Tag: mithi

  • مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    تھرپارکر: وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مِٹھی اسپتال میں جاں بحق ہونے والے بچوں سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان بچوں کا تعلق تھر سے نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ نے ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی کے سول اسپتال کا دورہ کیا، دورے کے موقع پر انھوں نے اسپتال میں بھوک سے مرنے والے بچوں سے متعلق میڈیا سے بات چیت کی۔

    [bs-quote quote=”سندھ حکومت تھر کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”مراد علی شاہ”][/bs-quote]

    وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ اب مٹھی میں این آئی سی ایچ (نیشنل انسٹی ٹیو ٹ آف چلڈرن ہیلتھ) کے ڈاکٹر آ گئے ہیں، مِٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھر سے کوئلہ نکلنے کا کوئی یقین نہیں کرتا تھا، اب جلد منصوبہ مکمل ہو جائے گا، سپریم کورٹ یو سی جی (انڈر گراؤنڈ کول گیسی فکیشن) پروجیکٹ پر جو فیصلہ کرے اس پر عمل ہوگا۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر میں پینے کے پانی کا مسئلہ تھا ہم نے وہاں آر او پلانٹس لگا دیے، سندھ حکومت تھر کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:   سپریم کورٹ نے تھر کول منصوبہ نیب کوبھجوادیا، ثمرمبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم


    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے تھر کول منصوبہ نیب کو بھجواتے ہوئے ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے، چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا تھا بجلی سے ملک کو مالا مال کر دوں گا، لیکن منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کر لے گئے، منصوبے پر اربوں روپے لگے ان کا حساب کون دے گا۔

  • رپورٹ دے کر جان چھڑا لی گئی کہ مٹھی میں کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں: چیف جسٹس

    رپورٹ دے کر جان چھڑا لی گئی کہ مٹھی میں کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں: چیف جسٹس

    کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں صوبہ سندھ کے علاقے مٹھی میں بچوں کی اموات پر حکومتی رپورٹ دیکھ کر چیف جسٹس برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ دے کر جان چھڑا لی کہ کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں۔ بچے اسپتال میں داخل ہوتے ہیں کچھ دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تھر کے علاقے مٹھی میں 5 بچوں کی اموات کے حوالے سے سیکرٹری صحت نے رپورٹ پیش کر دی۔ سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ مٹھی میں بچوں کی ہلاکتیں کم وزن سے ہوتی ہیں۔

    ان کے مطابق کم عمر میں شادی اور زائد بچوں کی پیدائش وجہ اموات ہے۔ ڈاکٹرز ان اضلاع میں جانے کو تیار نہیں۔

    رپورٹ دیکھ کر چیف جسٹس ثاقب نثار برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ سے لگتا ہے آپ کا قصور ہی کوئی نہیں۔ رپورٹ دے کر جان چھڑالی کہ کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت کے بہت مسائل نظر آ رہے ہیں۔ ’سیکریٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں کیوں نہیں چلے جاتے‘؟

    سیکریٹری صحت نے بتایا کہ 50 فیصد اموات نمونیہ اور ڈائریا سے ہوتی ہیں۔ مٹھی میں اسپتال بنا دیا ہے، تھر میں مفت گندم تقسیم کرتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم ہے کتنی گندم مفت تقسیم ہوئی سب کرپشن کی نظر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ سوچ رہا ہوں خود لاڑکانہ جاؤں۔

    انہوں نے کہا کہ بچہ اسپتال میں داخل ہوتا ہے اور تھوڑی دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے۔ والدین کے پاس رونے کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔

    انہوں نے عدالت میں موجود سابق چیئرمین سینیٹر رضا ربانی سے کہا کہ آپ بھی لاڑکانہ کی وہ ویڈیو دیکھیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت کے اسپتالوں میں اقدامات کس کے حکم پر ہو رہے ہیں جس پر سیکریٹری صحت نے اعتراف کیا کہ یہ کام اور پیشرفت آپ کے حکم پر ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پھر کہتے ہیں بیوقوف ہیں جو ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت کرتے ہیں۔ ہمیں مجبوری میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔

