Tag: mobile snatching

  • کراچی میں رواں سال کے12دن شہریوں پر بجلی بن کر گرے

    کراچی میں رواں سال کے12دن شہریوں پر بجلی بن کر گرے

    کراچی : شہرقائد کے باسی گزشتہ بارہ دن میں نہ صرف اپنے مال، قیمتی املاک بلکہ جانوں سے بھی گئے، صرف ڈکیتی مزاحمت پر5افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈاکوؤں کی دیدہ دلیری بڑھتی چلی جارہی ہے، سال کے پہلے مہینے میں بارہ روز کے دوران پانچ افراد گولیوں کا نشانہ بن کر زندگی کی بازی ہار گئے۔

    اس حوالے سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈکیتی کی ان وارداتوں کےدوران مزاحمت پر29 شہری زخمی بھی ہوئے جنہیں مختلکف اسپالوں میں طبی امداد دی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ12روزمیں ڈکیتی کی متعددوارداتیں ہوئیں، مجموعی طور پر 3کروڑ25لاکھ سے زائد کی رقم لوٹی گئی، رواں سال کے پہلےماہ کی پہلی بڑی ڈکیتی کلفٹن میں ہوئی۔

    مسلح ملزمان نےشہری کو75لاکھ لوٹنے کے دوران مزاحمت پر قتل کردیا، رواں سال کی دوسری بڑی ڈکیتی پریڈی تھانےکی حدودمیں ہوئی۔

    موبائل کمیونیکیشن کے دفتر سے4ملزمان48لاکھ روپے لوٹ کر لے گئے، مختلف وارداتوں میں5تولے سے زائد سونا لوٹ لیا گیا۔

    گھروں میں ڈکیتی کے دوران 11قیمتی گھڑیاں اور لیپ ٹاپ لوٹے گئے،12روزمیں شہریوں سےدرجنوں موبائل فون چھین لےگئے۔

    مسلح ملزمان نے ایک شاٹ گن،2پستول اور2رائفلز بھی چھینیں، مویشی چور8قیمتی جانور بھی گاڑی میں ڈال کر لے گئے، صبح سویرے تالا توڑکر2دکانوں سے10لاکھ کے موبائل چوری کرلیے گئے۔

    رات گئے بلدیہ سعیدآباد میں شہری کو نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کردیا، ویرباندھ کو75لاکھ، بزرگ کو موبائل فون لوٹنے کے دوران قتل کیا گیا، مقتول شاہ رخ کو اس کی والدہ اوربہن سے سونےکی چوڑیاں اتروانے کے بعد قتل کیا گیا۔

  • کراچی : موبائل فون لوٹنے کی ڈبل سنچری کرنے والا جعلی پولیس اہلکار گرفتار

    کراچی : موبائل فون لوٹنے کی ڈبل سنچری کرنے والا جعلی پولیس اہلکار گرفتار

    کراچی : پولیس کی جعلی وردی میں وارداتیں کرنے والا ملزم پکڑا گیا، ملزم نے مختلف وارداتوں میں200سے زائد موبائل فون لوٹے، نوسرباز ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس وردی میں ملبوس نوسربازی کی ڈبل سنچری کرنے والا ملزم پولیس نے گرفتار کرلیا، گلشن اقبال پولیس نے گل خان کو موبائل مارکیٹ سے گرفتار کیا۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم گل خان اپنے ساتھی کے ہمراہ پولیس وردی میں نوسربازی کرتا ہے، ملزمان نے مختلف وارداتوں میں200سے زائد موبائل فون لوٹے، شکایات ملنے پر نوسرباز کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    گرفتار ملزم نے انکشاف کیا کہ پولیس کی وردی ایک اہلکار دوست سے لی، جسے پہن کر کسی بھی موبائل مارکیٹ جاتے ہیں، دکاندار سے کہتے ہیں کہ نیچے گاڑی میں میڈم کو موبائل دکھانے ہیں پھر دو تین ڈبہ پیک موبائل دکان سے لے کر رفو چکر ہوجاتے تھے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان پولیس کی وردی میں شہریوں کو روک کر ان کی تلاشی بھی لیتے تھے، شہری کو ڈرا دھمکا کر کہتے کہ تمہارے پاس چھینا ہوا موبائل فون ہے آپ پیچھے تھانے آجاؤ، بعد ازاں ملزمان شہریوں سے موبائل فون لوٹ کر فرار ہوجاتے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کیخلاف مقدمہ درج کرکے اس کے ساتھی کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں، مزید تفتیش جاری ہے۔

  • کراچی میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ، ایک اورطالبہ جاں بحق

