Tag: missile

  • روسی ایس 400 میزائل سسٹم کی دوسری بیٹری ترکی کے حوالے کرنے کا عمل مکمل

    روسی ایس 400 میزائل سسٹم کی دوسری بیٹری ترکی کے حوالے کرنے کا عمل مکمل

    انقرہ: امریکی مذمت کے باوجود روسی ایس400 میزائل دفاعی سسٹم کی دوسری بیٹری ترکی کے حوالے کیے جانے کا عمل مکمل کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روسی ایس400 میزائل دفاعی سسٹم کی دوسری بیٹری انقرہ کے حوالے کیے جانے کا عمل مکمل ہو گیا، یہ نظام اپریل 2020 میں کام شروع کر دے گا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی ممکنہ پابندیوں سے خبردار کیے جانے کے باجود مذکورہ سسٹم کے اولین حصے جولائی میں انقرہ کے حوالے کر دیے گئے تھے۔

    ترکی نے نیٹو اتحاد میں اپنے حلیف امریکا کی جانب سے شدید اعتراضات کے باوجود روسی سسٹم کی خریداری پر ڈٹے رہنے کا مظاہرہ کیا۔

    ترکی کا امریکا سے پیٹریاٹ میزائل خریدنے کا فیصلہ

    ترک وزارت دفاع نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے بارہا انتباہات کے باوجود یہ سسٹم کام کرے گا۔ بیان میں مزید کہاگیا کہ ترکی امریکا سے پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی خریداری پر اب بھی آمادہ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ ترکی کے لیے امریکی پیٹریاٹ میزائلوں کے حصول کے لیے صدر ٹرمپ سے گفتگو کریں گے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ترک صدر کے قریبی اور ذاتی نوعیت کا تعلق روسی میزائل خریدنے کے باعث پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

  • ترکی کا امریکا سے پیٹریاٹ میزائل خریدنے کا فیصلہ

    ترکی کا امریکا سے پیٹریاٹ میزائل خریدنے کا فیصلہ

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ ترکی کے لیے امریکی پیٹریاٹ میزائلوں کے حصول کے لیے صدر ٹرمپ سے گفتگو کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ترک صدر کے قریبی اور ذاتی نوعیت کا تعلق روسی میزائل خریدنے کے باعث پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    برطانوی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو میں ترک صدر نے روسی ہتھیار خریدنے کے بعد سے امریکا اور ترکی کے مابین تناؤ کم کرنے کا عندیہ بھی دیا اور امریکی پیٹریاٹ میزائلوں کی خریداری میں بھی دلچسپی ظاہر کی۔

    صدر اردوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قریب دو ہفتے قبل صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی، ایس 400 کا جو بھی پیکیج ہم خریدیں، اس سے قطع نظر ہم آپ سے خاص تعداد میں پیٹریاٹ میزائل خرید سکتے ہیں،لیکن میں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ یہ میزائل کم از کم ایس چار سو سے مطابقت رکھتے ہوں۔

    روسی میزائل سسٹم کے سبب امریکی وزارت خزانہ کا ترکی کی عملی سرزنش پر غور

    انہوں (ٹرمپ) نے کہا، کیا آپ سنجیدہ ہیں، میں نے کہا جی ہاں۔ اردوان کے مطابق اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاملے پر باہمی ملاقات میں تفصیل سے گفتگو کی جائے گی اور اس کے ساتھ مشترکہ پروڈکشن کے امکان اور فراہمی کی شرائط پر تبادہ خیال بھی کیا جائے گا۔

    ترک صدر نے کہا کہ میرے خیال میں امریکا جیسا ملک اپنے اتحادی ملک ترکی کو مزید نقصان نہیں پہنچانے چاہے گا کیوں کہ یہ عقلی رویہ نہیں ہے۔

    صدر اردوان کے مطابق ترک سرحد کے قریبی شامی علاقوں میں سیف زون کے قیام کے منصوبے پر بھی امریکی ہم منصب سے بات چیت جاری ہے۔

