Tag: model courts

  • ماڈل کورٹس میں تیز ترین سماعتیں جاری، 108مقدمات کا فیصلہ، پانچ مجرموں کو پھانسی

    ماڈل کورٹس میں تیز ترین سماعتیں جاری، 108مقدمات کا فیصلہ، پانچ مجرموں کو پھانسی

    اسلام آباد : ملک بھر میں167ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر108مقدمات کا فیصلہ سنا دیا، پانچ مجرمان کو پھانسی جبکہ08کو عمرقید کی سزا سنائی گئی، عدالتوں نے556 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔

    تفصیلات کے مطابق سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کیلئے پاکستان کے ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    اس سلسلے میں167ماڈل عدالتوں نے آج کے دن مجموعی طور پر108مقدمات نمٹا دیئے۔ تمام عدالتوں نے556 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔ذرائع کے مطابق پنجاب کی ماڈل کورٹس نے قتل کے نو اورمنشیات کے 48 مقدمات کے فیصلے سنائے۔

    اسلام آباد کے ماڈل کورٹس نے قتل اور منشیات کے دو،دو مقدمات نمٹائے جبکہ سندھ میں قتل کے نو اور منشیات کے دس مقدمات کے فیصلے سنائےگئے۔

    اس کے علاوہ کے پی میں قتل کے8،منشیات کے17 اور بلوچستان میں منشیات کےتین کیسز کا فیصلہ ہوا، مذکورہ تمام عدالتوں نے5مجرمان کو سزائے موت اور 8کو عمرقید کی سزا سنائی، علاوہ ازیں دیگر جرائم میں ملوث17مجرمان کو57سال سے زائد قید اور 19911920 جرمانہ عائد کیا گیا۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ22 کروڑ آبادی کے لیے صرف3ہزار ججز ہیں، ججز کی آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتواء مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ زیرالتوا مقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے جبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

  • ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت: ایک دن میں 85 مقدمات نمٹا دیئے، دو مجرمان کو پھانسی

    ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت: ایک دن میں 85 مقدمات نمٹا دیئے، دو مجرمان کو پھانسی

    اسلام آباد : ملک بھر میں110ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر85مقدمات کا فیصلہ سنا دیا، دو مجرمان کو سزائے موت جبکہ14کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کیلئے پاکستان کے ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اس سلسلے میں110ماڈل عدالتوں نے آج کے دن مجموعی طور پر85مقدمات نمٹا دیئے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے شاہ خالد کی رپورٹ کے مطابق تمام عدالتوں نے کل571گواہان کے بیانات قلمبند کیے، ثبوت اور گواہان کی روشنی میں عدالتوں نے دو مجرمان کو سزائے موت اورکو عمر قید کی سزا سنائی دیگر جرائم میں ملوث 25مجرمان کو53سال قید2357500 روپے جرمانہ ہوا۔

    اس حوالے سے ڈی جی ماڈل کورٹس سہیل ناصر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے57نئے ماڈل کورٹس کی منظوری دے دی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ چالیس ماڈل کورٹس پنجاب،16سندھ اور ایک بلوچستان میں قائم کردیا ہے، ڈی جی سہیل ناصر کے مطابق نئے ماڈل کورٹس24جون سے اپنےکام کا آغاز کریں گی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزار ججز ہیں، ججز کی آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتواء مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوا مقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے جبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

  • ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت جاری، ایک دن میں 71 مقدمات کا فیصلہ

    ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت جاری، ایک دن میں 71 مقدمات کا فیصلہ

    راولپنڈی : ملک بھر میں116ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر71مقدمات کا فیصلہ سنا دیا، دو مجرمان کو سزائے موت،جبکہ دو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کیلئے پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ تاحال جاری رکھا ہوا ہے، اس سلسلے میں116ماڈل عدالتوں نے آج کے دن مجموعی طور پر71مقدمات نمٹا دیئے۔

    اس حوالے سے ڈی جی ماڈل کورٹس کا کہنا ہے کہ عدالتوں نے قتل کے18اور منشیات کے53مقدمات کے فیصلے سنائے، اس موقع پر کل573گواہان کے بیانات قلمبند کئے گئے۔

    تمام ثبوتوں اور گواہان کو سننے کے بعد ججوں نے دو مجرمان کو سزائے موت اور دو کو عمر قید کی سزا سنائی، مجموعی طور پر مجرموں کو56سال9 ماہ5دن قید کی سزا سنائی گئی، اسی طرح مجرموں پر1960200روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں، ججز کی آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتواء مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوا مقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے جبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

  • حاملہ خاتون کے قاتل کو سزائے موت اور تین لاکھ روپے جرمانے کا حکم

    حاملہ خاتون کے قاتل کو سزائے موت اور تین لاکھ روپے جرمانے کا حکم

    اسلام آباد : عدالت نے جرم ثابت ہونے پر حاملہ خاتون قتل کے مجرم کو سزائے موت اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ ملزم نے پانچ سال قبل خاتون کو قتل کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ماڈل عدالت میں حاملہ خاتون کے قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ آصف محمود نے حاملہ خاتون کو قتل کرنے کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔

    جس کے مطابق قتل میں ملوث ملزم محبوب الرحمن کو سزائے موت اور جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ملزم کو تین لاکھ روپے جرمانہ ادائیگی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

    فیصلے کے مطابق تین لاکھ روپے جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مجرم محبوب الرحمن کو مزید چھ ماہ قید بھگتنا ہوگی۔ ملزم محبوب الرحمن پر الزام تھا کہ اس نے 5سال قبل تھانہ کورال کے علاقہ میں وقاص شفیق کی اہلیہ کو قتل کردیا تھا۔

