Tag: model-town-jit

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں جی آئی ٹی کےارکان نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا، گزشتہ روز محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل پہنچی ، تفتیشی ٹیم نےنواز شریف سے دوگھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی اور نواز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں سابق وزیر اعلی شہباز شریف کا بیان ریکارڈ کیا تھا جبکہ اس سے قبل خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید سے بھی پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

    جے آئی ٹی پچاسی سے زائد عینی شاہدین اور نوے پولیس اہلکاروں اور افسران کے بیان ریکارڈ کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات  کے  لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی  تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139  ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے  پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنےوالی نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش  ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا ، شہباز شریف الزامات  سے ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے طلبی پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پیش ہوئے، چھ رکنی جے آئی ٹی نے آئی جی موٹروے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں ایک گھنٹے زائد وقت پوچھ گچھ کی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا۔۔

    شہبازشریف اپنےاوپرلگنےوالےالزامات سےمتعلق جےآئی ٹی میں جواب داخل کرایا، جے آئی ٹی نےشہباز شریف کو آج طلب کر رکھا تھا۔

    دوسری جانب سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی جانب سے نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیےجانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیے جانے کا امکان

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیے جانے کا امکان

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی جانب سے نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیےجانے کا امکان ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بھی آج طلب کررکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے، نئی جے آئی ٹی نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کرسکتی ہے۔

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    مزید پڑھیں :  سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل ہوگیا، جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بنچ تحلیل ہوگیا، جس کے بعد جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا، بنچ کے دوسرے رکن جسٹس شہباز رضوی ہوں گے۔

    [bs-quote quote=”جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں نیا بنچ کیس کی سماعت کرے گا
    ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اس سے پہلے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ درخواست پر سماعت کر رہا تھا۔

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے 3 جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی۔

    دائر درخواست میں مزید کہا گیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائے گا، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دے کر اسے کام سے روکا جائے۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    یاد رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