Tag: model town

  • لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ 30 دن میں شائع کرنے کا حکم

    لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ 30 دن میں شائع کرنے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائکیورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عابد سعیدشیخ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے حکومتی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے رپورٹ شائع کرنے کا سنگل بینچ کا حکم برقرار رکھا۔

    لاہور ہائکیورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کردی اور باقرنجفی رپورٹ 30 دن میں شائع کرنے کا حکم دیدیا۔

    عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ متاثرین کو فوری طور پر رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ ماڈل ٹاون کےٹرائل پراثراندازنہیں ہوگی ، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھاجائے گا۔

    باقرنجفی رپورٹ30دن میں شائع کرنےکا تحریری فیصلہ جاری


    لاہور ہائیکورٹ نے باقرنجفی رپورٹ30دن میں شائع کرنےکا تحریری فیصلہ جاری کردیا، تحریری تفصیلی فیصلہ101صفحات پرمشتمل ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کو فوری طور پر رپورٹ فراہم کی جائے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل جاری رہے گا۔

    فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کےسنگل بینچ کیخلاف استعمال الفاظ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت نےاپیل میں جج کیخلاف بعض نامناسب الفاظ استعمال کیے، کسی بھی فیصلےپرتنقید کی جاسکتی ہے مگر جج کی ذات پرنہیں، ججز پر تنقید سے عوام میں عدلیہ کی ساکھ متاثرہوتی ہے۔

    تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا کہ ماتحت عدالت میں ماڈل ٹاؤن کیس پر کوئی اثرنہیں پڑناچاہیے، 30دن کےاندرعوام کےلئے رپورٹ شائع کی جائے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ


    یاد رہے کہ جسٹس مظاہرعلی اکبر نے متاثرین کی درخواست پررپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد حکومت نےعدالتی حکم کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔

    وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 24نومبر کو عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جبکہ  ہائیکورٹ میں اس معاملے سے متعلق23 سے زائد سماعتیں ہوچکی ہیں۔

    دوسری جانب پنجاب حکومت نے موقف اختیار کیا کہ سنگل بنچ نے حکومتی موقف سنے بغیر فیصلہ دیا جبکہ انکوائری حکومت نے حقائق جاننے کے لیے کروائی اسے منظر عام پر لانا یا نہ لانا حکومت کی صوابدید ہے اس لیے سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالتی فیصلے کے بعد متاثرین اور عوامی تحریک کے رہنماوں نے رپورٹ کے حصول کے لیے درخواست ہوم سیکرٹری کے دفتر جمع کروا دی ہے۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

    اسی روزایس ایچ او کی مدعیت میں ڈاکٹرطاہرالقادری کے بیٹے حسین محی الدین سمیت 56 اورتین ہزار نامعلوم افراد خلاف ایف آئی آر کاٹ دی گئی ‌تھی، معاملہ سنگین ہوا توحکومت نےاکیس جون دو ہزارچودہ کو صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ سے استعفیٰ لے لیا مگرملزمان کا تعین نہ کیا جاسکا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری اسلام آباد کی طرف قصاص مارچ کیا، جس کے بعد دھرنے کے نتیجے میں ماڈل ٹاون واقعہ کی ایف آئی آر درج ہوئی، ایف آئی آر میں وزیراعظم نواز شریف ، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور متعدد وزراء کو نامزد کیا گیا۔

    عوامی تحریک نے وزیراعلی پنجاب کی بنائی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکارکر دیا، جے آئی ٹی نے چند پولیس والوں کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا۔ یوں پنجاب کی وزرات قانون کا قلم دان ایک بار پھر رانا ثنااللہ کےسپرد کردیا گیا۔

    پنجاب حکومت کی ہدایت پر 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم ) تشکیل دی گئی تھی، جس کے ممبران میں کوئٹہ پولیس چیف عبدالرزاق چیمہ، آئی ایس آئی کے کرنل احمد بلال، آئی بی کے ڈائریکٹر محمد علی، ایس ایس پی رانا شہزاد اکبر اور ڈی ایس پی سی آئی اے خالد ابوبکر شامل ہیں۔