  • ترکی کے لیے پیٹریاٹ میزائل کی فروخت سے متعلق امریکی پیشکش ختم

    ترکی کے لیے پیٹریاٹ میزائل کی فروخت سے متعلق امریکی پیشکش ختم

    واشنگٹن:امریکی وزارت خارجہ کے ایک ذمے دار نے بتایاہے کہ انقرہ کی جانب سے روسی 400 میزائل سسٹم خریدے جانے کے بعد ترکی کے لیے پیٹریاٹ دفاعی میزائل سسٹم کی فروخت سے متعلق امریکی پیش کش ختم ہو چکی ہے، یہ میزائل ریتھیون کمپنی ترکی کے لئے تیار کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اور نیٹو عہدیداروں نے کہاکہ روسی ایس 400 میزائل سسٹم نیٹو کے دفاعی نظام سے موافقت نہیں رکھتا ہے اور یہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے زیر استعمال ایف 35 لڑاکا طیاروں کے لیے خطرہ ہے۔

    امریکا نے رواں سال اپریل میں ترکی کوایف 35 طیارے کی تیاری کے پروگرام سے علیحدہ کرنا شروع کر دیا تھا، اس سے قبل ترکی یہ باور کرا چکا تھا کہ وہ ایس 400میزائل سسٹم کی خریداری سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    امریکی وزارت خارجہ کے ذمے دار کے مطابق امریکا نے کئی بار ترکی کو آگاہ کیا کہ اگر اس نے روسی میزائلوں کی خریداری کی جانب سفر جاری رکھا تو پیٹریاٹ میزائلوں کی فروخت کی پیش کش ختم ہو جائے گی اور ہماری پیش کش اب ختم ہو چکی ہے۔

    ادھر پیٹریاٹ میزائل تیار کرنے والی کمپنی ریتھیون کے ترجمان نے امریکی وزارت خارجہ کے ذمے دار کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ترجمان کے مطابق یہ ایک حکومتی مسئلہ ہے۔

  • مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    واشنگٹن :امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو تاحال امید ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ تجربے کے باوجود جوہری مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا۔

    انہوں نے کہاکہ امریکا، شمالی کوریا کی صورت حال کو قریب سے دیکھ رہا ہے لیکن اگلے چند ہفتوں میں مذاکرات کے ایک نئے دور کو جاری رکھنے کی منصوبہ بندی ہوری ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ حالیہ تجربے درمیانی فاصلے کے میزائلوں کے ہوئے ہیں لیکن جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہوکر آئے تھے تو شمالی کوریا طویل فاصلے پر مار کرنے والے راکٹ اور جوہری ہتھیاروں کے تجربے کر رہا تھا۔

    امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک روز قبل ہی شمالی کوریا نے مختصر فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے 2 میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔

    شمالی کوریا نے اس سے قبل بھی 2 تجربے کیے تھے جس کے بعد ایک ہفتے میں یہ چوتھا میزائل تجربہ تھا جبکہ امریکی صدر نے ان تجربوں کو جاپان اور جنوبی کوریا کے لیے کوئی خطرہ قرار نہیں دیا تھا۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے واشنگٹن اور سیؤل کے درمیان جاری مشترکہ مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے چند منٹ بعد ہی اپنے ملک کے میزائل تجربے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    مشترکہ مشقوں کے حوالے سے وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا ان مشقوں کو قبضہ کرنے کی مشق کے طور پر دیکھتا ہے۔

    شمالی کوریا نے واضح کیا تھا کہ پیانگ یانگ مذاکرات چاہتا ہے لیکن اگر اتحادیوں نے اپنی پوزیشن تبدیل نہ کی تو ہم ایک ‘نیا راستہ’ اپنا سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدر منتخب ہونے کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دھمکی آمیز بیانات دیے تھے، تاہم بعد ازاں دونوں رہنماﺅں کے درمیان دو مرتبہ مذاکرات ہوئے تھے۔

    ویت نام میں ہونے والے مذاکرات کے کا آخری دور اچانک مختصر ہوگیا تھا جس کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ بعض اوقات ایسا کرنا پڑتا ہے جبکہ دونوں رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی نہیں کی تھی تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

