Tag: Minor Rape Case

  • مدرسے میں بچے سے زیادتی: تفتیشی افسر معطل، دیگر افسران کو نوٹس جاری

    مدرسے میں بچے سے زیادتی: تفتیشی افسر معطل، دیگر افسران کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس میں عدالت کی جانب سے اظہار برہمی کے بعد تفتیشی افسر کو معطل جبکہ دیگر پولیس افسران کو نوٹس جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارہ کہو میں بچے سے بدفعلی کے واقعے کی ناقص تفتیش پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ آئی جی نے تفتیشی افسر کو معطل کردیا جبکہ تفتیش میں غفلت برتنے پر انکوائری شروع کردی گئی۔

    ناقص تفتیش اور غفلت کا مظاہرہ کرنے پر ایس ایچ او بھارہ کہو کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا، جبکہ لاپرواہی پر ایس پی سٹی زون اور ایس ڈی پی او بھارہ کہو کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا۔

    ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید کو ناقص تفتیش پر مذکورہ افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ زیادتی کے واقعات کی تفتیش کا نیا ایس او پی جاری کر دیا ہے۔ اب ڈی آئی جی آپریشنز زیادتی کیس کی تفتیش کی خود نگرانی کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایس پی انویسٹی گیشن مصطفیٰ تنویر کی زیر نگرانی خصوصی تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ترجمان پولیس کے مطابق ٹیم تفتیش کے تمام پہلوؤں پر تحقیقات کرے گی۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے درست تفتیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ عدالت نے سوال کیا تو تفتیشی افسر نے کہا مدعی سے پوچھ لیں، مدعی نے ہی بتانا ہے تو پولیس کیا کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر کو بچے سے جنسی زیادتی کیس کی دفعات کا علم نہیں۔ عدالت کو بتائیں آپ نے کیا تفتیش کی؟ بچوں کو قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہوسکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، بچوں کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے مذکورہ کیس میں آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا جن کی جگہ ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ پولیس اس حساس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے۔

    یاد رہے کہ بھارہ کہو کے مدرسے میں زیادتی کا واقعہ رواں برس 28 اگست کو پیش آیا۔ ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق واقعہ مدرسہ تحفیظ القرآن میں ہوا۔

    ایف آئی آر کے مطابق بچے کے والدین نے فوری طور پر مدرسے کے قاری ارشد کو بتایا لیکن اس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ملزم ذیشان خود بھی مدرسے میں زیر تعلیم ہے اور اس کی عمر 17 سال ہے، ملزم نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

  • مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت کا پولیس پر اظہار برہمی

    مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت کا پولیس پر اظہار برہمی

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی، پولیس کیا کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے گزشتہ روز انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو مذکورہ کیس میں طلب کیا تھا جن کی جگہ ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے کیس کی درست تفتیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر سخت برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت نے کل سوال کیا تو تفتیشی افسر نے کہا مدعی سے پوچھ لیں، مدعی نے ہی بتانا ہے تو پولیس کیا کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر کو بچے سے جنسی زیادتی کیس کی دفعات کا علم نہیں۔ عدالت کو بتائیں آپ نے کیا تفتیش کی؟ بچوں کو قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہوسکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، بچوں کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    اے آئی جی اسلام آباد نے عدالت میں کہا کہ سب انسپکٹر تفتیش کر رہا ہے، ایس ایس پی اس کیس کی نگرانی کریں گے جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ پولیس اس حساس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ بھارہ کہو کے مدرسے میں زیادتی کا واقعہ رواں برس 28 اگست کو پیش آیا۔ ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق واقعہ مدرسہ تحفیظ القرآن میں ہوا۔

    ایف آئی آر کے مطابق بچے کے والدین نے فوری طور پر مدرسے کے قاری ارشد کو بتایا لیکن اس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ملزم ذیشان خود بھی مدرسے میں زیر تعلیم ہے اور اس کی عمر 17 سال ہے، ملزم نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