Tag: Mir Shakil-ur-Rahman

  • میر شکیل اپنا کوئی اثاثہ فروخت کر کے تنخواہیں دیں: عدالت

    میر شکیل اپنا کوئی اثاثہ فروخت کر کے تنخواہیں دیں: عدالت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں جیو اور جنگ کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل کو کہیں کہ اپنا کوئی اثاثہ فروخت کر کے تنخواہیں دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جیو نیوز کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں جیو ملازمین اور مینیجمنٹ میں ہونے والا معاہدہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں وکیل نے جیو کی نمبرنگ کی تبدیلی کے خلاف حکم نامہ جاری کرنے کی استدعا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    وکیل نے کہا کہ نمبرنگ کا مسئلہ حل ہونے تک تنخواہوں کا مسئلہ مستقل حل نہیں ہو سکتا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل کو کہیں کہ اپنا کوئی اثاثہ فروخت کردیں۔

    مزید پڑھیں: ملازمین 3 ماہ میں کیسے گزرا کریں گے؟ چیف جسٹس

    انہوں نے کہا کہ اس کیس میں نمبرنگ کی تبدیلی کا حکم نامہ جاری نہیں کریں گے۔ جیو ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ حکومت سے واجبات کی ادائیگیوں کا حکم نامہ جاری کروا دیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی ریکوری کی درخواست دائر کریں۔ ’3 پیشیوں سے کہہ رہا ہوں آپ الگ درخواست کیوں نہیں دائر کر رہے‘۔

    عدالت نے جیو ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق کیس نمٹا دیا۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں جیو کے سینیئر اینکر حامد میر نے شکایت کی تھی کہ انہیں 3 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی جس کے بعد چیف جسٹس نے جیو کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو طلب کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملازمین 3 ماہ میں کیسے گزرا کریں گے، لوگوں کے ساتھ پیٹ لگا ہوا ہے: چیف جسٹس

    ملازمین 3 ماہ میں کیسے گزرا کریں گے، لوگوں کے ساتھ پیٹ لگا ہوا ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس میں جیو کے مالک میر شکیل الرحمٰن سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ میر شکیل نے تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 3 ماہ کا وقت مانگا جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کمیٹی کی تشکیل کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نشریاتی ادارے جیو اور جنگ کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

    عدالت کی طلبی پر ادارے کے مالک میر شکیل الرحمٰن سپریم کورٹ پہنچ گئے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں جیو کے سینیئر اینکر حامد میر نے شکایت کی تھی کہ انہیں 3 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی جس کے بعد چیف جسٹس نے جیو کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو طلب کرلیا تھا۔

    تاہم میر شکیل کی عدم حاضری کی وجہ سے 3 بار سماعت کو ملتوی کیا جاچکا ہے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اتنا بڑا میڈیا ہاؤس تنخواہیں کیوں ادا نہیں کر رہا۔ اسلام کہتا ہے پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدور کو اجرت ادا کریں۔

    میر شکیل الرحمٰن نے کہا کہ میں شرمندہ ہوں وقت پر تنخواہیں نہیں دے سکا۔  چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اشتہارات کے پیسے نہیں مل رہے تو ہمیں بتائیں۔

    میر شکیل الرحمٰن نے کہا کہ 70 فیصد ادائیگیاں کر چکے ہیں، مزید تنخواہوں کے لیے 3 ماہ کا وقت دیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ملازمین 3 ماہ میں کیسے گزر اوقات کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ پیٹ لگا ہوا ہے، اسکول اور ڈاکٹر کی فیسیں بھی ہیں، ’غربت میں رشتہ دار بھی ساتھ نہیں دیتے۔ آپ ملازمین کے مالک نہیں کفیل ہیں‘۔

    عدالت نے معاملے پر 3 روز میں کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی ملازمین کی تنخواہوں کے معاملات دیکھے گی۔

    کیس کی مزید سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت پر میر شکیل کے بیٹے میر ابراہیم عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ یہ جیو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں ان کو نہیں جانتا۔

    وکیل نے کہا تھا کہ میر شکیل کے پاس چینل کا کوئی عہدہ نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل جنگ گروپ کے مالک ہیں، سب جانتے ہیں چینل میر شکیل کا ہے۔ ’ مالک ہیں تو ملازمین کو تنخواہیں بھی ادا کریں‘۔