    کراچی میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ، ایک اورطالبہ جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں ایک اور طالبہ ڈکیتی کی واردات کے دوران فائرنگ کی بھینٹ چڑھ گئی، اس سے پہلے بھی کئی معصوم پولیس اور ڈکیتوں کی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ واقعہ کراچی کےعلاقے گلشن اقبال میں واقع موچی موڑکےقریب پیش آیا جہاں علی الصبح ڈکیتی کی واردات کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سےنجی یونیورسٹی کی طالبہ جاں بحق ہوگئی۔

    پولیس کےمطابق طالبہ مصباح اطہر کے والد معمول کے مطابق اسے یونی ورسٹی چھوڑنے جارہےتھےکہ موچی موڑکےقریب ڈکیتی کی واردات ہوئی۔ واردات کے دوران مسلح ملزمان نے موبائل اور پرس چھینے اور اسی دوران انہوں نے فائرنگ کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤ ں کی فائرنگ سے ایک گولی مصباح نامی طالبہ کے سر میں لگی جو کہ اس کی موت کا سبب بن گئی۔واقعہ صبح سات بجے پیش آیا۔ ڈکیتی اور قتل کی یہ واردات دو نامعلوم ملزمان کے ہاتھوں عمل میں آئی جو کہ موٹر سائیکل پر سوار تھے، تاحال ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں شہر قائد کے علاقے انڈا موڑ پر پولیس مقابلے کی زد میں آکر نمرہ نامی طالبہ سر پر گولی لگنے کے سبب جاں بحق ہوگئی تھی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 23سال کی نمرہ کو رات 10بجکر21 منٹ پرجس وقت جناح اسپتال کراچی لایاگیا وہ دم توڑ چکی تھی، طالبہ کے سر کے سیدھے حصے پر گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی تھی۔

    اسی برس اپریل میں صفورہ چورنگی کے قریب پولیس اہلکاروں اور ڈاکوؤں کے مقابلے کے دوران دو سالہ معصوم ا حسن جاں بحق اور اس کا والد کاشف شیخ زخمی ہوگیا تھا، پولیس نے مقابلہ کرنے والے چار اہلکاروں کو حراست میں لے لیا تھا ، بعد ازاں آئی جی سندھ نے اس واقعے پر احسن کے ورثا ء سے معافی بھی مانگی تھی۔

    رواں سال اپریل 2019 تک کراچی میں اس نوعیت کے مختلف واقعات میں 11 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔ ا ن واقعات پر گزشتہ برس امل نامی ۱۱ سال کی بچی کی ہلاکت کے بعد سندھ حکومت نے قانون سازی بھی کی تھی تاہم ابھی تک ایسے واقعات کی روک تھام ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

  • اسٹریٹ کرائمز کے خلاف اعلان جنگ کیا جائے، آئی جی سندھ

    اسٹریٹ کرائمز کے خلاف اعلان جنگ کیا جائے، آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کے خلاف اعلان جنگ کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت جاری کی کہ چوری و چھینےگئےموبائل فونزکی خریدوفروخت کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کی زیرصدارت سینٹرل پولیس آفس میں اجلاس ہوا جس میں انسداد اسٹریٹ کرائمز کی حکمتِ عملی اور اقدامات کی بابت امور  پر بریفینگ دی گئی۔

    ڈاکٹر کلیم امام نے ہدایت کی کہ کراچی کےمخصوص پوائنٹس پرروزانہ کی بنیادپر2گھنٹےاسنیپ چیکنگ کی جائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے پولیس اہلکاروں کو300موٹرسائیکلیں دینےکا اعلان بھی کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی: اسٹریٹ کرائم کی 200 وارداتوں میں ملوث سرکاری افسران کے بچے گرفتار

    آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ تمام تھانہ ایس ایچ اوز کو گاڑیاں دی جائیں اور جرائم کے خلاف مدد دینے یا اُس کی اطلاع دینے والے شہری کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے اور اُسے نقد انعام بھی دیا جائے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ کئی ماہ سے اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہے، نامعلوم مسلح افراد اسلحے کے زور پر شہریوں سے موبائل، گاڑی، موٹرسائیکل اور نقدی سے محروم کردیتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعظم عمران خان کا کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور بچوں کے اغوا پر اظہارِ تشویش

    وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں کراچی کا دورہ کیا جس میں انہوں نے شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم اور بچوں کے اغوا کی وارداتوں پر سخت تشیویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو فوری طور پر اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • ماہ فروری : 26 افراد قتل، شہری ڈھائی ہزار سے زائد موبائل فون سے محروم

