Tag: model town incident

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے  پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنےوالی نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش  ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا ، شہباز شریف الزامات  سے ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے طلبی پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پیش ہوئے، چھ رکنی جے آئی ٹی نے آئی جی موٹروے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا۔۔

    شہبازشریف اپنےاوپرلگنےوالےالزامات سےمتعلق جےآئی ٹی میں جواب داخل کرایا، جے آئی ٹی نےشہباز شریف کو آج طلب کر رکھا تھا۔

    دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی جانب سے نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیےجانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل ہوگیا، جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل ہوگیا، جس کے بعد جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا، بنچ کے دوسرے رکن جسٹس شہباز رضوی ہوں گے۔

    [bs-quote quote=”جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا
    ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اس سے پہلے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ درخواست پر سماعت کر رہا تھا۔

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے 3 جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی۔

    دائر درخواست میں مزید کہا گیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائے گا، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دے کر اسے کام سے روکا جائے۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    یاد رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • رانا ثناءاللہ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار

    رانا ثناءاللہ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار

    لاہور : ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے، جس کے بعد تفتیش ازسرنو شروع نہیں کی جا سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

    رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اس وقت فرد جرم عائد ہو چکی ہے، جس کے بعد تفتیش ازسرنو شروع نہیں کی جا سکتی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عوامی تحریک کی جانب سے دائر کردہ استغاثہ میں نامزد ایک سو چوبیس افراد میں سے اکثریت اپنا بیان جمع کرا چکی ہے، سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کو نئی جے آئی ٹی بنانے کا کوئی حکم نہیں دیا تھا، نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کی وجہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کا ن لیگ سے عناد ہے۔

    خیال رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی نے سابق وزیرقانون راناثنا اللہ کو آج طلب کررکھا تھا اور انھیں ساڑھے 10بجے پیش ہونے کا نوٹس بھیجاگیاتھا لیکن وہ حال جےآئی ٹی کےروبروپیش نہ ہوئے۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    یاد رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پیشی کے موقع پرگلوبٹ کی طاہرالقادری سے گلے ملنے کی کوشش

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پیشی کے موقع پرگلوبٹ کی طاہرالقادری سے گلے ملنے کی کوشش

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سپریم کورٹ پہنچے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن مرکزی ملزم گلو بٹ نے انہیں گلے لگانے کی کوشش کی ، عوامی تحریک کے کارکنان نے گلو بٹ کو پیچھے دھکیل دیا۔اس موقع پر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ آج انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی تحریک کی درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں 5رکنی لارجربنچ آج کیس کی سماعت کرے گا، عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربنچ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کرے گا۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ،جسٹس عظمت سعید، جسٹس فیصل عرب اورجسٹس مظہرعالم پرمشتمل پانچ رکنی بنچ تشکیل دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے بنچ کی تشکیل کے حوالے سے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، رانا ثناء اللہ ، چوہدری نثار، خواجہ آصف، عابد شیرعلی اور پرویز رشید سمیت اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سمیت146 افراد کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ واضح رہے عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔

    یا درہے کہ بسمہ امجد نے اپنی والدہ کے قتل کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے آج لارجر بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے بغیر کسی کارروائی کے 30 نومبر تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے   5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا، لارجربنچ 5 دسمبرسے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف نے لکھ کردیاکہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیش نہیں ہوناچاہتے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”ڈی جی نیب”][/bs-quote]

    ڈاکٹر طاہرالقادری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف پیش نہ ہوئے ، ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نےلکھ کردیاکہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس  پیش نہیں ہوناچاہتے، انھوں نے اپنے وکیل کوپیش کرنے کا کہا ہے۔

    ڈاکٹرطاہرالقادری نے مقدمے میں خود دلائل دیتے ہوئے کہا سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد کیس زیرو پرآ گیا۔ کیس کی دوبارہ تفتیش کیلئے نئی جے آئی ٹی بنائی جائے۔

    نوازشریف،شہبازشریف،حمزہ شہباز،راناثنا کے وکیل نے مہلت کی استدعا کی اور کہا قانونی نکات پرتیاری کے لیے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے دو ہفتے کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے   5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا، لارجربنچ 5 دسمبرسے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کرے گا، بینچ کی سربراہی چیف جسٹس خود کریں گے جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی بینچ میں شامل ہیں۔