    سانحے میں ذمہ دار ٹھہرائے جانے والے سابق ایس پی سیکیورٹی علی سلمان بیرون ملک پرواز کرچکے ہیں جبکہ ایک انسپکٹر عامر سلیم سمیت پانچ پولیس اہلکار جیل میں قید ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تمام ممبران نے واقعے کے مقدمے میں نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب اور سابق وزیر قانون کے خلاف موجود الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے گناہ قرار دیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کلین چٹ دیئے جانے پر پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئےملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

    اس موقع پر عوامی تحریک کی طرف سے کچھ مطالبات بھی پیش کیے گئے۔ اس کیس کو فوجی عدالت میں منتقل کیا جائے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کو شائع کیا جائے۔ ایک نئی ،غیر جانبدار جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ چونکہ پولیس ماڈل ٹاؤن سانحے میں ملوث تھی، لہذا اسے جے آئی ٹی کا حصہ نہیں بنانا چاہیے۔

    دھرنے کے دوران ہم سے معاہدہ کیا گیا تھا کہ باہمی معاہدے کے تحت جے آئی ٹی بنائی جائے گی، لیکن جے آئی ٹی بنانے سے پہلے ہمارے تحفظات نہیں سنے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کا وکیل 24 نومبرکو طلب

    ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کا وکیل 24 نومبرکو طلب

    لاہور: ہائی کورٹ نےسانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈ یشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت چوبیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت پنجاب کے وکیل خواجہ حارث کوحتمی دلائل کے لئے طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اپیل کی سماعت کی ۔

    سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین کے وکلاء اظہر صدیق اور خواجہ طارق رحیم نے دلائل مکمل کر لیے جبکہ ادارہ منہاج القرآن کےوکیل علی ظفر پہلے ہی دلائل مکمل کر چکے ہیں ۔

    ہائی کورٹ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لے گی*

    متاثرین کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاون کی رپورٹ عوامی دستاویز ہیں جسے منظر عام پر لایا جائے ۔ حکومت جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر ملزموں کو تحفظ فراہم کرنا چاہتی ہے جبکہ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کے لواحقین کو یہی نہیں پتا کہ ان کے پیاروں کا قاتل کون ہے ۔

    متاثرین کے وکلا کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے رپورٹ اور انکوائری کمیشن کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے جوڈیشل انکوائری کرنے والےجسٹس علی باقر نجفی کے خلاف توہین آمیز بیانات بھی دیے گئے‘ اس لیے حکومتی انٹرا کورٹ اپیل توہین عدالت کی بنیاد پر ہی خارج کر دی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کا انکوائری رپورٹ شائع نہ کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔معلومات تک رسائی کا قانون موجود ہے‘ مگر انفارمیشن کمشنر موجود نہیں لہذا معلومات کس سے لی جائیں۔

    متاثرین کے وکلاء کے اس بیان پر عدالت نے حیرت کا اظہار کیا کہ یہ کیسا کمیشن ہے جس کا کمشنر ہی موجود نہیں ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے سماعت چوبیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت پنجاب کے وکیل خواجہ حارث کوحتمی دلائل کے لئے طلب کرلیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: عوامی تحریک نے شواہد کے انبار لگادئیے

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: عوامی تحریک نے شواہد کے انبار لگادئیے

    لاہور: انسدادِ دہشت گردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت میں عوامی تحریک نےحکومتی ظلم سے متعلق شواہد کے انبار لگا دیے ‘دو گاڑیوں میں بھر کر ثبوت عدالت لائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد ِدہشت گردی عدالت میں ماڈل ٹاؤن استغاثہ کی سماعت شروع ہوئی تو عوامی تحریک کی جانب سے ماڈل ٹاون سانحہ کے متعلق شواہد اور ثبوت پیش کیے۔