    مقتولہ چھ ماہ کی حاملہ تھی جس کے قتل کا مقدمہ اس کے شوہر وقاص شفیق کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، وکلاء کے دلائل اور پیش کیے جانے والے شواہد کی روشنی میں جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت سنائی گئی۔

  • چاغی : ماڈل عدالتوں نے قتل اور منشیات کے حوالے سے تمام مقدمات نمٹا دیئے

    چاغی : ماڈل عدالتوں نے قتل اور منشیات کے حوالے سے تمام مقدمات نمٹا دیئے

    راولپنڈی : ماڈٖل عدالتوں نے ضلع چاغی میں قتل اور منشیات کے حوالے سے تمام مقدمات نمٹا دیئے،116ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر193کیسز کا فیصلہ سنایا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایت پر بنائے جانے والے ماڈل کورٹس کی کارکردگی رپورٹ سامنے آگئی، جس کے مطابق تیز ترین سماعتوں کے ذریعے116ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر193کیسز کا فیصلہ سنایا۔

    اس حوالے سے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، ڈی جی ماڈل کورٹس نے بتایا کہ ضلع چاغی میں قتل اور منشیات کے حوالے سے تمام مقدمات کا فیصلہ ہوگیا۔

    چاغی میں قتل اور منشیات کا کوئی مقدمہ تاحال ماڈل کورٹس میں زیرسماعت نہیں ہے، ڈی جی ماڈل کورٹس کے مطابق قتل کے88،منشیات کے105مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا۔

    عدالتوں نے کل599گواہان کے بیانات قلمبند کئے،7مجرموں کو سزائے موت،16کو عمر قید سنائی گئی، اس کے علاوہ دیگر ملزمان کو کل106سال11 ماہ 24 دن قید کی سزا سنائی گئی جبکہ ملزمان پر مجموعی طور پر ایک کروڑ8لاکھ 45ہزار سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں کیوں اور کس کے حکم پر بنیں؟ جانیے 

    یاد رہے چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں ، ججز آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتوا مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے جبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

  • بیوی کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو سزائے موت کا حکم

    بیوی کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو سزائے موت کا حکم

    راولپنڈی : بیوی کوقتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ماڈل کورٹ نے ملزم نوازمسیح کو سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی، قتل میں معاونت  پرملزمہ اریبہ کو بھی سزائےموت سنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ماڈل کورٹ ایڈیشنل سیشن جج راولپنڈی اعجاز احمد بٹر نے محبوبہ کے ساتھ مل کر بیوی کو قتل کرنے کے مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا جس کے مطابق جرم ثابت ہونے پر ملزم نواز مسیح کو سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی گئی ۔

    عدالت نے نواز مسیح کی محبوبہ و شریک ملزمہ اریب کو بھی سزائے موت کا حکم دیا ۔

    مدعی جمیل اختر اور مقتولہ فوزیہ بی بی کے لواحقین کی طرف سے سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ نے پیروی کی، ملزم نواز مسیح اپنی اہلیہ فوذیہ بی بی اور چار بچوں کے ہمراہ اڈیالہ روڈ راولپنڈی میں رہاشی تھے، نواز اور اریب دونوں شادی کرنا چاہتے تھے پہلی بیوی کو راستے سے ہٹانے کے لئے دونوں نے منصوبہ بنایاتھا ۔

    خیال رہے 8 جون 2018 کی رات دونوں ملزمان نے فوزیہ بی بی کو گلے میں پھندا ڈال کر قتل کیا تھا، قتل کے بعد لاش زیر زمین پانی کی ٹینکی میں چھپا دی اور فرار ہوگئے تھے ۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا بیوی کو زندہ جلانے کے الزام میں نامزد ملزم کو بری کرنے کا حکم

    تھانہ صدر بیرونی پولیس نے گھڑ کے مالک جمیل اختر کے بیان پر قتل کا مقدمہ درج کرکے ملزمان کو گرفتار کیاتھا۔

    یاد رہے چند روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ طور پر بیوی کو زندہ جلانے والے محمد عمران کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کی تشریح کرناہے، پھر کہتے ہیں کہ عدالت انصاف نہیں کرتی۔

  • فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں بنیں گی، چیف جسٹس

    فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں بنیں گی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی نے فیصلہ کیا مقدمات ایک سے دوسری نسل تک چلنے کی کہانی اب نہیں چلے گی، فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں بنیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقدمات سالوں چلنے کی کہانی ختم کریں گے ، اب ملک میں ماڈل عدالتیں بنیں گی، ماڈل کورٹس میں کارروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

    اجلاس میں یہ بھی طےکیاگیا کہ عدلیہ اب بائیس اے اور بی کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دےگی، متاثرین کو ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونے پر ایس پی کے پاس جانا ہوگا۔

    سیکریٹری لاء کمیشن نے بتایا ابتدائی طور پر ماڈل کورٹس پرانے فوجداری اورمنشیات کے کیسز سنیں گی، ان عدالتوں میں کارروائی کو ملتوی نہیں کیاجائےگا،گواہان کوعدالت لانےکی ذمہ داری پولیس کی ہوگی، جبکہ ڈاکٹرز کو لانے کی ذمہ داری سیکریٹری ہیلتھ کی ہوگی۔

    اس اقدام سےماتحت عدلیہ پر پانچ لاکھ کیسز کابوجھ کم ہوگا۔

    یاد رہے چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں ، ججز آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتوا مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

    مزید پڑھیں : زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے، چیف جسٹس

    واضح رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل اپنا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا تھا سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں انیس لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، تین ہزارججز انیس لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ تاہم ماتحت عدلیہ میں زیر التوامقدمات کےجلدتصفیہ کی کوشش کی جائےگی۔ غیر ضروری التواروکنےکےلیے جدید آلات کااستعمال کیاجائےگا۔