Tag: Mishal khan

  • مشال قتل کیس کے دیگرملزمان کو بھی  گرفتارکیاجائے، مشال کے بھائی کا مطالبہ

    مشال قتل کیس کے دیگرملزمان کو بھی گرفتارکیاجائے، مشال کے بھائی کا مطالبہ

    صوابی: مشال خان کے بھائی نے کہا کہ مشال کے قتل کیس پر فیصلہ آگیا ہے لیکن دیگرملزمان کو بھی گرفتارکیاجائے، مشال خان عام شخص نہیں تھا،ایک نظریہ ایک سوچ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مشال خان قتل کیس کا فیصلہ آنے کے بعد مشال کے بھائی ایمل خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشال کے قتل کیس پر فیصلہ آگیا ہے ، ہمارا مطالبہ یہی تھا کہ کیس کے تمام ملزمان کو سزا ملے، فیصلے سے متعلق لیگل ٹیم سے رابطے میں ہیں۔

    ایمل خان کا کہنا تھا کہ مشال کے قتل ہونے کے بعد میری والدہ آج بھی مشال کو یاد کر کے تڑپتی ہیں ،آج بھی تکلیف ہو رہی ہے، مشال کی کمی کبھی پوری نہیں ہوگی، مشال خان عام شخص نہیں تھا،ایک نظریہ ایک سوچ تھا۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ مشال قتل کیس کے دیگرملزمان کو بھی گرفتارکیاجائے، پولیس کے اعلیٰ افسران ہم سے رابطے میں رہتے ہیں، پولیس کی سیکیورٹی ہمارے پاس ہے۔

    مشال کے بھائی نے نے کہا کہ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ یونیورسٹی کا نام مشال خان سے منسوب کرینگے، وہ اپنا وعدہ پورا کریں۔


    مزید پڑھیں : مشعال خان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، 5 ملزمان کو 25، 25 سال قید کی سزا کا حکم


    یاد رہے کہ عدالت نے مشال خان قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک ملزم کو سزائے موت،پانچ ملزمان کو پچیس ، پچیس سال قید اور 25 ملزمان کو 4 سال قید کی سزا کاحکم دیا جبکہ چھبیس ملزمان کو رہا کردیا۔

    فیصلہ ہری پور جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میرا بیٹا صوفی اور علم دوست تھا: مشال کے والد کا لندن یونیورسٹی میں‌ لیکچر

    میرا بیٹا صوفی اور علم دوست تھا: مشال کے والد کا لندن یونیورسٹی میں‌ لیکچر

    لندن: مردان میں‌ قتل کیے جانے والے مشال کے والد اقبال خان نے کہا ہے کہ ملک پر چھائے تشدد کے اندھیرے کو دور کرنے کے لیے ہمیں عدم تشدد کی تحریک چلانی ہوگی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے یونیورسٹی آف لندن میں عبدالغفار خان کی تیسویں برسی پر منعقدہ باچا خان لیکچر میں کیا، جس کا اہتمام سماجی تنظیم بلومزبری پاکستان نے کیا تھا.اس موقع پر حاضرین نے کھڑے ہو کر اقبال خان کا استقبال کیا اور ان کے عزم و حوصلے کی داد دی.

    یاد رہے کہ گذشتہ برس مشال خان کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے مبینہ توہین مذہب کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کر دیا تھا.

    خدارا! زینب کے والدین کے ساتھ انصاف کریں اور قاتلوں کو سزا تک پہنچائیں: والد مشال‌ خان

    انھوں نے کہا کہ موت سے پہلے مشال نے کہا تھا کہ تم میرے وجود کو مار سکتے ہو لیکن میری فکر، نظریے اور شعور کو نہیں مار سکتے۔ انھوں نے اپنےبیٹے سے متعلق کہا کہ مشال صوفی سوچ کا حامل علم دوست اور کتاب دوست انسان تھا۔

    لیکچر میں‌ مشال کے والد نے باچا خان کی زندگی اور فلسفے پر بھی روشنی ڈالی اور ان کے ساتھ کام کرنے کے تجربے کا ذکر کیا. ان کا کہنا تھا کہ باچا خان کے خدائی خدمتگاروں کے پاس کوئی ہتھیار نہیں، فقط عدم تشدد کا فلسفہ تھا۔

    یاد رہے کہ مشال خان کو 13اپریل 2017 کو مشتعل ہجوم نے فیس بک پر توہین آمیز مواد نشر کرنے کے مبینہ الزام پر قتل کر دیا تھا. اس واقعے پر شدید عوامی ردعمل آیا اور تحقیقات کا آغاز کیا گیا. پولیس کو توہین مذہب کے شواہد نہیں‌ ملے اور حملے کو جامعہ کی انتظامیہ ہر تنقید کا ردعمل قرار دیا گیا.اس واقعہ کے بعد 45 افراد حراست میں لیا گیا تھا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