Tag: Missing person case

  • لاپتا شہری کو 6 سال بعد 500 روپے دے کر چھوڑ دیا گیا، ججز کے اصرار پر بھی کچھ نہیں بتایا

    لاپتا شہری کو 6 سال بعد 500 روپے دے کر چھوڑ دیا گیا، ججز کے اصرار پر بھی کچھ نہیں بتایا

    کراچی: شہر قائد میں چھ سال قبل اٹھا کر لاپتا کیے جانے والے سرکاری ملازم محمد جاوید خان کو پانچ سو روپے دے کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا، سندھ ہائی کورٹ میں ججز کے اصرار پر بھی انھوں نے کچھ نہیں بتایا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں محمد جاوید خان سمیت 7 لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، 6 سال قبل لاپتا ہونے والے سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے لاپتا کارکن محمد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے بازیاب ہو کر آنے والے محمد جاوید سے استفسار کیا کہ کہاں لے کر گئے تھے آپ کو، محمد جاوید نے عدالت میں بیان دیا کہ میری آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی، مجھے نہیں پتا کہ کہاں تھا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس میں کہا کہ بتا دیں تاکہ دیگر لاپتا افراد کا بھی کچھ بھلا ہو جائے، جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کہ آپ سے کیا پوچھ گچھ کی گئی ہے، کچھ تو بتائیں عدالت کو۔

    محمد جاوید نے کہا کہ مجھے نہیں پتا مجھے کہاں رکھا ہوا تھا، میرا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے ہے اس لیے اٹھایا گیا تھا، مجھے کچھ نہیں پتا، مجھے 500 روپے دے کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

    لاپتا جاوید کی والدہ نے عدالت میں کہا کہ میرا بیٹا چھ سال بعد واپس آ گیا ہے بڑی بات ہے، عدالت کے حکم پر میرے بیٹے کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا تھا، کھولنے کا حکم دیا جائے، میرے بیٹے کی واٹر بورڈ میں ملازمت بھی بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

    جس پر عدالت نے نادرا حکام کو بازیاب ہو کر آنے والے محمد جاوید کے شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ واٹر بورڈ محمد جاوید کی ملازمت بحالی سے متعلق قانون کے مطابق جائزہ لے۔

  • لاپتہ افراد کیس، عدالت کا لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم

    لاپتہ افراد کیس، عدالت کا لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایدھی قبرستان میں چوراسی ہزار لاپتہ لاشیں دفن ہیں، عدالت نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم دے دیا       

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت میں پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والے رپورٹ میں بتایا کہ ایدھی قبرستان میں چوراسی ہزارلاوارث لاشیں دفن ہیں۔

    پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایدھی، چھیپا اوردیگرکے پاس لاشوں کی شناخت کا موثرنظام نہیں، مختلف رفاہی اداروں سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ انفرااسٹرکچر بنانا حکومت اور پولیس کا کام ہے، رفاہی اداروں کا نہیں، لاوارث لاشوں کی شناخت کیلئے جامع نظام ہوناچاہئے، عدالت نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے طریقہ کار بنانے کا حکم دیا۔


    مزید پڑھیں : کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف


    عدالت نے سندھ حکومت کو جامع طریقہ کار بنا کر دو ہفتے میں تفصیلی رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی۔

    خیال رہے کہ م کچھ عرصہ قبل انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کے اسپتالوں میں 750 سے زائد لاوارث لاشیں موجود ہیں، ڈی ایس پی اعجاز احمد نے کہا تھا کہ لاوارث لاشوں کے ورثاء کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔

    گذشتہ سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں تفتیشی افسران کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دی تھی ، عدالت نے کہا تھا کہ جسے چاہتے ہیں پانچ منٹ میں ڈھونڈ لیتے ہیں اور کئی لوگ 5، 5 سال سے لاپتہ ہیں، ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی کے باوجود لوگوں کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔


    مزید پڑھیں : لاپتہ افراد کا کیس: تفتیشی افسران کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار


    بینچ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ تفتیشی افسران کسی کام کے نہیں، کیا انہیں نا اہل قرار دے دیں؟ جے آئی ٹی میں شریک افسران بھی نا اہل اور کام کے قابل نہیں، ان افسران کو عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔

  • کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف

    کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد میں 85 ہزار سے زائد نامعلوم لاشیں موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو ایدھی کے قبرستان میں دفن ہیں۔

    یہ انکشاف سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کیس میں پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں ہوا۔

    پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایدھی قبرستان میں 85 ہزار لاوارث لاشیں دفن ہیں، سال 1986ء سےاب تک دفن 85 ہزارلاوارث لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی۔

    ورثا کی تلاش کے لیے جامع میکینزم بنانے کا حکم

    رپورٹ کے جواب میں سندھ ہائی کورٹ نے لاشوں کے ورثا کی تلاش کے لیے جامع میکینزم بنانے کا حکم دے دیا اور کہا ہے کہ دھماکوں میں جاں بحق نامعلوم افراد کی شناخت کے لیے اقدامات کیےجائیں۔

    لاپتا افراد کیس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد سے متعلق صورتحال تشویش ناک ہے، جے آئی ٹیز سے بھی نتائج نہیں نکل رہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی کے اسپتالوں میں 750 لاوارث لاشوں‌ کا انکشاف

    یہ تو وہ لاشیں ہیں جو ایدھی قبرستان میں دفن ہیں تاہم کچھ عرصہ قبل انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کے اسپتالوں میں 750 سے زائد لاوارث لاشیں موجود ہیں، ڈی ایس پی اعجاز احمد نے کہا تھا کہ لاوارث لاشوں کے ورثاء کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔

  • سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ مسترد کردی

    سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ مسترد کردی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس سے متعلق رپورٹ مسترد کردی، عدالت نے اٹھائیس مئی تک تفصیلی پروگریس رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    سندھ ہائی کورٹ میں بیس سے زائد لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت ہوئی، عدالت نے پولیس کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ پولیس افسران سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    عداالت نے متعلقہ حکام کو اٹھائیس مئی تک تفصیلی پروگریس رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    عدالت نے ڈی ایس پی گڈاپ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے، لاپتہ افراد کا تعلق سیاسی و مذہبی جماعت سے ہے، جن سے کچھ دو ہزار تیرہ اور کئی دو ہزار چودہ سے لاپتہ ہیں ۔

  • کراچی میں 6سال کے دوران 398لاوارث لاشیں ملیں

    کراچی میں 6سال کے دوران 398لاوارث لاشیں ملیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے رپورٹ جمع کرادی، کراچی میں پانچ سال میں تین سو اٹھانوے لاوارث لاشیں ملیں۔

    سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے صوبوں کو لاپتہ افراد کے بارے میں مکمل رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی، سندھ کی جانب سے صوبائی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے رپورٹ عدالت عظمی میں جمع کرائی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں پانچ سال میں تین سو اٹھانوے لاوارث لاشیں ملیں، جن میں تین سو چار لاشوں کی شناخت ہوسکی جبکہ چورانوے لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی۔

    لاشوں کی شناخت کیلئے چوراسی اشتہار دیئے گئے ہیں جبکہ چھ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا گیا، دو ہزار دس میں چورانوے میں سے اکتیس لاشوں کی شناخت ہوئی۔

    دو ہزار بارہ میں 80لاشیں ملیں اور 69کی شناخت ہوئی اور 2014میں 65لاشیں ملیں اور 44کی شناخت ہوئی۔ 2010سے2015تک 398لاشیں ملیں، جن میں سے 304کی شناخت ہوئی۔

  • لاپتہ افراد کیس: سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی

    لاپتہ افراد کیس: سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کے پی کے حکومت کو لاپتہ افراد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت سے پہلے عدالت میں جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔

    لاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔مسخ شدہ نعشوں کی شناخت نہ ہونے اور ورثاء کے حوالے نہ کئے جانے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر حکومت مخلص ہو تو مسخ شدہ نعشیں ورثاء کے حوالے کرنے کے لئے ڈیڑھ سال کا عرصہ کافی ہے ۔

    فاضل جج نے کہا کہ اگر تمام حکومتیں سنجیدہ ہو جائیں تو یہ لاپتہ افراد کا معمہ حل ہوسکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جج ہیں لیکن انسان بھی ہیں وارثان کا دکھ دیکھا نہیں جاتا ۔مقدمے کی مزید سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے ۔