    یاد رہے 17 نومبر کو سانحہ ماڈل ٹاون کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماڈل ٹاؤن میں شہید کی گئی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا، متاثرہ بچی نے مؤقف اختیار کیا تھا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی پہلی جے آئی ٹی نے میرٹ ہر تفتیش نہیں کی اور ذمہ دار سیاستدانوں کو تفتیش کے لیے بلائے بغیر بے گناہ قرار دے دیا گیا لہذا عدالت دوبارہ جے آئی ٹی بنا کر تفتیش کروانے کا حکم دے۔

    واضح رہے یاد رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پاکستان عوامی تحریک کا حکومت کے خلاف بڑا احتجاج، تیاریاں جاری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پاکستان عوامی تحریک کا حکومت کے خلاف بڑا احتجاج، تیاریاں جاری

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیخلاف احتجاج کی تیاریاں جاری ہے، کرسیاں پہنچا دی گئیں، لائٹیں لگ گئیں جبکہ حکومت نے کنٹینرز لگا کر مال روڈ کو بند کردیا، ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ کل احتجاج کاآخری مرحلہ شروع ہوگا،احتجاج دھرنےمیں بھی بدل سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے حکومت مخالف احتجاج کیلئے مال روڈ پر تیاریاں جاری ہے، کرسیاں پہنچا دی گئیں اور لائٹیں بھی لگ گئیں، مال روڈ پر پاکستان عوامی تحریک ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے بینیرز آویزاں کردیے گئے ہیں۔

    علامہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ کل احتجاج کاآخری مرحلہ شروع ہوگا،احتجاج دھرنےمیں بھی بدل سکتا ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دینے کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے بھی کمرکس لی، پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف نے بھی احتجاج میں بھرپورشرکت کااعلان کیا ہے۔

    دوسری جانب حکومت کی جانب سے بھی احتجاج سے نمٹنے کیلئے کنٹینرز لگا کر مال روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون نے قومی قیادت کو اکٹھا کردیا ہے اور ایسا ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہونے جا رہا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ 17 جنوری کو شہباز شریف کا قاتل چہرہ دنیا کو دکھائیں گے اور سترہ جنوری کے احتجاج سے زینب سمیت دیگر معصوم بچیوں کو بھی انصاف ملے گا اور ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین بھی انصاف لے سکیں گے، مجھ سمیت تمام کارکنان سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں شہباز شریف اور رانا ثنا کے استعفے لیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔


    مزید پڑھیں : 17 جنوری سے احتجاج شروع ہوگا، حکومتی خاتمے تک تحریک نہیں رکے گی: طاہر القادری


    یاد رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے میاں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی جانے والی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر کہا تھا اب استعفے مانگے نہیں، لیے جائیں گے۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 17 جنوری سے احتجاجی تحریک شروع ہوگی، ہمارے پاس تمام آپشنز کھلے ہیں، ہم ظلم کا خاتمہ کریں گے حکومت کے خاتمے تک اب یہ تحریک نہیں رکے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن پر شہباز شریف،رانا ثنا کے استعفے کی ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آل پارٹیز کانفرنس کی ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے ، اےپی سی میں7جنوری تک شہبازشریف،راناثناکےاستعفےکی ڈیڈلائن دی گئی تھی۔

    آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے، اجلاس پاکستان عوامی تحریک کے سیکریٹریٹ میں سہ پہر 3 بجے ہوگا ، جس میں پی پی،پی ٹی آئی، جماعت اسلامی ،ق لیگ ودیگر جماعتوں کےاراکین شریک ہونگے جبکہ جہانگیر ترین، لطیف کھوسہ ، منظور وٹو ، شیخ رشید سمیت دیگررہنما بھی شرکت کریں گے۔

    اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق آئندہ کے لائحہ عمل پرمشاورت کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ 30 دسمبر کو پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس باقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے لہذا 7 جنوری سے پہلے مستعفی ہو جائیں۔


    مزید پڑھیں : اے پی سی میں مشترکہ طور پر شہبازشریف،راناثنا کے استعفے کی ڈیڈلائن 7 جنوری کی توسیع