    سماعت کے دوران ڈاکٹرز نے مؤقف اختیار کیا کہ محکمہ صحت میں بڑی کرپشن ہے۔ محکمہ صحت پر کرپشن کی جانچ کے لیے جے آئی ٹی بنا دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے، وقفے کے بعد مزید سماعت کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تھرپارکر: ڈکیتی میں مزاحمت پر دو بھائی قتل، علاقہ مکین سراپا احتجاج

    تھرپارکر: ڈکیتی میں مزاحمت پر دو بھائی قتل، علاقہ مکین سراپا احتجاج

    تھرپارکر : ڈکیتی مزاحمت پر مٹھی تھرپارکر میں دو تاجربھائیوں کو قتل کر دیا گیا، لوٹ مار کی وارداتوں کے خلاف شہری سراپا احتجاج بن گئے، شہر بند کرادیا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکرمیں لوٹ مارکا بازارگرم ہوگیا، مٹھی کے بازار میں ڈکیتی میں مزاحمت پر ڈاکوؤں نے دو تاجر بھائیوں کو گولیاں ماردیں.

    اطلاعات کے مطابق جیسے ہی صبح تاجربھائیوں نے دکان کھولی تو موٹر سائیکل سوار ڈاکو پہنچ گئے، لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر گولی چلادی۔

    تاجروں کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جا یا گیا، جہاں دوران علاج دونوں نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا، دو بھائیوں کے قتل پر شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے شہربند کرا دیا۔

    مظاہرین نے ٹائرجلائے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ پی ٹی آئی رہنماشاہ محمود قریشی نے دہرے قتل کے اس واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ سے رپورٹ طلب کرلی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔ آئی جی سندھ نے قتل میں ملوث ڈاکوؤں کی گرفتاری میں مدد پر پانچ لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔

    علاوہ ازیں مٹھی میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں دو تاجر بھائیوں کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ مقتولین کے رشتہ دار کی مدعیت میں3نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا ہے۔

    مقدمے میں ڈکیتی، قتل اوردہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے واقعے کی انکوائری کاحکم دیدیا ہے، انہوں نے کہا کہ واردات میں جو بھی ملوث ہوا اسے کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔

     

  • تھرپارکر: مزید 3 بچےجاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 82 ہوگئی

    تھرپارکر: مزید 3 بچےجاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 82 ہوگئی

    تھر پارکر : سندھ کے علاقے تھرپارکر میں ایک جانب گھروں میں صف ما تم بچھی ہوئی ہے تو دوسری جانب حکمران سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہے ہیں، آج بھی تین ما ؤں کی گودیں اجڑ گئیں۔

    رواں ماہ جاں بحق بچوں کی تعداد بیاسی تک جا پہنچی۔ تھر میں غذائی قلت کے باعث زندگی سسک رہی ہے۔ تھر کے مختلف علاقوں میں موت کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔

    غذائی قلت،علاج کی نامناسب صورتحال اور بوند بوند پانی کی کمی۔۔تھر باسیوں کی مشکلات کم نہ ہوسکیں۔ روزانہ ماؤں کی گو دیں اجڑ رہی ہیں۔

    حکومتی دعوؤں کے برعکس تھر میں بچوں کی اموات کاسلسلہ تاحال جاری ہے۔ نہ کوئی پوچھنے والا نہ کوئی زخموں پر مرہم رکھنے والا۔۔تھر باسی اپنے بچوں کی مستقل لا شیں اٹھا رہے ہیں۔

    تھر کے مختلف علاقو میں بنیادی صحت کے مراکز میں سہولیات کا فقدان ہونے سے بچوں کے والدین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    تھر میں غذائی قلت سےرواں ماہ مجموعی طور پراسی سے زائد بچوں کی اموات پر ارباب اختیار کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔

    سب ٹھیک ہے کا دعویٰ کرنے والے بتائیں کہ ماؤں کی گودیں اجڑنے سے بچانے کیلئے عملی اقدامات کب ہوں گے؟؟

  • تھرمیں دو بچے جاں بحق، رواں سال تعداد 77 ہوگئی

    تھرمیں دو بچے جاں بحق، رواں سال تعداد 77 ہوگئی

     

    مٹھی: تھرمیں آج بھی دو بچے قحط کا نوالہ بن گئے جنہیں ملا کررواں سال تھرمیں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد ستتر
    ہوگئی ہے۔

    سندھ حکومت گزشتہ پانچ ماہ سے اعلیٰ سطحی ہنگامی دورےاوراعلانات کرکے تھر میں قحط کی صورتحال پرقابو پانے کی کوششوں میں ہے لیکن تھرمیں قحط کا جن قابو میں ہی نہیں آرہا۔

    زرعی لحاظ سے دنیابھرمیں پاکستان کو خاص اہمیت حاصل ہے مگر اسی ملک میں تھر کے باسیوں کوایتھوپیا کے باشندوں کی طرح بھوک سے مرتا دیکھ رہے ہیں۔

    حکومت نے گندم کی بوریاں تو بھیجی تھِیں لیکن وہ مٹی میں بدل گئیں۔

    تھرمیں اسپتالوں کی حالتِ زارایسی ہےکہ ابتدائی طبی امداد بھی بمشکل ملتی ہےجبکہ ڈاکٹرزکی کمی، ایمبولنسزکا فقدان حکومتی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔ بچوں کی جان بچانے کے لئے گنے چنے انکیوبیٹرزہیں تو بجلی غائب ہوجاتی ہے ایسے میں تھرکے رہائشی بےچارگی کے ساتھ بچوں کو مرتا دیکھ رہے ہیں۔

  • تھر میں قحط نے مزید چارمعصوم جانیں لے لیں

    تھر میں قحط نے مزید چارمعصوم جانیں لے لیں

    مٹھی: تھرمیں غذائی قلت سے آج مزید چار ننھی کلیاں مرجھاگئیں،ساڑھےتین ماہ میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد دو سوستر ہوگئی۔

    صحرائے تھرمیں بھوک سے اموات کا سلسلہ جاری ہےحکومتی اقدامات اوربھرپور امدادی دعووں کے باوجود تھرکے باشندے خوراک کے منتظر ہیں۔

    مٹھی میں آج غذائی قلت نے مزید ننھی کلیاں مرجھا ڈالیں جس کے بعد ساڑھے تین ماہ میں بھوک سے مرنے والے بچوں کی مجموعی تعداددو سو ستر ہوگئی۔

    حکومت کی جانب سے امداد پہنچانےکے دعووں کے باوجود چھاچھرو، مٹھی، اسلام کوٹ میں بھوک نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

  • چار تھری بچے جاں بحق:تعداد دو سو تیس تک جا پہنچی

    چار تھری بچے جاں بحق:تعداد دو سو تیس تک جا پہنچی

    تھر پارکر: بھوک اور موسمی بیماریوں کا مقابلے کرنے سے تھر کے رہائشی تا حال قاصرہیں ، مزید چار بچے دم توڑ گئے۔ ہلاکتوں کی تعداد دو سو تیس ہو گئی۔

    بھوک، پیاس ، موسمی بیماریاں اور اب سردی نے مشکلات میں اضافہ کردیا  ۔تھر واسیوں کی زندگی ہر گزرتے دن کےساتھ مشکل ہوتی جارہی ہے ۔ہر روز افلاس اور بیماری ننھے بچوں کو نگل رہی ہے ۔

