Tag: model town incident FIR

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا اندراج، باقاعدہ تحقیقات کا آغاز

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا اندراج، باقاعدہ تحقیقات کا آغاز

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعظم اوروزیراعلٰی سمیت 21 افراد کے خلاف درج مقدمے کی تفتیش کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے ، سی آئی اے پولیس انوسٹی گیشن پولیس کے ساتھ مقدمے کی تفتیش کررہی ہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے اندراج کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ انوسٹی گیشن پولیس کے ساتھ ساتھ سی آئی اے پولیس اس کیس کی تفتیش میں کررہی ہے، سی آئی اے پولیس کے ڈی ایس پی خالد ابوبکر نے انچارج انوسٹی گیشن فیصل ٹاؤن انسپکٹر اعجاز کے ساتھ منہاج القرآن سیکرٹریٹ جا کر حکم نامہ طلبی وصول کرایا۔

    انچارج سیکورٹی منہاج القرآن سیکرٹریٹ امتیاز اعوان نے بتایا کہ اس کیس کے مدعی ڈاکٹر جواد حامد اسلام آباد میں ہیں، حکم نامہ طلبی وہ ہی وصول کرینگے ، جب جواد حامد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے وکیل سے رابطہ کرنے کا کہا، دونوں پولیس افسران نے مقامی ہوٹل میں بیٹھ کر اس کیس کی دو ضمنیاں لکھ ڈالیں۔

    ایک ضمنی میں یہ لکھا گیا ہے کہ مدعی کیس میں پیش نہیں ہورہا، دوسری جانب منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے وکیل منصور الرحمن آفریدی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کورٹ میں دفعات 7 کے اندراج کی درخواست دے رکھی ہے۔ اس کے بعد ہی بیانات قلم بند کروائے جائیں گے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر،اے آر وائی نیوزکوموصول

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر،اے آر وائی نیوزکوموصول

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہیدچودہ افراداورنوےکےقریب زخمیوں کامقدمہ تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کرلیاگیا، مقدمہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پرمنہاج القرآن سیکریٹریٹ کےڈائریکٹرڈاکٹرجوادحامدکی مدعیت درج کیاگیا۔

     سانحہِ ماڈل ٹاؤن کےچودہ شہدا کی ایف آئی آر وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی میں تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کر لی گئی،رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نے وزیراعظم ،وزیر اعلی پنجاب، وفاقی وزرا اوردیگر پولیس حکام سمیت اکیس افراد کےخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا،جسے چار وزراء نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا،لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں ایڈشنل سیشن جج کےحکم کوبرقرار رکھا۔

    وزیرِاعظم کی زیرصدارت اجلاس کے بعد فیصلہ ہوا کہ متاثرہ فریق کی شکایات کے مطابق مقدمہ درج کیاجائے،جس پر حکومت پنجاب نے پولیس کو ہدایت جاری کیں اور پولیس نے تھانہ فیصل ٹاؤن میں مقدمہ ایف آئی آر نمبر 696/14 درج کرلیا۔ مقدمہ میں شامل دفعات دفعہ 302قتل، 324اقدام قتل، 337زخمی کرنا، انسداد دہشتگردی ایکٹ7ATA،148اور149 پانچ سے زیادہ افرادکا حملے میں ملوث ہونا، 427توڑپھوڑکرنا، جبکہ اعانت کی دفعہ 109وزیراعلی شہبازشریف اور دیگر اہم شخصیات پر لگائی گئی۔ عدالتی حکم کے تحت گرفتاری جرم ثابت ہونے کےبعد کی جائےگی۔

    ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز ، عابد شیر علی، خواجہ آصف، پرویز رشید، چوہدری نثار ، رانا ثنا اللہ ، ایس پی سیکیورٹی سلمان اور دیگر شامل ہیں

    FIR

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آردرج کرنے کیلئے تیار ہیں، سعد رفیق

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آردرج کرنے کیلئے تیار ہیں، سعد رفیق

    اسلام آباد: خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ  سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیراعظم سمیت تمام نامزد اکیس افراد کے خلاف درج ہوگا،تحریک اںصاف کے مطالبات مان بھی لئے ہیں لیکن عمران خان وزیراعظم کے استعفے پر بضد ہیں۔

    موجودہ سیاسی بحران کے حل کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ن لیگ کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس کے بعد خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بریفنگ دی۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے تمام مطالبات مان لئے ہیں لیکن عمران خان وزیراعظم کے استعفے پر بضد ہیں، عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ریڈ زون میں نہیں آئیں گے پر انہوں نے وعدہ توڑ دیا، عمران خان سے آزادی مارچ ملتوی کرنے کی کئی بار درخواست کی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی اس امر پرمتفق ہےکہ وزیراعظم کو مستعفی نہیں ہونا چاہیے۔ عمران خان ضد نہ کریں اور پارلیمنٹ کو یرغمال نہ بنائیں۔

    حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے اندراج کا اعلان کردیا، پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مقدمہ تمام نامزد افراد کے خلاف درج ہوگا، انھوں نے کہا کہ اپیل کے حق سے بھی دستبردار ہوتے ہیں ایسے افسران سے تحقیقات کرائیں گے جن پرکسی کوشک نہ ہو۔

      مبصرین کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر اگر پہلے ہی کاٹ دی جاتی تو ملک اس سیاسی بحران سے نہ گزرتا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی

    لاھور: عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاون کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی ، ادارہ منہاج القران کے وکلا فیصل ٹاؤن تھانے میں گھنٹوں بیٹھ کر مایوس لوٹ گئے۔

     ڈکٹرعلامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا انقلاب مارچ اور وہاں بیٹھے لاکھوں افراد کا احتجاج اور مطالبہ بھی ایف آئی آر درج نہ کرواسکا، ادارہ منہاج القرآن کے وکیل منصور الرحمان آفریدی کی قیادت میں وکلاء بدھ کی شام چھ بجے لاہور ہائیکورٹ کےا حکامات لیکر مقدمے کے اندراج کے لیے پہنچے مگر تھانہ فیصل ٹاؤن کے ایس ایچ او شریف سندھو اور دیگر پہلے ہی غائب ہوگیا۔

    ایس ایچ او شریف سندھو نے وکیل منہاج القرآن کو ایک گھنٹہ انتظارکرنے کے لئے کہا تاہم رات گئے تک ایس ایچ اوپولیس اسٹیشن نہیں پہنچے اور مقدمے کا اندراج نہ کیا گیا۔

      اس دوران کچھ ن لیگی کارکن تھانہ پہنچے اور حکومت کے حق میں نعرہ بازی شروع کردی، منہاج القرآن کے وکلاء اور کارکنوں میں تلخ کلامی بھی ہوئی، جس پر پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور کارکنوں کو تھانے سے بھیج دیا گیا۔