    یاد رہے کہ لاہور ہائکیورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کردی گئی تھی

    رپورٹ میں ماڈل ٹاؤن واقعہ ملکی تاریخ کا بدترین سانحہ قراردیا گیا اور انکشاف کیا گیا تھا کہ حکومت نے حقائق کو چھپانے کی کوشش کی،رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں اجلاس بھی سانحہ کا سبب بنا۔

    باقرنجفی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خونی پولیس آپریشن روکنے کیلئے وزیراعلٰی کےاحکامات کہیں نہیں ملے، شہبازشریف بروقت ایکشن لیتے تو بہیمانہ قتل وغارت کو روکا جاسکتا تھا۔

    خیال رہے کہ سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف، شہبازشریف اور رانا ثنااللہ 31 دسمبر تک سرینڈر کردیں،31 دسمبر کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کروں گا، نوازشریف کا عدلیہ کے فیصلوں کو دوہرا معیار قرار دینا آئینی بغاوت ہے۔


    مزید پڑھیں: ساںحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کردی گئی


    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

    اسی روزایس ایچ او کی مدعیت میں ڈاکٹرطاہرالقادری کے بیٹے حسین محی الدین سمیت 56 اورتین ہزار نامعلوم افراد خلاف ایف آئی آر کاٹ دی گئی ‌تھی، معاملہ سنگین ہوا توحکومت نے اکیس جون2014 کو صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ سے استعفیٰ لے لیا مگرملزمان کا تعین نہ کیا جاسکا۔

    عوامی تحریک نے وزیراعلی پنجاب کی بنائی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکارکر دیا تھا، جے آئی ٹی نے چند پولیس والوں کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا، یوں پنجاب کی وزرات قانون کا قلم دان ایک بار پھر رانا ثنااللہ کےسپرد کردیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تمام ممبران نے واقعے کے مقدمے میں نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب اور سابق وزیر قانون کے خلاف موجود الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے گناہ قرار دیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کلین چٹ دیئے جانے پر پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • آصف زرداری اور طاہرالقادری کی دوسری ملاقات 29 دسمبر کو ہوگی

    آصف زرداری اور طاہرالقادری کی دوسری ملاقات 29 دسمبر کو ہوگی

    لاہور : سابق صدرآصف زرداری اور طاہرالقادری کی دوہفتے کےدوران دوسری ملاقات انتیس دسمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کےخلاف گھیرا تنگ ہونا شروع ہوگیا ، سابق صدرآصف زرداری نے طاہرالقادری کا ایک بار پھر رابطہ کیا ، آصف زرداری، طاہرالقادری سے(29)انتیس دسمبر کو لاہورمیں وفد کے ہمراہ اہم ملاقات کریں گے۔

    وفدمیں خورشید شاہ، قمرزمان کائرہ،رحمان ملک شامل ہونگے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں تیس دسمبر کو ہونے والی اے پی سی پرمشاورت ہوگی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کےلواحقین کے حصول انصاف کیلئے حکمت عملی پرغور ہوگا۔

    پیپلزپارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کو قانون کی گرفت میں لائے بغیر انصاف ممکن نہیں۔

    گزشتہ روز عمران خان نے بھی طاہرالقادری سے ملاقات کرکے مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا۔

    ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ماڈل ٹاﺅن کا سانحہ سب نے ٹی وی پر براہ راست دیکھا، انتہائی دلخراش مناظر تھے جس طرح 14 بے گناہ لوگوں کو خون میں نہلایا گیا۔


    مزید پڑھیں : طاہرالقادری جو بھی فیصلہ کریں گے پی ٹی آئی طاہرالقادری کا بھرپور ساتھ دے گی، عمران خان


    عمران خان نے کہا کہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے ساتھ ہیں، طاہرالقادری جو بھی فیصلہ کریں گے پی ٹی آئی طاہرالقادری کا بھرپور ساتھ دے گی، یہ سیاسی اتحاد نہیں بن رہا بلکہ ایک انسانی معاملہ ہے، اس لیے پی اے ٹی کا ساتھ دے رہے ہیں تاکہ آئندہ کوئی پولیس کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال نہ کرے۔

