Tag: missing person

  • کراچی: گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی: گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی(یکم ستمبر 2025): گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق  سماعت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے 4 میں سے 2 شہری گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 4 گمشدہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق  سماعت ہوئی، پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شعیب اور محمد عارف نامی 2 شہری گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

    عدالت نے بتایا کہ دونوں شہری سپر سائٹ تھانے کی حدود سے گم ہوئے تھے،کیماڑی سے گمشدہ شہری پر مقدمہ درج ہے اور کیس  زیر سماعت ہے۔

    عدالت نے تینوں گمشدہ افراد سے متعلق معلومات ریکارڈ پر آنے پر درخواستیں نمٹا دیں اور سندھ ہائیکورٹ نے نعمت اللہ اور محمد اکمل نامی شہریوں کی بازیابی کیلئے مؤثر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے دونوں شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

  • گمشدہ شہری کے حوالے سے پولیس کو کیا کرنا چاہیے؟ عدالت کو بتانا پڑ گیا

    گمشدہ شہری کے حوالے سے پولیس کو کیا کرنا چاہیے؟ عدالت کو بتانا پڑ گیا

    کراچی: 2017 سے گمشدہ شہری کی بازیابی سے متعلق کیس میں عدالت نے پولیس افسر کو جھاڑ پلا دی، اور شہری کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 2017 سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محمد یوسف تھانہ سائٹ بی ایریا کی حدود سے گم ہوا، گمشدہ شہری کے 3 بچے ہیں اور کوئی کمانے والا نہیں ہے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ گمشدہ محمد یوسف کے خلاف 3 مقدمات درج ہیں، لیکن عدالت نے آئی او سے استفسار کیا کہ آپ کے پولیس رولز کیا کہتے ہیں، کبھی پڑھتے ہیں؟ عدالت نے تفتیشی افسر کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کبھی زحمت بھی کی پولیس رولز پڑھنے کی؟

    جج نے کہا گمشدہ شہری اگر ملزم ہے تو اسے ڈھونڈ کر گرفتار کیا جائے، شہری کا خاندان بھی کہہ رہا ہے کہ اگر کسی نے قتل کر دیا ہے تو لاش تو ملے، عدالت نے 2018 میں ججمنٹ دی تھی کہ ملزمان کا ڈیٹا ویب سائٹ یا ایپ پر رکھا جائے۔

    جج نے کہا کہ ملزم مارا گیا ہو یا گرفتار ہو تو اس سے متعلق معلومات ایپ پر ہونی چاہئیں، عدالت نے پولیس کے تفتیشی افسر کو 2018 کی ججمنٹ کا جائزہ لینے کی ہدایت کی اور سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکریٹری زکوٰۃ ویلفیئر و دیگر کو نوٹسز جاری کر دیے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کو لاپتا شہری کے اہلخانہ کی مالی معاونت کا بھی حکم دیا، اور 15 دن میں عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو لاپتا شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو لاپتا شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 سال سے خیبر پختونخواہ کے لاپتا شہری ہارون محمد کی بازیابی کی درخواست پر بڑا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کے پی سے لاپتا شہری ہارون محمد کے والد کو 30 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت سے قبل حکومت درخواست گزار لاپتا شہری کے والد کو معاوضہ ادا کر دے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بذریعہ سیکریٹری داخلہ آئی جی خیبر پختونخوا کو بھی ہدایات جاری کیں۔

    ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کی فیملی کو مقدمہ لڑنے پر دھمکیاں مل رہی ہیں، جس پر عدالت نے آئی جی خیبر پختونخوا کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو سیکیورٹی فراہم کی جائے، اور سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    اس کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے، درخواست گزار کی جانب سے ایمان زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں، سماعت کے بعد عدالت نے کیس کی اگلی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی۔

  • انصاف نہیں کر سکتے تو عدالتیں بند کر دیں، لاپتا شہری سمیر آفریدی کی والدہ کی جج کے سامنے دہائی

    انصاف نہیں کر سکتے تو عدالتیں بند کر دیں، لاپتا شہری سمیر آفریدی کی والدہ کی جج کے سامنے دہائی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا شہری سمیر آفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے کیس میں سیکریٹری داخلہ سندھ کو فوری طلب کر لیا۔

    8 سال سے لاپتا شہری سمیر آفریدی کیس میں عدالت نے متعلقہ ڈی آئی جی انوسٹیگیشن کو بھی طلب کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔

    عدالت نے کہا کہ جب جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے تو بتایا جائے کہ بندہ کس ادارے کے پاس ہے؟

