Tag: Mini Budget 2019

  • سینیٹ میں منی بجٹ پیش، اپوزیشن اراکین کا احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ

    سینیٹ میں منی بجٹ پیش، اپوزیشن اراکین کا احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے میاں رضا ربانی کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے وزیر مملکت حماد اظہر کو منی بل پیش کرنے کی اجازت دے دی، اپوزیشن اراکین نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضاربانی نے وزیرمملکت حماد اظہر کو منی بل پیش کرنے سے روک دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس پارلیمان کی روایت ہے کہ وزیر خزانہ ہی منی بل پیش کرتے ہیں، وزیرخزانہ پارلیمنٹ میں موجود تھے مگر سینیٹ میں آنا تضحیک سمجھتے ہیں، قواعد و ضوابط کے مطابق وزیرخزانہ کی موجودگی میں کوئی اور بل پیش نہیں کرسکتا۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رضا ربانی سے کہا کہ آپ جلدی کریں قائد ایوان نے بھی بات کرنی ہے، ایسی روایت نہیں بنانی چاہیے کہ جس سے آنے والوں کیلئے مسائل ہوں۔

    جس پر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ نکتہ اعتراض پر بات کررہا ہوں ،قائد ایوان اپنی باری میں بات کریں، ہاؤس بزنس میں متعلقہ وزیر کا ہونا ضروی ہے، کل اس معاملے پر تحریک استحقاق ایوان میں لاؤں گا۔

    اس موقع پر قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ وزیرخزانہ کی کچھ طبعیت ناساز ہے اس لئےایوان میں نہیں آسکے، وزیرخزانہ کا منی بل پیش کرنا رولز میں لازمی نہیں ہے، ابھی بجٹ پڑھانہیں گیا مگر تبصرے ہورہے ہیں۔

    شبلی فراز نے اپوزیشن اراکین سے درخواست کی کہ پہلے ایوان میں منی بل کو تو پیش ہونے دیں، تمام بحران سابقہ حکومتوں کے دئیے ہوئے ہیں، ہم نے آئی ایم ایف سے رجوع نہیں کیا،جاتے تو سب کی چیخیں نکل جاتیں، ملکی مفاد میں دوست ممالک سے رجوع کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ڈولتی کشتی کو سہارا دیا، میرے بس میں ہوتا تو حکومت نہ لیتا لیکن وزیر اعظم نے اس چیلنج کو قبول کیا، ملک کی سمت درست کردی ہے، انشاء اللہ اب ترقی ہوگی۔

    اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ رضا ربانی کے اعتراضات درست ہیں، ہر دو ماہ بعد نیا بجٹ آجاتا ہے، لگتا ہے حکومت کے پاس وژن کی کمی ہے، لوگ ڈرے ہوئے ہیں ہرچیز مہنگی ہورہی ہے، عام آدمی پراثر پڑے گا۔

    بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے وزیرمملکت کو منی بل پیش کرنےاجازت دے دی، وزیر مملکت خزانہ حماداظہر نے منی بل پیش کردیا، جس پر اپوزیشن اراکین نے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا،چیئرمین سینیٹ نےمنی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کےسپردکردیا، قائمہ کمیٹی منی بل پر7روزمیں سفارشات دےگی، کورم پورا نہ ہونے پرچیئرمین نے اجلاس کل سہ پہر3بجے تک ملتوی کردیا

  • بجٹ میں مالی خسارہ کم نہیں کیا، نوید قمر، ریونیو کا ذکر نہیں، احسن اقبال

    بجٹ میں مالی خسارہ کم نہیں کیا، نوید قمر، ریونیو کا ذکر نہیں، احسن اقبال

    اسلام آباد : نون لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ منی بجٹ تقریر کی کسی تجویز میں ریونیو کا ذکر نہیں، جبکہ پی پی کے نوید قمر نے کہا کہ بجٹ میں مالی خسارہ کم کرنے کے لئے کوئی اقدمات نہیں کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کرنے پر اپوزیشن رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بجٹ کو مجموعی طور پر حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نون لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ آج ملکی بجٹ اور پارلیمان کی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے، موجودہ حکومت کو اقتصادی صورتحال کا ادراک نہیں، حکومت کی کسی تجویز میں ریونیو کا ذکر تک نہیں۔

    ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ حکومت جلد مزید منی بجٹ کے اقدامات کرے گی، احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اپنا گھر اسکیم کے لئے صرف 5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

    اپوزیشن قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر اپنی رائے کا اظہار کرے گی، موجودہ حکومت نے گروتھ ریٹ کو تبادہ کردیا ہے، ڈالر کی قدر میں1روپے اضافے سے کھربوں روپے قرضہ چڑھ گیا۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں ہیں، آمدنی اور اخراجات کا فرق سے افراط زر پیدا ہوتا ہے اور بجٹ کا مقصد اس فرق کو ختم کرنا ہوتا ہے لیکن بجٹ میں مالی خسارہ کم کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی اقدمات نہیں گئے۔

    نوید قمر کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا اگلا قدم آئی ایم ایف کی طرف جانا ہوگا اگر ادھار پر معیشت چلانی ہے تو ماضی میں سابقہ حکومتوں پر تنقید کیوں ہوتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اب حکومت قلیل مدتی قرضے لے رہی ہے، حکمرانوں کو عوام سے سچ بولنا چاہئے تھا، اپوزیشن چاہتی ہے کہ ملک میں استحکام رہے اورحکومت قائم رہے لیکن اگر حکومت اپنے بوجھ سے خود ہی گرجائے تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔

  • منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    اسلام: پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنا دوسرا منی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردیا،  بجٹ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان بھی موجود تھے.

    تفصیلات کے مطابق بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجٹ نہیں، معاشی اصلاحات  اور صنعتی پیداوار  بڑھانے کا پیکج ایوان میں پیش کررہا ہوں، آج ایک اہم کام کے لئے ایوان میں جمع ہوئے ہیں۔

    آخری آئی ایم ایف پروگرام

    انھوں نے کہا کہ ایسی معیشت چاہتے ہیں، جہاں آئی ایم ایف کے پاس آخری بار جائیں، چاہتے ہیں کبھی یہ سننے کو نہ ملنے کے پچھلی حکومت نے معیشت تباہ کردی، امیر اور غریب میں فرق کم کرنا آئین، پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے، جو پوری نہیں ہوئی، آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے۔ خود انحصاری اور مشکل کا سفر طے کرنا ہے۔

    بہتری کے ابتدائی آثار

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کا خسارہ کم ہوگیا ہے،  برآمدات کچھ بڑھ گئی ہیں، در آمدات کم ہوئی ہیں، جب تک اخراجات میں توازان نہیں ہوگا ہم بہتری نہیں لاسکتے، سرمایہ کاری اس وقت تک بڑھ سکتی ہے، جب ملک میں سیونگ ہوگی، یہ لوگ سیونگز 10.4فیصد پر چھوڑ کر گئے جو دنیا میں سب سے کم ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ اگلا الیکشن آئے گا، تو  عمران خان کی حکومت کو  الیکشن خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہماری 5 سال کی حکومت کی محنت کا رنگ نظرآرہا ہوگا، ترقی کی شرح میں سب سے زیادہ تیزی 2022سے نظرآئے گی، ہم اپنے آپ کو زبان سے خادم اعلیٰ نہیں بولتے خود کو سمجھتے ہیں۔ 

    ٹیکسز  میں کمی اور قرضہ حسنہ اسکیم

    اسد عمر نے کہا کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کو  بینکوں سے قرضہ ملے گا، تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، بینکوں پر انکم ٹیکس 39فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے، زرعی قرضوں پربھی بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فیصد کیا جارہا ہے۔

    کاروباری اکاؤنٹس ہولڈر کو سال میں صرف 2 بار ودھ ہولڈنگ ٹیکس تفصیلات دے گا، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20سے کم کر کے 5 ہزار کر رہے ہیں، 5ارب روپے کی قرضہ حسنہ اسکیم لارہے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈرنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فیصد ٹیکس رجیم کو ختم کررہے ہیں، فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔  خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کررہے ہیں، ہماری اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری لانے پر توجہ ہے،