  • اسرائیل کا شام کے جنوب مغربی علاقے میں‌ میزائل حملہ

    اسرائیل کا شام کے جنوب مغربی علاقے میں‌ میزائل حملہ

    دمشق : القنیطرہ کے مضافات میں حزب اللہ پر ہونے والے اسرائیل کے میزائل حملے کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہواتاہم اس سے املاک کو نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے جنوب مغربی سرحدی علاقے القنیطرہ کے مضافات میں اسرائیل نے لبنانی شیعہ ملیشیا کے ایک مرکز پرمیزائل حملہ کیا ہے،شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں اسد رجیم کے دفاع میں

    لڑنے والی لبنانی تنظیم کی نقل وحرکت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    اسرائیل کے میزائل حملے کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم اس سے املاک کو نقصان پہنچا ۔اسرائیل نے القنیطرہ میں تل بریقہ کے مقام پر حزب اللہ کی سرگرمیوں کو نشانہ بنایا۔

    خیال رہے شام میں 8 سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران حزب اللہ اسد رجیم کے دفاع میں لڑ رہی ہے،حزب اللہ کے جنگجو شام کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں جو بشارالاسد اور ایران کی دیگر ملیشیاؤں کے ساتھ مل کر اپوزیشن فورسز کو کچلنے میں سرگرم ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے شام میں حزب اللہ اور ایرانی ملیشیاﺅں کے ٹھکانوں پرحملوں کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اسرائیل اکثر شام میں حزب اللہ اور دیگر اہداف پربمباری کرتا رہتا ہے، دو ہفتے قبل درعا اور القنیطرہ میں اسرائیل نے اسد رجیم کی اہم تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے۔

    انسانی حقوق کی صور ت حال پرنظر رکھنے والے ادارے’آبزر ویٹری’ کے مطابق گذشتہ ہفتے شام میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں چھ ایرانیوں اور تین شامی باشندوں سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بیس جون کو اسرائیل نے دمشق کے قریب اور حمص گورنری میں متعدد فوجی تنصیبات پربمباری کی تھی جب کہ شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کی طرف سے متعدد میزائل حملے ناکام بنا دیے گئے تھے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ دونوں مقامات پر ہونے والے حملوں کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے، ان میں 9 غیرملکی جنگجو شامل تھے۔

  • شمالی کوریا کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ، ایک اور میزائل کا تجربہ

    شمالی کوریا کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ، ایک اور میزائل کا تجربہ

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے اپنی دفاعی صلاحیت کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایک اور میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے ایک اور شارٹ رینج میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے، جسے شمالی کوریائی ملیٹری دفاعی سسٹم میں شامل کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربات کرنے کا مقصد امریکا کو اپنی طاقت کا احساس دلانا ہے، جبکہ مستقبل میں مزید میزائل تجربات کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    شمالی کوریا کا میزائل 270 میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد جاپان کی سمندری حدود میں جاگرا جو ’’مشرقی سمندر‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جاپان نے پیانگ یانگ کی تازہ کارروائی کو جارحانہ اور افسوسناک قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوسری ملاقات کے فوری بعد کوریائی حکومت نے ایک شارٹ رینج میزائل کا تجربہ کیا تھا جو اس بات کا ثبوت تھا کہ مذاکرات کی ناکامی کے باوجود شمالی کوریا اپنا دفاعی نظام کمزور نہیں کرسکتا۔

    شمالی کوریا کا ایک اورمیزائل تجربہ

    البتہ امریک کی جانب سے شمالی کوریا کے اس اقدام پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے آئے دن میزائل تجربات کی اطلاعات آتی رہتی ہیں جن سے خطے میں تناؤ کی کیفیت طاری رہتی ہے۔

    امریکی صدر نے کم جونگ سے اپنی ملاقاتوں میں اسی بات پر زور دیا تھا کہ وہ جوہری تجربات کا مکمل طور پر خاتمہ کریں بصورت دیگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے۔