    لاپتا شہری کی بزرگ والدہ نے کمرہ عدالت میں دہائیاں دیتے ہوئے کہا کہ اگر انصاف نہیں کر سکتے اور سچائی سامنے نہیں لا سکتے تو عدالتیں بند کر دیں۔ والدہ نے بتایا ’’میں بیٹے کی بازیابی کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں، میری ایک ٹانگ بھی کاٹ دی گئی ہے، بیٹے کے بچے جیتے جی یتیم ہو گئے ہیں۔‘‘

    سرکاری وکیل نے کہا کہ سمیر آفریدی جبری طور پر لا پتا ہے، جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس اجلاس میں تعین ہو چکا ہے۔ سمیر آفریدی کی والدہ نے دہائی دی کہ ’’سب سے بڑی دہشت گرد تو حکومت خود ہے۔‘‘

    نمائندہ سرکار نے عدالت کو بتایا کہ سمیر آفریدی کا پتا کرنے کے لیے ملک بھر کے آئی جیز کو خطوط لکھے گئے ہیں، حراستی مراکز کے علاوہ وزارت داخلہ اور دفاع سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

    جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ عدالت درخواست گزار سے اظہار ہمدردی کرتی ہے، عدالت آپ کے بیٹے کی بازیابی کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ عدالت نے پیش کی گئی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو فوری طلب کر لیا۔

  • سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان لاپتہ

    سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان لاپتہ

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اچانک لاپتہ ہوگئے، اہل خانہ نے ان کی گمشدگی کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے اہلخانہ کی جانب سے تھانہ کوہسار میں گمشدگی کی درخواست دے دی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اعظم خان کل شام کو گھر سے نکلنے کے بعد واپس نہیں آئے، ان کا موبائل فون بھی بند ہے۔

    اعظم خان

    پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ درخواست اعظم خان کے بھتیجے کی طرف سے دی گئی ہے، معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے جس کے بعد مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ ہوگا۔

  • لاپتا شہری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش، اہم بیان دے دیا

    لاپتا شہری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش، اہم بیان دے دیا

    اسلام آباد: لاپتا شہری منیب اکرم کو اسلام آباد پولیس نے ہائیکورٹ میں پیش کر دیا، شہری نے بتایا کہ سادہ لباس پہنے کچھ لوگوں نے انھیں رات کو گھر سے اٹھا لیا تھا، عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر آئی جی اسلام آباد کو اس سلسلے میں تحقیقات کا حکم دے کر کیس نمٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاپتا شہری منیب اکرم کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، پولیس نے لاپتا شہری کو عدالت میں پیش کر دیا۔

    بازیاب شہری منیب اکرم نے بتایا کہ مجھے 19 اگست کو رات گھر سے کچھ لوگوں نے اٹھایا، میرا لیپ ٹاپ اور موبائل لے کر چیک کیا گیا اور مجھے دھمکیاں دی گئیں۔ مجھے جو لوگ لے کر گئے تھے انھوں نے مجھے سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کا کہا، مجھے انھوں نے کہا فیس بک ٹویٹر آج کے بعد استعمال نہیں کرنا پھر چھوڑ دیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے اٹھایا تھا، شہری نے جواب دیا کہ مجھے علم نہیں مگر سول کپڑوں میں لوگ آئے تھے، پھر میں ڈر کی وجہ سے گاؤں چلا گیا اور موبائل بند کر دیا، اور یکم اکتوبر کو گھر واپس آیا۔

    عدالت نے بازیاب شہری سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا اگر 6 گھنٹے بعد آپ کو چھوڑا گیا تھا تو گھر میں کیوں نہیں بتایا، شہری نے جواب دیا کہ میں گھر والوں کو بتاتا تو گھر والے واپس لے آتے، اور مجھے دوبارہ اٹھائے جانے کا خوف تھا۔

    سماعت کے دوران عدالت نے ایس ایچ او سے استفسار کیا کہ ایس ایچ او صاحب آپ کے علاقے میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ عدالت نے ڈی ایس پی پر بھی اظہار برہمی کیا، اور کہا کہانیاں نہ سنائیں، باہر سے سی ٹی ڈی آ کر اس عدالت کے احاطے میں یہ چیزیں کر رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا اس عدالت نے کئی بار کہا کہ یہ عدالت اس قسم کے واقعات برداشت نہیں کرے گی، اب اس کیس میں یہ عدالت کس کو قصور وار ٹھہرائے؟ یہ بھی نہیں پتا کہ یہ بچہ اپنے بیان میں سچ بول رہا ہے یا جھوٹ۔