    ثبوت اتنی بڑی تعداد میں تھے کہ دو گاڑیوں میں لائے گئے ۔ عوامی تحریک کی جانب سے 120 ملزمان کے خلاف شواہد پیش کیے گئے ۔ عدالت میں 90 ہزار دستاویزات ، 800 سی ڈیز اور 7 ہزار تصاویر کے پرنٹ پیش کیے گئے ۔ اتنی بڑی تعداد میں ثبوت دیکھ کر واقعے میں ملوث ملزم پولیس اہلکار بھی ہکا بکا رہ گئے۔

    عوامی تحرک کے مطابق ویڈیوز میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ اور تشدد کے تمام تر واقعات موجود ہیں ۔

    دوسری جانب ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ایس پی ڈاکٹر اقبال کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جس کی عوامی تحریک کے وکلاء نے مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مرکزی ملزمان کی ہر پیشی پر حاضری ضروری ہے‘ اس لیے درخواست مسترد کی جائے ۔

    عدالت نے وکلاء کو مزید دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہائی کورٹ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لے گی

    ہائی کورٹ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لے گی

    لاہور: ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ طلب کرلی ‘ عدالت نے قراردیا کہ رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حکومت کی جانب سے رپورٹ شائع کرنے کے عدالتی حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کی اور رپورٹ کا بند کمرے میں جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔

    پنجاب حکومت کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لیے‘ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ماڈل ٹاون رپورٹ کی کوئی جوڈیشل حیثیت نہیں ہے‘ یہ حکومت نے اپنے لیے تیار کروائی تاکہ اصل حقائق معلوم ہو سکیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے ۔

    حکومتی وکیل خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ماڈل ٹاون کا ٹرائل زیر سماعت ہے ‘ اگر رپورٹ شائع ہوئی تو اس سے مقدمے پر اثر پڑے گا۔سنگل بنچ نے حکومتی موقف سنے بغیر رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا‘ لہذا اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    ماڈل ٹاؤن رپورٹ سے فرقہ واریت پھیلنے کا خدشہ ہے*

    دوسری جانب درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ حکومت رپورٹ شائع نہیں کرنا چاہتی مگر اس کے لیے ٹھوس وجوہات بھی بیان نہیں کر رہی کہ رپورٹ کو شائع کرنے سے کیا خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو لوگ سانحہ میں جاں بحق یا زخمی ہوئے ان کے لواحقین کو حق حاصل ہے کہ وہ رپورٹ حاصل کر سکیں ۔عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کی جائے جس کا چیمبر میں جائزہ لیا جائے گا۔

    عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر متاثرین کے وکلاء کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت بھی کی۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ اس فیصلے پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے اور ہائی کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کریں گے‘ کیونکہ یہ معاملہ فل بینچ میں تھا لیکن آج کا فیصلہ سنگل بینچ نے دیا ہے جس پر ہمیں اعتراض ہے اور ویسے بھی باقر نجفی رپورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: حکومتی اپیل پر سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: حکومتی اپیل پر سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی

    لاہور: ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے عدالتی حکم کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی ، متاثرین کے وکیل نے پنجاب حکومت کی اپیل کی پیروی کے لئے نجی وکیل کی خدمات حاصل کرنے اور حکومت پنجاب کے وکیل خواجہ حارث کے پیش ہونے پر اعتراض کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ ‘ جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین نےدرخواستوں پر سماعت کی۔حکومتِ پنجاب کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سنگل بنچ نے حکومتی موقف پوری طرح نہیں سنا اور یک طرفہ فیصلہ سنادیا۔

    یہ بھی کہا کہ انکوائری رپورٹ کے متعلق درخواستیں فل بنچ میں زیر التوا ہونے کے باعث سنگل بنچ کو فیصلے کا کوئی اختیار نہیں تھا ‘ سنگل بنچ نے جلدبازی میں قانونی تقاضوں کے برعکس فیصلہ دیا۔ جوڈیشل انکوائری حکومت حقائق جاننے کے لیے کراتی ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے ۔اس قسم کی رپورٹس منظر عام پر لانےسے امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے ۔