  • اطالوی پولیس کی نیونازی گروپ کے خلاف کارروائی، اسلحے کی کھیپ برآمد

    اطالوی پولیس کی نیونازی گروپ کے خلاف کارروائی، اسلحے کی کھیپ برآمد

    روم : اٹلی میں نیو فاشسٹ سیاسی جماعت کے خلاف پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کرکےاسلحے کی بڑیکھیپ قبضے میں لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق کو اطالوی حکام نے نیو فاشسٹ پارٹی فورزا نووا کے جو افراد حراست میں لیے ہیں، ان میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جسے اس سیاسی جماعت نے انتخابات میں اپنا امیدوار بنایا تھا۔

    اس منظم کارروائی کے دوران ایک مکان پر بھی چھاپا مارا گیا تھا۔اسی کریک ڈاؤن کے دوران پولیس نے اسکارپین مشین گن، آتشین اسلحے میں استعمال ہونے والے تین سو چھ اجزاء ، بیس لمبی سنگینیں (رائفل کی نالی پر چڑھانے والی بینٹ) اور مختلف قسم کے ہتھیاروں کے لیے آٹھ سو گولیاں اپنے قبضے میں لی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قبضے میں لیے گئے تمام ہتھیار جرمنی، آسٹرین اور امریکی کے ساختہ ہیں،جس گھر پر چھاپا مارا گیا وہاں سے نیو نازی پروپیگنڈے پر مشتمل مواد بھی دستیاب ہوا ہے۔

    پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ایک انتہائی اچھی حالت میں فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل بھی دستیاب ہوا ہے،یہ میزائل کسی وقت قطری فوج کے زیر استعمال رہا تھا، اسی آپریشن کے دوران خود کار رائفلوں کی کھیپ بھی پکڑی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کے دوران سوئٹزرلینڈ کے بیالیس سالہ شہری اور اکاون سالہ اطالوی باشندے کو حراست میں لیا گیا ہےجن سے پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ اطالوی انتہا پسندوں کے روس نواز مشرقی یوکرائنی باغیوں کے ساتھ مل کر لڑائی میں شامل ہونے کے معاملے کی چھان بین بھی جاری ہے۔فی الوقت اطالوی پولیس نے دہشت گردی کے امکان پر غور نہیں کیا ہے۔

    اٹلی کے انسداد دہشت گردی کے ایک اہلکار کے مطابق بظاہر ابتدائی معلومات سے ایسے شواہد سامنے نہیں آئے کہ یہ تمام ہتھیار روم حکومت کے خلاف یا ملک کے اندر استعمال کرنے کے لیے جمع کیے گئے تھے۔

    پولیس نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس اسلحے کی فروخت میں تین افراد ملوث تھے اور وہ یورپی انتہا پسندوں کو رابطے میں لا کر یہ ہتھیار فروخت کرنے کی کوشش میں تھے، یہ بھی بتایا گیا کہ اس بروقت کارروائی سے ان ہتھیاروں کی مزید فروخت کو روک دیا گیا ہے۔

    اطالوی پولیس نے نیو فاشسٹ پارٹی کے خلاف کی جانے والی کارروائی کو ایک اہم مشن قرار دیا ہے،انتہا پسندی اطالوی سیاسی جماعت فورزا نووا پارٹی نے ان ہتھیاروں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، اسی طرح انتہائی دائیں بازو کے وزیر داخلہ اور نائب وزیراعظم ماتیو سالوینی نے بھی اس کارروائی پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

  • روسی میزائل سسٹم کے آلات کی ترسیل جاری ہے، ترک وزارت دفاع

    روسی میزائل سسٹم کے آلات کی ترسیل جاری ہے، ترک وزارت دفاع

    انقرہ: امریکی دباؤ کے باوجود ترک اور روسی حکام معاہدے پر ڈٹ گئے، ترک وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی میزائل سسٹم کے آلات کی ترسیل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی دفاعی میزائل نظام ایس 400 کے آلات کی ترسیل جاری ہے، آج دو پروازیں میزائل کے آلات لے کر ترکی کے ہوائی اڈے پہنچیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دفاعی نظام کی مکمل طور پر ترسیل میں وقت لگ سکتا ہے، آج بھی دوپرازیں آلات لے کر ترکی پہنچیں گی۔