    ماہ فروری : 26 افراد قتل، شہری ڈھائی ہزار سے زائد موبائل فون سے محروم

    کراچی : قتل، بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان شہر قائد کی پہچان بن گیا، فروری کے اٹھائیس دنوں میں چھبیس افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی پولیس لیاژان کمیٹی (سی پی ایل سی) نے ماہ فروری کے دوران ہونے والے جرائم سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق ایک ماہ کے دوران26افراد کو مختلف وارداتوں میں موت کی نیند سلا دیا گیا۔

    اس کے علاوہ دو افراد کو اغوا اور دو تاجروں سے بھتہ وصول کیا گیا۔ شہر کراچی اسٹریٹ کرمنلز کی جنت بن گیا، شہریوں کی جان اور مال محفوظ نہیں۔

    سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق صرف فروری میں دو ہزار پانچ سو بیاسی موبائل فونز چھینے گئے یا چوری ہوئے، ساڑھے انیس سو شہری موٹر سائیکل سے محروم ہو گئے۔

    ایک سو ایک افراد سے گاڑیاں چھینی یا چوری کی گئیں، چھینے گئےچار سو بیالیس موٹرسائیکلیں، چھیالیس گاڑیاں اور ایک سو آٹھ موبائل فونز برآمد  ہوئے۔

     ان28 دنوں میں قانون کے نفاذ کے لئے پولیس کی کارکردگی مایوس کن رہی جس کے حوالے سے متعلقہ حکام کو سنجیدگی سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

  • کراچی میں اسٹریٹ کرائم، شہری ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر

    کراچی میں اسٹریٹ کرائم، شہری ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر

    کراچی : شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کا جن بوتل میں بند نہ ہوسکا، بڑے بڑے دہشتگرد پکڑے گئے اور چور اچکے اب
    بھی آزاد گھوم رہے ہیں، کراچی میں رواں سال 350 گاڑیاں چوری اور چھین لی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہری اسٹریٹ کرمنلز کے رحم و کرم پر آگئے، پچھلے چند روز میں کراچی میں شہریوں کے لوٹنے کی وارداتیں بڑھ گئیں۔ ٹیپو سلطان روڈ پر بینک سے رقم لانے والے باپ بیٹا لٹ گئے، پینٹ شرٹ بوٹ میں ملبوس ڈاکو15 سیکنڈ میں کام کرگیا، دو موٹر سائیکل سوارآئے۔ایک نے پیچھے سے گھیرا دوسرے نے پستول نکالی، رقم چھین کر یہ جا اور وہ جا۔

    اس کے علاوہ دو منٹ چورنگی کے ریفریشمنٹ سینٹر پرپچھلے ہفتے دن دہاڑے واردات ہوئی، بات کرنےمیں مصروف نوجوان سےفون چھینا اور پاس ہی کرسیوں پربیٹھے لوگوں کی جیبیں خالی کرالیں۔ ڈاکو فرار ہونے لگے تو ایک نوجوان نے پتھر اٹھا کر پیچھے بھاگ کر ان کو پکڑنے کی کوشش کی۔

    دریں اثناء دھورا جی میں ڈاکوؤں نے موٹرسائیکل سوارکوروکا تو نوجوان نے اپنی جان بچاتے ہوئے ڈاکوؤں کو خود ہی موبائل پیش کردیا، ڈاکو نے اس پر ہی بس نہ کی، موٹرسائیکل پربیٹھی خاتون کی طرف گیا اوران کی چوڑیاں تک اتروالیں۔

    گلشن اقبال میں چار ڈاکوؤں نے اکیلے کھڑے شخص کوگھیرا اورجیبیں خالی کرالیں۔ چار تاریخ کو بفر زون کے سی این جی پمپ کے گارڈ کو کنپٹی پر گولی ماری دی  گئی۔

    دوسری جانب کراچی میں رواں سال 350 گاڑیاں چوری یا چھین لی گئیں، اس کے علاوہ 5 ہزار700 موٹرسائیکلیں چوری یا چھینی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں 7 ہزار380 موبائل فون چوری یاچھین لیےگئے، ایسٹ زون، ضلع کورنگی اورضلع ملیراسٹریٹ کرائم میں سرفہرست رہا۔

    شہریوں کا کہنا ہےکہ کورنگی اور ملیرمیں پولیس بیشتر واقعات کی رپورٹ ہی درج نہیں کرتی، اس کے علاوہ شہر میں بھتہ خوری کے بھی 12 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • کراچی میں موبائل فونز چھیننے کی وارداتیں عروج پرپہنچ گئیں