    دوران سماعت متاثرین کے وکیل نے پنجاب حکومت کی جانب سے خواجہ حارث کے پیش ہونے پر اعتراض کر دیا. انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے مطابق حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل ہی پیش ہو سکتے ہیں ۔ پنجاب حکومت نے اپیل کی پیروی کے لیے خواجہ حارث کی خدمات لیں جو قانون کی خلاف ورزی ہے‘ لہذا عدالت خواجہ حارث کو پیروی سے روکے اور سرکاری وکیل کو پیروی کرنے کا حکم دے۔

    جواب میں خوا جہ حارث نے کہا کہ ’رولز آف بزنس ‘کے تحت حکومت پنجاب اپنے کیس کی پیروی کے لئے نجی وکیل کی خدمات حاصل کر سکتی ہے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے۔ اس فیصلے کا پنجاب حکومت کے رولز آف بزنس پر نہیں ہوتا ۔

    کارروائی کے دوران عدالت نے صوبائی سیکرٹری قانون سے خواجہ حارث کو حکومتی کیس کی پیروی کے لئے نامزد کرنے سے متعلق منظور کردہ سمری طلب کر لی‘ عدالت نے مشروط طور پر خواجہ حارث کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے خواجہ حارث کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کی جانب سے رپورٹ شائع کرنے کے حکم کے خلاف پنجاب حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔

    حکومتی اپیل کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خرم نواز گندا پور نے کہا کہ عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ حکومت پنجاب نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پر انحصار کرنے کی بجائے نجی وکیل کی خدمات کس قانون کے تحت حاصل کیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شہبازشریف نے ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کا ناحق خون بہایا،پرویزالٰہی

    شہبازشریف نے ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کا ناحق خون بہایا،پرویزالٰہی

    گجرات : کستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ شہبازشریف نےماڈل ٹاؤن میں لوگوں کاناحق خون بہایا، قتل عام کے مجرم شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ کو سزائیں ملیں تو آئندہ کسی بیگناہ شہری کو خون میں نہلانے کی جرات نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق گجرات میں ظہورالٰہی شہید کی برسی سے خطاب کرتے ہوئے چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ چودھری ظہورالٰہی کی شہادت پر تمام مخالفین اکٹھے ہو گئے اور ہمارے خاندان کی سیاست کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی مگر اس مقصد میں ناکام رہے جس کا ثبوت آپ سب کی یہاں موجودگی ہے۔

    چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ شہبازشریف چھوٹوگینگ سمجھتے ہیں یہ بچ جائیں گے، شہبازشریف نےماڈل ٹاؤن میں لوگوں کاناحق خون بہایا، 14 افراد کی شہادت پرشہبازشریف اورساتھیوں کوسزاملےگی، ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کو سزا ملے گی، جو تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔

    انکا کہنا تھا کہ جب عزت ہی نہ رہے تو حکمرانی اور دولت کاکیا فائدہ ہے، بتائیں کوئی ایسا کام جوانہوں نے غریب کیلئےکیاہو، غریبوں اورکسانوں سےشریف برادران نے حق چھیناہے، غریبوں سےتعلیم کاحق،دوائیاں چھینیں،اسپتالوں کاحال دیکھ لیں،پ عوام کےٹیکس کاتمام پیسہ انہوں نے میٹروبس پرلگادیا، ورلڈبینک نےکہا 63فیصدبجٹ لاہورمیں لگایاگیا، ہم نےاپنے دور میں میٹرک تک کتابیں مفت کی تھیں۔

    پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما نے کہا کہ سابق آئی جی پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن کےمرکزی ملزم ہیں، یہ لوگ چھوٹو گینگ نہیں پکڑ سکے عوام کا کیا تحفظ کرینگے، پورےجہان کوسمجھ آگئی انہیں کیوں نکالالیکن انہیں نہیں آرہی، انہیں کرپشن اورغریب عوام کاخون چوسنےپرنکالاگیا،پرویزالٰہی

