Tag: Model town case

  • وزیراعظم کا ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف فراہمی کے عزم کااعادہ

    وزیراعظم کا ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف فراہمی کے عزم کااعادہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹرطاہرالقادری سے رابطہ کرکے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کانشانہ بننےوالوں کوانصاف فراہمی کےعزم کااعادہ کیا اور کہا خون سےہاتھ رنگنےوالوں کو فرارکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف فراہمی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک کو عدالتوں سے انصاف ملنا چاہیئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کل بھی عوامی تحریک کے ساتھ تھے اور آج بھی ساتھ کھڑے ہیں۔

    اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خون سےہاتھ رنگنےوالوں کو فرارکی اجازت نہیں دی جاسکتی، قانون کےیکساں نفاذپرکسی قسم کاسمجھوتہ ممکن نہیں، دیوانی وفوجداری مقدمات میں فوری انصاف ترجیحات میں ہے۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ذمہ داروں کیخلاف کارروائی یقینی بنائیں، ملوث افراد کو بلاتفریق کٹہرے میں لایا جائے، ہماری کوشش رہی ہے کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے ملزم کیفر کردار تک پہنچیں۔

    عمران خان نے طاہر القادری کی صحت کے حوالے سے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    مزید پڑھیں : طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے، طاہر القادری

    ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےمتاثرہ خاندانوں کوامیدکی کرن دی ہے، قانون کی بالادستی کیلئے وزیراعظم کاوژن قابل تحسین ہے، انصاف کی امید دلانے پر وزیراعظم کے مشکور ہیں۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا عدالت میں اصل ملزمان کو بلایا ہی نہیں گیا، طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس سے متعلق سماعت کی، سماعت میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگی رہنماؤں کی طلبی پر فیصلہ سنا دیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نےدرخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا۔

    جسٹس سرداراحمد نے تحریری فیصلے میں کہا اےٹی سی نے گواہوں کی شہادتوں کے بعد سیاستدانوں کو طلب نہیں کیا، جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ عدم شواہد پرسیاستدانوں کی طلبی عدالتی کارروائی کو خراب کرے گی ، کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے ماتحت عدالت کو نہیں بھجوایا جاسکتا۔

    فل بینچ کےسربراہ جسٹس قاسم خان نے کہا میرے خیال میں سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کا فیصلہ درست نہیں۔

    یاد رہے ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

    فل بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی درخواست کو بھی مسترد کردیا، مشتاق سکھیرا نے استغاثہ میں اپنی طلبی کے احکامات کو چیلنج کیا تھا اور استدعا کی تھی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ سے انکا نام خارج کیا جائے، ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔

    رواں سال 27 جون کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکلا نے دلائل میں کہا تھا  کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔

    منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کا کہنا تھا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کو دوہفتوں میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • ماڈل ٹاؤن رپورٹ کے بعد شہبازشریف کو مستعفی ہوجاناچاہیئے، قمر زمان کائرہ

    لاہور : پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ آنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہوجانا چاہیئے، نوازشریف عدلیہ پر تنقید اور شہباز شریف عدالت کے فیصلے سے خوش ہوتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ چوہدری منظور بھی موجود تھے، قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نااہل عزیر اعظم نواز شریف عدلیہ پر تنقید کر رہے ہیں جبکہ شہباز شریف اس پر خوش ہیں کہ ان کا اورنج ٹرین کا منصوبہ مکمل ہو رہا ہے۔

    شریف برادران کو عدلیہ کا فیصلہ ماننا چاہیئے، چاہے حق میں آئے یا مخالفت میں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ہمیشہ مخالفت کی اور ملوث ملزمان کیلئے سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا۔

    ماڈل ٹاؤن رپورٹ کے بعد شہبازشریف کو مستعفی ہوناچاہیے، شہبازشریف اور راناثناءاللہ کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے، طاہر القادری ہوں یا کوئی اور جماعت، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی بحالی کے لیے ڈائیلاگ کیا ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی دھرنااحتجاج کیخلاف ہے لیکن احتجاج سب کا حق ہے، اگر کوئی ملک اور آئین کی بحالی کے لیے ساتھ چلنا چاہے تو سب ایک ساتھ چلیں گے۔ سیاست کے اندر تلخیاں بھی ہوتی ہیں۔

