ ہے۔

    بلوچستان میں آٹے کی قلت، قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ، حکومت کا نوٹس

    خیال رہے کہ پورے ملک کو گیس فراہم کرنے والا صوبہ آٹے کی قلت کا شکار ہوگیا ہے، بلوچستان کے مختلف اضلاع میں آٹے کی قیمت میں ہوش ربا اضافے کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔

    بلوچستان کے عوام گندم جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہونے لگے، دو روز قبل یہ خبر آئی تھی کہ صوبے کے 33اضلاع میں آٹے کی قلت کا سامنا ہے جبکہ فی کلو قیمت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    ايک ماہ کے دوران فی کلو آٹے کی قيمت 10 روپے بڑھ گئی، قیمتوں میں اضافے کی وجہ گندم کی عدم خریداری ہے۔

  • نئی شوگر ملیں لگانے اور موجودہ ملوں میں توسیع پر مکمل پابندی عائد کی: شاہد رشید بٹ

    نئی شوگر ملیں لگانے اور موجودہ ملوں میں توسیع پر مکمل پابندی عائد کی: شاہد رشید بٹ

    اسلام آباد: چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ کا کہنا ہے کہ نئی شوگر ملیں لگانے اور موجودہ ملوں میں توسیع پر مکمل پابندی عائد کی، عرصہ دراز تک استحصال کا شکار ہونے والے بہت سے کاشتکار شوگر ملز مافیا کے چنگل سے نکل آئے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، شاہد رشید بٹ کا کہنا تھا کہ ملز مافیا کے جنگل سے نکلنے سے ان کا معیار زندگی بہتر ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کی با اثر شوگر ملز مافیا نے طویل عرصہ سے گنے کی خریداری اور ادائیگیوں میں تاخیر اور دیگر منفی حربوں سے کسانوں کا جینا حرام کر رکھا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کاروبار اتنا منافع بخش تھا کہ ملک بھر میں مسلسل شوگر ملیں لگتی رہیں، جس سے پیداوار ضرورت سے بڑھ گئی جبکہ حکومت کو ہر سال فاضل چینی ٹھکانے لگانے کے لیے زرِکثیر صرف کرنا پڑتا ہے۔

    ان کا موقف تھا کہ بہت سے شوگر ملز مالکان نے اپنے منافع میں کبھی بھی کاشتکار کو شریک نہیں کیا، ملک میں نئی شوگر ملوں لگانے اور موجودہ شوگر ملوں میں توسیع پر مکمل پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے۔