    کراچی میں موبائل فونز چھیننے کی وارداتیں عروج پرپہنچ گئیں

    کراچی : شہر قائد میں موبائل فونز چھیننے کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئیں۔ رواں برس کے دوران اٹھارہ ہزار نو سو انہتر موبائل فونزچھینے گئے۔

    اس سال گلشن اقبال اسٹریٹ کریمنلز کیلئے من پسند علاقہ رہا۔ کراچی میں 18 ہزار 969 موبائل فونزچھینے گئے لیکن ریکوری نہ ہونے کے برابر رہی۔

    Snatching1

    اسٹریٹ کریمنلز کا من پسند علاقہ ضلع ایسٹ رہا جہاں لوٹ مار کی سب سے زیادہ وارداتیں رپورٹ ہوئیں، رپورٹ کے مطابق گلشن اقبال میں پانچ ماہ کے دوران 551 موبائل فونز چھینے گئے۔

    Snatching3

    فیروز آباد میں 525، شاہراہ فیصل میں 473، عزیز بھٹی میں 391 موبائل فونز چھینے گئے ،نارتھ ناظم آباد میں 361 ، کورنگی 321 ، زمان ٹاؤن 305۔ تیموریہ 302، کورنگی صنعتی ایریا 270 موبائل فونز چھینے گئے۔

    Snatching4

    رپورٹ کے مطابق کراچی میں میمن گوٹھ پولیس کا واحد تھانہ ہے جہاں صرف دو موبائل فونز چھینے گئے جبکہ موچکو میں تین، ساحل اور گڈاپ تھانے کی حدود میں چار موبائل فونز چھینے گئے۔

    کراچی کے شہریوں کے مطابق بیشتر موبائل فونز چھیننے کی وارداتوں کی پولیس رپورٹ ہی درج نہیں کرتی۔

     

  • کراچی میں جرائم پیشہ افراد بے قابو، اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ

    کراچی میں جرائم پیشہ افراد بے قابو، اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ

    کراچی : اسٹریٹ کرائم کاجن کراچی میں ایک بار پھر بوتل سےباہرآگیا۔ اہم شاہراہوں پر دن دہاڑے ڈکیتیاں ہونےلگیں۔ چھ ماہ میں پینتیس ہزارسے زائد رہزنی کی وارداتیں ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کا شاید ہی کوئی ایسا باسی ہوگا جو کبھی اسٹریٹ کرائم کا شکار نہ بنا ہو، مصروف شاہراہوں اورچوراہوں پر گاڑیاں چلاتے،گلیوں اور فٹ پاتھوں پر پیدل چلتے افراد کو کبھی بھی کہیں بھی لوٹ لیا جاتا ہے چھ مہینوں کے دوران کراچی کے 2ہزار 2 سو 90 سے زائد شہری اپنے موبائل فونز سے محروم کردِیئے گئے۔

    اسی دورانیے میں مختلف علاقوں سے11ہزار3 سو 30 سے زائد افراد موٹر سائیکلوں اور 994 شہری قیمتی گاڑیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    یہ اعداد و شمار ہیں جو پولیس کے ریکارڈ پر ہیں، جبکہ موبائل فونزچھیننے کی ایسی بے شمار وارداتیں ہیں جس کی اطلاع شہری عموماً پولیس کو نہیں دیتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بہترین پولیس گشت اور شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردینے سے اسٹریٹ کرائم کی روک تھام میں کافی مدد مل سکتی ہے۔

    کراچی میں اس وقت 35 سے زائد ایسی شاہراہیں ہیں جہاں مصروف اوقات میں ٹریفک جام ہونے کے بعد ملزمان شہریوں کو ان کی قیمتی اشیاء سے محروم کردیتے ہیں۔

     

  • کراچی میں ٹریفک جام ، لوٹ مار جاری

    کراچی میں ٹریفک جام ، لوٹ مار جاری

    کراچی: رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوتے ہی کراچی میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیاہے شہر بھر کی مصروف شاہراہوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

    شہرِقائدمیں ماہ صیام کےدوران ہرگزرتےدن کےساتھ پولیس اور انتظامیہ ٹریفک کنٹرول کرنےمیں ناکام نظرآرہی ہے۔ عام دنوں میں سڑکوں پرتعینات ٹریفک پولیس کےاہلکار رمضان المبارک کے آخری عشرےمیں کہیں کہیں دکھائی دےرہےہیں۔

    صدر، آئی آئی چندریگرروڈ، حیدری اورمختلف علاقوں میں ٹریفک کی روانی متاثر ہونےسےمسافروں کوگھنٹوں انتظارکرناپڑرہاہے۔کئی مقامات پر ٹریفک جام کےدوران لوٹ مارکےواقعات بھی پیش آئے۔