Tag: Ministry of Manpower

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے کفیل کی منظوری کس حد تک ضروری ہے؟

    سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے کفیل کی منظوری کس حد تک ضروری ہے؟

    ریاض : سعودی عرب میں روز گار کی نیت سے جانے والے غیر ملکیوں کیلئے کفیل کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے، بیشتر معاملات میں اس کی مرضی کے بغیر غیر ملکی شہری کچھ نہیں کرسکتا۔

    اس حوالے سے سعودی وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ آجر کی منظوری کے بغیر مخصوص شرائط کے تحت ساتھ ہروب کی رپورٹ منسوخ کی جاسکتی ہے۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ آجر کی منظوری کے بغیرمقررہ شرائط کے مطابق غیرملکی کارکنان کا "ہروب” منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکریٹری وزارت افرادی قوت برائے ورکرز عبدالمجید الرشودی نے توجہ دلائی کہ ہروب کی رپورٹ منسوخ اسی وقت ہوگی جب مقررہ شرائط میں سے کوئی ایک پوری ہو رہی ہو۔

    وزارت کی جانب سے مقررہ شرائط کے مطابق ایسے ادارے جن کا عملی طورپر وجود ہی نہ ہو، ادارہ ریڈ زون یعنی "نطاق الاحمر” میں ہو اور انتظامیہ نے اپنے کل ملازمین میں سے 80 فیصد کے محنتانے بینکوں سے ادا کرنے کی پابندی نہ کی ہو۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے ہروب کی رپورٹ منسوخ کرانے سے متعلق جو ہدایت جاری کی ہے اس کے تحت ملازم کے پاس نئے ادارے میں کفالت تبدیل کرنے کی سہولت موجود ہونا بھی شامل ہے۔

    آن لائن مصدقہ خط "ریلیز لیٹر” ہو جس میں آجر نے کارکن کے نقل کفالہ کی خواہش ظاہر کی ہو اور کارکن پر عائد تمام فیسیں ادا کرنے کا ذمہ لیا ہو۔

    نئے ادارے میں غیرملکی کارکن کے نقل کفالہ کی کارروائی کی تکمیل کے لیے ضروری وہ ضوابط اور شرائط پوری کررہا ہو جو 11 ربیع الثانی 1440ھ بمطابق 18 دسمبر 2018 کو جاری شدہ قانون محنت کے لائحہ عمل کی پندرہویں دفعہ کی دوسری شق میں مذکور ہیں۔

  • سعودی عرب : تیز دھوپ میں مزدوری کروانے والوں کے گرد گھیرا تنگ

    سعودی عرب : تیز دھوپ میں مزدوری کروانے والوں کے گرد گھیرا تنگ

    ریاض : سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے گزشتہ پانچ روز کے دوران دوپہر12 سے سہ پہر تین بجے تک دھوپ میں کھلے مقامات پر ڈیوٹی لینے والوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔

    اس حوالے سے وزارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مختلف علاقوں سے 45 خلاف ورزیاں ریکارڈ پر آئی تھیں جن کیخلاف فوری کارروائی کی گئی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے ترجمان سعد آل حماد نے کہا کہ جو آجر دھوپ میں کھلے مقامات پر اپنے کارکنان سے ڈیوٹی لے گا یا خراب موسمی حالات میں ضروری احتیاطی تدابیر کے بغیر کارکنان سے کام لے گا اس پر فی کارکن 3 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔

    ترجمان نے کہا کہ آجروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دھوپ میں کھلے مقامات پر ڈیوٹی پر پابندی کا احترام اور اوقات کار کو منظم کریں۔

    انہوں نے کہا کہ جو سعودی شہری یا مقیم غیرملکی دوپہر کے وقت کھلے مقامات پر ڈیوٹی کی پابندی کی خلاف ورزی دیکھے تو اس کی اطلاع کریں۔

    یاد رہے کہ سعودی قانون محنت کے بموجب دوپہر 12 سے سہ پہر تین بجے تک دھوپ میں کھلے مقامات پر ڈیوٹی لینا منع ہے، اس پر عمل درآمد 15 جون سے شروع ہوا تھا اور جمعرات15 ستمبر 2022 تک جاری رہے گا۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کے معاملات کیسے حل کیے جاتے ہیں؟