    عدالت میں موجود نمائندہ جیو ٹی وی نے بتایا تھا کہ میر شکیل بیمار ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل بیمار ہیں تو انہیں اسٹریچر پر لائیں۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میر شکیل نے 3 مرتبہ التوا کی درخواست کی۔ وہ پیش ہو کر وضاحت کریں کہ اسٹاف کو تنخواہ کیوں نہیں دی گئی۔ جنوری کے بعد سے ملازمین کو تنخواہ ادا نہیں ہوئی۔ تنخواہ نہ دی تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، میرشکیل الرحمان کل سپریم کورٹ میں طلب

    ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، میرشکیل الرحمان کل سپریم کورٹ میں طلب

    اسلام آباد : میڈیاکمیشن سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر جنگ/ جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کو کل طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں میڈیاکمیشن سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران معروف اینکرحامدمیرکی شکایت پرجنگ/ جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کو عدالت نے طلبکرتے ہوئے کہا ہے کہ میرشکیل پیش ہوکر بتائیں  کہ ورکرزکوتنخواہیں کیوں نہیں دے رہے؟۔ حامد میر نے شکایت کی ہےانہیں3 ماہ سےتنخواہ نہیں ملی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ’’ہم پہلے آپ کے ادارے کے مالک میرشکیل کوطلب کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ تین ماہ سے تنخواہ کیوں نہیں دی۔ ان سے پوچھیں گے حامد میر کو تین ماہ تنخواہ نہیں ملی تو ان کی مرسڈیز کیسے چلے گی‘‘۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا میر شکیل الرحمان کل ذاتی طور پر پیش ہوں، میرشکیل نے اگرمیرےخلاف کوئی شکایت کرنی ہے تو کرلیں، کل بابرستار کو کہا تھا اگر مجھ پر تنقید کرنی ہے تو کالم میں کرلیں، میں اپنے اوپر تنقید بھی مثبت انداز میں لیتا ہوں، بابر ستار کو بھی میں نے کہا تھا کہ وہ میرے خلاف کالم لکھے، چیف جسٹس بننے سے پہلے اور بعد میں بھی کہاتھا میرے خلاف لکھیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایک اینکرکو52لاکھ اور ایک کو32لاکھ تنخواہیں مل رہی ہیں، اینکرلاکھوں روپےتنخواہیں لےرہےہیں، اصل خبر تو رپورٹرز سے ملتی ہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے7رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے، وزیراعظم کی منظوری سےکمیشن تشکیل دیاگیا ہے، راناوقارکمیشن میں نمایاں صحافی اور پی بی اے کے چیئرمینز کو شامل کیاگیا، کمیشن چیئرمین پیمرا کے لیے 3ممبران کے پینل کا انتخاب کرے گا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا یہ کام ہوتےہوئے توبہت وقت لگ جائےگا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے کہا کہ یہ کام3 ہفتے کے اندر ہوجائے گا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پیمرا قانون میں ترمیم سے متعلق کیا کیا گیا ہے، جس پر رانا وقار نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں تین ہفتوں میں قوانین میں ترمیم اور دیگر معاملات حل ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے کوئی قانون کے خلاف فیصلہ نہیں دینا، ہم چاہتے ہیں کہ پیمرا کا چیئرمین صاف ستھرا آدمی ہو۔

    جسٹس عظمت نے کہا کہ اس وقت اصل ایشو میڈیا پر جھوٹی خبر چلانے کا ہے، جھوٹی خبر کا معاملہ آج کا نہیں برسوں پرانا ہے، جھوٹی خبر پہلے ریاست کی جانب سے چلوائی جاتی تھی، جیسے نازی کیا کرتے تھے، ملائیشیا نے جھوڑی خبر پر قانون سازی کی ہے۔