    یاد رہے کہ آصف زرداری دو ہفتے پہلے بھی طاہر القادری سے ابتدائی مشاورت کرچکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: صوبائی دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ شائع کرنے کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس پر سماعت کی۔ حکومت پنجاب کے وکیل خواجہ حارث نے جوابی دلائل مکمل کر لیے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے ماڈل ٹاؤن انکوائری سانحہ کے اصل حقائق جاننے کے لیے کروائی تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ انکوائری ٹربیونلز ایکٹ کے تحت کسی جوڈیشل انکوائری کو شائع کرنا یا نہ کرنا حکومت کا اختیار ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ٹریبونل کی حیثیت سے انکوائری کی یہ عدالتی کارروائی نہیں تھی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ میں کئی حساس معاملات ہیں جن کی وجہ سے حکومت پنجاب اس رپورٹ کو منظر عام پر لانا نہیں چاہتی۔

    خواجہ حارث کے مطابق متاثرین کی درخواست پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے انکوائری کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا تاہم پنجاب حکومت کا مؤقف پوری طرح نہیں سنا گیا۔

    قانون کے مطابق عدالت اس رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ لہٰذا سنگل بنچ کا رپورٹ شائع کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    اس سے قبل منہاج القرآن کے وکیل علی ظفر اور متاثرین کے وکیل خواجہ طارق رحیم اور اظہر صادق نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔

    ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے متاثرین کی درخواست پر سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف پنجاب حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: تحقیقاتی رپورٹ پر حکم امتناع کی حکومتی استدعا مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: تحقیقاتی رپورٹ پر حکم امتناع کی حکومتی استدعا مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ کے فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے خلاف  پنجاب حکومت کی اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے، عدالت نے سنگل بنچ کے فیصلے پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کر دی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین کے روبرو ہوئی۔

    سرکاری وکیل نے درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سنگل بنچ نے حکومتی موقف پوری طرح نہیں سنا اور یک طرفہ فیصلہ دے دیا، انکوائری رپورٹ کے متعلق درخواستیں فل بنچ میں زیر التوا ہونے کے باعث سنگل بنچ کو فیصلے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔

    سرکاری وکیل کے مطابق سنگل بنچ نے جلدبازی میں قانونی تقاضوں کے برعکس فیصلہ دیا اور حکومت سے تحریری جواب تک نہیں مانگا،  جوڈیشل انکوائری حکومت حقائق جاننے کے لیے کراتی ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

    سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ سنگل بنچ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ  کرنے پر درخواست گزاروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت 4 فریقین کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے لہذا اپیل کے  فیصلے تک سنگل بنچ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔

    ادارہ منہاج القرآن کے وکیل نے کہا کہ وہ توہین عدالت کے کیس پر تاحکم ثانی کیس کی  کارروائی اور پیروی کے لیے نہیں کریں گے اس لیے سنگل بنچ کا فیصلہ معطل نہ کیا جائے جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس اپیل میں بہت سے سارے قانونی نکات عدالت کے سامنے ہیں جن کا جائزہ لیا جائے گا، آئندہ تاریخ سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی۔

     عدالت نے حکومت  پنجاب کی جانب سے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی کی استدعا نامنظور کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اپیل کو طول نہیں دیا جائے گا۔

    عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    اس سے قبل قائم مقام چیف جسٹس یاور علی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اپیل کی سماعت سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد سماعت کے لیے دوسرا فل بنچ تشکیل دیا گیاتھا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب اور رانا ثنااللہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی  فل بنچ کی سماعت کے باعث بغیر کارروائی کے ملتوی کر دی گئی۔


    نئے بینچ کی تشکیل

    یاد رہے کہ حکومت کی مذکورہ اپیل کی سماعت کے لیے اس سے قبل تشکیل دیے گئے بینچ کے ایک رکن جسٹس یاور علی نے آج صبح ہی کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد یہ بینچ تحلیل کر کے نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

    لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے قائم کردہ نئے فل بینچ کی سربراہی جسٹس عابد عزیز شیخ کر رہے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شہباز رضوی شامل ہیں۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق ایک اور سماعت میں آج صبح ہائیکورٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست بھی قابل سماعت قرار دے دی ہے۔

    مذکورہ درخواست میں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ اور مشتاق سکھیرا کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ہائیکورٹ نے 2 ہفتے میں وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