    کم آمدنی والے طبقے کے لیے گھر

    اسد عمر نے غریب طبقے کے لیے گھروں کی تعمیر کی ضمن میں مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لو انکم ہاؤسنگ کے لئے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39سے کم کر20فیصد کررہے ہیں۔ 

    کن شعبوں میں انکم ٹیکس سے استثنی ہوگا؟

    انھوں نے کہا کہ  اخبارات کے لئے نیوز پرنٹ کی درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی، گرین فیلڈ منصوبوں میں سرمایہ کاری پر 5سال انکم ٹیکس استثنیٰ ہوگا، شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر 5 سال تک کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنی کا سپر ٹیکس ختم کیاجارہاہے، کارپوریٹ انکم ٹیکس پر سالانہ ایک فیصد کمی کی شرح کو برقراررکھا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج پر ہم نے بڑی کہانیاں سنی ہیں، پچھلے 3ہفتے میں اسٹاک ایکسچینج انڈیکس میں 3000پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔اسٹاک ایکس چینج ممبرز پرعائد ایڈوانس ٹیکس ختم ہوگیا ہے۔

    کن اشیا پر محصولات میں اضافہ ہوا؟

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ نان فائلر 1300سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، 1800سی سی سےزائد گاڑیوں پرڈیوٹی بڑھاکر25 فیصد کردی گئی۔

    سستے موبائل فونز پر ٹیکسز کم

    انھوں نے کہا کہ موبائل فون کی امپورٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکس اسٹرکچرکو سادہ کر دیا ہے،  موبائل فون پر 3مختلف ٹیکس کوضم کرکے ایک کر دیا گیا ہے، سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا جا رہا ایکسپورٹرز کے لئے پرامزری نوٹ اسکیم لا رہے ہیں۔

    اپوزیشن پر تنقید

    اپنی تقریر میں  وزیر خزانہ نے  اپوزیشن کے احتجاج اور نعرے بازی کوآڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے کہا کہ  میرےدائیں جانب کھڑے لوگ بتائیں، یہ معیشت کو کہاں چھوڑ کر گئے تھے، معاشی ماہرین نے دو سال پہلے کہا کہ ہم خطرے کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومت اپنی اصلاح کرتی ، مگر انھیں صرف الیکشن نظر آرہا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کو عوام کی فکر نہیں تھی، ایک الیکشن خریدنے کی کوشش کی گئی، ماضی کی حکومت نے 900 ارب روپے سے زائد کا خسارہ بڑھا دیا گیا، بجلی کے نظام ٹھیک کرنے والے اس کی تباہی لے کرآئے جو کبھی نہیں ہوئی تھی۔

    اسدعمر نے کہا کہ گیس کے نظام میں خسارہ ن لیگ حکومت نے ڈیڑھ سو ارب روپے پرپہنچا دیا، ن لیگ حکومت نے اسٹیل مل، پی آئی اے اور ریلوے کا خسارہ بڑھا دیا، یہ لوگ ڈھائی سے تین ہزار ارب روپے کا مقروض کرکے چلے گئے ہیں، ماضی میں اسحاق ڈار جھوٹ کاپلندہ سناتے تھے، کاش ان کا ضمیر جاگ جائے۔

    انھوں نے کہا کہ علی بابا 40 چور معاشی دہشت گردی کرکے چلے گئے ، یہ لوگ مریض کو آئی سی یو میں ہارٹ فیلئر پرچھوڑ کر گئے ، جنھوں نے الیکشن خریدنے کی کوشش کی انھیں عوام نے گھر بھیج دیا، عوام کے پیسوں کی جس نے حفاظت کی وہ دو تہائی اکثریت سے جیت کر آگئے۔

    اسد عمر نے کہا کہ  مخالفین بائیس سال نعرے لگاتے رہے، عمران خان نہیں رکا،نعرے لگانے سے آپ کا گلا بیٹھ جائے گا، مگر عمران خان نہیں رکیں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، جس کے لئے ہم مراعات دے رہے ہیں، چھوٹے گھروں پر بینک قرض آمدنی کا ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