Tag: mobile phone company

  • صارف کے ساتھ دھوکہ دہی موبائل کمپنی کو مہنگی پڑگئی

    صارف کے ساتھ دھوکہ دہی موبائل کمپنی کو مہنگی پڑگئی

    کراچی: عدالت نے صارف کےساتھ دھوکہ دہی پر موبائل کمپنی پر 10 ہزار جرمانہ عائد کر دیا اورصارف کو موبائل کے بدلے موبائل یا 15 ہزار دینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کنزیومرپروٹیکشن کورٹ ساؤتھ میں شہری کی درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواست گزار نے بتایا میں گزشتہ سال جولائی میں آن لائن موبائل خریدا ، مجھے کمپنی نے 15ہزار روپے میں موبائل دیا۔

    شہری کا کہنا تھا کہ موبائل کو جیسے چلایا تو خود ہی بنداوراسٹارٹ ہونے لگا، شکایت کرنے پر کمپنی کیجانب سے موبائل کی مرمت کرنے کا کہاگیا، میں نےمرمت کیلئےموبائل اس ہی کمپنی کوواپس کردیاتھا۔

    درخواست گزار نے کہا 6 ماہ ہوگئے موبائل مرمت ہوکر واپس نہیں ملا ، کمپنی کی جانب سے روز دلاسے دیے جارہے ہیں، کبھی کہتے ہیں موبائل کے پارٹس نہیں کبھی کہتے ہیں بن رہا ہے، کمپنی والوں نے مجھ سے دھوکا کیا قانونی کارروائی کی جائے۔

    عدالت نے موبائل کمپنی پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے صارف کو موبائل کے بدلے موبائل یا 15ہزار دینے کا حکم دے دیا۔

  • موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی ڈیڈلائن

    موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی ڈیڈلائن

    اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی حتمی ڈیڈلائن دے دی ہے ۔

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے وزارتِ داخلہ حکام اور موبائل آپریٹرز کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق موبائل کمپنیاں نوے دن میں 103 ملین سموں کی تصدیق کریں گی جبکہ دو مراحل میں سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

    پہلے مرحلے میں 12 جنوری سے 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سمیں رکھنے والے اپنی سمز کی تصدیق کروائیں گے، دوسرے مرحلے میں27 فروری سے 13 اپریل تک دو یا اس سے کم سمز رکھنے والوں کی سمز کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا، 14 اپریل کے بعد تصدیق نہ ہو پانے والی تمام سمز بند کر دی جائیں گی۔

    موبائل کمپنیاں سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے میڈیا پر تشہیری مہم بھی شروع کریں گی جبکہ کالز اور ایس ایم ایس کے زریعے بھی صارفین کو بائیو میٹرک تصدیق کا کہا جائے گا۔

    موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کیلئے ملک بھر میں استعمال ہونے والی 10کروڑ 30 لاکھ سموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں وہ صارفین شامل ہیں، جو ایک شناختی کارڈ پر ایک یا دو سمیں استعمال کر رہے ہیں۔

    دوسرا حصے میں حساس شہروں بلوچستان اور فاٹا میں زیرِ استعمال سمیں شامل ہیں اور وہ صارفین جنکو ایک شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمیں جاری کی گئی ہیں۔