    چودھری پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کولوگوں نے دل سے بھی نکال دیا ہے، عام آدمی تو محبت ہی دے سکتا ہے پیسہ تو سارا ان کے پاس ہے، شریفوں کے لوگوں نےعوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پچیس سال سے ن لیگ حکومت میں ہے پھر بھی ان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے، خود ہی میچ کرواتے ہیں اس میں اور جہاں بھی جاتے ہیں چور چور کے نعرے لگتے ہیں، ایسی دولت اور حکمرانی کا کیا فائدہ جس میں عزت ہی نہ رہے۔

    نوازشریف نے ذاتی انا کیلئے ہر وہ کام کیا جو ان کے حق میں اور ملک کے خلاف ہو، چودھری شجاعت حسین


    دوسری جانب چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میں نے آج تک پاکستان میں اتنا برا وقت نہیں دیکھا، نوازشریف نے ذاتی انا کیلئے ہر وہ کام کرنے کی کوشش کی جو ان کے حق میں اور ملک کے خلاف ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ہر جگہ گو نواز گو ہو رہا ہے، دنیا میں ایک جگہ ایسی ہے جہاں دشمن جا کر بھی ایسا نہیں کرتا، مسجد نبوی کے اندر بھی چور چور کے نعرے لگ گئے ، اس سے زیادہ اور کیا بے عزتی ہو سکتی ہے۔

    چودھری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ انہیں اپنا نہیں تو اپنے مرحوم والد کا ہی خیال کرنا چاہئے، نوازشریف نے تو اپنی بیٹی کو بھی نہیں معاف کیا، جعلی دستاویزات پر اس کے دستخط کروا لیے اور پھر کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف برادران‘ دیگر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست‘ قابل سماعت قرار

    شریف برادران‘ دیگر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست‘ قابل سماعت قرار

    لاہور: ہائی کورٹ نے نوازشریف اور شہبازشریف کانام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست قابل سماعت قرار دے دی ہے‘درخواست میں وزیرقانون پنجاب راناثنااللہ اورمشتاق سکھیرا کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نا اہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے‘ہائی کورٹ نے 2ہفتےمیں وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    یہ درخواست پاکستان عوامی تحریک کےرہنماخرم نوازگنڈاپورکی جانب سے دائرکی گئی‘ جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ نے سانحۂ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظرِ عام پر لانے کا حکم دیا ہے‘ ملزمان مقدمے سے بچنے کے لیے بیرونِ ملک فرار ہوسکتے ہیں۔

    باقرنجفی رپورٹ منظرعام پرلانے سے فرقہ واریت پھیلنے کا خدشہ ہے

    خیال رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیر سماعت ہے جس کی تفتیشی رپورٹ منظرعام پر نہیں لائی جارہی‘ عدالت نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کوباقر نجفی رپورٹ کو جاری کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔

    دوسری جانب صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے عدالتی فیصلےپر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ باقر نجفی رپورٹ منظرعام پر آئی تو فرقہ واریت پھیلنے کا خطرہ ہے تاہم قابل اعتراض حصے کے علاوہ رپورٹ منظرعام لانے کو تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی اور اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کا ساتھ دینا غلطی تھی، گلو بٹ کا اعتراف

    نواز شریف کا ساتھ دینا غلطی تھی، گلو بٹ کا اعتراف

    اسلام آباد: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گاڑیاں توڑنے والے گلو بٹ نے کہا ہے کہ نواز شریف کا ساتھ دینا غلطی تھی، سیاست میں سارے چور ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے گلو بٹ نے کہا کہ کسی جماعت کا نہیں پاکستان کا کارکن ہوں، نواز شریف کا ساتھ دینا غلطی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ کسی پارٹی کا حصہ نہیں رہا میں سماجی کارکن ہوں، سیاست میں سارے چور ہیں کوئی بھی مخلص نہیں، ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کو میں نے قتل نہیں کیا۔

    دیکھیں ویڈیو:

