Tag: model town incident

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کے لیے نیا فل بینچ تشکیل

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کے لیے نیا فل بینچ تشکیل

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومتی اپیل کی سماعت کے لیے قائم بینچ کے ایک رکن جسٹس یاور علی نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی جس کے بعد اپیل پر سماعت کے لیے نیا فل بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مرنے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا۔

    اسی روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی گئی۔

    اس حکومتی اپیل کی سماعت کے لیے قائم 3 رکنی بینچ کے ایک رکن جسٹس یاور علی نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس انوار الحق اور جسٹس عبد السمیع شامل ہیں۔

    تاہم پرانے بینچ کی تحلیل کے بعد لاہورہائیکورٹ نے نیا فل بینچ تشکیل دے دیا جس کی سربراہی جسٹس عابد عزیز شیخ کریں گے۔

    فل بنچ کے دیگر اراکین میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شہباز رضوی شامل ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ آج پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کرے گا۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق ایک اور سماعت میں آج صبح ہائیکورٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست بھی قابل سماعت قرار دے دی ہے۔

    مذکورہ درخواست میں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ اور مشتاق سکھیرا کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ہائیکورٹ نے 2 ہفتے میں وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی عدالتی رپورٹ عام نہ کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں: ماڈل ٹاؤن رپورٹ عام نہ کرنے پر توہین عدالت درخواست دائر

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ سامنے لانے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار

    سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ سامنے لانے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار کر لی گئی۔

    تفصیلات کے حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پر فیصلے کے خلاف اپیل تیار کرلی گئی، پنجاب حکومت کی جانب سے اپیل کل دائر کیے جانے کا امکان ہے۔

    پنجاب حکومت کی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل سنگل بنچ نے حکومتی موقف مکمل طور پر نہیں سنا جبکہ جوڈیشل انکوائری حکومت حـقائق جاننے کے لیے بناتی ہے تاکہ کسی بھی واقعہ کے حقائق سامنے آئیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ انکوائری رپورٹ جاری کرنا یا نہ کرنا حکومت کی صوابدید ہے اور وہ حالات کے مطابق فیصلہ کر سکتی ہے جبکہ انکوائری کوئی عدالتی فیصلہ نہیں ہوتا اسے بطور شہادت استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

    پنجاب حکومت کے مطابق ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کے متعلق مختلف درخواستیں ہائی کورٹ کے فل بنچ کے روبرو زیر التوا ہیں اور فل بنچ کی موجودگی میں سنگل بنچ احکامات جاری نہیں کر سکتا اس لیے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کی جانب سے ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سانحہ کی انکوائری رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت کا فیصلہ سامنے آتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اہم اجلاس طلب کیا، جس میں ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی 2 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی منظوری دیدی اور کہا کہ اپیل میں رپورٹ پبلک کرنے کے حکم پر حکم امتناع حاصل کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر: پنجاب حکومت کا عدالت جانے کا فیصلہ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر: پنجاب حکومت کا عدالت جانے کا فیصلہ

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ آنے کے بعد پنجاب حکومت نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے تھوڑی ہی دیر قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    مزید پڑھیں: عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

    فیصلہ سامنے آتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اہم اجلاس طلب کرلیا۔ اے جی آفس میں جاری اجلاس میں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ، سیکریٹری داخلہ اور سینئر وکلا شریک ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہے اور ممکنہ طور پر رپورٹ شائع کرنے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی 2 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی منظوری دے دی۔ اپیل میں رپورٹ پبلک کرنے کے حکم پر حکم امتناع حاصل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیشی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی درخواست سانحے میں مارے جانے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیر سماعت ہے، تفتیشی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جارہی۔ عدالت جوڈیشل انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں حکومت پنجاب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہوگا۔ انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں،سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید

    اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں،سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید

    اسلام آباد : سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیرنہیں، ظالم کو سزا ضرور ملے گا اور ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ماڈل ٹاؤن سانحے کی رپورٹ منظرِ عام پر لانے کے حکم پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں، ماڈل ٹاؤن میں ظلم وبربریت کی انتہا کی گئی انہیں سزا ضرور ملے گی۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست بدلنے جارہی ہے، ظالم کو سزا ضرور ملے گی، ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف ملے گا، ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران کو بھگایا گیا ہے، پہلے چور کی ماں کو پکڑا جائے گا، چور خود بخود پکڑے جائیں گے۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ یہ کہیں بھی چلے جائیں مظلوموں کی آہ سے نہیں بچ سکتے، ملوث پولیس افسران بھی کٹہرے میں لائے جائیں گے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سانحہ کی انکوائری رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت کا فیصلہ سامنے آتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اہم اجلاس طلب کیا، جس میں ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی 2 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی منظوری دیدی اور کہا کہ اپیل میں رپورٹ پبلک کرنے کے حکم پر حکم امتناع حاصل کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

    عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مرنے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی جانب سے تفتیشی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی درخواست پر 2 روز قبل سماعت کی گئی تھی جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیر سماعت ہے، تفتیشی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جارہی۔ عدالت جوڈیشل انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست

    درخواست میں حکومت پنجاب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہوگا۔ انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ سماعت پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا کوئی فائدہ نہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ متاثرین جاننا چاہتے تو آپ انہیں کیسے روک سکتے ہیں؟ لواحقین کو قاتلوں کا پتہ چلناچاہیئے، رپورٹ چھپا کر فائدہ کسے دینا چاہتے ہیں۔

    تاہم آج محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے حکومت کو رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی درخواست دائر

    سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی درخواست دائر

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاون جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے درخواست دائر کردی، درخواست متاثرین سانحہ ماڈل ٹاون کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں حکومت پنجاب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہو گا، انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت کسی شہری کو بھی معلومات کی فراہمی سے نہیں روکا جا سکتا، انفرمیشن کمشنر کی عدم تعیناتی کی بناء پر سانحہ ماڈل ٹاون کی رپورٹ فراہم نہیں کی جا رہی۔ انصاف کی فراہمی میں تاخیر آئین کی روح کے خلاف ہے۔

    متاثرین کا درخواست میں کہنا ہے کہ ماڈل ٹاون عدالتی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کی متعدد درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں پہلے سے ہی زیر سماعت ہیں، ہائیکورٹ کے فل بنچ نے کئی ماہ سے ان درخواستوں پر سماعت نہیں کی، سماعت نہ ہونے سے تین برسوں سے ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواستوں پرفیصلہ نہیں ہوسکا، درخواستوں پر جلد فیصلہ نہ ہونے سے ملزمان کو فائدہ ہو رہا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سانحہ ماڈل ٹاون جوڈیشل رپورٹ متاثرین کو فراہم کرنے اور منظر عام پر لانے کے احکامات صادر کرے۔

    یاد رہے کہ تین سال قبل پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تحریک انصاف نے پنجاب حکومت سے جواب مانگ لیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تحریک انصاف نے پنجاب حکومت سے جواب مانگ لیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تحریک انصاف نے پنجاب حکومت سے جواب مانگ لیا، پی ٹی آئی نے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلی پنجاب باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ فوری منظر عام پر لائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کیلئے پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی پنجاب کے نام خط لکھ دیا، خط پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی کے خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب کے حکم پر خون کی ہولی کھیلی گئی، خواتین سمیت سولہ افراد جاں بحق،سو زخمی ہوئے، جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ کی تفصیل دی جائے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ تین سال گزرنے کے باوجود متاثرین انصاف کے منتظر ہیں، کمیشن رپورٹ کے لیک حصے کے مطابق کارروائی کے احکامات پنجابحکومت نے دیئے۔


    مزید پڑھیں  : سانحہ ماڈل ٹاؤن، پاکستان عوامی تحریک آج دھرنا دے گی


    تحریک انصاف کے جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے سترہ جون دو ہزار چودہ کو کہا تھا ذمے دار وہ ہوئے تو مستعفی ہو جائیں گے، رپورٹ میں واضح ہوچکا ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب ہی ذمے دار ہیں،استعفیٰ کیوں نہ دیا؟راناثنا اللہ کو بھی ذمے دار ٹھہرایا گیا، پھر انہیں بطور وزیر قانون کیوں بحال کیا؟

    خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ فوری منظر عام پر لائیں، رپورٹ سامنے نہیں لائی جاتی تو عدالت عظمیٰ اس دہشتگردی کا نوٹس لے۔