    سعودی عرب : غیرملکیوں کے معاملات کیسے حل کیے جاتے ہیں؟

    ریاض : سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ77 فیصد تنازعات کا تصفیہ صلح صفائی کے ذریعے کرایا جاتا ہے، آجروں اوراجیروں کے درمیان بیشتر تنازعات مقدمے کی کارروائی کے بغیر ہی طے کرائے جا رہے ہیں۔

    الاقتصادیہ کے مطابق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے ماتحت منصوبہ بندی کے ڈائریکٹر جنرل علی الوھیبی نے کہا کہ آجروں اور اجیروں کے درمیان اختلافات مختلف ہوتے ہیں، علاوہ ازیں تنخواہ اورمعاوضہ جات کے مطالبات پر بھی مشتمل ہوتے ہیں۔

    علی الوھیبی نے کہا کہ مملکت بھر میں کارکنان کے77 فیصد مقدمات دوستانہ ماحول میں صلح کے ذریعے طے ہوجاتے ہیں، باقی 13 فیصد لیبر کورٹس کے ذریعے نمٹائے جاتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آجر اور اجیر کے درمیان مقدمہ پہلے مرحلے میں دو ستانہ اندازمیں طے کرانے کی کوشش کی جاتی ہے، فریقین کا مؤقف سن کر خلیج کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    کبھی تنازعات طے کرانے کے لیے ثالثی سے کام لیا جاتا ہے، اگر یہ کوششیں کامیاب نہ ہوں توسماعت کی پہلی تاریخ سے21 روز کے اندر کیس لیبر کورٹ منتقل کردیا جاتا ہے۔

    آجراوراجیر کے درمیان مقدمات آن لائن وصول کیے جارہے ہیں، مقدمات نمٹانے کے لیے ملازمت کے معاہدے، محنتانے، حقوق اور ڈیوٹی کے دوران کارکن کے زخمی ہونے، معاوضہ جات، برطرفی، اجیر کی جانب سے آجر کے خلاف تادیبی کارروائی جیسے معاملات سامنے آرہے ہیں۔

    آٹھ ماہ کے دوران 25.5 ہزار مقدمات کے فیصلے سنائے گئے، یہ گزشتہ ھجری سال کے ابتدائی 8 ماہ کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہیں۔

  • سعودی عرب نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا، بڑی خبر آگئی

    سعودی عرب نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا، بڑی خبر آگئی

    ریاض : سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کو کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن میں عالمی معیار پیش کرنے پر انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن "آئی ایس او” کا سرٹیفکیٹ ملا ہے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق پوری دنیا میں کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن کے معیار سے متعلق انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن کے سرٹیفکیٹ کو اعتبار کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

    مملکت کیلئے یہ اعزاز اس لیے بھی اہم ہے کہ عالمی تنظیم اس سرٹیفکیٹ کا فیصلہ تجربہ کار، تربیت یافتہ اور باصلاحیت اہلکاروں کے ذریعے کرتی ہے۔

    یاد رہے کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کنٹرول پروگرام کے حوالے سے متعدد اہم فیصلے کیے تھے۔ اداروں کی کارکردگی کا تجزیہ خصوصی پورٹل کے ذریعے کرایا گیا جبکہ خلاف ورزیوں کا نیا چارٹ تیار کیا گیا ہے۔

    اداروں کے سائز کے حوالے سے خلاف ورزیوں کا پتہ لگایا گیا،2021 کے دوران مملکت کے تمام علاقوں میں کنٹرولرز کو2700 گھنٹوں سے زیادہ ٹریننگ دی گئی ہے۔

  • سعودی عرب : غیرملکی ملازم رکھنے والوں کیلئے نئی ہدایت جاری

    سعودی عرب : غیرملکی ملازم رکھنے والوں کیلئے نئی ہدایت جاری

    ریاض : سعودی حکومت نے ان تمام سعودیوں کو نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کے پاس چار سے زائد غیرملکی افراد بحیثیت ملازم کام کررہے ہیں۔

    سعودی وزارت افرادی قوت نے کہا ہے کہ22 مئی سے ایسے سعودی شہریوں سے فی گھریلو ملازم سالانہ 9600ریال مقابل مالی (فیس ) کے طور پر وصول کیے جائیں گے جن کے یہاں گھریلو ملازمین کی تعداد چار سے زیادہ ہوگی۔

    سعودی عرب میں پانچ اور اس سے زیادہ گھریلو ملازمائیں رکھنے والے افراد کی تعداد70 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے بیان میں کہا کہ چار سے زیادہ گھریلو ملازم رکھنے والے ہر سعودی شہری سے فی گھریلو ملازم مقابل مالی کی وصولی کی جائے گی، اس کا پہلا مرحلہ22 مئی سے شروع ہوگا۔