    عدالت نے کہا ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو بتائے بغیر کسی کی ہمت نہیں کہ ایسا کوئی کام کرے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ کو ریاست نے لوگوں کو تحفظ کے لیے رکھا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب بتائیں کہ اس کیس کا اب کیا کریں؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی فیصلوں کے باوجود اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ریاست کی ناکامی ہے، عدالت نے کہا اگر ریاست ناکام ہے تو کوئی اور کیسے ہمت کرے گا، اس عدالت کو پتا ہے کہ پولیس کے علم میں لائے بغیر ایسا کچھ ممکن نہیں۔

    بازیاب شہری منیب اکرم کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا آئی جی اسلام آباد تحقیقات کر کے ریورٹ 15 روز میں رجسٹرار ہائی کورٹ کو جمع کرائیں، اور ہدایت کی کہ پٹشنر کو کسی بھی قسم کی تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے۔ عدالت نے احکامات کے بعد بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔

  • گلیشیئر سے پرانی لاش برآمد ہو گئی

    گلیشیئر سے پرانی لاش برآمد ہو گئی

    برن: سوئٹزرلینڈ میں ایک گلیشیئر سے 32 برس پرانی لاش برآمد ہو گئی ہے، حکام نے لاش کی شناخت بھی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کوہ پیماؤں کے ایک گروہ نے جولائی کے آخر میں اسٹاکجی گلیشیئر پر ایک لاش برآمد کی ہے، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ 32 برس قبل لاپتا ہونے والے ایک جرمن شہری کی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ باقیات جرمنی کے بڈن-ورٹمبرگ کے قصبے نورٹنگن سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نوجوان کی ہیں، جو 1990 کی دہائی میں پیدل سفر کے دوران لاپتا ہو گیا تھا۔

    باقیات سوئٹزرلینڈ کی زرمٹ پہاڑی کے ایک تفریحی مقام سے دریافت ہوئی ہیں، حکام نے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے لاپتا شخص کی پہنچان کی۔

    سوئٹزر لینڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ گلیشیئر کے سکڑنے کی وجہ سے اس شخص کی لاش سامنے آئی ہے۔

    کوہ پیماؤں کا کہنا تھا کہ انھوں نے اترائی میں ایک پتھر پر کچھ رنگ برنگی چیزیں دیکھیں، جس پر وہ کافی حیران ہوئے، انھیں لگا شاید کسی کو مدد کی ضرورت ہو، لیکن جب وہ نیچے گئے تو وہاں ایک لاش تھی اور اس کے قریب سامان پڑا ہوا تھا۔

    لاپتا ہونے والے 27 سالہ شخص کی شناخت تھامس فلیم کے نام سے ہوئی ہے، جو اگست 1990 میں اس وقت لاپتا ہوا تھا جب وہ الپس میں کئی دن کے پہاڑی دورے پر اکیلے سفر پر نکلا تھا۔

    فلیم کی اس کوہ پیمائی مہم کا اختتام اٹلی کے شہر ڈوموڈوسولا میں ہونا تھا، جہاں ان کا مقصد ایک دوست سے ملنا تھا، تاہم وہ اپنی منزل پر نہیں پہنچا، نوجوان نے تنہا سفر کے دوران اپنے لاپتا ہونے سے کچھ پہلے دو خط بھی لکھے تھے۔

    29 جولائی 1990 میں فلیم نے اپنی دادی کے نام ایک خط لکھا، جس میں انھوں نے اس خوشی کا اظہار کیا تھا کہ وہ تنہا سفر کر کے مونٹ بلانک کی بلندی طے کر چکے ہیں۔ آخری بار یکم اگست کو ان کی ماں سے ان کا رابطہ ہوا تھا اور اس کے تین دن بعد ہی ان کی ماں نے ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی۔

    یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ کہ اصل میں ہوا کیا تھا، ان کی تلاش میں سوئس اور اطالوی حکام نے تعاون کیا تھا، تجربہ کار پہاڑی گائیڈز کے ساتھ ایک ہیلی کاپٹر نے بھی علاقے کی تلاشی لی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑ گئیں۔

  • بلوچستان حکومت لاپتہ افراد کے معاملے پر کام کر رہی ہے، جام کمال

    بلوچستان حکومت لاپتہ افراد کے معاملے پر کام کر رہی ہے، جام کمال

    کراچی : وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت لاپتہ افراد کے معاملے پر کام کر رہی ہے، سعودی عرب بہت جلد گوادر میں آئل ریفائنری لگائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں مزار قائد پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزار قائد پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور ملک کی سلامتی کی دعا کی۔

    میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں صحت کے شعبہ پر توجہ نہیں دی گئی، صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ اسپتالوں کی حالت بہتر بنائیں گے ۔

    ہمیں سسٹم بہتر کرنا ہے، صحت کی بہترسہولتوں کے لیے بلو چستان میں ٹراما سینٹر قائم کرنے جارہے ہیں جس کی تعداد 16 سے بڑھا کر 18 کردی گئی ہے، بلوچستان میں ریسکیو 1122سروس بھی جلد شروع کی جائے گی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ بہت عرصےسےچل رہا ہے، صوبائی حکومت لاپتہ افراد کے معاملے پر کام کر رہی ہے، لاپتہ افراد کے ورثا کے مسائل حل کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب بہت جلد گوادر میں آئل ریفائنری لگائے گا، سی پیک کی صورت میں ترقی کا بہت بڑا موقع ہے، ترقی کیلئے قائد کے ویژن پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔

  • کراچی : لاپتہ افراد کیس کی سماعت ، عدالت نے جواب طلب کرلیا

    کراچی : لاپتہ افراد کیس کی سماعت ، عدالت نے جواب طلب کرلیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی درخواستوں پرسماعت ہوئی، درخواست گزارکا کہنا ہے کہ پولیس کی حراست میں جانے کے بعد شہری لاپتہ ہوئے ہیں ،اظہراقبال،وسیم،ساجداوردیگرکومختلف علاقوں سےحراست میں لیا گیا تھا، درخواست گزار نے عدالت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوری بازیاب کروایا جائے۔

    عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہری اظہراقبال 5سال سےلاپتہ ہے،ذمےداروں کوکوئی فکرنہیں ہے۔ اداروں کوجوحکم دیاجاتاہےاس پر عمل درآمدنہیں کیاجاتا ، عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کو ہدایت دی کہ شہریوں کی گمشدگی سےمتعلق تفصیلی جواب جمع کرائیں۔

    یاد رہے، رواں ماہ وفاقی درالحکومت سے لاپتہ ہونے سماجی کارکن پروفیسرسلمان حیدر ہفتے کے روز اپنے گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

    یہاں پڑھیں:لاپتہ بلاگر سلمان حیدر واپس گھر پہنچ گئے

    سینٹ کے چیرمین رضا ربانی نے لاپتہ افراد کے حوالے سے سخت موقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست کی مرضی سے لوگ غائب ہورہے ہیں اور یہ ہورہا ہے کہ خوف اتنا طاری کر دو کہ لوگ اپنے سائے سے بھی ڈریں یہی وجہ ہے کہ کسی میں ہمت نہیں کہ پوچھ سکیں اور اگر لاپتہ افراد مجرم ہیں تو ان پر مقدمہ چلنا چاہیے۔

    یہاں پڑھیں:شہری لاپتہ ہورہے ہیں لیکن کوئی ریاست سے سوال نہیں کرسکتا، رضا ربانی

  • اسلام آباد: عالمی انسانی حقوق کا دن، لاپتہ افراد کے لواحیقین کا احتجاجی مظاہرہ

    اسلام آباد: عالمی انسانی حقوق کا دن، لاپتہ افراد کے لواحیقین کا احتجاجی مظاہرہ

    اسلام آباد: انسانی حقو ق کے عالمی دن کے موقع پر لاپتہ افراد کے لواحیقن نے نادرا آفس اسلام اباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرہ ڈیفنس آف یومن رائٹس کے زیر اہتمام کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کے مطابق ڈیفنس آف یومن رائٹس کے زیر اہتمام آج اسلام آباد میں احتجاجی مظاہر ے میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی بڑی تعداد شریک تھی جن میں خواتین بچے بھی شامل تھے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما میاں اسلم بھی اس مظاہرے شریک تھے۔

    اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں بھی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ عروج پر ہے جو کہ انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔

    بعد ازاں مظاہرے میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی بھی شریک ہوئے اس موقع پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے انہیں ایک یاداشت پیش کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ یہ یاداشت حکومت اور تمام پارلیمانی لیڈرز تک پہنچائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    ادھر انسانی حقوق کے عالمی دن پر کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی ہے، ریلی میں بچوں، عورتوں اور بزرگوں نے بھی شرکت کی ہے۔ مظاہرین اس موقع پر اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے نعرے بھی لگاتے رہے۔