    قمرزمان کائرہ نے مقتول کارکن کے حوالے سے کہا کہ مقتول کا خاندان پرانا ورکر ہے، ان کے بچے کا سرعام قتل بہت سارے سوال کھڑے کر گیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قاتل کو گرفتار کرنے کے لیے دہشت گردی کی دفعات لگائی جائیں۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنماء چودھری منظور کا کہنا تھا کہ معاملہ کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہتے، پارٹی ورکر کا قتل افسوس ناک واقعہ ہے، ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔

    ایک سوال کے جواب میں چوہدری منظورکا کہنا تھا کہ حکومت کےگڈ گورننس کے صرف دعوے ہیں، خواجہ آصف کئی مہینے سےآصف زرداری کوفون کرتے رہے، جب انہوں نےفون ریسیو نہیں کیا تو وہ مخالفت کررہے ہیں۔

  • جےآئی ٹی رپورٹ حکومت کیلئے ماڈل ٹاؤن سانحہ جیسی ہے، مولا بخش چانڈیو

    جےآئی ٹی رپورٹ حکومت کیلئے ماڈل ٹاؤن سانحہ جیسی ہے، مولا بخش چانڈیو

    کراچی : پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ جےآئی ٹی رپورٹ ایسے ہی ہے جیسے ماڈل ٹاؤن سانحہ ہے، آپ کے ظلم کی داد رسی قدرت ہی کرے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مولابخش چانڈیو نے نواز حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاناماکیس میں معجزے ہوتے رہے روز کوئی نہ کوئی خبرآرہی ہے، رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی کی رپورٹ بھی عوام کے سامنے آگئی ہے، اس کے آنے سے جمہوریت کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہے۔

    لیگی رہنماؤں کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ جمہوریت کو خطرہ ہے، کیسا خطرہ ہے؟ یہ کہتے ہیں وزیراعظم کو کچھ ہوا تو ملک خطرے سے دوچار ہوگا، کہا جاتا تھا کہ ہم عدلیہ کے پیچھے کھڑے ہیں اب آپ کو کیا ہوگیا؟

    مولابخش چانڈیو نے کہا کہ جےآئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی اوراس نے ہی بااختیار بنایا، جے آئی ٹی سے باہر آکر یہ لوگ دھمکیاں دیا کرتےتھے، میں سوچتا تھا کہ اس بلڈنگ میں آخر ایسا ہے کیا کہ جو باہرنکلتا ہے اسے برا بھلا کہتا ہے۔

    وفاقی حکومت میں موجود کچھ ذہین لوگ اس معاملے پر خاموش ہوگئے ہیں، میاں صاحب آپ کےبھائی صاحب بھی سمجھدارہیں کیونکہ وہ خاموش ہیں، ذہین وزرا کومعلوم ہے یہ عدلیہ سے ٹکراؤ ہے، آپ نےماڈل ٹاؤن میں قتل عام کیا،اقلیتوں کونشانہ بنایا۔

    مولابخش چانڈیو کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے پہلے فیصلے میں دوججز نے وزیراعظم کو نااہل قراردیا، تین ججوں کا فیصلہ بھی خطرناک تھا، انہیں معلوم ہی نہیں ہوا یہ لوگ مٹھائیاں تقسیم کرتےرہے، جےآئی ٹی بننے کے چند دن بعد حکومتی لوگوں کا جوش دیکھنے کے قابل تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر بڑے جوش و خروش سے مٹھائیاں تقسیم کی گئی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے خلاف ہمارے ایسے الفاظ نہیں ملیں گے، بی بی شہید کو بھی تنگ کیا گیا لیکن ہم نہیں روئے، مسلم لیگ ن نے اپنے ہرمحسن کو رسوا کیا، جتنے مرہم رکھ لو ہم بھٹو کا جانابھول نہیں پائیں گے، عوام کی کیفیت کو موجودہ حکومت نہیں سمجھ سکتی۔

    مولابخش چانڈیو نے کہا کہ پانامالیکس کے آتےہی تاریخ بنانے کاوقت تھا، میاں صاحب آپ کو اسی وقت استعفیٰ دے دینا چاہیےتھا، آپ اسمبلی میں کہتےتھے عوام کےسامنے جواب دہ ہوں، اب جب جےآئی ٹی کا فیصلہ آیا ہے تو اب پھرآپ نے کمرکس لی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتی لوگوں کی جانب سے جے آئی ٹی کیخلاف ایسی گفتگوکی جاتی ہے، عدلیہ کو دھمکیاں دینے والےآپ کے وزرا کی لائن لگ گئی ہے۔