Tag: Misbah Ul Haq

  • کوچنگ پر توجہ دینا چاہتا ہوں، کسی سے سے کوئی اختلاف نہیں، مصباح الحق

    کوچنگ پر توجہ دینا چاہتا ہوں، کسی سے سے کوئی اختلاف نہیں، مصباح الحق

    لاہور : قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے چیف سلیکٹر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ کوئی دباؤ نہیں تھا ٹیم پر فوکس کرنا چاہتا ہوں۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے موقع پر بھی بی سی بی سے کوئی اختلاف نہیں تھا۔

    سابق ٹیسٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ اکثر بیرون ملک ہونے کے باعث دوہری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اسی لیے چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنا پڑا، کسی سے کوئی اختلاف نہیں۔

    پریس کانفرنس میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ زمبابوے کے خلاف ہوم سیریز اور دورہ نیوزی لینڈ کی ٹیمیں میں منتخب کروں گا اور بحیثیت چیف سلیکٹر کی ذمہ داری 30 نومبر تک ادا کرتا رہوں گا۔ نئے چیف سلیکٹر کا انتخاب بورڈ کا استحقاق ہے، نیا چیف سلیکٹر جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز سے ذمہ داریاں سنبھالے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں اب کوچنگ پر بھرپور توجہ دینا چاہتا ہوں اور اس حوالے سے بورڈ کو بھی آگاہ کردیا ہے، آج کل کی کوچنگ کے لئے فٹنس کی ضرورت ہے اور مجھ میں ابھی انرجی ہے.

    انہوں نے کہا کہ ہیڈ کوچ کے طور پر ہار اور جیت کا ذمہ دار ہوں گا، میری نظریں اگلے دو برس کی کمٹمنٹ پر ہیں، ہمارا سب سے بڑا ہدف تینوں فارمیٹس میں پاکستان کو نمبر ون ٹیم بنانا ہے۔

    اس حوالے سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کا ایک سال بعد چیف سلیکٹر کے عہدے سے دستبردار ہونے کی وجہ پی سی بی کا نیا قانون ہے جس کے تحت ایک ساتھ دو عہدے نہیں رکھے جاسکتے۔

    بحیثیت چیف سلیکٹر مصباح الحق نے نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع فراہم کیے لیکن بد قسمتی سے اس کے نتائج اچھے نہیں رہے، مصباح الحق نے پہلی سیریز میں عمراکمل اور احمد شہزاد کو سری لنکا کے خلاف کھیلنے کا موقع دیا۔

    آسٹریلیا جیسے مشکل دورے پر بھی نوجوانوں کو آزمایا، ٹی ٹوئنٹی میں خوشدل شاہ، موسیٰ خان، احسان علی، حارث رؤف اورحیدر علی کو ڈیبیو کرایا۔

    ٹیسٹ میں عثمان شنواری، موسیٰ اور نسیم شاہ آزمائے، ان کی کوچنگ میں قومی ٹیم نے 8 ٹیسٹ سیریز کھیلیں، جن میں دو جیتے تین ہارے اور تین ہی ڈرا ہوئے جبکہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں قومی ٹیم پہلے سے چوتھے نمبر پر آگئی، بارہ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے، تین جیتے، چھ ہارے اور تین بے نتیجہ رہے۔

  • ہیڈ کوچ مصباح الحق چیف سلیکٹر کے عہدے سے مستعفی

    ہیڈ کوچ مصباح الحق چیف سلیکٹر کے عہدے سے مستعفی

    لاہور : قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، ان کے پاس ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ موجود تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق ایک اور عہدہ سے مستعفی ہوگئے، انہوں نے بحیثیت چیف سلیکٹر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کے پاس ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر کا عہدہ موجود تھا، ان دو عہدوں کے باعث انہیں شدید دباؤ کا سامنا تھا۔

