Tag: missing children case

  • کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے  جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے لاپتہ بچوں کے مقدمے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا اور احکامات دئیے کہ بچوں کی بازیابی کے لیے جدید آلات کا استعمال کیا جائے، عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں اور اکیس مارچ کو پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شہر کراچی میں گزشتہ سال بچوں کے اغوا اور گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،کے معاملے کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران والدین کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بچوں کو شہر کے علاقوں سے اغوا کیے گئے ، بچوں کی عمریں ڈھائی سے 14سال ہیں، گمشدہ بچوں میں کبری، مسلم جان، رابعہ، گل شیر، ابراہیم جاوید، بوچا، عدنان محمد ،منزہ، نور فاطمہ، صائمہ، عبدالواحد، محمد حنیف، ثانیہ، سہیل خان بھی گمشدہ بچوں میں شامل ہیں۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ 20 لاپتہ بچوں میں سے اب بھی 12 بچے لاپتہ ہیں پولیس تفتیش میں تعاون نہیں کررہی، گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کا  بچوں کی بازیابی کیلئےجدیدآلات کااستعمال اور عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کرنے کا حکم

    ڈی آئی جی سی آئی ای عارف حنیف نے جواب داخل کراتے ہوئے بتایا کہ دو لاپتا بچوں کے والدین نے بی فارم فراہم کیے، ان بچوں نے ملک سے باہر سفر نہیں کیا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس کے کارکردگی غیر سنجیدہ ہے، لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے مارڈرن ڈیوائسز کا استعمال کیا جائے اور عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں۔

    یاد رہے 17 جنوری کو ہونے والی سماعت میں پولیس نے عدالت میں لاپتہ بچوں کی بازیابی میں اپنی ناکامی کا اعتراف کیا تھا ، جس پر عدالت نے حکم دیا تھا کہ کچھ بھی کریں بچوں کو بازیاب کرائیں، ہمیں پیش رفت چاہئے۔

    مزید پڑھیں : کراچی پولیس کا لاپتہ بچوں کی بازیابی میں ناکامی کا اعتراف، سندھ ہائیکورٹ برہم

    عدالت نے لاپتہ بچوں کی گمشدگی کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پولیس حکام سے اکیس مارچ کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی اور سماعت ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ 4 ماہ قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اے آئی جی سندھ ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا تھا کہ سال2018میں اب تک اغواء کے 8 کیسز رپورٹ ہوئے، تمام آٹھ بچوں کو بازیاب کراکر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں اب تک 186 بچے لاپتہ ہوئے جن میں سے 90 فیصد مل گئے، اس کے علاوہ اغوا کا کوئی واقعہ ہے تو وہ ہماری اطلاع میں لایا جائے۔

  • کراچی پولیس کا لاپتہ بچوں کی بازیابی میں ناکامی کا اعتراف، سندھ ہائیکورٹ برہم

    کراچی پولیس کا لاپتہ بچوں کی بازیابی میں ناکامی کا اعتراف، سندھ ہائیکورٹ برہم

    کراچی : پولیس نے عدالت میں لاپتہ بچوں کی بازیابی میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا، عدالت نے حکم دیا کہ کچھ بھی کریں بچوں کو بازیاب کرائیں، ہمیں پیش رفت چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی سے لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر پولیس نے رپورٹ جمع کرائی جس میں اعتراف کیا گیا کہ اٹھارہ بچوں کی بازیابی میں کامیابی تاحال نہیں ملی ہے۔

    ڈی آئی جی کرائم برانچ نے عدالت کو بتایا کہ بازیابی کی پوری کوشش کررہے ہیں، ایک بچی عاصمہ سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ بچی بلوچستان میں ہے۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سیل بچوں کی بازیابی کیلئے کام کررہا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ باربارحکم کے باوجود بچوں کو بازیاب نہیں کرایاجارہا ، ہمیں پیشرفت چاہئے، کچھ بھی کریں بچوں کو بازیاب کرائیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی سے تمام بچوں کو بازیاب کراکر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے: اے آئی جی سندھ

    عدالت نے پولیس کو لاپتہ بچوں کا مکمل نادرا ریکارڈ ایف آئی اے کو دینے کا حکم دیتے ہوئے پولیس اور ایف آئی اے سے اکتیس جنوری تک پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

    واضح رہے کہ ساڑھے تین ماہ قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اے آئی جی سندھ ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا تھا کہ سال2018میں اب تک اغواء کے 8 کیسز رپورٹ ہوئے، تمام آٹھ بچوں کو بازیاب کراکر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں اب تک 186 بچے لاپتہ ہوئے جن میں سے 90 فیصد مل گئے، اس کے علاوہ اغوا کا کوئی واقعہ ہے تو وہ ہماری اطلاع میں لایا جائے۔

  • اغوااور گمشدہ بچوں کی عدم بازیابی، آئی جی سندھ کلیم امام  کو  پیش ہونے کا حکم

    اغوااور گمشدہ بچوں کی عدم بازیابی، آئی جی سندھ کلیم امام کو پیش ہونے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے گمشدہ بچوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے آئی جی سندھ کو طلب کرکے بچوں کی بازیابی کے لئے ٹیم تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اغوا اور گمشدہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت میں فوکل پرسن ڈی آئی جی کرائم برانچ غلام سرور جمالی پیش ہوئے۔

    عدالت نے فوکل پرسن سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں، کیا پیشرفت ہوئی، غلام سرور جمالی نے بتایا کہ تئیس میں سے ایک بچی واپس گھر آئی۔

    جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ باقی بچوں کا کیا ہوا؟ بازیابی کیلئے اجلاس کب ہوا؟ آئی جی سندھ کو کہا تھا کسی فعال ڈی آئی جی کو لگائیں اور بچوں کی بازیابی کے لیے ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی تھی، آپ نے اجلاس کرکے رسمی کارروائی پوری کردی۔

    عدالت نے آئی جی سندھ کو کیس فعال کرنے اور ڈی آئی جی کے سپرد کرنے کی ہدایت جاری کی اور حکم دیا کہ بچوں کی بازیابی کے لئے ٹیم بھی تشکیل دیں اور لاپتا بچوں کی بازیابی کو جلد سے جلد یقینی بنائیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی کلیم امام کوآئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں پیش وضاحت کریں۔

    سندھ ہائیکورٹ نے بچوں کی بازیابی کے لیے پولیس کو تمام جدید ٹیکنیکس استعمال کرنے اور بچوں کو بازیاب کراکے تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    یاد رہےآج صبح  آئی جی سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا  کہ غیر جانبدار رہتے ہوئے پولیس اپنا کام جاری رکھے گی، پولیس پر کوئی دباؤ نہیں، اچھا کام کرنے والے کو انعام دیا جائے گا۔

    ئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی بڑا شہر ہے، پولیس کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے۔ ہماری کوتاہی کی نشاندہی کریں، عوام کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ نیک نیتی سے کام کریں گے۔