Tag: Minor Rape

  • قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، پیپلز پارٹی نے قرارداد کی  مخالفت کی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی۔

    پیپلز پارٹی نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کی سر عام سزائے موت کی مخالفت کی، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ چارٹر پر دستخط کرچکا ہے، دنیا اسے قبول نہیں کرے گی۔

    علی محمد خان نے کہا کہ زیادتی کے مجرمان کے لیے وزیر اعظم سزائے موت چاہتے ہیں، کمیٹی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو مخالفت کی گئی، قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت کا قانون بنانا چاہتی ہے، اپوزیشن بتائے وہ بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کے بل کی حمایت کرنے کو تیار ہے؟

    اس سے قبل قومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل بھی متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بچوں کے خلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزا دی جا سکے گی۔

    ایکٹ کےتحت جو افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔

    بل کے متن میں کہا گیا کہ 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے اغوا، قتل اور زیادتی کی اطلاع کے لیے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لیے ایجنسی قائم کی جائے گی۔

  • مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت کا پولیس پر اظہار برہمی

    مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت کا پولیس پر اظہار برہمی

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی، پولیس کیا کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے گزشتہ روز انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو مذکورہ کیس میں طلب کیا تھا جن کی جگہ ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے کیس کی درست تفتیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر سخت برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت نے کل سوال کیا تو تفتیشی افسر نے کہا مدعی سے پوچھ لیں، مدعی نے ہی بتانا ہے تو پولیس کیا کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر کو بچے سے جنسی زیادتی کیس کی دفعات کا علم نہیں۔ عدالت کو بتائیں آپ نے کیا تفتیش کی؟ بچوں کو قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہوسکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، بچوں کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    اے آئی جی اسلام آباد نے عدالت میں کہا کہ سب انسپکٹر تفتیش کر رہا ہے، ایس ایس پی اس کیس کی نگرانی کریں گے جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ پولیس اس حساس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ بھارہ کہو کے مدرسے میں زیادتی کا واقعہ رواں برس 28 اگست کو پیش آیا۔ ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق واقعہ مدرسہ تحفیظ القرآن میں ہوا۔

    ایف آئی آر کے مطابق بچے کے والدین نے فوری طور پر مدرسے کے قاری ارشد کو بتایا لیکن اس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ملزم ذیشان خود بھی مدرسے میں زیر تعلیم ہے اور اس کی عمر 17 سال ہے، ملزم نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