    غذائی قلت روزانہ ماؤں کی گود یں اجاڑرہی ہے۔ مگر کوئی پرسان حال نہیں۔ والدین کی کوئی دہائی حکمرانوں کے کانو ں کو پہنچتی ہی نہیں۔اقدامات صرف دوروں اور زبانی دعوؤں تک محدود ہیں ۔

    آج بھی مٹھی میں مزید چار ننھی کلیاں جان کی بازی ہار گئیں۔ سول اسپتال میں انچاس بچے اب بھی زندگی اورموت کی کشمش میں مبتلاہیں۔ بے بس لوگوں کے لیے صبح زندگی کے بجائے موت کا پیغام لاتی ہے۔

  • تھر میں ایک اوربچہ بھوک سے جاں بحق

    تھر میں ایک اوربچہ بھوک سے جاں بحق

    مٹھی: تھرپارکر میں موت کی دیوی کا رقص آج بھی جاری ہے جہاں بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا موسمی بیماریوں، بھوک اور افلاس نے آج ایک اور بچے کی جان لے لی۔

    تھر کے باسیوں کی زندگی ہرگزرتے دن کےساتھ مشکل ہوتی جارہی ہے ہرروز بھوک افلاس اور بیماری ننھے بچوں کو نگل رہی ہے مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے، اقدامات صرف دوروں اور زبانی دعوؤں تک محدود ہیں۔

    آج بھی ڈپلو کے گاوں میں آٹھ دن کا ایک بچہ دم توڑ گیا جبکہ سول اسپتال میں باون بچے اب بھی زندگی اورموت کی کشمش میں مبتلاہیں بے بس لوگوں کے لیے نئی صبح زندگی کے بجائے موت کا پیغام لاتی ہے، حکومت کے وعدے اوردعوے سب دھرے کے دھرے رہ گئے۔

  • خشک سالی نے ایک اور بچی کی جان لے لی،تعداد 144ہوگئی

    خشک سالی نے ایک اور بچی کی جان لے لی،تعداد 144ہوگئی

    مٹھی: بھوکے پیاسے تھر میں ایک اور بچی موت کی وادی میں جا پہنچی ۔ گزشتہ دو ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو چوالیس تک پہنچ گئی  ۔بھوک ، پیاس ، تھر کے بچوں کی موت کا سندیسہ لئے کھڑی ہے ۔

    بد حال تھر واسی پریشان ہیں کہ نہ جانے کب موت ان کے دروازے پر دستک دے جائےاور صحرا میں موجود ان کے گلشن کو اجاڑ جائے۔ بھوک وپیاس سے بلکتے بچے مٹھی کے سول ہسپتال میں جان دے رہے ہیں۔

    سول اسپتال میں ساٹھ بچےموت و زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ ایک بچی تشویش ناک حالت میں حیدر آباد منتقل کردی گئی ۔ حکومتی عہدیداران اپنے وعدوں پر وفا کرتے نظر نہیں آرہے اس کا منہ بولتا ثبوت بچوں کی اموات پر کئے جانے والے ناکافی اقدامات اور ہسپتالوں اور طبی مراکز میں سہولیات کا فقدان ہے ۔

  • مٹھی میں غذائی قلت : اسلام کوٹ میں ایک سالہ بچی چل بسی

    مٹھی میں غذائی قلت : اسلام کوٹ میں ایک سالہ بچی چل بسی

    مٹھی : غذائی قلت کےباعث اسلام کوٹ کےنواحی گاؤں میں ایک سالہ بچی دم توڑ گئی۔تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ غذائی قلت اور قحط کے باعث اب تک جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد ایک سو چالیس ہو گئی۔

    سرکاری اور غير سرکاری اداروں کی جانب سے کیے گئے جائزوں میں بھی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بچوں اور حاملہ خواتین میں غذائی قلت موجود ہےجس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    حکومت نےزچہ و بچہ کیلیےخصوصی اضافی خوراک فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن کئی علاقے اب بھی اس مدد سے محروم ہیں۔