    ہیڈ کوچ مصباح الحق میڈیا کو اپنے استعفے کی وجوہات سے آگاہ کرنے کیلئے آج دوپہر ڈیڑھ بجے پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق دباؤ کے باعث انہیں کس عہدے سے دستبردارہونا ہے،پی سی بی نے اس بات کا فیصلہ مصباح الحق پر چھوڑا تھا۔  قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں 4 ستمبر 2019 کو دی گئی تھیں تاہم انہیں ٹیم کی پرفارمنس پر شدید تنقید کا سامنا رہا، پاکستان میں پہلی بار دونوں بڑے عہدے ایک ساتھ دے کر تجربہ کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے گزشتہ سال اگست میں پی سی بی کرکٹ کمیٹی سے استعفیٰ دیا تھا۔ کرکٹ کمیٹی سے استعفیٰ انہوں نے قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدہ حاصل کرنے کے لیے دیا تھا۔

  • ورلڈ کپ 2011 سیمی فائنل، کیا آفریدی نے ناکامی کا ذمہ دار مصباح الحق کو ٹھہرایا؟

    ورلڈ کپ 2011 سیمی فائنل، کیا آفریدی نے ناکامی کا ذمہ دار مصباح الحق کو ٹھہرایا؟

    کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے ورلڈ کپ 2011 میں بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں ناکامی کا ذمہ دار مصباح الحق  سمیت ٹیم کے بیٹسمینوں کو ٹھہرادیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جیت کا موقع گنوایا، لوگوں نے مصباح کی اننگز کو سست قرار دیا۔

    شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کا کھیلنے کا انداز یہی تھا انہیں وکٹ پر سیٹ ہونے میں وقت لگتا تھا۔

    بعدازاں شاہد آفریدی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ سیمی فائنل میں شکست بیٹنگ میں ناکامی کی وجہ سے ہوئی تھی، مجھ سمیت کوئی کھلاڑی ہدف کا تعاقب نہ کرسکا، کسی فرد پر کوئی الزام نہیں لگایا ہے۔

    شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ہم واقعی ورلڈ کپ جیتنے کے قریب پہنچ گئے تھے، بطور کپتان میچ ہارنے پر افسوس ہوا، ورلڈ کپ میں طویل عرصے بعد پاکستان کی یہ بہترین کارکردگی تھی۔

    سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن و امان کی صورت حال اب بہتر ہے، بین الاقوامی ٹیموں کو پاکستان کا دورہ کرنا چاہئے، پاکستانی شائقین کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔

    شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ کرس گیل سمیت دیگر کھلاڑیوں کو پاکستان میں کھیلنے کے لیے راضی کریں گے اور ان سے ذاتی طور پر بات کریں گے۔

    یاد رہے کہ پاکستان ورلڈ کپ 2011 کا سیمی فائنل بھارت سے 29 رنز سے ہار گیا تھا، مصباح الحق نے میچ میں 76 گیندوں پر 56 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

  • انگلینڈ میں ریکارڈ اچھا ہے، امید ہے اچھی پرفارمنس ہوگی، مصباح الحق

    انگلینڈ میں ریکارڈ اچھا ہے، امید ہے اچھی پرفارمنس ہوگی، مصباح الحق

    لاہور : قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ امید ہے ٹیسٹ سیریز تک تیاریاں مکمل ہوجائیں گی، ہماری بیٹنگ تجربے کار ہے، امید ہے اچھی پرفارمنس ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے دورہ انگلینڈ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ میں ریکارڈ اچھا ہے ،کافی پلیئرز انگلینڈ میں کھیلے ہوئے ہیں۔

    قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا مشکل ٹور تھا ، انگلینڈ کا دورہ اس سے مختلف ہے، امید ہے ٹیسٹ سیریز تک تیاریاں مکمل ہوجائیں گی۔

    مصباح الحق کا کہنا تھا کہ دورہ آسٹریلیا کے مقابلے میں اس وقت ٹیم بہتر ہے، ہماری بیٹنگ تجربے کار ہے ،امید ہے اچھی پرفارمنس ہوگی، تمام کوچز اپنا اپنا کام کر رہے ہیں، بطور ٹیم کام کر رہے ہیں۔

    قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ بیٹسمینوں نے یہاں رنز بنائے ہوئے ہیں، امید ہے تجربے سے فائدہ ملے گا۔

    یاد رہے کہ آئندہ ماہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچ اور تین ٹی ٹوینٹی میچز کی سیریز کھیلی جائے گی۔

    واضح رہے کہ قومی ٹیم کے چھ کھلاڑیوں پر مشتمل قومی اسکواڈ کا دوسرا گروپ غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز سے مانچسٹر پہنچ گیا ہے۔

    اس سے قبل 25 جون کو قومی ٹیم کے پہلے اسکواڈ نے لاہور ایئرپورٹ سے خصوصی طیارے میں مانچسٹر کے لیے اڑان بھری تھی، اسکواڈ میں 20 کھلاڑی اور 11 مینجمنٹ کے اراکین شامل تھے۔

  • ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے انتخاب میں پی ایس ایل کا اہم کردار ہے، مصباح الحق

    ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے انتخاب میں پی ایس ایل کا اہم کردار ہے، مصباح الحق

    لاہور : قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے انتخاب میں پی ایس ایل بہت اہم کردار ادا کررہی ہے۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا ہے کہ اس سال پی ایس ایل کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ آنے والے چند مہینوں میں پاکستانی ٹیم کو ایشیا کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیسے اہم مقابلوں میں حصہ لینا ہے۔

    اس لئے بہت ضروری ہے کہ ہم صحیح کھلاڑیوں کا ایک ایسا گروپ نکالیں جس سے ورلڈ کپ اورایشیا کپ کیلئے اچھی ٹیم تیار ہوسکے۔

    مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ ابھی بھی پاکستانی ٹیم میں چند ایسی پوزیشن ہیں جن پر سلیکشن کیلئے سخت مقابلہ ہوگا۔

  • قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، مصباح الحق

    قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، مصباح الحق

    لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، سمجھتے ہیں ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا 57واں اجلاس ہوا جس میں مصباح الحق کی حمایت کی گئی، بورڈ آف گورنرز کے ارکان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم موجودہ مینجمنٹ کی زیر نگرانی مستقبل میں بہتر نتائج دے گی۔

    ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ 5 ماہ میں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی فٹنس میں بہتری آئی ہے، کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ اور کارکردگی بہتر ہورہی ہے۔

    مصباح الحق کا کہنا تھا کہ بی او جی اراکین سے طویل تبادلہ خیال مثبت اور معاون بیٹھک تھی۔

    مزید پڑھیں: ٹیم کو سینئرز کی ضرورت ہے، مصباح الحق کا اعتراف

    بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں مستقبل سے متعلق چند مثبت تجاویز بھی پیش کی گئیں، بی او جی نے بیرسٹر سلمان نصیر کی بطور چیف آپریٹنگ آفیسر تعیناتی کی منظوری دی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل مصباح الحق کا کہنا تھا کہ شعیب ملک اور حفیظ کا کیریئر ختم نہیں ہوا، جب تک کوئی کھلاڑی فٹ، فارم میں ہو کھلانا چاہئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک اور حفیظ کا تجربہ ٹیم کے کام آرہا ہے، نوجوان کھلاڑیوں کے لیے اسپنرز کو کھیلنے میں مشکل ہوئی، آج موسیٰ، عماد بٹ اور عثمان قادر کو کھلانے کا پلان تھا۔

    ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کے بعد دو ماہ کا وقت ہوگا جب کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔

  • ٹی 20 میں مسلسل شکست کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہورہی ہے، مصباح الحق

    ٹی 20 میں مسلسل شکست کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہورہی ہے، مصباح الحق

    لاہور: نمبر ون ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق مسلسل شکستوں کے خوف سے نویں نمبر کی ٹیم سے متعلق بھی محتاط بیانات دینے لگے۔

    قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ مسلسل شکست کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہورہی ہے، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔

    مصباح الحق نے کہا کہ وہ محمد رضوان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، سرفراز کی پرفارمنس کا پی ایس ایل کے بعد جائزہ لیں گے۔

    مصباح الحق کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کی تیارہی ہورہی ہے، ہمیں بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ بہتر کرنا ہوگی اور اچھی کرکٹ کھیلنی ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوینٹی سیریز میں فیورٹ پاکستان کو کہہ سکتے ہیں نہ بنگلہ دیش کو کہہ سکتے ہیں، ہم ٹی ٹوینٹی میں لگاتار میچ ہارے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بنگلہ دیش بورڈ نے پاکستان کیخلاف ٹی 20 اسکواڈ کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلا ٹی ٹوینٹی میچ 24 جنوری کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں‌ کھیلا جائے گا.

    دوسری جانب بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے کیمپ میں 19 کھلاڑیوں کو طلب کرلیا گیا ہے، کیمپ کل سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں شروع ہوگا۔

    کیمپ میں طلب کیے گئے کھلاڑیوں میں کپتان اظہر علی، اسد شفیق، عابد علی، بابر اعظم، بلال آصف، فواد عالم، فہیم اشرف، حارث سہیل، امام الحق، عمران خان سینئر، کاشف بھٹی، محمد عباس، محمد رضوان، موسیٰ خان، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود، یاسر شاہ اور عثمان شنواری شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی 28 جنوری کو کیمپ جوائن کریں گے، پاک بنگلہ دیش پہلا ٹیسٹ میچ 7 سے 11 فروری تک راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔

  • ٹیم پرفارم نہیں کرے گی تو عہدہ چھوڑ دوں گا، مصباح الحق

    ٹیم پرفارم نہیں کرے گی تو عہدہ چھوڑ دوں گا، مصباح الحق

    لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ ٹیم پرفارم نہیں کرے گی تو عہدہ چھوڑ دوں گا ایسا نہیں ہے میں بیٹھا رہوں اور ٹیم برباد ہوجائے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے جو تمام چیزیں فوری طور پر ٹھیک کردوں، صرف کھلاڑی نہیں میں بھی جوابدہ ہوں۔

    مصباح الحق کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں ایسا تاثر جارہا ہے کہ شاید قومی ٹیم کے سارے فیصلے میرے اکیلے کے ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے، کرکٹ بورڈ میں 6 سلیکٹرز ہیں جن کے مشورے سے ٹیم سلیکٹ ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز: 16 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان

    چیف سلیکٹر نے کہا کہ 10 سال کے بعد پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی خوش آئند ہے، ہم ٹیم میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں چاہتے اور ٹیم میں وہ تبدیلیاں کی ہیں جنہیں ضروری سمجھا، فواد عالم پچھلے کئی سالوں سے پرفارم کررہا ہے امید ہے کھلاڑی عمدہ کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہیں گے۔

    مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ایمانداری میرے لیے شرط اول ہے، ٹیم میں بہتری لانے کی کوشش کرتا ہوں، نوجوانوں کی ٹیم بنانے میں وقت درکار ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں مصباح کا کہنا تھا کہ کرکٹ کو ٹھیک کرنے آیا ہوں اور اگر نہ کرسکا تو خود عہدہ چھوڑ کر چلا جاؤں گا، عہدے سے چمٹے رہنے کا شوق نہیں ہے، میں عہدے سے چمٹا رہوں اور پاکستان کرکٹ کا ستیا ناس ہوجائے۔

  • مصباح الحق کے تین عہدے، نتیجہ صفر، شائقین اور سابق کرکٹرز کی کڑی تنقید

    مصباح الحق کے تین عہدے، نتیجہ صفر، شائقین اور سابق کرکٹرز کی کڑی تنقید

    لاہور : دورہ آسٹریلیا میں وائٹ واش ہونے پر مصباح الحق کی سلیکشن اور کوچنگ پر سوالات اٹھنے لگے،  شائقین اور سابق کرکٹرز نے بھی مصباح پر تنقید کے تیر برسا دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصباح کی کوچنگ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی تنزلی کا شکار ہے مصباح الحق کے بیک وقت تین عہدوں، کوچ ، چیف سلیکٹر اور بیٹنگ کوچ کے باوجود قومی کرکٹ ٹیم خاطر خواہ نتائج نہ دے سکی۔

