Tag: Ministry of Finance

  • پی آئی اے کا 5 سالہ بزنس پلان وزارت خزانہ کو منظوری کیلئے پیش

    پی آئی اے کا 5 سالہ بزنس پلان وزارت خزانہ کو منظوری کیلئے پیش

    کراچی : قومی ائیر لائن کو منافع بخش، سفر کو آرام دہ اور مسافروں کو دی جانے والی سہولیات سے مزین کرنے کیلئے غیرملکی ماہرین کی زیر نگرانی نیا بزنس پلان ترتیب دیا گیا ہے۔

    مذکورہ بزنس پلان دنیا میں ہوابازی کے سب سے بڑے اور مستند ادارے آیاٹا نے ترتیب دیا جسے حتمی منظوری کے لیے وزارت خزانہ کو پیش کردیا گیا ہے۔

    مذکورہ بزنس پلان بنانے کا مقصد پی آئی اے کے خسارے کو ختم کرنے اور اسے ماضی کی طرح دوبارہ منافع بخش ادارہ بنانا ہے۔ یہ پلان حکومت پاکستان اور وزارت خزانہ کی ہدایات پر بنایا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بزنس پلان کے بنیادی خدوخال کے مطابق پی آئی اے ایک مربوط پروگرام کے تحت 2024 تک منافع بخش ہوجائے گا۔

    پی آئی اے میں طیاروں کی تعداد بتدریج 29 سے بڑھ کر 49 کردی جائے گی، پی آئی اے کا بیڑہ 16 بڑے، 27 درمیانے اور 6 ٹربو پراپیلر جدید طیاروں پر مشتمل ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے مسافروں کی تعداد 52 لاکھ سے بڑھ کر 90 لاکھ سالانہ ہوجائے گی جبکہ پی آئی اے کے اثاثے 196۔1 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2026 میں 183۔2 بلین ڈالر ہوجائیں گے

    پی آئی اے اپنے نیٹ ورک کو بڑھائے گا جس میں فائدے مند روٹس مثلاً برطانیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور خلیج پر مزید پروازیں لگائی جائیں گی۔

    اس کے علاوہ پی آئی اے نئے روٹس شروع کرے گا جس میں باکو، ہانگ کانگ، استنبول، کویت، تہران، ارمچی اور سنگاپور شامل ہیں

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے مسافروں کے علاوہ کارگو اور چارٹر بزنس پر بھی خصوصی توجہ دے گا تاہم بزنس پلان کی عمل درآمد چند بنیادی عناصر سے بھی مشروط کیا گیا ہے۔

    پلان کے مطابق حکومت پاکستان کو پی آئی اے کی فنانشل ری اسٹرکچرنگ کو مکمل کرنا ہوگا، قومی ہوا بازی پالیسی2019 کو اپنی روح کے مطابق نافذ کرنا ہوگا جس کے تحت قومی اور ملکی ائیرلائنز کے مفادات کی نگرانی لازم ہے۔

    پی آئی اے کو کمرشل بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا اس میں بیرونی اثرو رسوخ اور مداخلت کا خاتمہ ضروری ہوگا۔

    قبل ازیں نومبر2019سال ء میں پی آئی اے نے 5 سالہ بزنس پلان کی تیاری کیلئے عالمی ادارے کی خدمات طلب کی تھیں جس کا مقصد قومی ائیر لائن کو ایک عالمی معیار کی سروس مہیا کرنے والا ادارہ بنانا تھا تاکہ پی آئی اے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرسکے۔

  • پاکستان میں  ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ

    پاکستان میں ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی جبکہ برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ، جس میں بتایا ہے کہ ترسیلات زر، نان ٹیکس آمدنی اوربراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی جبکہ برآمدات ،درآمدات،ایف بی آرمحصولات اور بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں اضافہ ہوا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے 3 ماہ میں ترسیلات زر 12.5فیصد اضافے سے 8ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی، برآمدات 35.2فیصد اضافے سے 7.2ارب ڈالر اور درآمدات 64.3فیصد اضافے سے 17.5ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 3.4ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا4.1فیصد ریکارڈ ہوا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 4فیصد کمی سے 439.1 ملین ڈالر رہی جبکہ پورٹ فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 979.8 ملین ڈالر اور مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 1.31ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔

    آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا کہ زرمبادلہ ذخائر ستمبر کے تیسرے ہفتے تک 24 ارب ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک کےذخائر 17ارب18کروڑ اور کمرشل بینکوں کے 6.82 ارب ڈالررہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالر کی شرح تبادلہ 173.96روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی جبکہ دو ماہ میں ٹیکس ریونیو 38.2 فیصد اضافے سے 1396ارب رہا اور جولائی میں نان ٹیکس آمدن 51.9 فیصد کمی سے 75ارب رہی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ستمبر کے اوائل تک پی ایس ڈی پی کی مد میں 392.7ارب روپے منظورکیےگئے اور جولائی میں مالیاتی خسارہ بڑھ کر 462ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا جبکہ دو ماہ میں زرعی قرضے 14.7فیصد اضافے سے 291.9ارب روپے کی سطح پررہے۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ ستمبر میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 9فیصد ریکارڈ کی گئی ، 3 ماہ میں مہنگائی کی سالانہ شرح 8.6فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ بڑی صنعتوں کی شرح نمو اگست میں 12.7فیصد تک پہنچ گئی اور اسٹاک ایکسچینج انڈیکس 45ہزار821پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

  • ‘پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات  جاری، ناکامی کی خبردینا درست نہیں’

    ‘پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری، ناکامی کی خبردینا درست نہیں’

    اسلام آباد : ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کے دوران ناکامی کی خبردینا درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات مکمل ہونے پراعلامیہ جاری کردیا جائے گا۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ جاری مذاکرات کے دوران ناکامی کی خبردینا درست نہیں ، اس کے علاوہ جو خبر چل رہی ہے وہ وزارت خزانہ کا موقف نہیں ہے۔

    یاد رہے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کیساتھ معاملات مثبت سمت میں چل رہےہیں، ڈیل سب کے سامنے آئے گی اور ایسی ڈیل نہیں کی جائیگی جس سے معیشت کو نقصان ہو۔

  • پٹرول کی قیمت میں 10 روپے کا اضافہ، وزارت خزانہ کی وضاحت سامنے آگئی

    پٹرول کی قیمت میں 10 روپے کا اضافہ، وزارت خزانہ کی وضاحت سامنے آگئی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کی ترجمان نے پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اوگرا کی 5روپے اضافے کی سفارش پر 10روپے اضافے کی اطلاعات بالکل غلط ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی ترجمان کی جانب سے بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے 10روپے 49پیسے کے حساب سےپٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا ، پیٹرول کی قیمت میں اضافہ سوا 8فیصد کے قریب ہے جبکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 10 سے 15 فیصد اضافہ ہوا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، حکومت نے اوگرا کی سفارشات پر قیمتیں بڑھائیں، حکومت صرف 2روپے پٹرولیم لیوی عوام سےوصول کر رہی ہے۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ اوگراکی5روپےاضافےکی سفارش پر 10روپےاضافےکی اطلاعات بالکل غلط ہیں، عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں کے پیش نظر حکومت کم ٹیکس لگا رہی ہے ، کوشش ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کم سے کم اضافہ ہو۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت 30 کے بجائے 5.62 روپے پٹرولیم چارج کر رہی ہے اور 17 کی بجائے 6.84 فیصد سیلزٹیکس وصول کر رہی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ خام آئل کی قیمتوں اضافے نے دنیا میں بحران پیدا کر دیا ہے، حکومت کو احساس ہے ، صورتحال میں عوام کو کیسے محفوظ کرنا ہے ، کوشش ہے کم سے کم اضافہ عوام کو منتقل کیا جائے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق بنگلا دیش، سری لنکا، بھارت سمیت دیگر ممالک کی نسبت قیمتیں سب سے کم ہیں، حکومت کی کوشش رہے گی کم سے کم اضافہ عوام کو منتقل کیا جائے۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 سے 12 روپے تک اضافہ

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 سے 12 روپے تک اضافہ

    اسلام آباد : حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں9 سے12روپے تک کا ہوشربا اضافہ کردیا، عالمی مارکیٹ میں 85ڈالر فی بیرل تک قیمتیں بڑھ جانے پر اضافہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول مزید مہنگا کردیا۔

    وزارت خزانہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں 9 روپے سے 12روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، حکم نامہ کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 49 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔

    وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 137 روپے 79 پیسے ہوگئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 12روپے 44پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت134روپے48پیسےمقرر کی گئی ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں10روپے95پیسے کا اضافہ کے بعد نئی قیمت 110روپے 26پیسے ہوگئی۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے لائٹ ڈیزل کی قیمت میں8روپے84پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت108روپے35 پیسے ہوگئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں 85ڈالرفی بیرل تک قیمتیں بڑھ جانے پر اضافہ کیا گیا، عالمی مارکیٹ میں اکتوبر 2018 کے بعد تیل کی یہ زیادہ سے زیادہ قیمت ہے۔