    الاقتصادیہ کے مطابق فی گھریلو ملازم سالانہ9600 ریال مقابل مالی کی مد میں وصول کیے جائیں گے۔ اس سے ان افراد کو استثنیٰ دیا جائے گا جنہوں نے صحت نگہداشت یا معذوروں کی دیکھ بھال کے لیے چار سے زیادہ گھریلو ملازم رکھے ہیں۔

    وزارت افرادی قوت نے کہا ہے کہ ایک گھر میں چار سے زیادہ گھریلو ملازم رکھنے پر مقابل مالی کا پروگرام دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا، پہلے مرحلے کا آغاز22 مئی 2022 سے ہوگا۔ پہلے مرحلے میں آنے والے نئے گھریلو ملازمین پر مقابل مالی وصول کیا جائے گا۔

    یہ اس صورت میں ہوگا جبکہ ایک سعودی شہری کے یہاں گھریلو ملازمین کی تعداد چار سے زیادہ ہوجائے گی۔ مقابل مالی مقیم غیرملکی کے یہاں دو سے زیادہ گھریلو ملازم ہونے پر وصول کیا جائے گا۔

    دوسرے مرحلے میں موجودہ اور نئے گھریلو ملازمین کی تعداد سعودی کے یہاں چار سے زیادہ اور مقیم غیر ملکی کے یہاں دو سے زیادہ ہونے پر کیا جائے گا۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا کہ آئندہ مرحلے کے دوران 8 نئے ممالک سے گھریلو ملازم درآمد کرنے کے مواقع مہیا کیے جائیں گے۔

    یہ ان سے الگ ہوں گے جہاں سے اب تک گھریلو ملازم لائے جارہے ہیں۔ اس طرح ایسے ممالک کی تعاد د 16ہوجائے گی جہاں سے گھریلو ملازم درآمد کیے جارہے ہیں۔

    ’مساند‘ سرکاری گوشواروں کے مطابق ان دنوں پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، سری لنکا، فلپائن، نائجیریا، ویتنام، ماریطانیہ، یوگنڈا، اریٹیریا، جنوبی افریقہ، مڈغاسکر، ازبکستان، کمبوڈیا، مالی اور کینیا سے گھریلو ملازم لائے جارہے ہیں۔

  • سعودی حکومت کی نجی اداروں کے مالکان کو سخت ہدایات

    سعودی حکومت کی نجی اداروں کے مالکان کو سخت ہدایات

    سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے ماتحت تفتیشی ٹیموں نے سعودائزیشن کے فیصلوں پر عمل درآمد کا تناسب کا جائزہ لینے کے لیے جنوری 2021 کے دوران 60 ہزار سے زیادہ چھاپے مارے ہیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت افرادی قوت نے اس حوالے سے بیان میں بتایا ہے کہ سعودائزیشن کے فیصلوں کی پابندی کا تناسب 96 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

    سب سے زیادہ پابندی قصیم ریجن میں کی گئی جہاں پابندی کی شرح 99 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ سعودائزیشن کے فیصلوں پر عمل درآمد میں 98 فیصد سے نجران دوسرے، 97 فیصد سے ریاض تیسرے نمبر پر رہا ہے۔

    اس کے علاوہ وزارت افرادی قوت کے ماتحت انسپکٹرز کی ٹیموں نے چھاپہ مہم کے دوران 17700 خلاف ورزیاں ریکارڈ کیں۔

    سعودائزیشن کے فیصلوں کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں مکہ مکرمہ ریجن میں606 رہیں ہیں، ریاض ریجن 284خلاف ورزیوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

    وزارت افرادی قوت نے نجی اداروں کے مالکان کو ہدایت کی کہ وہ سعودائزیشن کے فیصلوں پر عمل درآمد کی سختی سے پابندی کریں۔ اس حوالے سے کسی بھی ادارے کے خلاف کارروائی میں کسی سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

    وزارت افرادی قوت نے اپیل کی کہ وہ جہاں بھی سعودائزیشن کے فیصلوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں کوتاہی،  لاپروائی یا خلاف ورزی کا مشاہدہ کریں تو وہ اسمارٹ موبائل پر مہیا ایپ ’معاللرصد‘ یا مشترکہ رابطہ نمبر 19911پر مطلع کریں۔