     آسٹریلیا کے مشکل دورے کے لئے کئی تجربے بھی کیے گئے جو بری طرح ناکام ثابت ہوئے، نوجوانوں کی ٹیم بنائی گئی جس میں دو بالکل نئے بولرز لئے گئے۔

    اس کا نتیجہ یہ سامنے آیا کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی ہارے پھر ٹیسٹ میں وائٹ واش ہوا، عامر اور وہاب کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کھیلنے کیلئے نہ مناسکے۔

    قومی کرکٹ ٹیم کی آسٹریلیا سے شرمناک شکست کے بعد شائقین میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی، پورے دورہ آسٹریلیا پر بلے بازوں کی ایک جیسی بار بار غلطیوں نے مصباح کی کوچنگ پر بھی سوال اٹھادیئے۔

    مصباح الحق کی کوچنگ میں اب تک پاکستان پانچ ٹی ٹوئنٹی اور دو ٹیسٹ میچز ہار چکا ہے، جس کے ساتھ مصباح پرعہدہ چھوڑنے کیلئے دباو بڑھ گیا ہے۔

    سابق ٹیسٹ کرکٹرشعیب محمد نے آسٹریلیا سے شکست کا غصہ مصباح الحق پر نکالا اور کہا کہ مصباح اچھے کھلاڑی اور کپتان ضرور تھے لیکن بہترین کوچ نہ بن سکے۔ برسبین ٹیسٹ میں ہی ٹیم کی تیاریوں کاپول کھل گیا تھا۔ٹیم میں نئےبولرز شامل کرنا بڑی غلطی تھی۔

    علاوہ ازیں پاکستان کی آسٹریلیا سے شکست کا سوشل میڈیا پرمذاق بن گیا، ٹیم کی ناکامی پر سوشل میڈیا پردلچسپ تبصرے کیے جارہے ہیں۔

  • مصباح سے سلیکشن کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، کامران اکمل

    مصباح سے سلیکشن کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، کامران اکمل

    لاہور: قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے کہا ہے کہ چیف سلیکٹر مصباح الحق سے سلیکشن کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹرز بہتر سمجھتے ہیں کے تینوں فارمیٹ میں کون بہتر رہے گا، اپنے آپ پر بھروسہ ہے اور جب تک کرکٹ کھیلنی ہے اچھی کھیلوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ پروفیشنل کرکٹر کے طور پر ہر وقت تیار رہنا لازمی ہے، پلاسٹک سرجری کا ایسا کوئی ماہر نہیں ملا جو میری پہچان بدل دے۔

    کامران اکمل نے کہا کہ ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے مناسب طریقے پر چلنے کی ضرورت ہے جس سے نئے کھلاڑی مل سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: نہیں جانتا کہ مجھے ٹیم میں شامل کیوں نہیں کیا گیا، کامران اکمل

    واضح رہے کہ کامران اکمل طویل عرصے سے قومی ٹیم سے باہر ہیں، انہیں پرفارمنس خراب ہونے کی وجہ سے ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا تھا اب وہ ڈومیسٹک میں پرفارم کرکے ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ چیف سلیکٹر نے کامران کے بھائی عمر اکمل کو سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز میں موقع دیا تھا لیکن وہ خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھاسکے تھے اور عمر کو دورہ آسٹریلیا سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔

    اس سے قبل ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق بارہا کہہ چکے ہیں کہ قومی ٹیم کے دروازے کسی کھلاڑی کے لیے بند نہیں ہوئے ہیں جو ٹیم میں آنا چاہتا ہے وہ ڈومیسٹک میں پرفارم کرکے آسکتا ہے۔