Tag: minister of education

  • سندھ میں وزیر تعلیم کا نہ ہونا کوئی انوکھی بات نہیں، سعید غنی

    سندھ میں وزیر تعلیم کا نہ ہونا کوئی انوکھی بات نہیں، سعید غنی

    کراچی : وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے کہ تعلیم کی وزارت کا وزیر نہیں، تعلیم سمیت متعدد محکمے وزیراعلیٰ سندھ کے پاس ہیں۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ18ویں ترمیم کے بعد وزارتوں کی تعداد کا توازن ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے کہ سندھ میں تعلیم کی وزارت کا وزیر نہیں، تعلیم سمیت متعدد محکمے وزیراعلیٰ سندھ کے پاس ہیں۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ بعض علاقوں میں غیر ضروری اسکول بناکر اوطاق بنادی جاتی ہے، غیر فعال تمام اسکول بند ہونے چاہئیں۔

    مزید پڑھیں : سندھ میں 50 اسکولوں کا منصوبہ چار سال بعد بھی التوا کا شکار

    سندھ حکومت نے ساڑھے چار ہزار اسکولوں پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ سسٹم کی خرابی ہے کہ منصوبے تاخیر کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ ناممکن ہے کہ کوئی منصوبہ تاخیر کا شکارہوجائے تو تمام منصوبے روک دیں۔

  • اسکولوں نے فیس کم نہ کی تو انیل کپور کی طرح چھاپے ماروں گا، سید سردار شاہ

    اسکولوں نے فیس کم نہ کی تو انیل کپور کی طرح چھاپے ماروں گا، سید سردار شاہ

    کراچی : سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کہا ہے کہ اگر پرائیویٹ اسکولوں نے عدالتی حکم پر فیسوں میں کمی نہ کی تو انیل کپور کی طرح چھاپے مار کر اسکول بند کرادوں گا۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ بالی ووڈ اسٹار انیل کپور کے فین نکلے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پانچ ہزار سے زائد فیسیں لینے والے اسکول اپنی فیس میں بیس فیصد کمی کریں اگر نہیں کریں گے تو میں میڈیا کے ہمراہ انیل کپور کی فلم نائیک کی طرح چھاپے مار کر اسکول بند کردیں گے۔

    فلم نائیک کے ہیرو انیل کپور نے تو اپنی اسٹیٹ کی حالت بدل دی تھی اب دیکھنا یہ ہے کہ سید سردار شاہ صوبے میں تعلیم کی حالت بدلتے ہیں یا نہیں؟

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ستمبر2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے نجی اسکولوں کو تین ماہ کی پیشگی فیس لینے سے روک دیا تھا۔

    نجی اسکولوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے 20 ستمبر 2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم دیا جبکہ 20 ستمبر 2017 کے بعد وصول کی جانے والی اضافی فیس غیر قانونی قرار دے دی تھی۔

    عدالت کا کہنا کہ اگر فیس وصول کربھی لی گئی ہے تو ایسے ایڈجسٹ کیا جائے ورنہ توہین عدالت میں فرد جرم عائد کریں گے۔