    یاد رہے کہ تین سال قبل پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، پاکستان عوامی تحریک آج دھرنا دے گی، تیاریاں مکمل

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، پاکستان عوامی تحریک آج دھرنا دے گی، تیاریاں مکمل

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے پاکستان عوامی تحریک آج دھرنا دے گی ، دھرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہے ، علامہ طاہر القادری نے اعلان کیا ہے کہ آج دھرنا ہر صورت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے لاہور میں دھرنے کی تیاریاں مکمل کرلیں گئیں ہیں، مال روڈ استنبول چوک کے قریب عوامی تحریک کا اسٹیج تیار کر لیا گیا جبکہ سکیورٹی کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کا خصوصی کنٹینر بھی دھرنے کی جگہ پہنچا دیا گیا ہے، جبکہ طاہرالقادری نے اعلان کیا ہے کہ آج دھرنا ہرصورت ہوگا۔

    پاکستان عوامی تحریک کے مطابق دھرنا صرف عوامی تحریک کی خواتین رہنماؤں اور ورکروں پر مشتمل ہوگا، جس سے طاہر القادری خصوصی خطاب کرینگے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی دھرنے میں شرکت کیلئے لاہور پہنچ چکے ہیں۔


    مزید پڑھیں  : عوامی تحریک کو مال روڈ پر دھرنے کے انتظامات سے روک دیا گیا


    واضح رہے گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کے مال روڈ پر دھرنے کیخلاف دائر درخواست پر عوامی تحریک سے آج جواب طلب کر لیا اور عوامی تحریک کو عدالتی فیصلہ آنے تک دھرنے کے انتظامات سے روک دیا تھا۔

    دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ نے کراچی میں بھی دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنا دیا جائے گا۔

    ترجمان پی اے ٹی کراچی کے مطابق آج سہ پہر 3 بجے فوارہ چوک سے پریس کلب تک مارچ ہوگا اور پریس کلب پر دھرنا دیا جائےگا، پی اے ٹی کی تمام سیاسی جماعتوں کی خواتین کو دھرنے میں شرکت کی دعوت دی گئی ہیں جبکہ دھرنے میں پی ایس پی، ایم ڈبلیو ایم، اے پی ایم ایل کی قیادت شرکت کرے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:جوڈیشل انکوائری منظرعام پرلانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:جوڈیشل انکوائری منظرعام پرلانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کے سربراہ عبداللہ ملک کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تین سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی، جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ منظر عام پر نہ آنے کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کو انصاف نہیں مل سکا۔

    دائر درخواست گزار کے مطابق جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا، اسی لیے حکومت رہورٹ کو منظر عام پر نہیں لا رہی، جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانا آئین کے آرٹیکل 9، 14 اور 25 کی نفی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کو جلد از جلد منظر عام پر لانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

    یاد رہے کہ ڈھائی سال پہلے پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: آئی جی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن طلب

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: آئی جی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن طلب

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ماڈل ٹاؤن سانحہ کیس میں آئی جی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج چوہدری محمد اعظم نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے پاکستان عوامی تحریک کے پیش کردہ حوالہ جات پراستفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوئی ٹھوس وجہ بتائیں، کیا واقعے والے روز آئی جی کی تعیناتی ہو چکی تھی؟

    جواب میں پاکستان عوامی تحریک کے وکیل کا کہنا تھا کہ آئی جی کی تعیناتی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سانحہ کے دوران ہی ہوئی تھی۔ عدالت نے وکیل کا مؤقف سن کر حکم دیا کہ آئی جی کی تعیناتی سے متعلق نوٹیفیکیشن پیش کیا جائے۔

    عوامی تحریک کے وکیل نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014 کو پولیس اہلکاروں نے افسران کے کہنے پرفائرنگ کی تھی۔ بعد ازاں وکیل نے یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے عوامی تحریک کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو طلب کرنے اور ان کے بیان قلم بند کروانے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے واضح فیصلے کے لیے مختلف سوالات کے جوابات درکار ہیں تاکہ کوئی ابہام نہ رہ جائے۔ جوابات کی فراہمی کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے وکلا نے عدالت سے 6 فروری تک کا وقت مانگ لیا۔ کیس کی مزید سماعت 7 فروری تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