    حامد میرنے کہا کہ ہم حکومتی اتھارٹی کو چیلنج نہیں کررہے ہیں، یم نے حکومت کے سامنے چند شرائط رکھی ہیں کہ کیسے چیئرمین پیمرا اور بورڈ کا کام ہو ، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ حامد میر صاحب آپ کتنی تنخواہ لیتے ہیں، جس پر حامد میر نے جواب دینے کے بجائے  کہا کہ میری تنخواہ تین ماہ سے نہیں آئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ حامد میر یہ رپورٹرز آپ کا اثاثہ ہیں، آپ اینکرز ان کی خبروں پر پروگرام کرتے ہیں، ایک اینکر کو 52 اور ایک کو 32 لاکھ روپے تنخواہ ملتی ہے۔ جس پر حامد میر نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے ۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ان تنخواہوں کا ریکارڈ میرے پاس ہے، حامد میر صاحب ان صحافیوں کے لئے بھی آواز اٹھائیں۔

    چیف جسٹس نے حامد میر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اینکرزکو52لاکھ اوررپورٹرزکو12ہزارتنخواہ ملتی ہے، میرے پاس کچھ چیف رپورٹرز ملنے آئے تھے ان کا کہنا تھا 12 ہزار تنخواہ ہے جو تین تین ماہ نہیں ملتی۔ حامد میر آپ بتائیں کیا 12 ہزار روپے میں بجٹ بن سکتا ہے۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا 30 اپریل تک میڈیا ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم


    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میرےخلاف جوبھی کرناہے کریں لوگ مجھےسمجھ نہیں پائے، مالک کو کفالت کا حق ادا کرناچاہیے، میرا اختیار ہے یا نہیں، اختیار حاصل کرلیں گے، رپورٹرز کی خبروں پر آپ لوگ پروگرام کرتےہیں، رپورٹرز کے لیے بھی آواز اٹھائیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جس دن 62ون ایف کافیصلہ سنایاعدلیہ مخالف نعرے لگوائے گئے، عورتوں کا حصار بنا کر عدلیہ مخالف نعرے لگوائے گئے، ہم خواتین کو کیا کہیں،مرد ہے تو خود سامنے آئے اور بات کرے، آپ دیکھیں گے ہم کس طرح قوم کو دلدل سے باہر نکالیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لالو پرشادکانام لیاتواینکرطلعت حسین نے آسمان سرپر اٹھا لیا، لالو پرشادکیاکوئی پلید آدمی ہے، ابھی صبرسےکام کر رہےہیں،بہت چیزوں کوبرداشت کرتےہیں۔

    واضح رہے کہ 4 اپریل کو گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جیونیوز کو 30 اپریل تک ملازمین کے تمام واجبات ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا پیمرا کو میر شکیل اور جیو کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائیکورٹ کا پیمرا کو میر شکیل اور جیو کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو میر شکیل اور جیو کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا، وکیل نے دلائل میں کہا کہ پیمرا آرڈیننس کی خلاف ورزی پر جیوسزا کا مستحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں میر شکیل اور جیو کے خلاف درخواست پر مقدمے کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی، ہائیکورٹ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پیمرا میر شکیل الرحمان اور جیو کے خلاف کارروائی کرے۔

    پی ٹی آئی رہنما رائس عبدالواحد ایڈووکیٹ کی جانب سے دلائل میں کہا گیا کہ میر شکیل صحافت کے لبادے میں ملک دشمنی پر لگا ہے، جیو نیوز نے متنازع پروگرام کر کے پاکستان کی خودمختاری داؤ پر لگا دی، ملک دشمن پالیسی پر میر شکیل کے خلاف آرٹیکل چھ کی کارروائی اور جیو کی نشریات پر پابندی کا حکم دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  اسلام آباد ہائی کورٹ میں جنگ/ جیو ٹیون کرنے پر پابندی


    رائس عبدالواحد ایڈووکیٹ کی جانب سے کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے میر شکیل کی توہین عدالت کیس میں سرزنش کی لیکن میر شکیل نے پھر ججز کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیئے۔

    درخواست گزار وکیل نے کہا کہ جیو نیوز پیمرا آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر سزا کا مستحق ہے، اسلام آبادہائیکورٹ نے دلائل کے بعد پیمرا کو حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

    یاد رہے اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ بار میں جنگ اور جیو پر پابندی کےاحکامات جاری کئے تھے، حکم نامے میں کہا گیا میر شکیل نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ہ

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل میر شکیل الرحمن نے عدالت میں پیشی کے موقع پر غلط خبر چلانے پر معافی مانگی تھی اور عدالت سے باہر آکر ججز کو تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کو بھی گٹر قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