    میزائل نظام سے متعلق سامان لانے والی پروازوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے، ایس فور ہنڈرڈ میزائل کے آلات کی فراہمی جمعہ بارہ جولائی سے شروع ہوئی تھی۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ انقرہ پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کررہی ہے، ان پابندیوں میں امریکی ساختہ ایف 35 لڑاکا طیاروں سے متعلق خصوصی پروگرام میں ترکی کی شراکت کا خاتمہ اور جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیاروں پر ترکی کے ہوا بازوں کی تربیت کا عمل معطل کردینا شامل ہے۔

    امریکی دباؤ مسترد، روس نے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

  • ایرانی میزائل طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاسداران انقلاب

    ایرانی میزائل طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاسداران انقلاب

    تہران: پاسداران انقلاب نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی میزائل سمندر میں موجود طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان تنازعے میں شدت آتی جارہی ہے، البتہ فریقین نے جنگ کے بجائے مذاکرات کو معاملہ کا حل قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور ایران ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کررہے ہیں، لیکن فریقین کی خواہش ہے کہ بات چیت سے مسئلہ حل کیا جائے۔

    ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ ایران کے بیلسٹک میزائل سمندر میں موجود طیارہ بردار جہازوں کو انتہائی ٹھیک طریقے سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں اور ان کا پتہ لگانا یا پھر انہیں دیگر میزائلوں سے تباہ کرنا مشکل ہے۔

    امریکا کا مشرقی وسطیٰ میں مزید فوجی اہلکار بھیجنے کا اعلان، چین کا انتباہ

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی میزائلوں نے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے امریکا نے اپنے ایک ہزار مزید فوجی اس خطے میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    دوسری جانب ردعمل کے طور پر چین نے متنبہ کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے خطے میں مزید 1000 فوجیوں کی تعیناتی سے دنیا میں شرانگیزی کا دروازہ کھل سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے مزید ایک ہزارفوجی مشرق وسطی بھیجنے کا اعلان کردیا ہے، قائم مقام امریکی وزیردفاع پیڑک شناہن کا کہنا ہے مزید فوجیوں کی تعیناتی کا فیصلہ ایرانی فوج کے جارحانہ رویے کے بعد کیا، ایران سے تصادم نہیں چاہتے، اضافی فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد خطے میں موجود امریکی اہلکاروں اور مفادات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

  • امریکی جنگی جہاز ایرانی میزائلوں کے نشانے پر ہیں: ایران کا دعویٰ

    امریکی جنگی جہاز ایرانی میزائلوں کے نشانے پر ہیں: ایران کا دعویٰ

    تہران: ایران نے ایک بار پھر امریکا کو خبردار کیا ہے کہ خلیج میں امریکی جنگی جہاز ایرانی میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان تنازعے میں شدت آتی چلی جارہی ہے، ایران نے ایک بار پھر امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی جارحیت کی گئی تو جوابی کارروائی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے معاون خصوصی یحییٰ رحیم صفوی نے کہا ہے کہ خلیجی پانیوں میں موجود امریکی بحری جہاز ایرانی میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور ایران کے درمیان محاذ آرائی سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائیں گی۔

    ایک بیان میں رحیم صفوی نے کہا کہ خلیج میں جنگ کی پہلی گولی چلتے ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 100ڈالر فی بیرل ہوجائیں گی، تیل کی اتنی زیادہ قیمت امریکا،یورپ اور ان کے دوسرے اتحادیوں جنوبی کوریا اور جاپان کے لیے ناقابل برداشت ہوں گی۔

    قبل ازیں ایرانی صدر نے امریکی دھمکیوں پر دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا بات چیت کے لیے کوئی حکم جاری کرتا ہے تو پھر اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

    امریکا عالمی اصولوں کی پاسداری کرے، تو مذاکرات کے لیے تیارہیں،ایرانی صدر

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں، جبکہ دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچی تو ایران کو سنگین تنائج بھگتنا ہوں گے۔