  • پاکستان  میں  ترسیلات زر  اور غیرملکی سرمایہ میں کمی ریکارڈ

    پاکستان میں ترسیلات زر اور غیرملکی سرمایہ میں کمی ریکارڈ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر،نان ٹیکس آمدنی اور غیرملکی سرمایہ میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ برآمدات اور برآمدات سمیت بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی ، جس میں کہا گیا کہ ترسیلات زر،نان ٹیکس آمدنی اور غیرملکی سرمایہ میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ برآمدات سمیت درآمدات،ایف بی آرمحصولات ،بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی میں ترسیلات زر2.1فیصد کمی سے2.7ارب ڈالرریکارڈکی گئیں جبکہ ملکی برآمدات19.7 فیصد اضافے سے 2.3 ارب ڈالر کی سطح اور ملکی درآمدات 51.7 فیصد اضافے سے 5.4ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارےمیں0.8ارب ڈالرکا اضافہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 30.1 فیصد کمی سے89.9ملین ڈالر رہی۔

    رپورٹ کے مطابق فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کیساتھ 1.02ارب ڈالرتک پہنچ گئی جبکہ زرمبادلہ ذخائراگست کےآخری ہفتےتک27ارب31کروڑڈالرہوگئے اور اسٹیٹ بینک20.26 ارب ڈالر، کمرشل بینکوں کے ذخائر 7.04ارب ڈالر رہے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ ڈالر کی شرح تبادلہ165.21روپےفی ڈالرکی سطح پرپہنچ گئی اور جولائی میں ٹیکس ریونیو42.5فیصداضافےسے414ارب روپےرہا جبکہ گزشتہ سال نان ٹیکس آمدنی12.3فیصدکمی سے 1631ارب رہی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی کے دوران پی ایس ڈی پی کی مد میں133.7ارب روپے منظور کئے گئے ، گزشتہ سال مالیاتی خسارہ بڑھ کر3403ارب روپےکی سطح تک پہنچ گیا، زرعی قرضے 12.4فیصد اضافےسے1366ارب روپےکی سطح پررہے۔

    مہنگائی کے حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا جولائی میں مہنگائی کی ماہانہ شرح8.4فیصد اور جولائی مہنگائی کی سالانہ شرح 8.9فیصد ریکارڈکی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کی شرح نموجون میں 18.4فیصد تک اور جولائی تا جون میں 14.9فیصد تک پہنچ گئی جبکہ اسٹاک ایکسچینج انڈیکس 47 ہزار829پوائنٹس عبور کر گیا۔

  • کورونا کے باوجود پاکستان کی معشیت بہتری کی جانب گامزن ، ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ

    کورونا کے باوجود پاکستان کی معشیت بہتری کی جانب گامزن ، ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ کورونا کے باوجود پاکستان میں معاشی بحالی اورسرگرمیوں میں تیزی کاسلسلہ جاری ہے، ترسیلات زر 27 فیصد اضافے سے 29.4ارب ڈالر پر پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پرماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں کہا ہے کہ معاشی بحالی اورسرگرمیوں میں تیزی کاسلسلہ جاری ہے ، اس دوران پیداوار میں بہتری، ٹیکس ریونیو، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔

    آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا جون ترسیلات زر 27 فیصداضافے سے 29.4ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ ملکی برآمدات 13.7فیصد اضافے سے 25.6ارب ڈالر اور ملکی درآمدات 23.2فیصداضافے سے 43.8ارب ڈالرکی سطح تک پہنچ گئیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 58.4فیصدکمی سے1.9ارب ڈالرسرپلس ریکارڈکیاگیا ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.6فیصدمثبت ریکارڈ کیا گیا،وزارت خزانہ

    رپورٹ کے مطابق پورٹ فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کےساتھ 2.55ارب ڈالرتک پہنچ گئی اور مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 122.4فیصد اضافے سے 4.61ارب ڈالررہی۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ زرمبادلہ ذخائر جولائی کےاختتام تک 24 ارب 85کروڑ ڈالرتک پہنچ گئے جبکہ اسٹیٹ بینک 17.81 ارب ڈالر،کمرشل بینکوں کےذخائر 7.04 ارب ڈالررہے اور ڈالرکی شرح تبادلہ 161.23روپے فی ڈالرکی سطح پر پہنچ گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلے 11ماہ میں ٹیکس ریونیو 18.4فیصداضافےسے4732ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی 6.2 فیصد کمی سے1281ارب رہی ، مالی سال میں پی ایس ڈی پی کی مد میں 658.5 ارب روپے منظور کیے گئے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالیاتی خسارہ کم ہو کر2197ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا اور زرعی قرضے 10.3فیصد اضافے سے 1191ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔

    مہنگائی کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی کی سالانہ شرح میں اضافہ جون میں 9.7فیصد اور ماہ جولائی تاجون میں 8.9 فیصدرہا جبکہ بڑی صنعتوں کی شرح نمومئی میں 36.8فیصد اور جولائی تامئی میں 14.6فیصدتک پہنچ گئی، اسی طرح اسٹاک ایکس چینج انڈیکس 47ہزار673 پوائنٹس عبورکر گیا۔

  • نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں، وزیرخزانہ شوکت ترین

    نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں، وزیرخزانہ شوکت ترین

    اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے عہدے سنبھالنے کے بعد کہا ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں، جلد میڈیا کو ترجیحات سے آگاہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق شوکت ترین نے باقاعدہ طور وزارت خزانہ کا چارج سنبھال لیا، جس کے بعد شوکت ترین نے وزارت خزانہ کے سینئر افسران سے ملاقات کی، اس دوران شوکت ترین سے افسران کا تعارف کرایا گیا، بریفنگ بھی دی گئی۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا امید ہے سب ٹیم بن کر وزارت کوبہترین طریقےسےچلائیں گے، نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں، بجٹ پر وزارت خزانہ سے بریفنگ لےلی ہے۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آج وزارت خزانہ میں میرا پہلا دن ہے، 11سال بعدوزارت خزانہ آیاہوں 2گھنٹے معاشی امور پربریفنگ لی، مجھے نہیں معلوم یہاں کیا ہورہا ہے۔

    وزیر خزانہ نے مزید کہا معیشت کی بہتری کیلئے بہت سے منصوبے ہیں،جلد میڈیا کو ترجیحات سے آگاہ کروں گا۔

  • ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن

    ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن ہے، ڈالر کے مقابلے روپے میں استحکام اور مہنگائی میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آوٴٹ لک رپورٹ جاری کردی ، جس میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت کےکئی شعبےبہتری کی راہ پرگامزن ہے ، مالی سال کےابتدائی4ماہ میں اقتصادی اشاریوں میں بہتری آئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈالرکےمقابلےروپےمیں استحکام،مہنگائی میں کمی ہوئی جبکہ رواں مالی سالی کےپہلے4ماہ میں بجٹ خسارہ484ارب روپےتک پہنچ گیا، جس سے کاروباری طبقے، صارفین کا اعتماد بحال اور معاشی شرح نمو میں بہتری متوقع ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر26.5فیصداضافےسے9.4ارب ڈالرتک پہنچ گئی اور مالی سال کے4ماہ میں کرنٹ اکاوٴنٹ1.2 ارب ڈالرسرپلس اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا1.3فیصدسرپلس رہا۔

    رپورٹ کے مطابق برآمدات میں10.3فیصداوردرآمدات میں4فیصدکمی رہی جبکہ تجارتی خسارہ4 فیصد اضافے سے 6.7 ارب ڈالررہا اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں50.7فیصد کمی واقع ہوئی۔

    زرمبادلہ ذخائر20.55ارب ڈالرسےتجاوزکرگئے جبکہ جولائی سےاکتوبرٹیکس ریونیو1340ارب،نان ٹیکس ریونیو 356 ارب روپے اور حکومتی اخراجات1ہزار963ارب روپےرہے۔

  • ملکی قرضہ پچھلی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بڑھا، وزارت خزانہ

    ملکی قرضہ پچھلی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بڑھا، وزارت خزانہ

    اسلام آباد : ترجمان وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ملکی قرض پچھلی حکومت کی غلط اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بڑھا، خسارے پر قابو پانے کیلئے کرنسی کی شرح تبادلہ میں فوری کمی لانا پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے گزشتہ15ماہ میں قرضوں کے حجم میں11.61ٹریلین کے اضافے کی تفصیلات جاری کردیں ہیں، وزارت خزانہ نے جولائی2018سے ستمبر2019تک کی تفصیلات جاری کیں۔

    اس حوالے سے ترجمان وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئےصرف4.11ٹریلین قرضہ لیا،3.54ٹریلین روپے قرضہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا۔

    ترجمان نے کہا کہ مذکورہ قرض پچھلی حکومت کی غلط اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سےبڑھا، گزشتہ حکومتوں کی ناقص پالیسیوں سے بھاری اور ناقابل برداشت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پیدا ہوگیا تھا، خسارے پر قابوپانے کیلئے کرنسی کی شرح تبادلہ میں فوری کمی لانا پڑی،3.13ٹریلین روپے قرض کا اضافہ مستقبل میں قرض نہ لینے کی پالیسی سے ہوا،۔

    ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق یہ فیصلہ مشکل اور غیر متوقع حالات سے نمٹنے کے لیے کیا گیا تاہم اس فیصلے کا مجموعی قرض پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے، اسٹیٹ بینک کے پاس قرض تلافی کیلئے لکوئیڈ اثاثہ جات دستیاب ہیں،0.47ٹریلین قرض میں اضافہ اداروں کی ضرورتوں کی وجہ سےہوا۔

    ،0.08ٹریلین قرض کمیوڈٹی آپریشن کی مد میں قرض کی واپسی کیلئے لیا گیا،0.25ٹریلین قرض انویسٹمنٹ بانڈز کی فیس ویلیو فرق کی وجہ سے بڑھا،0.8ٹریلین قرض کا اضافہ نجی شعبے کے غیرملکی قرضوں کے حجم میں ہوا۔