    پیپلزپارٹی رہنما شوکت بسرا نے گلو بٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گلو بٹ میاں صاحبان کا سہولت کار ہے، گلو بٹ کو ساری عمر جیل میں ہونا چاہیے تھا۔

    یہ پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ملزم گلوبٹ جیل سے رہا

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ نے گلوبٓٹ کے خلاف کیس کمزور رکھا، گلوبٹ کے خلاف مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگیں، گلوبٹ مائنڈ سیٹ ہے ہر ادارے میں ہے۔

    دیکھیں ویڈیو:

    این اے 120 میں شکست کے سوال پر شوکت بسرا نے کہا کہ 2018ء میں وفاق اور پنجاب میں حکومت بنا کر دکھائیں گے۔

    واضح رہے کہ گلو بٹ کو سزاؤں میں کمی اور معافی کے بعد 29 ماہ کی قید کاٹنے کے بعد کوٹ لکھپٹ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

  • ماڈل ٹاون جوڈیشل انکوائری  رپورٹ کو منظر عام پر لانے کیلئے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری

    ماڈل ٹاون جوڈیشل انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کیلئے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل ٹاون جوڈیشل انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کیلئے سانحہ کے متاثرین کی درخواست پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قیصر اقبال سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہوگا اور مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ معلومات تک رسائی کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے مگر تین سال سے ماڈل ٹاون کی انکوائری رپورٹ عام پر نہیں لائی جا رہی، جو اس بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔

    متاثرین کے وکیل نے کہا کہ ان کے پیارے اس سانحہ میں جاں بحق اور زخمی ہوئے مگر انفرمیشن کمشنر کی عدم تعیناتی کی بناء پر وہ یہ رپورٹ ابھی تک حاصل نہیں کر سکے، اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے اصل ذمہ داروں کا تعین ہوگا۔


    مزید پڑھیں :  سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی درخواست دائر


    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو پہلے انکوائری کروانے کا شوق تھا اب رپورٹ کیوں منظر عام پر نہیں لائی جا رہی، بتایا جائے کہ یہ رپورٹ عوامی دستاویز ہے یا پرائیویٹ۔

    عدالت نے درخواست پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔

    یاد رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں14 افرادجاں بحق اور100زخمی ہوئے، جوڈیشل انکوائری رپورٹ ابھی تک منظرعام پرنہیں لائی گئی، رپورٹ شائع نہ کرناآئینی حق کی خلاف ورزی ہے، ٹرائل میں جوڈیشل انکوائری رپورٹ انتہائی اہم کرداراداکر سکتی ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظرعام پرلائی جائے۔

    واضح رہے کہ تین سال قبل پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کی نااہلی یوم آزادی پر ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے، طاہر القادری

    نواز شریف کی نااہلی یوم آزادی پر ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے، طاہر القادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرعلامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی یوم آزادی پر ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔

    ماڈل ٹاؤن میں آزادی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف نے ملک اپنی ذاتی سلطنت بنالیا تھا اب ملک کو بدعنوان عناصر کی باقیات سے نجات دلانے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نااہل شخص نے اداروں کو تباہ کیا، نواز شریف کا نظریہ اداروں کو گالی دینا ہے۔

     نواز شریف کی ریلی پر تنقید کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ جی ٹی روڈ پر جھوٹ کے ریکارڈ قائم کئے گئے، کرپٹ اور قاتل انقلاب کا لفظ نکالتے ہوئے اچھے نہیں لگتے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سلطنت شریفیہ نے ملک کو دونوں ہاتھوں اور ابھی اس کا سلسلہ جاری ہے، نواز شریف نے ملک میں اپنی ذاتی سلطنت بنالی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ آئین بدلنے والے 35 سال آئین کی ہر شق اپنے مفاد کے لیے بلڈوز کرتے رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: 16 اگست کوخواتین کا دھرنا ہوگا: ڈاکٹرطاہرالقادری

     واضح رہے کہ ڈاٹر طاہر القادری نے 16 اگست کو مال روڈ پر خواتین کے دھرنے کا اعلان کررکھا ہے، انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو بھی پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