Tag: mineral water case

  • گیارہ منرل واٹر کمپنیوں کے مالکان کل طلب،نہ پیش ہونے پر نام ای سی ایل میں ڈالنے کی وارننگ

    گیارہ منرل واٹر کمپنیوں کے مالکان کل طلب،نہ پیش ہونے پر نام ای سی ایل میں ڈالنے کی وارننگ

    لاہور : سپریم کورٹ نے گیارہ منرل واٹر کمپنیوں کے مالکان کوکل طلب کرلیا، چیف جسٹس نے سخت وارننگ دی کہ کل پیش نہ ہونے پر کمپنیوں کےمالکان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے گا، کیا وہ لوگ معافی کے قابل ہیں، جنہوں نےقوم کوگنداپانی پلایا، ڈی جی فوڈاتھارٹی بتائیں غیر معیاری پانی پرکیا فوجداری کارروائی بنتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں زیرزمین پانی نکال کرفروخت کرنےوالی کمپنیوں سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی گیارہ کمپنیوں کے مالکان کو کل صبح 9بجے طلب کرلیا، چیف جسٹس نے سخت وارننگ دی کہ کل پیش نہ ہونے پر کمپنیوں کےمالکان کانام ای سی ایل میں ڈلواؤں گا۔

    وکیل اعتزازاحسن نے مقدمے کی سماعت 30نومبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی کہ آپ برطانیہ کے دورے کے بعد آکر یہ کیس سن لیں، جسے چیف جسٹس نے مسترد کرتے ہوئے کہا اعتزازاحسن آپ کیا چاہتے ہیں میں سمجھوتہ کرکے برطانیہ کے دورے پر چلاجاؤں۔

    [bs-quote quote=” اعتزازاحسن آپ کیا چاہتے ہیں میں سمجھوتہ کرکے برطانیہ کے دورے پر چلاجاؤں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا وہ لوگ معافی کےقابل ہیں جنہوں نے قوم کوگنداپانی پلایا، ڈی جی فوڈ اتھارٹی بتائیں غیرمعیاری پانی پرکیافوجداری کارروائی بنتی ہے؟ م

    دوران سماعت ڈی جی فیڈرل ای پی اے اور ماہرماحولیات کی جانب سے پانی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا لاہورسمیت کئی شہروں سے گیارہ انڈسٹریاں نو ملین پانی فی گھنٹہ نکال رہی ہیں، زمین سے نکالے گئے پانی میں فلورائیڈ اور آرسینک موجود ہے، کمپنیوں کے پاس پانی کو جانچنے کے لیے مطلوبہ لیبارٹریاں تک نہیں ہیں، معلوم ہی نہیں زمین سے نکالے گئے پانی میں کتنے اور کونسے منرلز ہیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایم بی اےپاس ملازم پلانٹ بھی آپریٹ کرتااورلیبارٹری کوبھی سنبھالتاہے، کمپنیاں اربوں کما رہی ہیں لیکن ان کےپاس لیبارٹریز تک نہیں، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا پاکستان کےقابل ماہرین ان لوگوں کے لیے کسی اہمیت کےحامل نہیں۔

    مزید پڑھیں : ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس یہ لوگ پھرغیرملکی ماہرین کوبلاکرآپ کی رپورٹ مستردکرادیں گے۔

    گذشتہ سماعت میں منرل واٹر کیس میں کمیٹی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشاف کیا تھا کہ پلاسٹک بوتل فوڈ گریڈ سے نہیں بنی ہوتی، چیف جسٹس نے کہا کراچی میں ایک گھنٹے میں بیس ہزارٹن پانی نکالاجارہاہے، ماہرنے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے۔

  • ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : منرل واٹر کیس میں کمیٹی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشاف کیا کہ پلاسٹک بوتل فوڈ گریڈ سے نہیں بنی ہوتی، چیف جسٹس نے کہا کراچی میں ایک گھنٹے میں بیس ہزارٹن پانی نکالاجارہاہے، ماہرنے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منرل واٹرزازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں کمیٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا پلاسٹک بوتل فوڈگریڈ سے نہیں بنی ہوتی۔

    جس پرچیف جسٹس نے کہا لو اور سنو، دھوپ میں پلاسٹک کاکیمیکل بھی پانی میں شامل ہوتارہتا ہے، کمپنیاں اربوں کمارہی ہیں حکومت کوایک ٹکہ دینے کو تیار نہیں۔

    سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا ہمیں معلوم نہیں ایکوافر کی کس علاقے میں کیا پوزیشن ہے، عدالت واپڈاکوہدایت کرے کہ ڈیٹا فراہم کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہماری واٹرکانفرنس میں شرکت کی ہوتی توآپ کومعلومات مل جاتی، ایکوافر کے بارے میں چینی ماہرین نے کام کیا ہوا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کراچی میں منرل واٹرکمپنی کا پلانٹ دیکھنےگیا، منرل واٹرکمپنی کومفت پرلیزدی گئی، کمپنی سے پانی کا نمونہ حاصل کیا وہ معیاری نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا منرل واٹرکمپنی کاپانی کاپوراپلانٹ معیاری نہیں تھا، ماہر نے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے، کراچی میں ایک گھنٹے میں 20ہزار ٹن پانی نکالا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    یاد رہے گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ منرل واٹر کمپنی کا آڈٹ مکمل ہونے تک کمپنی کی سی ای او عدالت میں موجود رہیں، آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوام سے التجا کی تھی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ  نہیں ہوگا۔

  • منرل واٹر کیس: چیف جسٹس کابڑی کمپنیوں کے پانی کے نمونوں کی جانچ کا حکم

    منرل واٹر کیس: چیف جسٹس کابڑی کمپنیوں کے پانی کے نمونوں کی جانچ کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت، عدالت نے پاکستان کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز اتوار سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دو رکنی بنچ نے زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ 20 سال سے کمپنیاں صرف منافع ہی کما رہی ہیں۔

    اس موقع پرچیف جسٹس نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ جو قوم نے ہمیں دیا، اسے لوٹانا ہے۔ لوگوں میں احساس پیدا ہوگیا ہے، اب ہمیں پوچھا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس کیس کے بعد کمپنیاں مناسب قیمت ادا کریں گی اور ریٹ بھی مناسب رکھیں گی۔

    چیف جسٹس نے کمپنیوں کی جانب سے آڈٹ کے لیے ایک ماہ کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملک کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے منرل واٹر کی بڑی کمپنی کا 15 روز میں فرانزک آڈٹ کروانے کی بھی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ فرانزک آڈٹ کے بعد اس معاملے کو دیکھا جائے گا کہ کمپنیوں کو حکومت کو پانی کی کتنی ادائیگی کرنی چاہیئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ایک ایسا ایشو ہے جسے ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اب بڑی بڑی سوسائٹیوں کا نمبر آنا ہے جو ٹیوب ویل لگا کر رہائشیوں سے پوری قیمت وصول کرتی ہیں مگر حکومت کو ایک پیسہ نہیں دیتیں۔ آئندہ ہفتے سوسائٹیوں میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے بھی کیس کی سماعت شروع کریں گے

    یا درہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس نےتمام بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز کو آج بروز اتوار صبح ۱۱ بجے طلب کیا تھا ، ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ منرل واٹر میں منرلز شامل کیے جارہے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمپنیاں رواں سال تک زمین سے مفت پانی حاصل کرکے بیچ رہی ہیں، حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پانی نکالنے کا ریٹ طے کریں۔