Tag: Ministry of Foreign Affairs

  • وزارت خارجہ سے لیبیا میں قید پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کا مطالبہ

    وزارت خارجہ سے لیبیا میں قید پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کا مطالبہ

    کراچی: جسٹس ہیلپ لائن نے وزارت خارجہ سے لیبیا میں قید پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس ہیلپ لائن انٹرنیشنل کے سفیر میاں مبین اختر نے لیبیا میں قید پاکستانیوں کی رہائی کے لیے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت خارجہ پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کرے۔

    واضح رہے کہ یورپ جانے کی کوشش میں لیبیا کی جیل میں پاکستانی شہری 7 ماہ سے قید ہیں، حال ہی میں لیبیا کی جیل میں قید پاکستانیوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں نوجوان کو جیل میں قید دیکھا جا سکتا ہے۔

    پاکستانی قیدیوں نے رہائی کے لیے حکومت سے مدد کی اپیل کی، متاثرین کا کہنا تھا کہ ایجنٹ نے ان سے رقم لینے کے باوجود جیل سے رہا نہیں کرایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ لیبیا کی جیل میں 101 پاکستانی قید ہیں۔

  • دفترِخارجہ میں نیشنل سیکیورٹی اینڈ وارکورس کے شرکاء کے لئے تربیتی نشست

    دفترِخارجہ میں نیشنل سیکیورٹی اینڈ وارکورس کے شرکاء کے لئے تربیتی نشست

    اسلام آباد: نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ’’ نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس‘‘ کے شرکاء نے وزارتِ خارجہ کے دفترکا دورہ کیا جہاں انہیں خارجہ پالیسی کے تشکیل کے عمل پربریفنگ دی گئی۔

    کورس میں کل 180 افراد شریک ہیں جن میں سے 120 کا تعلق مسلح افواج سے ہے جبکہ 24 سویلین شہری اور چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، برونائی، ایران، امریکہ، برطانیہ، برازیل، ملیشیا، نائجیریا، سری لنکا، اردن، سوڈان، زمبابوے ، مصر اور لبنان سے تربیت کے لئے آنے والے 40 غیر ملکی فوجی شریک تھے۔

    اجلاس کے شرکا کو دفترِ خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے دفترِخارجہ کے طریقہ کار، خارجہ پالیسی پر داخلی اور خارجی عوامل کے اثرات، پاکستان کو خارجہ پالیسی کے میدان میں درپیش مسائل اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کے سبب حاصل کردی کامیابیوں اورقیام امن کے لئے اقوام متحدہ کے ساتھ پاکستان کے کردار پر بریفنگ دی گئی۔

    بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی معاشی اصلاحات اور آپریشن ضربِ عضب کے سبب بہتر ہوتی قومی صورتحال کے سبب ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے مواقع پیدا ہورہے ہیں۔

    اس موقع پر سوال و جواب کے سیشن کا انعقاد سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کیا جس میں شرکا نے پاکستان کے بھارت،افغانستان اور امریکہ کے ساتھ تعلقات خطے میں علاقائی استحکام کے قیام سے متعلق سوالات کئے۔

  • مذاکرات کی منسوخی بھارت کایکطرفہ فیصلہ ہے، نواز شریف

    مذاکرات کی منسوخی بھارت کایکطرفہ فیصلہ ہے، نواز شریف

    کھٹمنڈو: وزیراعظم نوازشریف کاکہناہےمذاکرات کی منسوخی بھارت کایکطرفہ فیصلہ تھا،مذاکرات سےمتعلق سوال بھارت سےپوچھاجائے،بال بھارت کے کورٹ میں ہے۔

    وزیراعظم نوازشریف سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئےنیپال پہنچ گئے،کھٹمنڈو پہنچنے پرنیپال کےنائب وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کاکہناتھامذاکرات کی منسوخی بھارت کایکطرفہ فیصلہ تھامذاکرات کے حوالے سے گیند بھارت کےکورٹ میں ہے۔

    وزیراعظم نے بتایا سیکریٹری خارجہ مذاکرات کا فیصلہ دونوں وزرائےاعظم کاتھا،نوازشریف نے سارک کو مزید مؤثر بنانےکی ضرورت پرزور دیا،پاک بھارت حکام نے کھٹمنڈو میں سارک کانفرنس کے دوران نوازمودی کی ملاقات کاامکان ظاہرکیاہےدونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی کے باعث اس ملاقات کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

    دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھاکہ دونوں سربراہان مملکت میں ملاقات ہو گی یانہیں، اس بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا،بھارتی دفترخارجہ کےترجمان کاکہناہےکہ پاکستان کیجانب سے ملاقات کی درخواست نہیں کی گئی لیکن مسئلہ کشمیر کےحوالےسے پیشرفت کیلئےپاکستان اور بھارت کے پاس صرف شملہ معاہدہ اوراعلان لاہور ہی دو راستےہیں۔

  • سارک کانفرنس کے دوران نواز شریف اور مودی کی ملاقات کا امکان

    سارک کانفرنس کے دوران نواز شریف اور مودی کی ملاقات کا امکان

    کھٹمنڈو/اسلام آباد/نئی دہلی: سارک کانفرنس میں اسٹیک آؤٹ سیاحتی مقام ہوتا ہے جہاں سربراہان دوران کانفرنس خوش گپیوں اور ہلکی پھلکی گفتگو میں باہمی امور نمٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔کھٹمنڈو میں کیا پاک بھارت وزرا اعظم اسٹیک آؤٹ میں ملاقات کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے حکام نے کھٹمنڈو میں سارک کانفرنس کے دوران نوازشریف اور مودی کی اسٹیک آؤٹ ملاقات کا امکان ظاہر کیاہے۔ اسٹیک آؤٹ ماضی میں بھی پاکستان بھارت سربراہان حکومت کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ ثابت ہوا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی کے باعث اس اسٹیک آؤٹ کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

    ادھر دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھا کہ دونوں سربراہان مملکت میں ملاقات ہو گی یانہیں، اس بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتا ہے۔

    بھارتی دفترخارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کیجانب سے ملاقات کی درخواست نہیں کی گئی لیکن مسئلہ کشمیر کےحوالے سے پیشرفت کیلئے پاکستان اور بھارت کے پاس صرف شملہ معاہدہ اوراعلان لاہور ہی دو راستےہیں، پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے مسلئہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